(سوال نمبر 5301)
قبر میں طاق بنا کر طاق میں شجرہ شریف رکھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا قبر میں طاق بنا کر طاق میں شجرہ شریف رکھنا کیسا ہے؟ قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
قبر میں طاق بنا کر عہد نامہ شجرہ وغیرہ رکھنا جائز ہے ۔ اور بہتر یہ ہے کہ میّت کے مونھ کے سامنے قبلہ کی جانب طاق کھود کر اس میں رکھیں،
فتاوی رضویہ میں ہے
امام ترمذی حکیم الٰہی سیّدی محمد بن علی معاصر امام بخاری رحمہم االلہ نے نوادر الاصول میں روایت کی کہ خود حضور پُر نور سیّد عالمصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : من کتب ھذاالدعاء وجعلہ بین صدر المیت وکفنہ فی رقعۃ لم ینلہ عذاب القبر ولایری منکرا و نکیراً وھو ھذا لاالٰہ الااﷲ واﷲ اکبرلاالٰہ الااﷲ وحدہ ، لاشریک لہ لاالٰہ الا اﷲ لہ الملک ولہ الحمدلاالٰہ الااﷲ ولاحول ولاقوۃ الاباﷲالعلی العظیم جو یہ دُعاکسی پرچہ پر لکھ کر میّت کے سینہ پر کفن کے نیچے رکھ دے اُسے عذابِ قبر نہ ہو نہ منکر نکیر نظر آئیں ، اور وہ دعا یہ ہے : لا الٰہ الااﷲ واﷲ اکبرلاالٰہ الاﷲ وحدہ ، لاشریک لہ لاالٰہ الااﷲ لہ الملک ولہ الحمد لاالٰہ الااﷲ ولاحول ولاقوۃ الّاباﷲالعلی العظیم۔
مزید فرماتے ہیں
ترمذی میں سیّدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو ہر نماز میں سلام کے بعد یہ دُعا پڑھے : اللھم فاطرالسموت والارض عالم الغیب و الشھادۃ الرحمٰن الرحیم انی اعھد الیک فی ھذہ الحیاۃ الدنیابانک انت اﷲ الذی لا الہ الا انت وحدک لاشریک لک وان محمّداً عبدک ورسولک فلاتکلنی الی نفسی فانک ان تکلنی الی نفسی تقربنی من الشر وتباعدنی من الخیر وانی لا اثق الا برحمتک فاجعل رحمتک لی عھداً عندک تؤدیہ الی یوم القیمۃ انک لاتخلف المیعادفرشتہ اسے لکھ کر مُہر لگا کر قیامت کے لئے اُٹھارکھے ، جب اللہ تعالٰی اُس بندے کو قبر سے اُٹھائے ، فرشتہ وہ نوشتہ ساتھ لائے اور ندا کی جائے عہد والے کہاں ہیں ، انہیں وہ عہد نامہ دیا جائے
امام نے اسے روایت کرکے فرمایا : وعن طاؤس انہ امر بھذہ الکلمات فکتبت فی کفنہ امام طاؤس کی وصیّت سے عہد نامہ اُن کے کفن میں لکھا گیا۔ امام فقیہ ابن عجیل نے اسی دعائے عہدنامہ کی نسبت فرمایا : اذاکتب ھذا الدعاء وجعل مع المیت فی قبرہ وقاہ اﷲ فتنۃ القبر وعذابہجب یہ دعا لکھ کر میّت کے ساتھ قبر میں رکھ دیں تو اللہ تعالٰی اُسے سوالِ نکیرین وعذابِ قبر سے امان دےگا (فتاوی رضویہ 9 / 108 ، 109)
بہار شریعت میں ہے
شجرہ یا عہد نامہ قبر میں رکھنا جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ میّت کے مونھ کے سامنے قبلہ کی جانب طاق کھود کر اس میں رکھیں ، بلکہ درمختار میں کفن پر عہد نامہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ اس سے مغفرت کی امید ہے اور میّت کے سینہ اور پیشانی پر بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لکھنا جائز ہے۔ ایک شخص نے اس کی وصیّت کی تھی ، انتقال کے بعد سینہ اور پیشانی پر بِسْمِ اللّٰہ شریف لکھ دی گئی پھر کسی نے انھيں خواب میں دیکھا حال پوچھا؟ کہا جب میں قبر میں رکھا گیا ، عذاب کے فرشتے آئے فرشتوں نے جب پیشانی پر بِسْمِ اللّٰہ شریف دیکھی کہا تو عذاب سے بچ
یوں بھی ہو سکتا ہے کہ پیشانی پر بِسْمِ اللّٰہ شریف لکھیں اور سینہ پر کلمہ طیبہ لا الٰہ الااللہ محمد رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مگر نہلانے کے بعد کفن پہنانے سے پیشتر کلمہ کی انگلی سے لکھیں روشنائی سے نہ لکھیں۔
قبر میں طاق بنا کر طاق میں شجرہ شریف رکھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا قبر میں طاق بنا کر طاق میں شجرہ شریف رکھنا کیسا ہے؟ قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
قبر میں طاق بنا کر عہد نامہ شجرہ وغیرہ رکھنا جائز ہے ۔ اور بہتر یہ ہے کہ میّت کے مونھ کے سامنے قبلہ کی جانب طاق کھود کر اس میں رکھیں،
فتاوی رضویہ میں ہے
امام ترمذی حکیم الٰہی سیّدی محمد بن علی معاصر امام بخاری رحمہم االلہ نے نوادر الاصول میں روایت کی کہ خود حضور پُر نور سیّد عالمصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : من کتب ھذاالدعاء وجعلہ بین صدر المیت وکفنہ فی رقعۃ لم ینلہ عذاب القبر ولایری منکرا و نکیراً وھو ھذا لاالٰہ الااﷲ واﷲ اکبرلاالٰہ الااﷲ وحدہ ، لاشریک لہ لاالٰہ الا اﷲ لہ الملک ولہ الحمدلاالٰہ الااﷲ ولاحول ولاقوۃ الاباﷲالعلی العظیم جو یہ دُعاکسی پرچہ پر لکھ کر میّت کے سینہ پر کفن کے نیچے رکھ دے اُسے عذابِ قبر نہ ہو نہ منکر نکیر نظر آئیں ، اور وہ دعا یہ ہے : لا الٰہ الااﷲ واﷲ اکبرلاالٰہ الاﷲ وحدہ ، لاشریک لہ لاالٰہ الااﷲ لہ الملک ولہ الحمد لاالٰہ الااﷲ ولاحول ولاقوۃ الّاباﷲالعلی العظیم۔
مزید فرماتے ہیں
ترمذی میں سیّدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو ہر نماز میں سلام کے بعد یہ دُعا پڑھے : اللھم فاطرالسموت والارض عالم الغیب و الشھادۃ الرحمٰن الرحیم انی اعھد الیک فی ھذہ الحیاۃ الدنیابانک انت اﷲ الذی لا الہ الا انت وحدک لاشریک لک وان محمّداً عبدک ورسولک فلاتکلنی الی نفسی فانک ان تکلنی الی نفسی تقربنی من الشر وتباعدنی من الخیر وانی لا اثق الا برحمتک فاجعل رحمتک لی عھداً عندک تؤدیہ الی یوم القیمۃ انک لاتخلف المیعادفرشتہ اسے لکھ کر مُہر لگا کر قیامت کے لئے اُٹھارکھے ، جب اللہ تعالٰی اُس بندے کو قبر سے اُٹھائے ، فرشتہ وہ نوشتہ ساتھ لائے اور ندا کی جائے عہد والے کہاں ہیں ، انہیں وہ عہد نامہ دیا جائے
امام نے اسے روایت کرکے فرمایا : وعن طاؤس انہ امر بھذہ الکلمات فکتبت فی کفنہ امام طاؤس کی وصیّت سے عہد نامہ اُن کے کفن میں لکھا گیا۔ امام فقیہ ابن عجیل نے اسی دعائے عہدنامہ کی نسبت فرمایا : اذاکتب ھذا الدعاء وجعل مع المیت فی قبرہ وقاہ اﷲ فتنۃ القبر وعذابہجب یہ دعا لکھ کر میّت کے ساتھ قبر میں رکھ دیں تو اللہ تعالٰی اُسے سوالِ نکیرین وعذابِ قبر سے امان دےگا (فتاوی رضویہ 9 / 108 ، 109)
بہار شریعت میں ہے
شجرہ یا عہد نامہ قبر میں رکھنا جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ میّت کے مونھ کے سامنے قبلہ کی جانب طاق کھود کر اس میں رکھیں ، بلکہ درمختار میں کفن پر عہد نامہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ اس سے مغفرت کی امید ہے اور میّت کے سینہ اور پیشانی پر بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لکھنا جائز ہے۔ ایک شخص نے اس کی وصیّت کی تھی ، انتقال کے بعد سینہ اور پیشانی پر بِسْمِ اللّٰہ شریف لکھ دی گئی پھر کسی نے انھيں خواب میں دیکھا حال پوچھا؟ کہا جب میں قبر میں رکھا گیا ، عذاب کے فرشتے آئے فرشتوں نے جب پیشانی پر بِسْمِ اللّٰہ شریف دیکھی کہا تو عذاب سے بچ
یوں بھی ہو سکتا ہے کہ پیشانی پر بِسْمِ اللّٰہ شریف لکھیں اور سینہ پر کلمہ طیبہ لا الٰہ الااللہ محمد رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مگر نہلانے کے بعد کفن پہنانے سے پیشتر کلمہ کی انگلی سے لکھیں روشنائی سے نہ لکھیں۔
(بہار شریعت ، 1 / 848)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
02/12/2023
02/12/2023