Type Here to Get Search Results !

امام صاحب نماز میں سورت العصر میں غیر وقف کی جگہ وقف کئے شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 4097)
 امام صاحب نماز میں سورت العصر میں غیر وقف کی جگہ وقف کئے شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے کہ امام صاحب قرات کرتے ہیں والعصر ان الانسان لفی خسر الا اللذین آمنوا و عملوا الصالحات یہاں پر وقف کرتے ہیں اور اعادہ نہیں کرتے آگے پڑھتے ہیں وتواصو بالحق پھر یہاں پر وقف کرتے ہیں اعادہ نہیں کرتے امام کا ایسا پڑھنا کیسا اور نماز کا کیا حکم ہوگا؟ مدلل جواب عنایت فرماے 
المستفتی:- محمد فیصل بوریوالہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
مذکورہ صورت میں نماز ہوگئی پر امام کو چایئے آیت میں وقف کا ضرور خیال رکھیں ورنہ بعض اوقات جہاں تہاں وقف کرنے اور نہ کرنے سے معانی بدل جاتے ہیں اگر معانی آیت بدل جائے پھر نماز نہیں ہوگی (کتب فقہ عامہ)
یعنی نماز  میں قرات کے دوران ایسی جگہ وقف نہ کرنا جہاں وقف نہ کرنے سے معنی بالکل بدل جاتے ہوں اور ایسے معنی بن جاتے ہوں جن کا عقیدہ رکھنا درست نہیں اور پھر درست کر کے نہ  پڑھنا یہ ایسی غلطی ہے جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اور اگر معنی میں اتنی زیادہ تبدیلی نہیں ہوتی تو نماز فاسد نہیں ہوگی لیکن چوں کہ مفہوم میں کچھ نہ کچھ تبدیلی آجاتی ہے لہذا اس طرح تلاوت کرنا مکروہ ہوگا اور اگر تلاوت کرنے والا قرآن کریم کے معانی کو اچھی طرح سمجھتا ہو اور اسے معلوم ہو کہ آیت کے درمیان وقف کرنے اور نہ کرنے میں معنی میں کوئی خرابی نہیں آرہی اور وہ آیت کے درمیان وقف نہیں کرتا تو اس طرح وقف نہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
مندرجہ ذیل رموز اوقاف کو پڑھیں 
دائرہ/ جہاں بات پوری ہو جاتی ہے وہاں چھوٹا سا دائرہ بنادیتے ہیں یہ حقیقت میں گول ’’ت‘‘ ہے۔ جو بصورت ’’ۃ ‘‘ لکھی جاتی ہے اور یہ وقفِ تام کی علامت ہے یعنی اس پر ٹھہرنا چاہئے، اب ’’ۃ ‘‘ تو نہیں لکھی جاتی البتہ چھوٹا سا دائرہ بنادیا جاتا ہے ،اسی کو آیت کہتے ہیں۔
میم/ علامت وقفِ لازم کی ہے اس پر ضرور ٹھہرنا چاہیے، اگر نہ ٹھہرا جائے تو احتمال ہے کہ مطلب کچھ کاکچھ ہو جائے۔ اس کی مثال اردو میں یوں سمجھنی چاہیے کہ مثلاً کسی کو یہ کہنا ہو کہ اٹھو، مت بیٹھو‘‘ جس میں اٹھنے کا امر اور بیٹھنے کی نہی ہے تو ’’اٹھو‘‘پر ٹھہرنا لازم ہے، اگر نہ ٹھہرا جائے تو ’’اٹھو مت بیٹھو‘‘ ہو جائے گا۔ جس میں اٹھنے کی نہی اور بیٹھنے کے امر کا احتمال ہے اور یہ قائل کے مطلب کے خلاف ہو جائے گا۔
/؛ط یہ وقفِ مطلق کی علامت ہے اس پر ٹھہرنا چاہیے مگر یہ علامت وہاں ہوتی ہے جہاں مطلب تمام نہیں ہوتا اور بات کہنے والا ابھی کچھ اور کہنا چاہتا ہے ۔ج/ یہ وقفِ جائز کی علامت ہے یہاں ٹھہرنا بہتر اور نہ ٹھہرنا جائز ہے ۔زیہ وقفِ مجوز کی علامت ہے یہاں نہ ٹھہرنا بہتر ہے ۔
ص/ یہ وقفِ مرخص کی علامت ہے۔یہاں ملاکر پڑھنا چاہئے،لیکن اگر کوئی تھک کر ٹھہر جائے تو رخصت ہے ۔ معلوم رہے کہ ’’ ص‘‘ پر ملا کر پڑھنا ’’ز‘‘ کی نسبت زیادہ ترجیح رکھتا ہے ۔.
صلے/ یہ ’’ اَلْوَصْلُ اَوْلٰی ‘‘کا اختصار ہے ،یعنی یہاں ملا کر پڑھنا بہتر ہے ۔
قیہ/ ’’قِیْلَ عَلَیْہِ الْوَقْفْ‘‘ کاخلاصہ ہے یہاں ٹھہرنا نہیں چاہیے۔
صل / یہ ’’قَدْ یُوْصَلُ‘‘ کی علامت ہے یعنی یہاں کبھی ٹھہرا بھی جاتا ہے اور کبھی نہیں بھی ٹھہراجاتا، لیکن ٹھہرنا بہتر ہے۔
قف / یہ لفظِ ’’قِفْ‘‘ہے جس کے معنی ہیں ’’ٹھہر جاؤ ‘‘اور یہ علامت وہاں استعمال کی جاتی ہے جہاں پڑھنے والے کے ملا کر پڑھنے کا احتمال ہو۔س یا سکتہ یہ دونوں سکتہ کی علامات ہیں یہاں اس طرح ٹھہرنا چاہئے کہ آوازٹوٹ جائے مگر سانس نہ ٹوٹنے پائے
وقف ۃ / یہ بھی سکتہ کی علامت ہے البتہ یہاں ماقبل دونوں علامات’’
س یا سکتہ‘‘کی نسبت زیادہ ٹھہرنا چاہیے اور سانس بھی نہ ٹوٹے۔سکتہ اور وقفہ میں یہی فرق ہے کہ سکتہ میں کم اور وقفہ میں زیادہ ٹھہرا جاتا ہے۔
/ لا’’لا‘‘کے معنی ’’نہیں‘‘ہیں،یہ علامت کہیں آیت کے اوپر استعمال کی جاتی ہے اور کہیں عبارت کے اندر۔ عبارت کے اندر ہو تو ہر گز نہیں ٹھہرنا چاہئے البتہ آیت کے اوپر ہو تواس پرٹھہرنے یانہ ٹھہرنے میں اختلاف ہے لیکن ٹھہرا جائے یا نہ ٹھہرا جائے اس سے مطلب میں خلل واقع نہیں ہوتا۔
ك/ یہ ’’کَذٰلِکَ‘‘ کی علامت ہے یعنی اس سے پہلے جو علامتِ وقف ہے یہاں بھی وہی سمجھی جائے۔۰۰۰ ۰۰۰اگرکوئی عبارت اِن تین تین نقطوں کے درمیان ہوتو پڑھنے والے کو اختیار ہے کہ پہلے تین نقطوں پروقف کرکے دو سرے تین نقطوں پ روقف نہ کرے یا پہلے تین نقطوں پروقف نہ کرکے دوسرے تین نقطوں پر وقف کرے۔ اس قسم کی عبارت کو معانقہ یا مراقبہ کہتے ہیں۔
واللہ ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔19/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area