Type Here to Get Search Results !

زید وتر کی جماعت کے ساتھ دوسری رکعت میں شامل ہوا (چونکہ ایسا شخص تیسری رکعت میں امام کے ساتھ دعاۓ قنوت پڑھ لیتا ہے )تو کیا وہ اپنی آخری رکعت میں بھی دعاۓ قنوت پڑھے گا ؟

 سوال:زید وتر کی جماعت کے ساتھ دوسری رکعت میں شامل ہوا (چونکہ ایسا شخص تیسری رکعت میں امام کے ساتھ دعاۓ قنوت پڑھ لیتا ہے )تو کیا وہ اپنی آخری رکعت میں بھی دعاۓ قنوت پڑھے گا ؟
ساٸل:حافظ صہیب،اٹک
──────⊹⊱✫⊰⊹─────
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ
پوچھی گٸ صورت میں زید اپنی آخری رکعت میں دعاۓ قنوت نہیں پڑھے گا۔
چونکہ مذکورہ بالا صورت میں زید مسبوق ہے اور مسبوق کے بارے میں اصول یہ ہے کہ مسبوق اپنی بقیہ رکعتیں ادا کرنے میں منفرد ہوتا ہے۔
اس لیے زید جو منفرد رکعت ادا کرے گا وہ قراءت کے حق میں اسکی پہلی اور تشہد کے اعتبار سے آخری رکعت ہوگی،لہذا زید اس رکعت میں پہلی رکعت کی طرح ثنا اورتعوّذ پڑھے گا اور قراءت بھی کرے گا البتہ دعاۓ قنوت نہیں پڑھے گا کیونکہ دعاۓ قنوت کا محل وتر کی تیسری رکعت ہے اگر یہاں پڑھے گا تو غیرِ محل میں پڑھے گا اور دوسری وجہ یہ ہے کہ زید چونکہ امام کے ساتھ دعاۓ قنوت پڑھ چکا ہے لہذا اسکا اعادہ نہیں کرے گا کہ دعاۓ قنوت کا اعادہ مشروع نہیں۔
علامہ علاؤالدین حصکفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتےہیں:”اما المسبوق فیقنت مع امامہ فقط.ترجمہ: بہرحال مسبوق تو وہ صرف امام کے ساتھ ہی قنوت پڑھےگا۔
اس کی علت بیان کرتے ہوئے علامہ شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہ رقمطراز ہیں:’’لانہ آخر صلٰوتہ ومایقضیہ اولھا حکما فی حق القرائۃ ومااشبھھا وھو القنوت واذا وقع قنوتہ فی موضعہ بیقین لایکررلان تکرارہ غیرمشروع“ترجمہ:کیونکہ امام کے ساتھ اس کی نماز کاآخری حصہ ادا ہو چکا ہے اور جس کوقضاکررہاہے وہ قراءت اور قراءت کے مشابہ چیز ،(اور وہ دعائے قنوت ہے) کے حق میں حکماً نماز کا اول حصہ ہےاور جب قنوت امام کے ساتھ اپنے محل میں بالیقین اداہوچکی ہے،تو اس کا تکرار نہیں کیا جائے گا،کیونکہ اس کا تکرار جائز نہیں۔
(ردالمحتار مع الدرالمختار، کتاب الصلاۃ ،باب الوتر ۔۔الخ، جلد2، صفحہ541، مطبوعہ کوئٹہ)
امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے فرماتے ہیں:”اسی پراکتفا کرے، دوبارہ نہ پڑھے کہ تکرارِ قنوت مشروع نہیں۔ “
(فتاویٰ رضویہ، جلد7،صفحہ543،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ”فلا يقنت فيما يقضي ،ھندیہ عن المحیط،وبالجملة إنما يأتي المسبوق بالقنوت فيما يقضيه إذا فاتته الركعات كلها، فيقنت في آخرهن وإلا لا“ترجمہ : تو جب بقیہ نماز ادا کرے گا ، تو دعائے قنوت نہیں پڑھے گا،یونہی ہندیہ میں محیط کے حوالے سے ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ بقیہ نماز ادا کرتے ہوئے مسبوق صرف اُس صورت میں دعائے قنوت پڑھے گا، جب اس سے وتر کی تمام رکعتیں فوت ہوجائیں ، تو آخر میں قنوت پڑھے گا ، ورنہ نہیں ۔(جد الممتار ،کتاب الصلاۃ، باب الوتر ۔۔الخ،ج3،ص453، مکتبة المدینہ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم
 بلال احمد شاہ ہاشمی
الجواب صحیح 
مفتی محمد ابراہیم قادری
جامعہ غوثیہ رضویہ،سکھر

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area