(سوال نمبر 206)
کیا ٹی وی انسانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے؟
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید بہت ہی نیک و پرہیزگار متقی انسان ہے زید بھرے مجمع میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کر رہا ہے اور وعظ و نصیحت کے درمیان زید نے کہا کہ ایک عورت اپنے گھر سے ٹی وی کو توڑ پھوڑ کر گھر سے نکال دیا اور نکالنے کے بعد رات میں جب وہ عورت سوئی تو آقا ﷺ اس عورت کے خواب میں تشریف لائے اور تشریف لانے بعد آپ ﷺ نے اس عورت سے فرمایا میرا سب سے بڑا دشمن ٹی وی یے اچھا کیا جو تم نے ٹی وی کو گھر سے نکال دیا ہٹا دیا تو اب زید لوگوں سے ٹی وی کے بارے میں کہ رہا ہے کہ ٹی وی جائز ہے اگر تم مدنی چینل دیکھتے یا وعظ و نصیحت سنتے ہو یا کوئی دین کی باتیں سیکھتے ہو تو ٹی وی کے ذریعے (گویا کے آقا ﷺ کا جو سب سے بڑا دشمن ٹی وی ہے اس کو زید نے جائز قرار دیا )
تو اب زید کے بارے میں کیا حکم ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دے
سائل:-گداۓ حضور تاج الشریعہ محمد علی حیدر مقام بلرام پور یوپی۔
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عز وجل
مسلئہ مسئولہ میں اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو ممکن ہے اس ٹی وی پر غیر شرعی امور دیکھے جاتے ہوں جس کو توڑنے اور گھر سے نکال باہر کرنے پر آقا علیہ السلام نے فرما یا کہ میرا سب سے بڑا دشمن ٹی وی ہے اچھا کیا جو تم نے ٹی وی کو گھر سے نکال دیا، یہ حکم مخصوص ہے اسی ٹی وی کے ساتھ ۔۔نہ کہ سب ٹی وی، کیونکہ آقا علیہ السلام نے اس عورت کے فعل پر مذکورہ کلام ارشاد فرمایا ۔
اب رہا زید کا قول کہ ٹی وی دیکھنا جائز ہے تو زید اپنے قول میں صادق ہے اور مخصوص مدنی چینل کے بابت کہا جس میں غیر شرعی امور نشر نہیں کئے جاتے ۔وہ ٹی وی دیکھنا جائز نہیں جس میں غیر شرعی امور نشر کئے جاتے ہوں،
بہرحال موجودہ دور میں ٹی وی کے بابت علماء کرام کے دو قول ہیں ۔پہلے کے نزدیک شرعی مواد پر مشتمل نشر ہونے والی اشیاء مثلا نعت و تقریر اسلامی تعلیمات پر مشتمل پروگرام دیکھنا جائز و مباح ہے، اور دوسرے کے نزدیک مطلق نا جائز ہے ۔
آپ آزاد ہیں دونوں قول میں سے جس کو چاہے اپنا سکتے ہیں ۔آثم نہیں ہوں گے عند الشرع ۔ٹی وی کے بابت مزید وضاحت کے لئے سوال نمبر ١٥١ کا جواب مطالعہ کریں ،
نوٹ ۔آقا علیہ السلام کا خواب ہر کس و ناکس کو نہیں آتا اس لئے آقا علیہ السلام کی طرف خواب منسوب کر نے میں احتیاط ضروری ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرها ،خادم دارالافتاء البرقی سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔
٦ربیع الغوث ۱۴۴۲ ہجری ٢٣ نومبر ۲۰۲۰ عیسوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصدقين مفتيان عظام و علماء كرام، أركان سني شرعي بورڈ آف نیپال ۔
(۱) الجواب صحیح والمجیب نجیح
مفتي محمد عابد حسين افلاك المصباحي صاحب
(٢) مفتی کلام الدین نعمانی مصباحی صاحب
(٣) حضرت مولانا شہاب الدین حنفی صاحب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر سرپرستی قاضی نیپال
مفتی اعظم نیپال مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی صاحب قبلہ جنکپور ۔۔
المشتسہر، سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔۔۔۔۔
٢٤،نومبر ٢٠٢٠ء /٧،ربیع الغوث، ١٤٤٢ھ
کیا ٹی وی انسانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے؟
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید بہت ہی نیک و پرہیزگار متقی انسان ہے زید بھرے مجمع میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کر رہا ہے اور وعظ و نصیحت کے درمیان زید نے کہا کہ ایک عورت اپنے گھر سے ٹی وی کو توڑ پھوڑ کر گھر سے نکال دیا اور نکالنے کے بعد رات میں جب وہ عورت سوئی تو آقا ﷺ اس عورت کے خواب میں تشریف لائے اور تشریف لانے بعد آپ ﷺ نے اس عورت سے فرمایا میرا سب سے بڑا دشمن ٹی وی یے اچھا کیا جو تم نے ٹی وی کو گھر سے نکال دیا ہٹا دیا تو اب زید لوگوں سے ٹی وی کے بارے میں کہ رہا ہے کہ ٹی وی جائز ہے اگر تم مدنی چینل دیکھتے یا وعظ و نصیحت سنتے ہو یا کوئی دین کی باتیں سیکھتے ہو تو ٹی وی کے ذریعے (گویا کے آقا ﷺ کا جو سب سے بڑا دشمن ٹی وی ہے اس کو زید نے جائز قرار دیا )
تو اب زید کے بارے میں کیا حکم ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دے
سائل:-گداۓ حضور تاج الشریعہ محمد علی حیدر مقام بلرام پور یوپی۔
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عز وجل
مسلئہ مسئولہ میں اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو ممکن ہے اس ٹی وی پر غیر شرعی امور دیکھے جاتے ہوں جس کو توڑنے اور گھر سے نکال باہر کرنے پر آقا علیہ السلام نے فرما یا کہ میرا سب سے بڑا دشمن ٹی وی ہے اچھا کیا جو تم نے ٹی وی کو گھر سے نکال دیا، یہ حکم مخصوص ہے اسی ٹی وی کے ساتھ ۔۔نہ کہ سب ٹی وی، کیونکہ آقا علیہ السلام نے اس عورت کے فعل پر مذکورہ کلام ارشاد فرمایا ۔
اب رہا زید کا قول کہ ٹی وی دیکھنا جائز ہے تو زید اپنے قول میں صادق ہے اور مخصوص مدنی چینل کے بابت کہا جس میں غیر شرعی امور نشر نہیں کئے جاتے ۔وہ ٹی وی دیکھنا جائز نہیں جس میں غیر شرعی امور نشر کئے جاتے ہوں،
بہرحال موجودہ دور میں ٹی وی کے بابت علماء کرام کے دو قول ہیں ۔پہلے کے نزدیک شرعی مواد پر مشتمل نشر ہونے والی اشیاء مثلا نعت و تقریر اسلامی تعلیمات پر مشتمل پروگرام دیکھنا جائز و مباح ہے، اور دوسرے کے نزدیک مطلق نا جائز ہے ۔
آپ آزاد ہیں دونوں قول میں سے جس کو چاہے اپنا سکتے ہیں ۔آثم نہیں ہوں گے عند الشرع ۔ٹی وی کے بابت مزید وضاحت کے لئے سوال نمبر ١٥١ کا جواب مطالعہ کریں ،
نوٹ ۔آقا علیہ السلام کا خواب ہر کس و ناکس کو نہیں آتا اس لئے آقا علیہ السلام کی طرف خواب منسوب کر نے میں احتیاط ضروری ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرها ،خادم دارالافتاء البرقی سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔
٦ربیع الغوث ۱۴۴۲ ہجری ٢٣ نومبر ۲۰۲۰ عیسوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصدقين مفتيان عظام و علماء كرام، أركان سني شرعي بورڈ آف نیپال ۔
(۱) الجواب صحیح والمجیب نجیح
مفتي محمد عابد حسين افلاك المصباحي صاحب
(٢) مفتی کلام الدین نعمانی مصباحی صاحب
(٣) حضرت مولانا شہاب الدین حنفی صاحب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر سرپرستی قاضی نیپال
مفتی اعظم نیپال مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی صاحب قبلہ جنکپور ۔۔
المشتسہر، سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔۔۔۔۔
٢٤،نومبر ٢٠٢٠ء /٧،ربیع الغوث، ١٤٤٢ھ