Type Here to Get Search Results !

کیا عورت نماز میں بلند آواز سے قرأت کرسکتی ہے؟

 کیا عورت نماز میں بلند آواز سے قرأت کرسکتی ہے؟

:------------------

السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا عورت نماز میں بلند آواز سے قرأت کرسکتی ہے مردوں کی طرح نہیں بلکہ جتنی آواز میں تلاوت کرتے ہیں اتنی آواز میں کیونکہ دھیمی آواز میں ایسا لگتا ہے کہ مخرج ادا نہیں ہوا ۔
المستفتیہ : مریم فاطمہ گوپی گنج ضلع بھدوہی U. P. INDIA

:---------------------

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب اللھم ھدایۃ الحق  الصواب


عورت كو نماز میں بلند آواز سے قرات کرنے كی اجازت نہیں کہ اس کی آواز بھی عورت ہے ردالمحتار میں ہے
 "وعلی ھذا لوقیل اذا جھرت بالقرا۶ۃ فی الصلاۃ فسدت کان متجھا ولھذا منعھا علیہ الصلاۃ و السلام من التسبیح بالصوت لإعلام الإمام بسھوہ الی التصفیق" (ردالمحتار علی الدرالمختار کتاب الصلاۃ ، باب شروط الصلاة ج :2 ص:79)
يعنی عورت کی آواز كے عورت ہونے کی وجہ سے کہا گیا ہے کہ عورت جب نماز میں بلند آواز سے قرأت کریگی تو اس کی نماز فاسد ہوجائےگی اسی وجہ سے اللہ کے رسول صلي الله تعالي عليه وسلم نے عورت کو امام کے سہو پر آگاہ کرنے کےلئے آواز سے بتانے کے بجائے  تالی بجا کر بتانے کا حکم دیا ہے.
تو جب عورت کو بآواز لقمہ دینے کی اجازت نہیں جو کہ درستگی نماز کے لیے ضروری ہے تو قرأت بالجھر کی اجازت کب ہوگی .
ہاں اتنی آواز سے قرأت کرنےکی ضرور اجازت ہے کہ صرف اغل بغل والے سن سکیں کہ یہ جہر نہیں بہار شریعت میں ہے "اس طرح پڑھنا کہ فقط دو ایک آدمی جو اس کے قریب ہیں سن سکیں، جہر نہیں بلکہ آہستہ ہے" (بہار شریعت ، حصہ :3 قرآن مجید پڑھنے کابیان ، ص: 544 ناشر مکتبۃ المدینہ)

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

کتبہ : گدائے حضور رئیس ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عرف صدام حسين احمد قادری ميرانی فيضی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی خادم میرانی دارالافتاء
٧ربیع النور ١٤٤۲ھ مطابق 25 اکتوبر 2020ء
رابطہ نمبر:-7408476710

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area