Type Here to Get Search Results !

عيد گاہ تنگ ہو تو اسے قبرستان میں شامل کرنا کیسا؟

 عيد گاہ تنگ ہو تو اسے قبرستان میں شامل کرنا کیسا؟

:-----------------
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ ذوی الاحتشام مسئلہ مندرجہ ذیل میں کہ ایک جگہ عید گاہ کی تعمیر کی گئی عرصہ دراز تک لوگ اس میں نماز عیدین ادا کرتے رہے بعدہ لوگوں کی کثرت و بہتات کے باعث نماز کی ادائیگی میں کافی دشواریاں پیش آنے لگیں اب حال یہ ہے کہ تمام لوگوں کا اجتماع اس میں نہیں ہو پا رہا ہے ، تمام لوگ مشورہ کر کے اس بات پر متفق ہوۓ کہ اس عیدگاہ کو ( جو قبرستان سے متصل ہے) قبرستان میں دے دیا جائے اور دوسری جگہ ایک بڑی عید گاہ بنائی جاۓ تاکہ تمام لوگ ایک ساتھ نماز ادا کر سکیں آیا عیدگاہ کو شہید کرکے اس کی زمین قبرستان میں دینا اور دوسری جگہ عیدگاہ کی تعمیر و توسیع صحیح ہے یا نہیں؟ بر تقدیر اول اس کی اینٹ اور ملبہ وغیرہ کس کام میں لایا جائے خیال رہے کہ عیدگاہ قصبہ کی ہے گاؤں کی نہیں جلد از جلد حکم شرع واضح فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
المستفتی :- عبد العزیز خان قادری رضوی خادم:جامعہ حدیقتہ النعمان دروغہ پوروہ روڈ مہین پوروہ بازار بہرائچ شریف یوپی انڈیا
:-----------------
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب-بعون الملک الوھاب- 
صورت مستفسرہ میں عیدگاہ کو قبرستان سے بدل دینا جائز نہیں کہ دونوں کے وقف کے اغراض جداگانہ ہیں اور جو چیز جس غرض کے لئے وقف کی گئی ہے اس کے علاوہ کی جانب پھیر دینا جائز نہیں فتاوی عالمگیری  میں ہے : "لایجوز تغییر الوقف عن ھیأتہ اھ"۔ ( الباب الرابع عشر فی المتفرقات ج: 2 ص: 490)
یعنی وقف کی ہیأت تبدیل کرنا جائز نہیں۔
اور ردالمحتار جلد چہارم صفحہ 388 میں ہے: "الواجب ابقاء الوقف علی ماکان علیہ اھ"۔
یعنی وقف کو اس کی حالت پر باقی رکھنا واجب ہے۔
نیز امام اہل سنت سیدنا اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: "جو چیز جس غرض کےلئے وقف کی گئی دوسری غرض کی طرف اسے پھیرنا ناجائز ہے اگرچہ وہ غرض بھی وقف ہی کے لئے فائدہ کی ہو اھ" (فتاوی رضویہ مترجم کتاب الوقف ج: 16 ص: 453)
لہذا لوگوں کو چاہئے کہ عیدگاہ کے آس پاس کی زمین خالی ہو تو اس سے اور اگر کسی کی ملکیت ہو تو اسے خرید کر عیدگاہ کی توسیع کی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ: گدائے حضور رئیس ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدام حسین احمد قادری میرانی فیضی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
خادم: میرانی دار الافتاء اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
8 ذی الحجہ 1442ھ مطابق 19 جولائی 2021ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area