(سوال نمبر 6002)
فرقہ پرستی کسے کہتے ہیں۔؟ فرقہ پرستی کرنا کیسا ہے۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسلئے کے بارے میں کہ فرقہ پرستی کسے کہتے ہیں۔
فرقہ پرستی کرنا کیسا ہے۔
سائل:-مزمل صدیقی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
فرقہ کے معنی جماعت یاگروہ کے ہیں یہ لفظ فرق سے مشتق ہے جس کے معنی الگ کرنا جدا ہونا ہے دوسرے الفاظ میں فرقہ کو اس طرح بیان کیا جا سکتاہے کہ فرقہ کسی بھی مذہب، جماعت سیاسی یا مذہبی یا گروپ کا ذیلی حصہ ہوتاہےجواپنے الگ خیالات ونظریات کی وجہ سے الگ جاناجاتاہے۔
کوئی بھی مسلمان مسلکا خواہ وہ حنفی ہوں یا مالکی شافعی ہوں یا حنبلی اشعری ہوں یا ماتریدی یہ تمام طبقات اصول عقائد یعنی ضروریات دین وضروریات اہل سنت میں متفق ہیں باب عقائد کے بعض ظنی فروعی مسائل ہیں۔ان میں اختلاف ممنوع نہیں۔جیسے اشاعرہ وماتریدیہ کا اختلاف ضروریات دین۔ضروریات اہل سنت میں اختلاف جائز نہیں۔ضروریات دین کے منکرین مذہب اسلام سے خارج ہیں۔ضروریات اہل سنت کے منکرین اہل سنت وجماعت سے خارج ہیں۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرقہ پرستی کی مذمت کرتے ہوئے فرماتے ہیں
يَدُ اﷲِ مَعَ الجَمَاعَةِ، وَ مَنْ شَذَّ شَذَّ اِلَی النَّارِ.
اجتماعی وحدت کو اللہ کی تائید حاصل ہوتی ہے، جو کوئی جماعت سے جدا ہو گا وہ دوزخ میں جا گرے گا۔
( ترمذی، السنن، کتاب الفتن عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، باب ما جاء فی لزوم الجماعة، 4 : 39 - 40، رقم : 2167)
اسلام انسانیت کی بقاء، معاشرے میں امن و سلامتی، اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کا ضامن ہے۔ اس میں فرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ایک مقام پر فرمایا
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ.
بیشک جن لوگوں نے (جدا جدا راہیں نکال کر) اپنے دین کو پارہ پارہ کر دیا اور وہ (مختلف) فرقوں میں بٹ گئے، آپ کسی چیز میں ان کے (تعلق دار اور ذمہ دار) نہیں ہیں۔(الانعام، 6 : 159)
اس آیتِ کریمہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ آپ ایسے لوگوں سے کوئی سرو کار اور تعلق نہ رکھیں، جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی جمعیت کا شیرازہ منتشر کر دیا۔ علاوہ ازیں ملی شیرازہ کو تفرقہ و انتشار کے ذریعے تباہ کرنے والوں کے لئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انتہائی سخت احکامات صادر فرمائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
جو شخص بھی تمہاری جماعت کی وحدت اور شیرازہ بندی کو منتشر کرنے کے لئے قدم اٹھائے اس کا سر قلم کر دو۔(مسلم، الصحيح، کتاب الامارة، باب حکم من فرق امر المسلمين و هو مجتمع، 3 : 478، رقم : 1852)
اسلام میں فرقہ پرستی کا کوئی تصور نہیں ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ.
اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو۔( آل عمران، 3 : 103)
مندرجہ بالا آیت دو حصوں پر مشتمل ہے : پہلا حصہ امر اور دوسرا نہی پر مبنی ہے۔ تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، یہ مثبت حکم تھا لیکن اس کے بعد نہی کا حکم ہے کہ خبردار! تم باہمی تفرقہ اور انتشار کا شکار نہ ہونا۔
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا ایل سنت وجماعت بن کر رہیں جسے سواد اعظم کہتے ہیں جب تک کوئی شخص ضروریات دینیہ کا منکر اور ضروریات اہل سنت کا منکر نہ ہو اس کے بارے میں کلام نہ کریں اسی طرح کسی فروعی مسئلہ پر شدت نہ کریں یہی چیزیں فرقہ اور فرقہ پرستی بناتی ہیں ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔27/7/2023
فرقہ پرستی کسے کہتے ہیں۔؟ فرقہ پرستی کرنا کیسا ہے۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسلئے کے بارے میں کہ فرقہ پرستی کسے کہتے ہیں۔
فرقہ پرستی کرنا کیسا ہے۔
سائل:-مزمل صدیقی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
فرقہ کے معنی جماعت یاگروہ کے ہیں یہ لفظ فرق سے مشتق ہے جس کے معنی الگ کرنا جدا ہونا ہے دوسرے الفاظ میں فرقہ کو اس طرح بیان کیا جا سکتاہے کہ فرقہ کسی بھی مذہب، جماعت سیاسی یا مذہبی یا گروپ کا ذیلی حصہ ہوتاہےجواپنے الگ خیالات ونظریات کی وجہ سے الگ جاناجاتاہے۔
کوئی بھی مسلمان مسلکا خواہ وہ حنفی ہوں یا مالکی شافعی ہوں یا حنبلی اشعری ہوں یا ماتریدی یہ تمام طبقات اصول عقائد یعنی ضروریات دین وضروریات اہل سنت میں متفق ہیں باب عقائد کے بعض ظنی فروعی مسائل ہیں۔ان میں اختلاف ممنوع نہیں۔جیسے اشاعرہ وماتریدیہ کا اختلاف ضروریات دین۔ضروریات اہل سنت میں اختلاف جائز نہیں۔ضروریات دین کے منکرین مذہب اسلام سے خارج ہیں۔ضروریات اہل سنت کے منکرین اہل سنت وجماعت سے خارج ہیں۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرقہ پرستی کی مذمت کرتے ہوئے فرماتے ہیں
يَدُ اﷲِ مَعَ الجَمَاعَةِ، وَ مَنْ شَذَّ شَذَّ اِلَی النَّارِ.
اجتماعی وحدت کو اللہ کی تائید حاصل ہوتی ہے، جو کوئی جماعت سے جدا ہو گا وہ دوزخ میں جا گرے گا۔
( ترمذی، السنن، کتاب الفتن عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، باب ما جاء فی لزوم الجماعة، 4 : 39 - 40، رقم : 2167)
اسلام انسانیت کی بقاء، معاشرے میں امن و سلامتی، اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کا ضامن ہے۔ اس میں فرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ایک مقام پر فرمایا
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ.
بیشک جن لوگوں نے (جدا جدا راہیں نکال کر) اپنے دین کو پارہ پارہ کر دیا اور وہ (مختلف) فرقوں میں بٹ گئے، آپ کسی چیز میں ان کے (تعلق دار اور ذمہ دار) نہیں ہیں۔(الانعام، 6 : 159)
اس آیتِ کریمہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ آپ ایسے لوگوں سے کوئی سرو کار اور تعلق نہ رکھیں، جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی جمعیت کا شیرازہ منتشر کر دیا۔ علاوہ ازیں ملی شیرازہ کو تفرقہ و انتشار کے ذریعے تباہ کرنے والوں کے لئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انتہائی سخت احکامات صادر فرمائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
جو شخص بھی تمہاری جماعت کی وحدت اور شیرازہ بندی کو منتشر کرنے کے لئے قدم اٹھائے اس کا سر قلم کر دو۔(مسلم، الصحيح، کتاب الامارة، باب حکم من فرق امر المسلمين و هو مجتمع، 3 : 478، رقم : 1852)
اسلام میں فرقہ پرستی کا کوئی تصور نہیں ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ.
اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو۔( آل عمران، 3 : 103)
مندرجہ بالا آیت دو حصوں پر مشتمل ہے : پہلا حصہ امر اور دوسرا نہی پر مبنی ہے۔ تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، یہ مثبت حکم تھا لیکن اس کے بعد نہی کا حکم ہے کہ خبردار! تم باہمی تفرقہ اور انتشار کا شکار نہ ہونا۔
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا ایل سنت وجماعت بن کر رہیں جسے سواد اعظم کہتے ہیں جب تک کوئی شخص ضروریات دینیہ کا منکر اور ضروریات اہل سنت کا منکر نہ ہو اس کے بارے میں کلام نہ کریں اسی طرح کسی فروعی مسئلہ پر شدت نہ کریں یہی چیزیں فرقہ اور فرقہ پرستی بناتی ہیں ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔27/7/2023