Type Here to Get Search Results !

کورٹ سے طلاق لیکر شادی کر نا کیسا ہے جب کہ شوہر نے طلاق نہیں دیا ہے؟

 (سوال نمبر205)
 کورٹ سے طلاق لیکر شادی کر نا کیسا ہے جب کہ شوہر نے طلاق نہیں دیا ہے؟ 
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع اس مسئلہ میں کہ زید اپنی پہلی بیوی کے رہتے ہوئے ایک ایسے عورت کو جو شادی شدہ ہے اور اس نے کورٹ سے طلاق کے لیۓ کاغذ بنوا کر اپنے شوہر سے طلاق مانگی مگر اس کے شوہر نے اسے طلاق نہیں دیا اس عورت سے جو کہ غیر طلاق شدہ ہے زید نے نکاہ کر لیا اور اسے لے کر بھاگا بھاگا فر رہا ہے اور اپنی پہلی بیوی کو اس کے ہر حق سے محروم رکھ رہا ہے تو زید کے بارے میں شریعت اسلامیہ کیا حکم دیتی ہے جلد از جلد جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں. 
سائل:- قیس محمد قادری گورکھپور انڈیا
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
 مسئلہ مسئولہ ایک شادی شدہ عورت کو جب تک اس کا شوہر طلاق نہ دے دے دوسرے مرد سے نکاح کرنا حرام ہے، کیونکہ طلاق کا حق فقط مرد کو ہے جس طرح مہر کا حقدار فقط عورت ہوتی ہے، کورٹ کی دےگئی طلاق عند الشرع مقبول نہیں، البتہ اگر شوہر طلاق نہ دے اور کسی وجہ سے عورت شوہر کے ساتھ نہ رہنا چاہے تو وہ حق خلع یا تنسیخ نکاح کے ذریعے شوہر سے الگ ہو سکتی ہے، آگر کوئی عورت اپنے شوہر کے حیاتی میں طلاق، خلع یا تنسیخ میں سے کوئی بھی طریق اپنا ئے بغیر دوسرے مرد سے نکاح کرے تو اس کا نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوگا جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، اللہ سبحانہ و تعالی نے شادی شدہ عورت کو محرمات نکاح میں شامل کیا ہے 
فرمان خداوندی ہے 
وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ.اور شوہر والی عورتیں (بھی تم پر حرام ہیں)۔
(النساء، 4: 24)
مذکورہ عورت جو ایک شخص کے نکاح میں تھی اور اور اس کا شوہر نے اسے طلاق نہیں دیا اور نہیں اس نے خلع حاصل کی اور نہیں شرعی قاضی نے تنسیخ نکاح کیا،اب نکاح کے ہوتے ہوئے اُس کا دوسرا نکاح منعقد نہیں ہوا۔دونوں پر فرض ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو جائے 
 اگر مذکورہ عورت اور اس کا دوسرا فرضی شوہر بطور میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہتے ہیں تو عورت پہلے شوہر سے طلاق لے یا شوہر سے خلع لے یا شرعی قاضی سے تنسیخِ نکاح کروائے اور عدت پوری کر کے اِس مرد سے دوبارہ نکاح کرے۔ ورنہ یہ دونوں گناہِ کبیرہ کا ارتکاب کر رہے ہیں اور اس کی جوابدہی کے لیے انہیں تیار رہنا چاہیے۔ اور پہلی بیوی کا حقوق ادا کرے کہ یہ اس پر فرض ہے ۔اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس جگہ کے سارے مسلمان اسکا سماجی بائیکاٹ کریں، 
صاحب ہدایہ فرماتے ہیں 
فَإِذَا امْتَنَعَ نَابَ الْقَاضِي مَنَابَهُ فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا وَلَا بُدَّ مِنْ طَلَبِهَا لِأَنَّ التَّفْرِيقَ حَقُّهَا "وَتِلْكَ الْفُرْقَةُ تَطْلِيقَةٌ بَائِنَةٌ."
جب خاوند اس پر آمادہ نہ ہو قاضی خود اس (خاوند) کا قائمقام ہوکر دونوں میں تفریق کردے چونکہ یہ بیوی کا حق ہے، لہٰذا اس کا مطالبہ کرنا ضروری ہے''اور یہ تفریق و تنسیخ طلاق بائن ہوگی۔''
(مرغیناني، الهدایة شرح البدایة، 2: 26، المکتبة الإسلامیة)
فتاویٰ ہندیہ میں بھی عدالتی تنسیخ کو طلاق بائن قرار دیا گیا ہے:
إنْ اخْتَارَتْ الْفُرْقَةَ أَمَرَ الْقَاضِي أَنْ يُطَلِّقَهَا طَلْقَةً بَائِنَةً فَإِنْ أَبَى فَرَّقَ بَيْنَهُمَا... وَالْفُرْقَةُ تَطْلِيقَةٌ بَائِنَةٌ.
اگر بیوی جدائی چاہتی ہے تو قاضی (عدالت) اس کے خاوند کو طلاق بائن دینے کا حکم دے۔ اگر انکار کرے تو قاضی دونوں میں تفریق کردے یہ فرقت طلاق بائن ہوگی۔(پھر عدت گزار کر عورت دوسری شادی کر سکتی ہے ۔)
(الفتاوی الهندیة، 1: 524، دار الفکر)
والله ورسوله أعلم بالصواب 
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادري لهان ١٨،ضلع سرها نیپال ۔
 خادم البرقی دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال
الجواب صحیح والمجیب نجیح۔مفتی محمد عابد حسین افلاک مصباحی صاحب قبلہ ۔
23/11/2020

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area