(سوال نمبر 5322)
صوفی کسے کہتے ہیں؟ پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے والے کو صوفی کہہ سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ صوفی کسے کہتے ہیں؟ پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے والے کو بھی صوفی کہہ سکتے ہیں؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد شاداب نوری محلہ رستمٹولہ قصبہ سہسوان ضلع بدایوں شریف انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
صرف پابندی کے ساتھ پنجوقتہ نماز پڑھنے والے کو صوفی نہیں کہتے لفظ صوفی اپنے اندر بہت وسیع معنی رکھتا ہے مکمل طور سے حقوق اللہ اور حقوق العباد بجالانے اور مکمل طور سے شریعت پر گامزن رہنے کا نام تصوف ہے اور اسی کو صوفی کہتے ہیں۔
تصوف کیا ہے؟
حضرت سیِّدُنا حارثہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ یقین ومعرفت کے جس مرتبے پر فائز تھے اسی کا نام علم حال یعنی تصوف ہے۔ تصوف کیا ہے؟ اس کے متعلق بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن سے بے شمار اقوال منقول ہیں ، کیونکہ ہر ایکنے اپنے مقام و مرتبہ اور حال کے اعتبار سے تصوف کی تعریف کی ہے۔ چنانچہ، امام ابو القاسم عبد الکریم بن ھوازن قشیری عَلَیْہِ رَحمَۃُاللہِ الْقَوِی (متوفی ۴۶۵ھ) رسالہ قشیریہ میں فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا رُوَیم بن احمد عَلَیْہِ رَحمَۃُاللہِ الصَّمَد سے تصوف کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے ارشاد فرمایا: تصوف یہ ہے کہ بندہ اپنے نفس کو اپنے ربّ کی مرضی پر چھوڑ دے کہ وہ جو چاہے اس سے کام لے اور جب حضرت سیِّدُنا جنید بغدادی عَلَیْہِ رَحمَۃُاللہِ الْہَادِی سے تصوف کے متعلق پوچھا گیا تو آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا: تصوف یہ ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سوا کسی سے بھی کوئی تعلق نہ رکھا جائے۔
صوفی کون؟
حضرت سیِّدُنا ابو الحسن قناد عَلَیْہِ رَحمَۃُاللہِ الْجَوَّاد سے جب صوفی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا: صوفی وہ ہوتا ہے جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حقوق کی ادائیگی کے لیے ہر وقت کمر بستہ رہتا ہے۔شیخ ابو نصر سراج طوسی عَلَیْہِ رَحمَۃُاللہِ الْقَوِی مزید ایک قول نقل فرماتے ہیں کہ صوفی وہ لوگ ہیں جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو خوب پہچانتے ہیں ، اس کے احکام کا علم رکھتے ہیں ، جو کچھ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے علم میں ہوتا ہے اس پر عمل کرتے ہیں ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان سے جو کام لینا چاہتا ہے یہ اس کو پورا کرنے کے لیے ثابت قدمی دکھاتے ہیں ، پختہ عمل کی بدولت وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے کچھ پا لیتے ہیں اور جو کچھ ملتا ہے اس کی وجہ سے فنا ہو جاتے ہیں اور ایسا ہوتا ہی رہتا ہے کہ ہر پا لینے والا آخرکار فنا ہو جایا کرتا ہے۔۔
(الرسالۃ القشیریۃ، باب التصوف، ص ۳۱۳ اللمع فی التصوف ، ص۴۶ اللمع فی التصوف ، ص۴۷)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/12/2023