Type Here to Get Search Results !

انسانوں کے دل الله تعالیٰ کے دو انگلیوں کے درمیان میں ہے اس حدیث شریف میں انگلیوں سے مراد کیا ہے؟

انسانوں کے دل الله تعالیٰ کے دو انگلیوں کے درمیان میں ہے اس حدیث شریف میں انگلیوں سے مراد کیا ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ حدیث پاک کا مفہوم ہے ( دل اللّٰہ پاک کی دو انگلیوں کے درمیان ہے) اس حدیث پاک کی کیا تاویل ہے کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ تو جسم سے پاک ہے تو یہاں دو انگلیوں سے کیا مراد ہے
اس کی وضاحت فرمائیں۔
المستفتی: قادر بخش مدنی شہر بلوجستان
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون الملک الوہاب 
دو انگلیوں کے درمیان میں دلوں کا ہونا مطلب اس کے قبضۂ قدرت میں ہونا ناکہ عام انسان کی طرح انگلیوں کا تصور مقصدود ہے، کیونکہ وہ جسم و جسمانیات سے منزہ و بری ہے، اگر کوئی شخص انسان جیسا جسم تصور کرے تو وہ گمراہ بد دین کہلائے گا، 
حدیث شریف میں ہے:
" عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول إنَّ قلوبَ بني آدم كلَّها بين إصبعين من أصابعِ الرحَّمن كقلبٍ واحدٍ يُصَرِّفُه حيث يشاء ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم مُصَرِّفَ القلوبِ صَرِّفْ قلوبَنا على طاعتك "-
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بنی آدم کے دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ایسے ہیں جیسے وہ سب ایک ہی دل ہو اور وہ جیسے چاہتا ہے ان کو پلٹتا رہتا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے یہ دعا فرمائی اللهم مُصَرِّفَ القلوبِ صَرِّفْ قلوبَنا على طاعتك " اے اللہ! اے دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیرے دے،(صحیح مسلم جلد (۳) کتاب القدر حدیث (۶۷۵۰) ص (۵۴۷) مکتبہ رحمانیہ اردو بازار لاہور)
مذکورہ حدیث مبارکہ کی روشنی میں مفسر ہندوستان حضرت علامہ مفتی محمد احمد یار خان نعیمی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
یہ عبارت متشابہات میں سے ہے کیونکہ رب تعالٰی انگلیوں، ہاتھوں وغیرہ اعضاء سے پاک ہے، مقصد یہ ہے کہ تمام کے دل ﷲ کے قبضہ میں ہیں کہ نہایت آسانی سے پھیر دیتا ہے، جیسے کہا جاتا ہے تمہارا کام میری انگلیوں میں ہے، یا میں سوالات کا جواب چٹکیوں سے دے سکتا ہوں (ملخصا) (مرآۃ المناجیح جلد (۱) ص (۸۷)
نیز امام اہلسنّت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
مخلوق کی مشابہت سے منزہ ہے، وہ جسم نہیں جسم والی کسی چیز کو اس سے لگاؤ نہیں
(مزید وضاحت کیلئے دیکھیں فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲۹) ص (۱۲۰) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور پر)(📓رسالہ قوارع القھار علی المجسمۃ الفجّار)
🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸
ـــــــــــــــــــــ❣️♻️❣️ــــــــــــــــــــــ
✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــه:
حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار۔
✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور۔
✅الجواب صحیح : محمد عمیر رضا قادری مرکزی باڑاوی، مدینة العلماء باڑا شریف سیتامڑھی بہار۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area