👈 دولت اور وقت👉
ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ کہ جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہو گا، لوگ ایک دوسرے کے سامنے بھی ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑے گئے تو جرمانہ نہ ہو جائے، ادھر بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے، جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے، اس نے دونوں کو چائے پلائی، بادشاہ نے تاجر سے پوچھا کہ تمھاری عمر کتنی ہے؟
تاجر نے کہا 20 سال، تمھارے پاس دولت کتنی ہے؟ تاجر نے کہا 70 ہزار دینار، بادشاہ نے پوچھا تمھارے بچے کتنے ہیں؟ تاجر نے جواب دیا ایک۔
واپس آ کر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دُھرائے، تاجر نے وہی جوابات دیئے، بادشاہ نے وزیر سے کہا اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کرا دو کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں۔
سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے اور اس کے پانچ لڑکے ہیں۔
تاجر نے کہا زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ہیں اسی سمجھتا ہوں اور زندگی میں 70 ہزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کئے ہیں اسی کو اپنی دولت سمجھتا ہوں اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ہیں، ایک بچہ اچھا ہے اسی کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں۔
یہ سُن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا ہم تمھارے جواب سے خوش ہوئے ہیں، وقت وہی شمار کرنے کے لائق ہے جو نیک کاموں میں گزر جائے دولت وہی قابلِ اعتبار ہے جو راہِ خدا میں خرچ ہو اور اولاد وہی ہے جس کی عادتیں نیک ہوں....
🌹 توجہ فرمائیں ✍️
://www.theahlesunnat.com آپ عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ، علماء اہلسنت کا علمی ، ادبی ، فکری ، درسی ، تحقیقی مواد سینڈ کرنے ، مذید شوقِ مطالعہ بڑھانے کیلئے بنایا گیا ہے لہذا ضرور فالو کریں اور علم دین سے زندگی کو روشن کریں_