Type Here to Get Search Results !

ڈھول اور تاشہ بجانا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4098)
ڈھول اور تاشہ بجانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ڈھول تاشے کی حرمت میں کیا حدیثیں وارد ہیں؟
اگر ہوں تو عنایت فرمائیں آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا  
سائل:- حافظ محمد صاحب عالم رضوی بسواں ضلع سیتاپور یوپی انڈیا
....................................
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
ناچ گانا یونہی ڈھول باجا بجانا حرام سخت حرام ہے
آقا علیہ السلام نے فرمایا
لَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا فِي النَّقِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَانْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِ اشْتَدَّ فِي الْأَسْقِيَةِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَصُبُّوا عَلَيْهِ الْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُمْ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ:‏‏‏‏ أَهْرِيقُوهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيَّ أَوْ حُرِّمَ الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْكُوبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، (ابو دائود)
جو لوگ مذکورہ اشیاء کا مرتکب ہوں سب کے سب فاسق وفاجر حرام کبیرہ کے مرتکب مستحق غضب جبار و عذاب نار ہیں جب تک یہ لوگ اپنی اس قبیح حرکت سے باز نہ آجائیں اور علی الاعلان توبہ نہ کرلیں مسلمانوں کو چاہیے کہ انکا بائیکاٹ کریں نہ تو ان کے ساتھ کھائیں پئیں اور نہ نشست و برخاست رکھیں.
قرآن مجید میں ہے 
ومن الناس من يشترى لهو الحديث ليضل عن سبيل الله بغير علم ويتخذها هزوا آولئك لهم عذاب مهين”(سورہ لقمان:آیت:۶)
اور کچھ لوگ کھیل کی باتیں خریدتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے بہکا دیں بے سمجھے اور اسے ہنسی بنالیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے”(کنز الایمان ص ۷۴۰)
 یعنی لھوالحدیث سے مراد ناچ گانا اور آلات موسیقی ڈھول،باجا،سارنگی وغیرہ ہیں
تفسیر خزائن العرفان میں ہے 
لہو یعنی کھیل ہر اس باطل کو کہتے ہیں جو آدمی کو نیکی سے اور کام کی باتوں سے غفلت میں ڈالے کہانیاں افسانے اسی میں داخل ہیں”(تفسیر خزائن العرفان مع کنز الایمان ص ۷۴۰)
 تفسیر صراط الجنان میں ہے
اس آیت سے علماء کرام نے گانے بجانے کی حرمت پر استدلال کیا ہے”(ج ۷ ص ۴۷۵)
اقا علیہ السلام نے فرمایا 
ليكونن من امتى اقوام يستحلون الحر والحرير والخمر والمعازف(صحیح بخاری: کتاب الاشربہ: باب ماجاء فیمن یستحل الخمر ویسمیه بغير اسمه:رقم الحدیث : ۵۵۹۰)
 یعنی ضرور میری امت میں کچھ لوگ ایسے ہونے والے ہیں کہ حلال ٹھہرائیں گے عورتوں کی شرمگاہ یعنی زنا اور ریشمی کپڑوں اور شراب اور باجوں کو-
در مختار میں ہے
قلت:وفي البزازية:استماع صوت الملاهى كضرب قصب ونحوه حرام لقوله عليه الصلاة والسلام:استماع صوت الملاهى معصيةوالجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر:أي، بالنعمة(درمختار مع رد المحتار ج۹ ص ۵۰۴/ دارعالم الكتب الرياض)
البحر الرائق میں ہے
(قوله أو يغنى للناس) لأنه يجمع الناس على ارتكاب كبيرة كذا فى الهداية وظاهره ان الغناء كبيرة(ج ۷ ص ۱۴۸/ دار الكتب العلمية،بيروت،لبنان)
فتح القدیر میں ہے 
ولذا عللہ في الكتاب بأنه يجمع الناس على ارتكاب كبيرة وفي النهاية أن الغناء في حقهن مطلقا حرام لرفع صوتهن وهو حرام۔ (ج ۷ ص ۳۸۱/دار الکتب العلمیة،بیروت،لبنان)
فتاوی رضویہ میں ہے مختصرا اسی طرح یہ گانے باجے کہ ان بلاد میں معمول ورائج ہیں بلاشبہ ممنوع وناجائز ہیں”(ج ۹ ص ۷۷ نصف اول)
فتاوی امجدیہ میں ہے
ڈھول بجانا،عورتوں کا گانا،ناچ۔باجا،یہ سب حرام ہیں (ج۴ ص۷۵)
 والله ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔
19/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area