Type Here to Get Search Results !

اللہ و رسول كا واسطہ دينا كيسا ہے؟

(سوال نمبر ١٦٢)


 اللہ و رسول كا واسطہ دينا كيسا ہے؟

:----------

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک دوست اپنے دوست کو منانے کے لئے اللہ اور اسکے رسول کا واسطہ دے سکتا ہے؟

سائل:- محمد صدام حسین کشی نگر..انڈیا 

:--------

نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

صورت مستفسره میں 

دوست اپنے دوست کو منانے کے لئے اللہ جل جلالہ شانہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دے سکتا ہے، جبکہ وہ شرعی و مباح فعل منوا رہا ہو، اگر کوئی غیر شرعی ہو تو مذکورہ الفاظ نہیں کہ سکتے،جس طرح دعاء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل و وسیلہ پیش کرنا جائز ہے اسی طرح بعد وصال بھی آقا علیہ السلام سے توسل و وسیلہ لینا جائز ہے ۔

جیسا کہ شفاء السقام للسبكي ص: ٣٥٨ میں ہے:

إن التوسل بالنبي صلي الله عليه وسلم جائز في كل حال قبل خلقه و بعد خلقه في مدة حياته في الدنيا و بعد موته في مدة البرزخ".

اور دوست کو بدون وجہ شرعی، خفا ہونا یا قطع تعلق کر لینا شرعا جائز نہیں ہے ۔

کہ حدیث پاک میں ہے :

عَنْ أَبِى أَيُّوبَ الأَنْصَارِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ يَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا وَخَيْرُهُمَا الَّذِى يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ (متفق علیه)

حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زیادہ چھوڑے رکھے وہ دونوں ملیں تو یہ اس طرف منہ پھیر لے اور وہ (اس طرف) منہ پھیر لے اور ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔‘

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لاَ يَكُونُ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلاَثَةٍ فَإِذَا لَقِيَهُ سَلَّمَ عَلَيْهِ ثَلاَثَ مِرَارٍ كُلُّ ذَلِكَ لاَ يَرُدُّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاءَ بِإِثْمِهِ  (سنن أبى داؤد:4105)

کسی مسلمان کےلئے جائز نہیں کہ کسی مسلمان کو تین دن سے زیادہ چھوڑ دے پس جب وہ اسے ملے تو اسے تین دفعہ سلام کہے، اگر (دوسرا آدمی) ہر دفعہ اسے جواب نہیں دیتا تو وہ اس کے گناہ کے ساتھ لوٹے گا۔۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسٌ مِنْ حَقِّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ: رَدُّ التَّحِيَّةِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَشُهُودُ الْجِنَازَةِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ   (سنن ابن ماجہ )

ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’پانچ چیزیں مسلمان کے مسلمان پر حق میں شامل ہیں: سلام کا جواب دینا ،دعوت قبول کرنا ،جنازے میں حاضر ہونا، بیمار کی عیادت کرنا اور جب چھینکنے والا اللہ کی تعریف کرے(الحمدللہ کہے) تو اسے دعا دینا( یرحمک اللہ کہنا۔) (صحیح مسلم )


واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔


کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨ 

خادم البرقي دار الإفتاء. سني شرعي بورڈ آف نیپال ۔

١٨ أكتوبر ٢٠٢٠ء۔١/ ربيع الاول ١٤٤٢ھ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 مصدقين مفتيان عظام و علماء كرام، أركان سني شرعي بور ڈ آف نیپال۔

(١) قاضی نیپال مفتی اعظم نیپال حضرت علامہ مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور ۔

(٢) مفتي ابو العطر محمد عبد السلام امجدی برکاتی صاحب ۔

(٣) مفتي محمد عابد حسين افلاك المصباحي صاحب 

(٤) حضرت مولانا محمد شہاب الدین حنفی صاحب ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 زیر سرپرستی قاضی نیپال مفتی اعظم نیپال مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی صاحب قبلہ جنکپور ۔


 المشتسہر، سنی شرعی بورڈ آف نیپال۔

١٨، أكتوبر ٢٠٢٠ء /١ ربيع الأول ١٤٤٢ھ۔ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area