Type Here to Get Search Results !

کھانا کھانے کے وقت بیٹھنے کا طریقہ؟ مرد کا ریشمی لباس استعمال کرنا ؟

 (سوال نمبر 5003)
کھانا کھانے کے وقت بیٹھنے کا طریقہ؟
مرد کا ریشمی لباس استعمال کرنا
؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسلئے کے بارے میں کہ
(1) کھانا کھانے کے لیے کس طرح بیٹھنا سنت ہے تمام سنت طریقے درج فرمائیں۔
(2) کیا مرد ریشمی کپڑا یا سرخ رنگ پہن سکتا ہے۔کیا عورت پر سفید رنگ کا کپڑا پہننا حرام ہے۔ عورت یا مرد پر کسی رنگ کا کپڑا پہننا ناجائز ہے۔
سائل:- مزمل صدیقی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
١/ اس طرح بیٹھے کھانے کے وقت کے تواضع دییھائی دے اس طرح نہ بیٹھے کہ اکڑ دییھائی دے ۔دو زانوں بیٹھے ہے یعنی تشہد کی طرح ۔
یا دایاں پائوں کھڑا اور بایاں پائوں بچھادے کھانے کے وقت اس طرح بیٹھنا مستحب ہے اور اکڑوں بھی بیٹھ سکتے ہیں جب کوئی عذر ہو یاد رہے کہ ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھانا چایئے ۔یعنی پہلو زمین پر رکھے ۔یا چار زانو بیٹھے 
یا ایک ہاتھ سے ٹیک لگائے اور ایک ہاتھ سے کھایا جائے یا تکیہ دیوار کرسی سے ٹیک لگا ئے یہ طریقے مکروہ غیر مسنون ہےواضح رہے کہ اگر مسنون طریقے خو اوپر بہان ہوا اس طرح بیٹھنے میں دشواری ہو پھر جو سہولت ہو بیٹھے 
تشہد کی حالت کی طرح بیٹھنا ،بائیں پیر کو بچھا کر داہنے پیر کو کھڑا کرنا،اس طرح نہیں بیٹھنا چاہیے جو خلافِ تواضع ہو مثلاً:ٹیک لگا کر کھانا ،اپنے کو ایک طرف جھکا کر کھانا،چار زانو بیٹھ کر کھانا الا یہ کہ عذر ہو تو حرج نہیں۔
 عن أبی جحیفة قال :قال النبی ﷺ لا آکل متکئاً(مشکات:۳۶۳) 
أقول ان المستحسن عند الأکل الجلوس علی رکبتیہ،أو مقعیاً ،أما التربیع فجلوس قبیح(العرف الشذی:۲/۵)
فتاوی شامی میں ہے 
 ویبسط رجلہ الیسری وینصب الیمنی(شامی:۹/۴۹۱)
 أحسن الجلسات للأکل الاقعاء علی الورکین ونصب الرکبتین ،ثم الجثی علی الرکبتین وظہور القدمین ثم نصب الرجل الیمنی والجلوس علی الیسار(شامی ۱۰/۴۸۸کتاب الخنثی)
حدیث پاک میں ہے 
قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اٰکل کما یأکل العبد، وأجلس کما یجلس العبد؛ فإنما أنا عبد۔
(شعب الإیمان للبیہقي ۵؍۱۰۷ رقم: ۵۹۷۵)
عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال: رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُقعِیًا یأکل تمرًا۔ (صحیح مسلم، کتاب الأشربۃ / باب استحباب تواضع الآکل وصفۃ قعودہ ۲؍۱۸۰ رقم: ۲۰۴۴)
عن أپی جحیفة قال: قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: لا أکل متکئًا رواہ البخاری (مشکاة المصابیح: ۳۶۳، کتاب الأطعمة الفصل الأول)
فالمستحب في صفۃ الجلوس للآکل أن یکون جاثیًا علی رکبتیہ وظہور قدمیہ، أو ینصب الرجل، یجلس علی الیسریٰ۔ (فتح الباري، کتاب الأطعمۃ / باب الأکل متکأً، الجزء التاسع ۱۲؍۶۷۶ تحت رقم: ۵۳۹۹)
٢/ مرد ریشمی کپڑا نہیں پہن سکتا ہے ۔اسی طرح خالص لال رنگ نہیں پہن سکتے ہیں 
عورت سفید کپڑا پہن سکتی ہیں یاد رہے کہ عدت والی عورت کے لئے صرف  سفید کپڑے پہننا ضروری نہیں دوسرے رنگ کے کپڑے بھی پہن سکتی ہے،مگر سرخ وغیرہ وہ رنگ جو زینت کے طور پر پہنے جاتے ہیں، ان سے بچنا واجب ہے
بہارِ شریعت میں ہے
 ریشم کے کپڑے مَرد کے لئے حرام ہیں، بدن اور کپڑوں کے درمیان کوئی دوسرا کپڑا حائل ہو یا نہ ہو، دونوں صورتوں میں حرام ہیں اور جنگ کے موقع پر بھی نِرے (یعنی صرف) ریشم کے کپڑے حرام ہیں، ہاں اگر تانا سوت ہو اور بانا ریشم تو لڑائی کے موقع پر پہننا جائز ہے اور اگر تانا ریشم ہو اور بانا سوت ہو تو ہر شخص کے لئے ہر موقع پر جائز ہے (بہارِ شریعت،ج 3،ص410) 
تانا یعنی سُوت کا تاگا جو کپڑا بُننے میں لمبائی کی طرف ہو۔(فیروزاللغات، ص 364) اور بانا اس کی ضِد (یعنی اُلٹ) ہے۔
٣/ شریعتِ مطہرہ نے عورت کو کسی خاص رنگ کے لباس کا پابند نہیں کیا، البتہ  لباس سے متعلق کچھ  اصولی حدود وقیود رکھی ہیں جن سے تجاوز کی اجازت نہیں، ان حدود میں رہتے ہوئے کسی بھی وضع کو اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ جن کا خلاصہ یہ ہے :
1۔۔  لباس اتنا چھوٹا، باریک یا چست نہ ہو کہ جسم کے جن اعضاء کا چھپانا واجب ہے وہ یا ان کی ساخت ظاہر ہوجائے۔
2۔۔ عورت مردوں کے لباس کی مشابہت اختیار نہ کرے۔
3۔۔  کفار وفساق کی نقالی اور مشابہت نہ ہو۔
4۔۔  خواتین شلوار وغیرہ اتنی اونچی نہ پہنیں کہ ان کے ٹخنے ظاہر ہوجائیں۔
5۔۔  لباس میں سادگی ہو، تصنع، بناوٹ یا نمائش، فخر مقصود نہ ہو۔
ان باتوں کی رعایت رکھتے ہوئے عورت کسی بھی رنگ کا لباس پہن سکتی ہے، لہذا سفید رنگ کا لباس  عورتوں کے لیے پہننا جائز ہے۔ ہمارے علاقوں میں بیوہ کے علاوہ عورت کے لیے سفید لباس کا ناپسند ہونا یا اس سے اجتناب کرنا ہندوانہ خیالات سے آیا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصوب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔ 20/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area