اسلام میں گانےگانا حرام ہے
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارےمیں گانےگانا یعنی مغنی اسلام میں کیسا ہے ؟
سائل :-محمد کامل جنکپور 20 نیپال،
نحمده ونصلي على رسوله الأمين...
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونه تعالى عز وجل
گانے گانا اور سننا دونوں حرام ہے، مرد کے لیے بھی اور عورت کے لیے بھی، گھر میں بھی اور گاڑیوں اور عام و خاص ہر قسم کی محفلوں میں بھی کیونکہ اس طرح آدمی اس چیز کو اختیار کرتا، مائل ہوتا، اور شرکت کرتا ہے جسے شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّـهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورة لقمان
’اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بےعلمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راه سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، یہی وه لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
سائل نے گانے کا جو ذکر کیا ہے تو وہ یہی لہو الحدیث ہے۔ یہ دل کے لیے فتنہ ہے۔ دل کو شر کی طرف مائل کرتا اور خیر سے روکتا ہے۔ انسان کے وقت کو ضائع کرتا ہے لہٰذا یہ لہو الحدیث کے عموم میں داخل ہے اور گانا گانے والا اور گانا سننے والا دونوں ہی اس کے عموم میں داخل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ہے اور ایسا کرنے والے کو رسوا کن عذاب کی وعید سنائی ہے۔ جس طرح قرآن مجید کے عموم سے معلوم ہوتا ہے کہ گانا گانا اور سننا حرام ہے، اس طرح سنت سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
(لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ، وَلَيَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَى جَنْبِ عَلَمٍ يَرُوحُ عَلَيْهِمْ بِسَارِحَةٍ لَهُمْ، يَأْتِيهِمْ ـ يَعْنِي الْفَقِيرَ ـ لِحَاجَةٍ فَيَقُولُوا ارْجِعْ إِلَيْنَا غَدًا. فَيُبَيِّتُهُمُ اللَّهُ وَيَضَعُ الْعَلَمَ، وَيَمْسَخُ آخَرِينَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ )
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو زناکاری ، ریشم کا پہننا ، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر ( اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے ) چلے جائیں گے ۔ چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے ۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو ( ان کی سرکشی کی وجہ سے ) ہلاک کر دے گا پہاڑ کو ( ان پر ) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا .
معازف سے مراد گانا بجانا اور گانے بجانے کے آلات ہیں۔ گانا بجانا اور گانا سننا بھی اس میں سے ہے۔ رسول اللہﷺ نے ان لوگوں کی مذمت بیان فرمائی ہے جو زنا کو حلال سمجھتے ہیں، مرد ہو کر ریشم پہنتے ہیں، شراب پیتے ہیں، آلات موسیقی کا استعمال کرتے اور گانا سنتے ہیں۔ گانا سننے کو بھی آپ نے ان کبیرہ گناہوں کے ساتھ ذکر کیا جن کا اس سے پہلے ذکر ہوا اور اس پر بھی عذاب کی وہ وعید سنائی جس کا اس حدیث کے آخر میں ذکر ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آلات موسیقی کو استعمال کرنا اور گانا سننا حرام ہے
گانے سننا جائز نہیں ہے اس لیے کہ عرف میں گانے سے مراد مجازی عاشقوں کا ایسا کلام ہے جو اکثر فحش، بےہودہ اور بے معنی ہوتا ہے اور بعض اوقات بہت غلط الفاظ استعمال ہوتے ہیں جو کہ کفریہ کلمات ہوتے ہیں اور ساتھ رقص کا بھی ہو رہا ہوتا ہے تو یہ جائز نہیں ہے۔
حدیث پاک میں آتا ہے :
الغناء ينبت النفاق فی القلب کما ينبت الماء الزرع.
(مشکوة شريف بحواله مسلم شريف)
گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے جیسا کہ پانی سبزہ اگاتا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب گانے کی آواز سنتے تو دونوں انگلیوں کو کانوں میں ڈال لیتے یہاں تک کہ دور چلے جاتے۔ پھر پوچھتے کہ آواز آرہی ہے، جب بتایا جاتا کہ نہیں تو انگلیوں کو نکالتے اور فرماتے اس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرتے تھے۔
(رواه احمد و ابو داؤد بحواله مشکوة شريف)
ان فضول چیزوں سے بچنا چاہیے، اس کی بجائے حمد و نعت سنا کریں اس سے ثواب بھی ملتا ہے اور راحت اطمینان قلب بھی اور محبت میں بھی اضافے کا باعث ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب،
نوٹ باقی جوابات کے لئے انتظار کریں .
عبده المذنب محمد مجيب القادري لهان ١٨خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونديشن نيبال.