السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلہ میں کہ ہم اہل سنت والجماعت کی مسجدوں میں اذان و تکبیر سے قبل درود شریف پڑھتے ہیں ایسا کب سے ہے؟ کیا یہ اذان کا حصہ ہے؟ اگر درست ہے تو فقہ کی روشنی میں مدلل جواب عطا فرمائیں۔ یہ سوال علم میں اصافہ کیلیے تاکہ دوسروں کو سمجھانے میں آسانی ہو۔
سائل محمد مجاہد الاسلام نوادہ بہار انڈیا
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
درود شریف پڑھنے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے جب اور جتنا ہوسکے درود شریف پڑھیں ۔ ہاں یہ اذان و اقامت کا حصہ نہیں ہے آپ دیگر اوقات کی طرح اذان و اقامت سے پہلے اور اذان کے بعد بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کرنا ،نہ صرف جائز ،بلکہ مستحب اور باعثِ ثواب بھی ہے۔جب تک شریعت کی طرف سے کسی چیز کی ممانعت کا حکم نہ ہو،تو اس وقت تک اشیاء میں اصل اباحت ہوتی ہے اور اذان و اقامت سے پہلے اور بعد درود و سلام پڑھنے کی قرآن و حدیث میں کہیں ممانعت نہیں ،لہذا یہ جائز ہے ۔چونکہ اشیاء میں اصل اباحت ہے چنانچہ ترمذی شریف میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،وہ فرماتےہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا الحلال ما احل اللہ فی کتابہ والحرام ما حرم اللہ فی کتابہ وما سکت عنہ ،فھو مما عفا عنہ۔
حلال وہ ہے ،جو اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں حلال کیا اور حرام وہ ہے ،جو اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں حرام فرما دیا اور جس کے حلال و حرام ہونے کو بیان نہ فرمایا ،تو وہ اللہ تعالی کی طرف سے معاف ہے ۔ (جامع ترمذی،باب ماجاء فی لبس الفراء،ج1،ص303،مطبوعہ،قدیمی کتب خانہ،کراچی)
لکہ اذان کے بعد درود بھیجنے کا حکم تو خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔چنانچہ صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر بن عاص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما یقول،ثم صلوا علی فانہ من صلی علی صلاۃ صلی اللہ علیہ وسلم بھا عشرا جب تم مؤذن کو سنو،تو تم بھی اسی طرح کہو ،جس طرح وہ کہہ رہا ہے ،پھر مجھ پر درود بھیجو ،کیونکہ جو مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے،اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔(صحیح مسلم ،کتاب الصلاۃ،ج1،ص166، قدیمی کتب خانہ،کراچی)
فتاوی شامی میں اذان کے بعد درود پڑھنے کے بارے میں ہے
(ویدعو)ای بعد ان یصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم لما رواہ مسلم وغیرہ اور اذان کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات پر درود بھیجنے کے بعد دعا پڑھے ،مسلم وغیرہ کی روایت کی وجہ ہے ۔
(فتاوی شامی ج 2 ،ص 84، ،مکتبہ حقانیہ ،پشاور)
اور اقامت سے پہلے درودِ پاک پڑھنا معجم الاوسط کی حدیث مبارکہ سے ثابت ہے ۔چنانچہ معجم الاوسط میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےمروی ،وہ فرماتے ہیں کان بلا ل اذا اراد ان یقیم الصلاۃ ،قال:السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الصلاۃ رحمک اللہ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ جب اقامت کہنے کا ارادہ کرتے تو عرض کرتےالسلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،الصلاۃ رحمک اللہ۔(المعجم الاوسط ج8 ص372،،دار الحرمین القاھرہ)
والله و رسوله أعلم بالصواب
كتبه/ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتی