عالمی خبریں اور Gen Z کا بڑھتا دائرہ
---------------
تحریر محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
اٹلی میں چکا جام
اٹلی کے 76 شہروں میں فلسطین کو تسلیم نہ کیے جانے اور اسرائیل کو ہتھیار فراہمی کے معاملے میں زبردست مظاہرے ہو رہے ہیں ، لوگوں نے بندر گاہ پر قبضہ کر لیا ہے ، اسکول ، سرکاری آفس ، سڑکیں سب کچھ جام کر دیا گیا ہے ۔ اب وزیر اعظم کو صفائی دینا پڑ رہی ہے، اتنا بڑا مظاہرہ اور فلسطین کے حق میں، وہاں کی عوام یقینا قابلِ مبارک باد ہے ، ان کا فلسطین سے کوئی رشتہ نہیں سوائے انسانیت کے ، جب کہ ہم مذہب ،بھائی کہے جانے والے ممالک کے حکمران اور عوام خاموش تماشائی ہیں ۔جلد ہی اٹلی سے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کئے جانے یا اسرائیل کی مدد روکے جانے کی خبر آسکتی ہے ۔
گلوبل صمود فلوٹیلا قافلے پر بم باری
گلوبل صمود فلوٹیلا کے قافلے پر اسرائیلی ڈرون حملے جاری ہیں ، یہ قافلہ اہل غزہ کو ضروری خوراک ،ادویات وغیرہ لے کر جارہا ہے ۔ پچھلی رات دس بار اس قافلے پر حملہ ہوا ہے ، دو جہاز تباہ ہونے کی خبر ہے ۔ دیکھیے اہل قافلہ غزہ تک صحیح سلامت پہنچ پاتے ہیں یا نہیں ؟
غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں قریب 80 افراد کل بھی جان گنوا بیٹھے ، ہسپتال اگلے چوبیس گھنٹوں میں بجلی ، ایندھن اور دواؤں کی کمی کے باعث بند ہوسکتے ہیں ایسی خبریں آرہی ہیں ۔ یمن کے حملے بھی اسرائیل پر وقفے وقفے سے جاری ہیں ،ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک یمنی ڈرون اسرائیل کے ہوٹل پر جا گرا ، یہ ڈرون اسرائیل کے مشہور شہر ایلات کی گنجان آبادی میں گرا ، جس سے 22 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ بدھ کو اسرائیلی فوج نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے ۔ حوثیوں نے ایلات شہر پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ،جواب میں اسرائیل نے بھی یمن کو نشانہ بنایا ہے ۔
آئرن ڈوم یا دُوسرے حفاظتی اقدامات لگتا ہے اب جواب دے چکے ہیں یا پھر یمنی حوثیوں نے ایسی تکنیک کا استعمال شروع کیا ہے جس سے آئرن ڈوم دھوکا کھا رہا ہے ۔
انڈیا میں Gen Z کی آگ پہنچ چکی ہے ۔
بنگلہ دیش ،نیپال کے بعد انڈیا کے لیہ لداخ سے جو تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئے ہیں انھوں نے حکومت کے ماتھے بل ڈال دیے ہیں ،منی پور تو دو سالوں سے جل ہی رہا تھا اب یہ آگ لیہ پہنچ چُکی ہے ، مظاہرین اس قدر مشتعل ہوگئے کہ انھوں نے بی جے پی دفتر کو ہی نذر آتش کر دیا ہے ، پولیس کی گاڑی پھونک دی ، اب تک چار افراد مارے جا چکے ہیں اور بشمول 32 پولیس افراد 70 سے زیادہ زخمی ہیں ۔
10 ستمبر کو شروع ہونے والے مظاہروں کی قیادت لیہہ اپیکس باڈی (LAB) نامی ایک آزاد تنظیم نے کی تھی، جس نے 35 دن کی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ LAB کے ممبران نے اس وقت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک کہ ان کے اہم مطالبات پورے نہیں ہو جاتے، جس سے یونین ٹیریٹری میں نئے سرے سے احتجاج شروع ہو گیا۔ علاقے میں مزید بدامنی کو روکنے کے لیے، لیہہ انتظامیہ نے ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے کا مطالبہ کرنے والے پر تشدد مظاہروں کے بعد اجتماعات، جلوسوں اور کچھ عوامی مظاہروں پر پابندی کے احکامات جاری کیے ہیں۔
مظاہرین کے بنیادی مطالبات کیا ہیں؟
(1) مظاہرین کا کہنا ہے کہ یونین ٹیریٹری کا درجہ دینے سے لداخ کی خود مختاری اور کچھ تحفظات سے انکار ہوتا ہے جو اسے پہلے حاصل تھا ، اس لیے اسے مکمل صوبے کا درجہ دیا جائے ۔
(2) مظاہرین یونین ٹیریٹری کی قبائلی حیثیت کے تحفظ کے لئے چھٹے شیڈول میں یونین ٹیریٹری کو شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
(3) لیہہ اپیکس باڈی (LAB) کے ارکان بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے لداخ کے لیے ایک علیحدہ پبلک سروس کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
(4) مظاہرین مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایک کے بجائے دو لوک سبھا نشستیں چاہتے ہیں، تاکہ اقتدار صرف مرکز کے ہاتھ میں رہنے کے بجائے مرکز اور خطے کے درمیان بانٹ دیا جائے۔
حکومت کا ماننا ہے کہ یہ مظاہرے سُمن وانگ چک کے بھڑکاؤ بیانات کے بعد ہوئے ہیں ، یہ شخص 35 دنوں کی بھوک ہڑتال پر بیٹھا تھا ، حالاں کہ سمن سوشل میڈیا پر لوگوں سے تشدد سے باز رہنے کی اپیل کرتے دکھ رہے ہیں ، ان مظاہروں کا کیا نتیجہ نکلتا ہے اور حکومت کیا فیصلہ لیتی ہے یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
اتراکھنڈ میں نوجوان دھرنے پر
وہیں دوسری جانب اترا کھنڈ میں بھی 21 ستمبر کو ہونے والے اتراکھنڈ سبورٹنڈ سروس کمیشن کے پیپر لیک ہو جائے پر اتراکھنڈ کے مختلف شہروں میں نوجوانوں نے حکومت کے خلاف مورچا کھول دیا ہے ، پچھلے چار دنوں سے یہ نوجوان اپنی مانگوں کو لے کر حکومت سے مطالبات منوانے پر اڑے ہوئے ہیں ۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ رڑکی ،دہرادون ، پیری وغیرہ کے سینٹرز میں پیپر لیک ہوا ، اب ہم چاہتے ہیں کہ یہ پورا پیپر رد ہو اور سی بی آئی جانچ کی جائے ۔ جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ پیپر لیک کا مسئلہ دو تین لوگوں تک ہی ہے اس لیے پورا پیپر رد نہیں کیا جائے گا ۔
بے روز گاری اور پیپر لیک کو لے کر بیٹھے ان مظاہرین نے بھی گھر جانے سے انکار کردیا ہے پیپر چور گدی چھوڑ جیسے نعرے لگائے جا رہے ہیں ، احتجاج میں شامل افراد کہ ریے ہیں کہ حکومت ہمیں ہندو مسلمان کر کے ہمیں ہمارے حقوق سے محروم کر رہی ہے، یہاں بھی دیکھیے کیا ہوتا ہے اور مظاہرین کو کچھ ہاتھ آتا ہے یا نہیں ،لیکن نوجوان جس تیزی کے ساتھ سڑکوں پر آرہے ہیں یہ بات حکومت کے لیے مشکلات ضرور بڑھا رہی ہے ۔ Gen Z کا دائرہ بھی وسیع ہوتا جا رہاہے ۔
25/9/2025
2/4/1447
تحریر محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
اٹلی میں چکا جام
اٹلی کے 76 شہروں میں فلسطین کو تسلیم نہ کیے جانے اور اسرائیل کو ہتھیار فراہمی کے معاملے میں زبردست مظاہرے ہو رہے ہیں ، لوگوں نے بندر گاہ پر قبضہ کر لیا ہے ، اسکول ، سرکاری آفس ، سڑکیں سب کچھ جام کر دیا گیا ہے ۔ اب وزیر اعظم کو صفائی دینا پڑ رہی ہے، اتنا بڑا مظاہرہ اور فلسطین کے حق میں، وہاں کی عوام یقینا قابلِ مبارک باد ہے ، ان کا فلسطین سے کوئی رشتہ نہیں سوائے انسانیت کے ، جب کہ ہم مذہب ،بھائی کہے جانے والے ممالک کے حکمران اور عوام خاموش تماشائی ہیں ۔جلد ہی اٹلی سے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کئے جانے یا اسرائیل کی مدد روکے جانے کی خبر آسکتی ہے ۔
گلوبل صمود فلوٹیلا قافلے پر بم باری
گلوبل صمود فلوٹیلا کے قافلے پر اسرائیلی ڈرون حملے جاری ہیں ، یہ قافلہ اہل غزہ کو ضروری خوراک ،ادویات وغیرہ لے کر جارہا ہے ۔ پچھلی رات دس بار اس قافلے پر حملہ ہوا ہے ، دو جہاز تباہ ہونے کی خبر ہے ۔ دیکھیے اہل قافلہ غزہ تک صحیح سلامت پہنچ پاتے ہیں یا نہیں ؟
غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں قریب 80 افراد کل بھی جان گنوا بیٹھے ، ہسپتال اگلے چوبیس گھنٹوں میں بجلی ، ایندھن اور دواؤں کی کمی کے باعث بند ہوسکتے ہیں ایسی خبریں آرہی ہیں ۔ یمن کے حملے بھی اسرائیل پر وقفے وقفے سے جاری ہیں ،ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک یمنی ڈرون اسرائیل کے ہوٹل پر جا گرا ، یہ ڈرون اسرائیل کے مشہور شہر ایلات کی گنجان آبادی میں گرا ، جس سے 22 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ بدھ کو اسرائیلی فوج نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے ۔ حوثیوں نے ایلات شہر پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ،جواب میں اسرائیل نے بھی یمن کو نشانہ بنایا ہے ۔
آئرن ڈوم یا دُوسرے حفاظتی اقدامات لگتا ہے اب جواب دے چکے ہیں یا پھر یمنی حوثیوں نے ایسی تکنیک کا استعمال شروع کیا ہے جس سے آئرن ڈوم دھوکا کھا رہا ہے ۔
انڈیا میں Gen Z کی آگ پہنچ چکی ہے ۔
بنگلہ دیش ،نیپال کے بعد انڈیا کے لیہ لداخ سے جو تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئے ہیں انھوں نے حکومت کے ماتھے بل ڈال دیے ہیں ،منی پور تو دو سالوں سے جل ہی رہا تھا اب یہ آگ لیہ پہنچ چُکی ہے ، مظاہرین اس قدر مشتعل ہوگئے کہ انھوں نے بی جے پی دفتر کو ہی نذر آتش کر دیا ہے ، پولیس کی گاڑی پھونک دی ، اب تک چار افراد مارے جا چکے ہیں اور بشمول 32 پولیس افراد 70 سے زیادہ زخمی ہیں ۔
10 ستمبر کو شروع ہونے والے مظاہروں کی قیادت لیہہ اپیکس باڈی (LAB) نامی ایک آزاد تنظیم نے کی تھی، جس نے 35 دن کی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ LAB کے ممبران نے اس وقت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک کہ ان کے اہم مطالبات پورے نہیں ہو جاتے، جس سے یونین ٹیریٹری میں نئے سرے سے احتجاج شروع ہو گیا۔ علاقے میں مزید بدامنی کو روکنے کے لیے، لیہہ انتظامیہ نے ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے کا مطالبہ کرنے والے پر تشدد مظاہروں کے بعد اجتماعات، جلوسوں اور کچھ عوامی مظاہروں پر پابندی کے احکامات جاری کیے ہیں۔
مظاہرین کے بنیادی مطالبات کیا ہیں؟
(1) مظاہرین کا کہنا ہے کہ یونین ٹیریٹری کا درجہ دینے سے لداخ کی خود مختاری اور کچھ تحفظات سے انکار ہوتا ہے جو اسے پہلے حاصل تھا ، اس لیے اسے مکمل صوبے کا درجہ دیا جائے ۔
(2) مظاہرین یونین ٹیریٹری کی قبائلی حیثیت کے تحفظ کے لئے چھٹے شیڈول میں یونین ٹیریٹری کو شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
(3) لیہہ اپیکس باڈی (LAB) کے ارکان بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے لداخ کے لیے ایک علیحدہ پبلک سروس کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
(4) مظاہرین مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایک کے بجائے دو لوک سبھا نشستیں چاہتے ہیں، تاکہ اقتدار صرف مرکز کے ہاتھ میں رہنے کے بجائے مرکز اور خطے کے درمیان بانٹ دیا جائے۔
حکومت کا ماننا ہے کہ یہ مظاہرے سُمن وانگ چک کے بھڑکاؤ بیانات کے بعد ہوئے ہیں ، یہ شخص 35 دنوں کی بھوک ہڑتال پر بیٹھا تھا ، حالاں کہ سمن سوشل میڈیا پر لوگوں سے تشدد سے باز رہنے کی اپیل کرتے دکھ رہے ہیں ، ان مظاہروں کا کیا نتیجہ نکلتا ہے اور حکومت کیا فیصلہ لیتی ہے یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
اتراکھنڈ میں نوجوان دھرنے پر
وہیں دوسری جانب اترا کھنڈ میں بھی 21 ستمبر کو ہونے والے اتراکھنڈ سبورٹنڈ سروس کمیشن کے پیپر لیک ہو جائے پر اتراکھنڈ کے مختلف شہروں میں نوجوانوں نے حکومت کے خلاف مورچا کھول دیا ہے ، پچھلے چار دنوں سے یہ نوجوان اپنی مانگوں کو لے کر حکومت سے مطالبات منوانے پر اڑے ہوئے ہیں ۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ رڑکی ،دہرادون ، پیری وغیرہ کے سینٹرز میں پیپر لیک ہوا ، اب ہم چاہتے ہیں کہ یہ پورا پیپر رد ہو اور سی بی آئی جانچ کی جائے ۔ جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ پیپر لیک کا مسئلہ دو تین لوگوں تک ہی ہے اس لیے پورا پیپر رد نہیں کیا جائے گا ۔
بے روز گاری اور پیپر لیک کو لے کر بیٹھے ان مظاہرین نے بھی گھر جانے سے انکار کردیا ہے پیپر چور گدی چھوڑ جیسے نعرے لگائے جا رہے ہیں ، احتجاج میں شامل افراد کہ ریے ہیں کہ حکومت ہمیں ہندو مسلمان کر کے ہمیں ہمارے حقوق سے محروم کر رہی ہے، یہاں بھی دیکھیے کیا ہوتا ہے اور مظاہرین کو کچھ ہاتھ آتا ہے یا نہیں ،لیکن نوجوان جس تیزی کے ساتھ سڑکوں پر آرہے ہیں یہ بات حکومت کے لیے مشکلات ضرور بڑھا رہی ہے ۔ Gen Z کا دائرہ بھی وسیع ہوتا جا رہاہے ۔
25/9/2025
2/4/1447