قاضی القضات فی الہند پر بھونکنے والو
کان کھول کر نہیں کان پھاڑ کر سنو!
کان کھول کر نہیں کان پھاڑ کر سنو!
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
جناب سید شرف الدین قادری یہ کون ہیں؟
راقم نہیں جانتا میں ان سے اور ان جیسوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں، سادات کی تعظیم کرنا الحمدللہ ہمیں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی، حضور مفتئ آعظم ہند و حضور تاج الشریعہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے ہمیں کما حقہ سکھایا ہے،
اور اسی کے ساتھ ساتھ ملک کے تمام دین و مسلک کے دشمنوں، حاسدوں اور غداروں کو پہچاننے اور ان سب سے بچنے کی بھی ہمیں اچھے طریقے سے تعلیم دی ہے،
پہلے تو آپ لوگ ،،جو ہاتھ کی اُنگلیوں کی گنتی کی مقدار میں رہنے والے،، یہ بتائیں !
کب آپ لوگوں (سید شرف الدین قادری اور ان کے ہمنواؤں) نے
حضور قائدِ ملت نبیرہ اعلی حضرت جانشینِ تاج الشریعہ حضرت علامہ الشاہ مفتی محمد عسجد رضا خان قادری بریلوی قاضی القضات فی الہند دام ظلہم العالی کو اپنا قائد مانا تھا ؟؟؟
چلئے چھوڑئیے !!!
جانشینِ تاج الشریعہ کی بات کو،
یہی بتادیں کہ کب آپ نے اور آپ کے باپ داداؤں نے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کو ان کی زندگی میں اپنے یا ملک کے کسی بھی معاملے میں حکم مانا تھا یا ان کی قیادت کو تسلیم کی تھی؟؟؟
مگر چند گنتی کے لوگ آج بھوکے ننگوں کی طرح بِنا نام و پتہ و رابطے نمبر کے عورتوں کی طرح گھروں میں چُھپ کر حضور قائدِ ملت قاضی القضات فی الہند دام ظلہم العالی کا نام مع بڑے بڑے القابات کے لیکر فیس بک اور واٹس ایپ پر لکھ کر پوچھ رہے ہیں!!!
کہ اس وقت قاضی القضات فی الہند کہاں ہیں؟
اپنے منصب کا استعمال کب کرینگے؟
کولکتہ کے فلاں صاحب کا فیصلہ کرنے کے لئے راتوں رات چلے آئے تھے ؟
آپ کو اپنے منصب کا خدا کے بارگاہ میں حساب دینا ہے ؟
مسلمانوں کی جان و مال اہل و عیال سمیت مساجد، مدارس، مزارات اولیاء، کی تشویشناک حالات کے پیشِ نظر خدارا ،،اب چپّی توڑئیے،،
لب کشائی کیجئیے،،
حق گویائی اختیار کیجئیے،،
قاضی کے منصب کا حقیقی معنوں میں اب حق ادا کرنے کا وقت آن پڑا ہے،،،،،،، وغیرہ
اس طرح کے بے شمار باتیں اِن سب کو اِس وقت یاد آرہی ہیں،
ٹھیک ہے آپ کی بات ہم مان لیتے ہیں کہ آپ حضورِ قائد ملت قاضی القضات فی الہند کے حوالے سے سچ ہی کہے رہے ہوں،
اور یہ ہماری ذمہ داری ہے ہم حضور قائدِ ملت قاضی القضات فی الہند دام ظلہم العالی کو بھی منا لیتے ہیں کہ آپ واقعی اپنی پوسٹ میں لکھی باتوں کے تحت بڑے مخلص ہو،
آپ کی باتوں کو ہم حضور قائد ملت دام ظلہم العالی کی بارگاہ میں پہونچا کر کہینگے
حضور!
آپ ہندوستان کے تمام مساجد، مدارس، مکاتب، خانقاہیں، درگاہیں، تمام اوقافی اداروں کی ذمہ داری لیجئیے اور تمام کی حفاظت کی ذمہ داری بھی قبول فرما لیجئے،
امید ہی نہیں یقین ہے کہ وہ قبول بھی فرما لیں گے،
مگر اِس سے پہلے
اِس وقت
آپ اور آپ جیسے لوگ ایک کام کریں،
آپ اور آپ جیسے جتنے بھی سادات و مشائخ (الا ماشاءاللہ) اپنی اپنی درگاہوں پر خانقاہوں پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں،
سب ملکر یہ لکھ کر دیں کہ ہم اپنے خانقاہوں، درگاہوں، مساجد و مدارس میں آج کے بعد کوئی غیر شرعی کام ہونے نہیں دینگے،
سارے کام از روئے شرع ہونگے،
مسلکِ رضا کے تحت ہونگے،
اپنے بزرگوں کے اعراس کو از روئے شرع منائیں گے،
درگاہوں اور خانقاہوں میں ہونے والی تمام بے حرمتیوں کے روک تھام کے لئے مرکزِ اہلسنت بریلی شریف سے رجوع ہونگے،
جیسے آج تمہیں قاضی
ہندوستان کی یاد آرہی ہے،
ان کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے،
ان کے عدمِ قیادت کا رونا رو رہے ہیں،
ان کے میدانِ عمل میں آنے کی تمہیں فکر ہو رہی ہے،
ویسے ہی آپ لوگ آج کے بعد اپنے ہر ایک نزاعی معاملہ ہو یا شرعی، عقائد و نظریات کے مسئلے ہوں یا فروعی اختلافات کے مسائل،
ہر ایک مسئلے کے حل کے لئے ہر ایک مسجد، درگاہ، خانقاہ، مکتب، مدرسہ، فلاحی تنظیم، تحریک، محلے کی جماعت ہو یا گاؤں کی جماعت، آج کی تاریخ کے بعد سب کے سب مرکزِ اہلسنت بریلی شریف سے رجوع کرینگے،
نیز یہ بھی وعدہ کریں کہ اپنی اپنی درگاہوں میں صندل، عرس، قوالی، میلے، ٹھیلے، کے نام پر مریدین و معتقدین، میلے میں بندر نچانے والوں، کنجڑی نچنیہ نچانے والوں، قوال اور قوالن کی عشق بازیوں کے گیتیں گوا کر، کھیل تماشے کی دوکان سجانے والوں، ان سب سے لاکھوں کروڑوں عربوں روپئے نہیں لوٹینگے،
آج کے بعد اِن تمام غیر شرعی افعال شنیعہ و قبیہ سے اپنے اعراس کی محفلوں کو پاک رکھینگے،
بزرگان دین و اولیائے کرام کی بارگاہوں کی عزت پامال نہیں کرینگے،
اعراسِ اولیاء جیسے پاک محافل کی عزت نیلام نہیں کرینگے،
تو ان شاءاللہ تبارک و تعالیٰ امید رکھیں جیسا آپ چاہ رہے ہو،
یقیناً ایسا ہوگا
ایک ہی قائد ہوگا
ملک کے لئے ایک ہی قاضی القضات ہوگا،
جس کو جو چاہے قائد ملت کا خطاب نہیں دیگا،
ممبئی میں ایک قائدملت!
یو۔پی۔ میں ایک قائد ملت!
جلسے کرتے گھومنے والا یو ٹیوبر مفتی ایک قائد ملت،
جس کو چاہے جو چاہے قائد ملت و قاضی ہونے کا اعلان نہیں کریگا،
دو دو تین تین قاضی، دو دو تین قائد ملت دو دو تین تین گرانڈ مفتی آف انڈیا نہیں ہونگے،
ملک کے لئے ایک ہی قائدِ ملت ہونگے ایک ہی قاضی القضات فی الہند ہونگے ایک ہی ،،گرانڈ مفتی آف انڈیا،، ہونگے،
آئندہ ویسے ہی ہوگا جیسا آپ چاہ رہے ہیں،
ملک میں اسلام کا بول بالا ہوگا،
شریعتِ اسلامی پر آنچ آنے نہیں دیا جائے گا،
جس منہ سے آج آپ قاضی القضات فی الہند کی قیادت کو ماننے کی بات کر رہے ہو،
ان شاءاللہ تبارک و تعالیٰ آپ کے بات کی لاج رکھ لی جائے گی،
ویسے مجھ سے دو دن پہلے عبیداللہ خان کو لیکر اور قاضی القضات فی الہند کے حوالے سے حضرت علامہ مفتی انیس عالم سیوانی صاحب قبلہ* نے بھی بہت اچھا سُجھاو دیا ہے،
خیر
تو چلئے!!!
پھر کس بات کی دیر ہے؟؟؟
اُٹھئیے تحریک شروع کیجئیے،
آپ سب کو دو ہفتے یعنی پندرہ دن کا وقت دیتا ہوں،
اوپر میرا نام اور رابطہ نمبر دے دیا ہوں،
مجھ سے رابطہ کریں،
جناب سید شرف الدین قادری اور ان کے تمام ہمنواؤں سے
راقم کی یہ اپیل ہے
بس آپ اتنا کام کریں آپ اور آپ جیسی سوچ رکھنے والے تمام خانقاہوں، درگاہوں، مساجد، مدارس، مکاتب، کے ذمہ داران سے اپنے اپنے لیٹر ہیڈ پر یا کسی ایک ہی خانقاہ کے لیٹر ہیڈ پر یہ لکھ کر دیں کہ ہم قاضی القضات فی الہند علامہ عسجد رضا خان قادری دام ظلہم العالی کے قضاوت کے قائل ہیں،
ان کی قیادت ہمیں منظور ہے،
ان کو ہم اپنے دینی معاملات میں حکم مانتے ہیں رہبر و رہنما تسلیم کرتے ہیں،
ان کے جانب سے از روئے شرع کئے گئے ہر ایک فیصلے سے ہمیں اتفاق رہیگا،
اسی طرح اپنے اور اپنے جیسوں سے لکھوا کر مع دستخط و مہر کے پندرہ دن کے اندر
فقیر کو روانہ کردیں،
پھر دیکھیں پورے ہندوستان میں کیسا انقلاب برپا ہوگا،
بس ساری دنیاء دیکھتی رہ جائے گی،
یوں تو الحمدللہ قاضی القضات فی الہند کے اعلانات اور فیصلوں سے ادیانِ باطلہ میں زلزلہ برپا ہوتا ہی رہتا ہے،
مزید یہ کی
اگر یہ کام آپ اور آپ جیسی سوچ رکھنے والوں نے کر دیا لکھ کر دے دیا تو زلزلے کے ساتھ ساتھ ان ادیانِ باطلہ کے قلعے قمع ہونے لگ جائیں گے،
اور ہمارا یہ بھی وعدہ ہے اگر آپ لوگوں نے اس طرح سے لکھ کر دے دیا تو
سن لیں!!!
ہم بھی وعدہ کرتے ہیں
کہ آپ اور آپ جیسوں کے حوالے سے یہ کبھی نہیں کہینگے کہ آپ قاضی القضات فی الہند کی شہرت و مقبولیت کو برداشت نہ کرتے ہوئے حسد و جلن میں جل بھن کر اس قدر بیجا باتیں لکھ کر اِنہیں بدنام کرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہو،
اور یہ بھی کبھی نہیں کہینگے کی حقیقت میں نہ تمہیں خانقاہوں کے لُٹنے کی فکر ہے نہ تمہیں درگاہوں کے مسمار کئے جانے کی فکر ہے،
اگر تمہیں فکر ہے تو بس خانقاہوں اور درگاہوں سے ہونے والی آمدنی کے بند ہوجانے کی فکر ہے،
اور یہ بھی کبھی نہیں کہینگے کہ تمہیں نہ مدرسے بند ہونے کی فکر ہے نہ مسجدوں پر بولڈیزر چلنے کی فکر ہے بلکہ اگر تمہیں اور تم جیسوں کو فکر ہے تو بس اپنے بچوں کو لندن آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھانے کے لئے ملیشیا جاپان جرمن جاکر عیش وعشرت کے ساتھ موج و مستی کرنے کے لئے درگاہوں اور خانقاہوں سے بطور ہدیہ نظر و نیاز کے لاکھوں روپئے ملنے بند ہوجانے کی فکر ہے،
اور ہم یہ بھی کبھی نہیں کہینگے نہ یہ سوال آپ سے کبھی کرینگے کی آپ اور آپ کے باپ داداؤں نے خانقاہوں میں بیٹھ کر اب تلک کون سا تیر مارا ہے ؟
کون سی مسجد بچائی ؟
کون سی درگاہ بچائی ؟
کون سی خانقاہ بچائی ؟
کیوں بابری مسجد شہید ہوئی؟
گیان واپی مسجد کا کیا حال ہے ؟
کیوں طلاق ثلاثہ کا نفاذ ہوا ؟
آج آپ لوگ عبید اللہ خان عبید اللہ خان کہکر یہ بتا نے کی کوشش کر رہے ہو کہ انہوں نے یہ کیا
انہوں نے یہ کہا
انہوں نے احتجاج کا اعلان کیا وغیرہ
راقم آپ جیسوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہے بتایا جائے؟
کتنے احتجاج انہوں نے کئے ؟
احتجاج کرکے انہوں کیا کر لیا؟
ان کی پوری زندگی کے کرتوتوں کو ہم نے بھولے نہیں ہیں،
پارلیمنٹ کی ہر ایک تقریر آن ریکارڈ موجود ہے،
ان کی تقریروں میں کئے گئے وعدے ابھی بھی ہمیں یاد ہیں،
کتنے دھرنے انہوں کئے؟
کتنے منصوبے انہوں نے بنائے؟
سب کے سب ہمارے سینوں میں دل و دماغوں میں موجود ہے،
یہی ایک مولانا نہیں
مولانا عبید اللہ خان ہوں
مولنا توقیر رضا ہوں
مولانا سلمان ازہری ہوں
مولانا فلاں مولانا ڈھگاں ہوں
سب کے وعدے
سب کے احتجاج
سب کے منصوبے
ہمیں یاد ہیں
اور یاد رکھیں گے
اور قوم کے سامنے ان سب کی نقاب کشائی بھی کرینگے،
اور یاد رہے!!!
آپ کی طرح یہ باتیں ہم اپنےگھروں میں بیٹھ کر اپنا نام اور پتہ چھپاکر نہیں بول رہے ہیں،
بلکہ ببانگِ دُہل اپنا نام مع نمبر بتا کر میدان میں بول رہے ہیں،
تم لوگ حضور قائدِ ملت قاضی القضات فی الہند کی قیادت کو مانو یا نہ مانو !!!
الحمدللہ جو لوگ بھی اس ملک میں حق شناس ہیں وہ مان ہی رہے ہیں،
تم جیسوں کو منانے کے لئے کوئی قاضی القضات فی الہند کا منصب کسی کو نہیں دیا جاتا،
یہ وہ منصب ہے جو عنداللہ و عندالرسول جل و علا و صلی اللہ علیہ وسلم ملا کرتا ہے،
ہر ایک ایرے غیرے نتھو کھیرا کو نہیں دیا جاتا،
کسی کی چاپلوسی کرکے یا کسی کے بھیک سے یہ منصب نہیں ملتا،
بلکہ جو علماء زمانے اور زمانے کی دینی مذہبی مسلکی ضرورتوں کو سمجھتے ہیں جو حق شناس ہوتے ہیں اہلِ نظر ہوتے ہیں
وہ علماء اس عظیم منصب کا استعمال کسی ایسے محتاط عالم دین کے لئے کرتے ہیں جو اپنے علم و عمل سے دنیاء کو سیراب کرتے ہوں،
جن کے اندر کماحقہ تصلب فی الدین ہوتا ہے،
جو زمانے کے تھوڑے سے طوفان کے بہاؤ میں بہہ کر ڈوب نہیں جاتے،
بلکہ ہر طوفان اور ہر مشکل کا سامنا کرنے کا جگر جس میں ہوتا ہے ایسے مُسلّم و مستحکم عالم دین کو وہ منصب دیا جاتا ہے،
مزید اب مجھے حضور قائدِ ملت جانشینِ تاج الشریعہ قاضی القضات فی الہند حضرت علامہ الشاہ مفتی محمد عسجد رضا خان قادری دام ظلہم العالی کی ذات کو لیکر کچھ کہنا نہیں ہے،
الحمدللہ اپنے اپنے زمانے میں چاہے مفتئ آعظم ہند علیہ الرحمہ کی ذات ہو!
چاہے حضور شیر بیشہ اہلسنت کی ذات ہو!
چاہے حضور حافظِ ملت و پاسبانِ ملت کی ذات ہو!
چاہے حضور مجاہد ملت و حضور بدرِ ملت کی ذات ہو!
چاہے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی ذات ہو چاہے حضور محدثِ کبیر کی ذات ہو!
اور اِس وقت الحمدللہ حضور جانشینِ تاج الشریعہ کی ذات ہو!
ان حضرات نے ملک کے مسلمانوں کے لئے کیا کچھ کیا ہے،
وہ ساری دنیاء جانتی ہے،
ان کے ماننے چاہنے والے جانتے ہیں،
ایک دو مسائل ہوں تو بتایا جائے،
تاریخ کے سنہرے اوراق اس بات کے گواہ ہیں،
چاہے تم جیسے گنتی کے چند لوگ تاریخ کی سچائی کو مٹانا چاہیں تو یہ ہرگز ممکن نہیں کہ تاریخ اسلام کی یہ سچائی مٹ جائے،
انصاف کی نظروں سے تاریخ کے اوراق کا مطالعہ کریں،
نسبندی کا مسئلہ
نسبندی کے خلاف فتویٰ
تحریک شدھی کے خلاف مہم
گھر واپسی تحریک کے خلاف محاذ آرائی،
وہابی دیابنہ کی سرکوبی،
بڑھتی ہوئی صلحکلیت کے خلاف تحریری و تقریری محاذ آرائی،
طاہر الپادری کے گمراہ کُن عقائد ونظریات سے قوم کو باور کرانا،
،،جن گن من،، راشٹریہ گان پڑھنے پر سب سے پہلے اعتراض کرنا ،
اور اعتراض کرنے کے ساتھ ساتھ حکم شرع بتانا،
حکومتِ وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا،
حکم شرع بتانے پر اغیار کی جانب سے مقدمہ درج ہونا،
نعرہ ،،وندے ماترم،، کا سختی کے ساتھ رد کرنا،
حکومتوں سے معاونت حاصل کرتے ہوئے خلافِ شرع امور انجام دینے والے مدارس کے ذمہ داران کو متنبہ کرنا،
ین۔ آر۔ سی۔ سی۔ اے۔ اے۔ کے خلاف آواز اٹھانا،
یونیفارم سیول کوڈ کے خلاف بیداری مہم پیدا کرنا،
وقف ترمیم ایکٹ کے خلاف پرزور بیان جاری کرنا،
ارتداد مسلم کے خلاف مسلم بچیوں کو راہِ راست پر لانے کے لئے فرمان جاری کرنا،
علماء ائمہ اور متولیان مساجد کی کیا ذمہ داریاں ہیں،
ملک میں پھیلائی جانے والی بد امنی کا سامنا کیسے کیا جائے،
شریعتِ مطہرہ کے تحفظ کے لئے لائحہ عمل،
اسکول کالج جانے والی بالغ لڑکیوں پر والدین کیسے نظر رکھیں ؟
ادیانِ باطلہ کے غلط بیانیوں پر مسلمان کیا کریں؟
مساجد مدارس درگاہیں اور خانقاہوں کا تحفظ مسلمان کیسے کریں؟
نام نہاد مولائیوں کے چہروں سے نقاب کشائی،
ایسے ہی بے شمار باتوں پر مشتمل
ہر سال عرس رضوی و عرس تاج الشریعہ کے موقع پر ہونے والے انٹر نیشنل امام احمد رضا کانفرنس کے ذریعے پوری دنیاء کو اعلامیہ کے طور پر پیغام دینا،
بغیر حکومت کے سہارے کے ،، جامعةالرضا ،، جیسا ایک عظیم دین کا قلعہ قائم کرنا،
اور اس کو بحمدہ تعالیٰ کسی طرح کے شکوے شکایات یا کمی بیشی کے چلانا،
ملک بھر میں جماعت رضائے مصطفے کی شاخوں کی نگرانی کرنا،
ہر چھ ماہ میں ملک میں تبلیغی دوروں کے علاؤہ بیرونی ملک کے تبلیغی اسفار،
مرکزِ اہلسنت بریلی شریف جماعت رضائے مصطفے کے ذریعے ملک بھر میں مکاتب و مدارس کے لئے سلیبس کے طور پر نصابی کتب فراہم کرنا،
ایک دو باتیں ہوں تو بتاؤں !!!
الحمد للّہ آج مرکزِ اہلسنت بریلی شریف
لاکھ حاسدین کے بیچ
لاکھ دشمنانِ مسلک کے غلط پروپیگنڈوں کے باوجود آج اپنے طور پر دین و سنیت کے فروغ کے لئے جو کام کرنا ہے وہ کام کر رہا ہے،
بس میں اپنے اُن بھولے بھالے سنیوں سے گزارش کرونگا
جو اس طرح مرکزی علماء و قائدین کے خلاف کوئی بِنا نام و بِنا پتے کے پوسٹ بازی کرتا ہے،
واٹساپ واٹساپ کھیلتا ہے،
فیس بک فیس بک کھیلتا ہے،
ایسوں کے تمام پوسٹوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لئے راقم کے پرسنل پر بھیج کر آپ لوگ خاموش ہوجائیں،
ایسے حاسدین کے حسد اور بغض و عناد سے بھرپور پوسٹوں کو کسی واٹساپ گروپ یا فیس بک وغیرہ میں شیئر نا کریں،
آخر میں ایک بار اور یہ پیغام میں اُن تمام حاسدینِ مسلک اعلی حضرت و حاسدینِ حضور قائدِ ملت قاضی القضات فی الہند کو دینا چاہوں گا،
کہ اگر آپ لوگوں میں واقعی مذہب و ملت کا درد ہے جو کچھ آپ نے اپنے پوسٹ میں حسد کی بنیاد پر کہا ہے لکھا ہے وہ سب کچھ حسد پر مبنی نہیں ہے،
تو پھر پہلی فرصت میں آپ لوگ وہ کام کریں جو ہم نے اوپر لکھا ہے
کہ مع دستخط و مہر کے ملک میں امن و امان قائم کرنے کی غرض سے شریعتِ مطہرہ کی حفاظت کے خاطر درگاہوں خانقاہوں اور مساجد و مدارس کے تحفظ کے خاطر ایک خط جاری کریں،
کی ہم واقعی یہ چاہتے ہیں کہ قاضی القضات فی الہند علامہ عسجد رضا خان قادری دام ظلہم العالی ہماری قیادت کریں، وہ ہمارے قائد ہیں،
ہم سب ان کی قیادت ہی میں کام کرینگے،
آج کے بعد دین و سنیت کے تحفظ کے خاطر ہمارے کسی بھی معاملے میں جو حکم شرع وہ لگائیں گے ہم بلا چوں چراں کے مانینگے،
تو میں بھی اپنی اس جوابی پوسٹ میں بر بنائے حقیقت کے جو کچھ دل چبھتی لکھا ہے اس سے رجوع کر لونگا،
(یاد رہے آپ کے ماننے یا نا ماننے سے حضور قائدِ ملت کی قیادت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا پھر بھی آپ کو سمجھ آنے کے لئے یہ لکھ دیا ہے)
جناب سید شرف الدین قادری یہ کون ہیں؟
راقم نہیں جانتا میں ان سے اور ان جیسوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں، سادات کی تعظیم کرنا الحمدللہ ہمیں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی، حضور مفتئ آعظم ہند و حضور تاج الشریعہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے ہمیں کما حقہ سکھایا ہے،
اور اسی کے ساتھ ساتھ ملک کے تمام دین و مسلک کے دشمنوں، حاسدوں اور غداروں کو پہچاننے اور ان سب سے بچنے کی بھی ہمیں اچھے طریقے سے تعلیم دی ہے،
پہلے تو آپ لوگ ،،جو ہاتھ کی اُنگلیوں کی گنتی کی مقدار میں رہنے والے،، یہ بتائیں !
کب آپ لوگوں (سید شرف الدین قادری اور ان کے ہمنواؤں) نے
حضور قائدِ ملت نبیرہ اعلی حضرت جانشینِ تاج الشریعہ حضرت علامہ الشاہ مفتی محمد عسجد رضا خان قادری بریلوی قاضی القضات فی الہند دام ظلہم العالی کو اپنا قائد مانا تھا ؟؟؟
چلئے چھوڑئیے !!!
جانشینِ تاج الشریعہ کی بات کو،
یہی بتادیں کہ کب آپ نے اور آپ کے باپ داداؤں نے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کو ان کی زندگی میں اپنے یا ملک کے کسی بھی معاملے میں حکم مانا تھا یا ان کی قیادت کو تسلیم کی تھی؟؟؟
مگر چند گنتی کے لوگ آج بھوکے ننگوں کی طرح بِنا نام و پتہ و رابطے نمبر کے عورتوں کی طرح گھروں میں چُھپ کر حضور قائدِ ملت قاضی القضات فی الہند دام ظلہم العالی کا نام مع بڑے بڑے القابات کے لیکر فیس بک اور واٹس ایپ پر لکھ کر پوچھ رہے ہیں!!!
کہ اس وقت قاضی القضات فی الہند کہاں ہیں؟
اپنے منصب کا استعمال کب کرینگے؟
کولکتہ کے فلاں صاحب کا فیصلہ کرنے کے لئے راتوں رات چلے آئے تھے ؟
آپ کو اپنے منصب کا خدا کے بارگاہ میں حساب دینا ہے ؟
مسلمانوں کی جان و مال اہل و عیال سمیت مساجد، مدارس، مزارات اولیاء، کی تشویشناک حالات کے پیشِ نظر خدارا ،،اب چپّی توڑئیے،،
لب کشائی کیجئیے،،
حق گویائی اختیار کیجئیے،،
قاضی کے منصب کا حقیقی معنوں میں اب حق ادا کرنے کا وقت آن پڑا ہے،،،،،،، وغیرہ
اس طرح کے بے شمار باتیں اِن سب کو اِس وقت یاد آرہی ہیں،
ٹھیک ہے آپ کی بات ہم مان لیتے ہیں کہ آپ حضورِ قائد ملت قاضی القضات فی الہند کے حوالے سے سچ ہی کہے رہے ہوں،
اور یہ ہماری ذمہ داری ہے ہم حضور قائدِ ملت قاضی القضات فی الہند دام ظلہم العالی کو بھی منا لیتے ہیں کہ آپ واقعی اپنی پوسٹ میں لکھی باتوں کے تحت بڑے مخلص ہو،
آپ کی باتوں کو ہم حضور قائد ملت دام ظلہم العالی کی بارگاہ میں پہونچا کر کہینگے
حضور!
آپ ہندوستان کے تمام مساجد، مدارس، مکاتب، خانقاہیں، درگاہیں، تمام اوقافی اداروں کی ذمہ داری لیجئیے اور تمام کی حفاظت کی ذمہ داری بھی قبول فرما لیجئے،
امید ہی نہیں یقین ہے کہ وہ قبول بھی فرما لیں گے،
مگر اِس سے پہلے
اِس وقت
آپ اور آپ جیسے لوگ ایک کام کریں،
آپ اور آپ جیسے جتنے بھی سادات و مشائخ (الا ماشاءاللہ) اپنی اپنی درگاہوں پر خانقاہوں پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں،
سب ملکر یہ لکھ کر دیں کہ ہم اپنے خانقاہوں، درگاہوں، مساجد و مدارس میں آج کے بعد کوئی غیر شرعی کام ہونے نہیں دینگے،
سارے کام از روئے شرع ہونگے،
مسلکِ رضا کے تحت ہونگے،
اپنے بزرگوں کے اعراس کو از روئے شرع منائیں گے،
درگاہوں اور خانقاہوں میں ہونے والی تمام بے حرمتیوں کے روک تھام کے لئے مرکزِ اہلسنت بریلی شریف سے رجوع ہونگے،
جیسے آج تمہیں قاضی
ہندوستان کی یاد آرہی ہے،
ان کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے،
ان کے عدمِ قیادت کا رونا رو رہے ہیں،
ان کے میدانِ عمل میں آنے کی تمہیں فکر ہو رہی ہے،
ویسے ہی آپ لوگ آج کے بعد اپنے ہر ایک نزاعی معاملہ ہو یا شرعی، عقائد و نظریات کے مسئلے ہوں یا فروعی اختلافات کے مسائل،
ہر ایک مسئلے کے حل کے لئے ہر ایک مسجد، درگاہ، خانقاہ، مکتب، مدرسہ، فلاحی تنظیم، تحریک، محلے کی جماعت ہو یا گاؤں کی جماعت، آج کی تاریخ کے بعد سب کے سب مرکزِ اہلسنت بریلی شریف سے رجوع کرینگے،
نیز یہ بھی وعدہ کریں کہ اپنی اپنی درگاہوں میں صندل، عرس، قوالی، میلے، ٹھیلے، کے نام پر مریدین و معتقدین، میلے میں بندر نچانے والوں، کنجڑی نچنیہ نچانے والوں، قوال اور قوالن کی عشق بازیوں کے گیتیں گوا کر، کھیل تماشے کی دوکان سجانے والوں، ان سب سے لاکھوں کروڑوں عربوں روپئے نہیں لوٹینگے،
آج کے بعد اِن تمام غیر شرعی افعال شنیعہ و قبیہ سے اپنے اعراس کی محفلوں کو پاک رکھینگے،
بزرگان دین و اولیائے کرام کی بارگاہوں کی عزت پامال نہیں کرینگے،
اعراسِ اولیاء جیسے پاک محافل کی عزت نیلام نہیں کرینگے،
تو ان شاءاللہ تبارک و تعالیٰ امید رکھیں جیسا آپ چاہ رہے ہو،
یقیناً ایسا ہوگا
ایک ہی قائد ہوگا
ملک کے لئے ایک ہی قاضی القضات ہوگا،
جس کو جو چاہے قائد ملت کا خطاب نہیں دیگا،
ممبئی میں ایک قائدملت!
یو۔پی۔ میں ایک قائد ملت!
جلسے کرتے گھومنے والا یو ٹیوبر مفتی ایک قائد ملت،
جس کو چاہے جو چاہے قائد ملت و قاضی ہونے کا اعلان نہیں کریگا،
دو دو تین تین قاضی، دو دو تین قائد ملت دو دو تین تین گرانڈ مفتی آف انڈیا نہیں ہونگے،
ملک کے لئے ایک ہی قائدِ ملت ہونگے ایک ہی قاضی القضات فی الہند ہونگے ایک ہی ،،گرانڈ مفتی آف انڈیا،، ہونگے،
آئندہ ویسے ہی ہوگا جیسا آپ چاہ رہے ہیں،
ملک میں اسلام کا بول بالا ہوگا،
شریعتِ اسلامی پر آنچ آنے نہیں دیا جائے گا،
جس منہ سے آج آپ قاضی القضات فی الہند کی قیادت کو ماننے کی بات کر رہے ہو،
ان شاءاللہ تبارک و تعالیٰ آپ کے بات کی لاج رکھ لی جائے گی،
ویسے مجھ سے دو دن پہلے عبیداللہ خان کو لیکر اور قاضی القضات فی الہند کے حوالے سے حضرت علامہ مفتی انیس عالم سیوانی صاحب قبلہ* نے بھی بہت اچھا سُجھاو دیا ہے،
خیر
تو چلئے!!!
پھر کس بات کی دیر ہے؟؟؟
اُٹھئیے تحریک شروع کیجئیے،
آپ سب کو دو ہفتے یعنی پندرہ دن کا وقت دیتا ہوں،
اوپر میرا نام اور رابطہ نمبر دے دیا ہوں،
مجھ سے رابطہ کریں،
جناب سید شرف الدین قادری اور ان کے تمام ہمنواؤں سے
راقم کی یہ اپیل ہے
بس آپ اتنا کام کریں آپ اور آپ جیسی سوچ رکھنے والے تمام خانقاہوں، درگاہوں، مساجد، مدارس، مکاتب، کے ذمہ داران سے اپنے اپنے لیٹر ہیڈ پر یا کسی ایک ہی خانقاہ کے لیٹر ہیڈ پر یہ لکھ کر دیں کہ ہم قاضی القضات فی الہند علامہ عسجد رضا خان قادری دام ظلہم العالی کے قضاوت کے قائل ہیں،
ان کی قیادت ہمیں منظور ہے،
ان کو ہم اپنے دینی معاملات میں حکم مانتے ہیں رہبر و رہنما تسلیم کرتے ہیں،
ان کے جانب سے از روئے شرع کئے گئے ہر ایک فیصلے سے ہمیں اتفاق رہیگا،
اسی طرح اپنے اور اپنے جیسوں سے لکھوا کر مع دستخط و مہر کے پندرہ دن کے اندر
فقیر کو روانہ کردیں،
پھر دیکھیں پورے ہندوستان میں کیسا انقلاب برپا ہوگا،
بس ساری دنیاء دیکھتی رہ جائے گی،
یوں تو الحمدللہ قاضی القضات فی الہند کے اعلانات اور فیصلوں سے ادیانِ باطلہ میں زلزلہ برپا ہوتا ہی رہتا ہے،
مزید یہ کی
اگر یہ کام آپ اور آپ جیسی سوچ رکھنے والوں نے کر دیا لکھ کر دے دیا تو زلزلے کے ساتھ ساتھ ان ادیانِ باطلہ کے قلعے قمع ہونے لگ جائیں گے،
اور ہمارا یہ بھی وعدہ ہے اگر آپ لوگوں نے اس طرح سے لکھ کر دے دیا تو
سن لیں!!!
ہم بھی وعدہ کرتے ہیں
کہ آپ اور آپ جیسوں کے حوالے سے یہ کبھی نہیں کہینگے کہ آپ قاضی القضات فی الہند کی شہرت و مقبولیت کو برداشت نہ کرتے ہوئے حسد و جلن میں جل بھن کر اس قدر بیجا باتیں لکھ کر اِنہیں بدنام کرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہو،
اور یہ بھی کبھی نہیں کہینگے کی حقیقت میں نہ تمہیں خانقاہوں کے لُٹنے کی فکر ہے نہ تمہیں درگاہوں کے مسمار کئے جانے کی فکر ہے،
اگر تمہیں فکر ہے تو بس خانقاہوں اور درگاہوں سے ہونے والی آمدنی کے بند ہوجانے کی فکر ہے،
اور یہ بھی کبھی نہیں کہینگے کہ تمہیں نہ مدرسے بند ہونے کی فکر ہے نہ مسجدوں پر بولڈیزر چلنے کی فکر ہے بلکہ اگر تمہیں اور تم جیسوں کو فکر ہے تو بس اپنے بچوں کو لندن آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھانے کے لئے ملیشیا جاپان جرمن جاکر عیش وعشرت کے ساتھ موج و مستی کرنے کے لئے درگاہوں اور خانقاہوں سے بطور ہدیہ نظر و نیاز کے لاکھوں روپئے ملنے بند ہوجانے کی فکر ہے،
اور ہم یہ بھی کبھی نہیں کہینگے نہ یہ سوال آپ سے کبھی کرینگے کی آپ اور آپ کے باپ داداؤں نے خانقاہوں میں بیٹھ کر اب تلک کون سا تیر مارا ہے ؟
کون سی مسجد بچائی ؟
کون سی درگاہ بچائی ؟
کون سی خانقاہ بچائی ؟
کیوں بابری مسجد شہید ہوئی؟
گیان واپی مسجد کا کیا حال ہے ؟
کیوں طلاق ثلاثہ کا نفاذ ہوا ؟
آج آپ لوگ عبید اللہ خان عبید اللہ خان کہکر یہ بتا نے کی کوشش کر رہے ہو کہ انہوں نے یہ کیا
انہوں نے یہ کہا
انہوں نے احتجاج کا اعلان کیا وغیرہ
راقم آپ جیسوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہے بتایا جائے؟
کتنے احتجاج انہوں نے کئے ؟
احتجاج کرکے انہوں کیا کر لیا؟
ان کی پوری زندگی کے کرتوتوں کو ہم نے بھولے نہیں ہیں،
پارلیمنٹ کی ہر ایک تقریر آن ریکارڈ موجود ہے،
ان کی تقریروں میں کئے گئے وعدے ابھی بھی ہمیں یاد ہیں،
کتنے دھرنے انہوں کئے؟
کتنے منصوبے انہوں نے بنائے؟
سب کے سب ہمارے سینوں میں دل و دماغوں میں موجود ہے،
یہی ایک مولانا نہیں
مولانا عبید اللہ خان ہوں
مولنا توقیر رضا ہوں
مولانا سلمان ازہری ہوں
مولانا فلاں مولانا ڈھگاں ہوں
سب کے وعدے
سب کے احتجاج
سب کے منصوبے
ہمیں یاد ہیں
اور یاد رکھیں گے
اور قوم کے سامنے ان سب کی نقاب کشائی بھی کرینگے،
اور یاد رہے!!!
آپ کی طرح یہ باتیں ہم اپنےگھروں میں بیٹھ کر اپنا نام اور پتہ چھپاکر نہیں بول رہے ہیں،
بلکہ ببانگِ دُہل اپنا نام مع نمبر بتا کر میدان میں بول رہے ہیں،
تم لوگ حضور قائدِ ملت قاضی القضات فی الہند کی قیادت کو مانو یا نہ مانو !!!
الحمدللہ جو لوگ بھی اس ملک میں حق شناس ہیں وہ مان ہی رہے ہیں،
تم جیسوں کو منانے کے لئے کوئی قاضی القضات فی الہند کا منصب کسی کو نہیں دیا جاتا،
یہ وہ منصب ہے جو عنداللہ و عندالرسول جل و علا و صلی اللہ علیہ وسلم ملا کرتا ہے،
ہر ایک ایرے غیرے نتھو کھیرا کو نہیں دیا جاتا،
کسی کی چاپلوسی کرکے یا کسی کے بھیک سے یہ منصب نہیں ملتا،
بلکہ جو علماء زمانے اور زمانے کی دینی مذہبی مسلکی ضرورتوں کو سمجھتے ہیں جو حق شناس ہوتے ہیں اہلِ نظر ہوتے ہیں
وہ علماء اس عظیم منصب کا استعمال کسی ایسے محتاط عالم دین کے لئے کرتے ہیں جو اپنے علم و عمل سے دنیاء کو سیراب کرتے ہوں،
جن کے اندر کماحقہ تصلب فی الدین ہوتا ہے،
جو زمانے کے تھوڑے سے طوفان کے بہاؤ میں بہہ کر ڈوب نہیں جاتے،
بلکہ ہر طوفان اور ہر مشکل کا سامنا کرنے کا جگر جس میں ہوتا ہے ایسے مُسلّم و مستحکم عالم دین کو وہ منصب دیا جاتا ہے،
مزید اب مجھے حضور قائدِ ملت جانشینِ تاج الشریعہ قاضی القضات فی الہند حضرت علامہ الشاہ مفتی محمد عسجد رضا خان قادری دام ظلہم العالی کی ذات کو لیکر کچھ کہنا نہیں ہے،
الحمدللہ اپنے اپنے زمانے میں چاہے مفتئ آعظم ہند علیہ الرحمہ کی ذات ہو!
چاہے حضور شیر بیشہ اہلسنت کی ذات ہو!
چاہے حضور حافظِ ملت و پاسبانِ ملت کی ذات ہو!
چاہے حضور مجاہد ملت و حضور بدرِ ملت کی ذات ہو!
چاہے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی ذات ہو چاہے حضور محدثِ کبیر کی ذات ہو!
اور اِس وقت الحمدللہ حضور جانشینِ تاج الشریعہ کی ذات ہو!
ان حضرات نے ملک کے مسلمانوں کے لئے کیا کچھ کیا ہے،
وہ ساری دنیاء جانتی ہے،
ان کے ماننے چاہنے والے جانتے ہیں،
ایک دو مسائل ہوں تو بتایا جائے،
تاریخ کے سنہرے اوراق اس بات کے گواہ ہیں،
چاہے تم جیسے گنتی کے چند لوگ تاریخ کی سچائی کو مٹانا چاہیں تو یہ ہرگز ممکن نہیں کہ تاریخ اسلام کی یہ سچائی مٹ جائے،
انصاف کی نظروں سے تاریخ کے اوراق کا مطالعہ کریں،
نسبندی کا مسئلہ
نسبندی کے خلاف فتویٰ
تحریک شدھی کے خلاف مہم
گھر واپسی تحریک کے خلاف محاذ آرائی،
وہابی دیابنہ کی سرکوبی،
بڑھتی ہوئی صلحکلیت کے خلاف تحریری و تقریری محاذ آرائی،
طاہر الپادری کے گمراہ کُن عقائد ونظریات سے قوم کو باور کرانا،
،،جن گن من،، راشٹریہ گان پڑھنے پر سب سے پہلے اعتراض کرنا ،
اور اعتراض کرنے کے ساتھ ساتھ حکم شرع بتانا،
حکومتِ وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا،
حکم شرع بتانے پر اغیار کی جانب سے مقدمہ درج ہونا،
نعرہ ،،وندے ماترم،، کا سختی کے ساتھ رد کرنا،
حکومتوں سے معاونت حاصل کرتے ہوئے خلافِ شرع امور انجام دینے والے مدارس کے ذمہ داران کو متنبہ کرنا،
ین۔ آر۔ سی۔ سی۔ اے۔ اے۔ کے خلاف آواز اٹھانا،
یونیفارم سیول کوڈ کے خلاف بیداری مہم پیدا کرنا،
وقف ترمیم ایکٹ کے خلاف پرزور بیان جاری کرنا،
ارتداد مسلم کے خلاف مسلم بچیوں کو راہِ راست پر لانے کے لئے فرمان جاری کرنا،
علماء ائمہ اور متولیان مساجد کی کیا ذمہ داریاں ہیں،
ملک میں پھیلائی جانے والی بد امنی کا سامنا کیسے کیا جائے،
شریعتِ مطہرہ کے تحفظ کے لئے لائحہ عمل،
اسکول کالج جانے والی بالغ لڑکیوں پر والدین کیسے نظر رکھیں ؟
ادیانِ باطلہ کے غلط بیانیوں پر مسلمان کیا کریں؟
مساجد مدارس درگاہیں اور خانقاہوں کا تحفظ مسلمان کیسے کریں؟
نام نہاد مولائیوں کے چہروں سے نقاب کشائی،
ایسے ہی بے شمار باتوں پر مشتمل
ہر سال عرس رضوی و عرس تاج الشریعہ کے موقع پر ہونے والے انٹر نیشنل امام احمد رضا کانفرنس کے ذریعے پوری دنیاء کو اعلامیہ کے طور پر پیغام دینا،
بغیر حکومت کے سہارے کے ،، جامعةالرضا ،، جیسا ایک عظیم دین کا قلعہ قائم کرنا،
اور اس کو بحمدہ تعالیٰ کسی طرح کے شکوے شکایات یا کمی بیشی کے چلانا،
ملک بھر میں جماعت رضائے مصطفے کی شاخوں کی نگرانی کرنا،
ہر چھ ماہ میں ملک میں تبلیغی دوروں کے علاؤہ بیرونی ملک کے تبلیغی اسفار،
مرکزِ اہلسنت بریلی شریف جماعت رضائے مصطفے کے ذریعے ملک بھر میں مکاتب و مدارس کے لئے سلیبس کے طور پر نصابی کتب فراہم کرنا،
ایک دو باتیں ہوں تو بتاؤں !!!
الحمد للّہ آج مرکزِ اہلسنت بریلی شریف
لاکھ حاسدین کے بیچ
لاکھ دشمنانِ مسلک کے غلط پروپیگنڈوں کے باوجود آج اپنے طور پر دین و سنیت کے فروغ کے لئے جو کام کرنا ہے وہ کام کر رہا ہے،
بس میں اپنے اُن بھولے بھالے سنیوں سے گزارش کرونگا
جو اس طرح مرکزی علماء و قائدین کے خلاف کوئی بِنا نام و بِنا پتے کے پوسٹ بازی کرتا ہے،
واٹساپ واٹساپ کھیلتا ہے،
فیس بک فیس بک کھیلتا ہے،
ایسوں کے تمام پوسٹوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لئے راقم کے پرسنل پر بھیج کر آپ لوگ خاموش ہوجائیں،
ایسے حاسدین کے حسد اور بغض و عناد سے بھرپور پوسٹوں کو کسی واٹساپ گروپ یا فیس بک وغیرہ میں شیئر نا کریں،
آخر میں ایک بار اور یہ پیغام میں اُن تمام حاسدینِ مسلک اعلی حضرت و حاسدینِ حضور قائدِ ملت قاضی القضات فی الہند کو دینا چاہوں گا،
کہ اگر آپ لوگوں میں واقعی مذہب و ملت کا درد ہے جو کچھ آپ نے اپنے پوسٹ میں حسد کی بنیاد پر کہا ہے لکھا ہے وہ سب کچھ حسد پر مبنی نہیں ہے،
تو پھر پہلی فرصت میں آپ لوگ وہ کام کریں جو ہم نے اوپر لکھا ہے
کہ مع دستخط و مہر کے ملک میں امن و امان قائم کرنے کی غرض سے شریعتِ مطہرہ کی حفاظت کے خاطر درگاہوں خانقاہوں اور مساجد و مدارس کے تحفظ کے خاطر ایک خط جاری کریں،
کی ہم واقعی یہ چاہتے ہیں کہ قاضی القضات فی الہند علامہ عسجد رضا خان قادری دام ظلہم العالی ہماری قیادت کریں، وہ ہمارے قائد ہیں،
ہم سب ان کی قیادت ہی میں کام کرینگے،
آج کے بعد دین و سنیت کے تحفظ کے خاطر ہمارے کسی بھی معاملے میں جو حکم شرع وہ لگائیں گے ہم بلا چوں چراں کے مانینگے،
تو میں بھی اپنی اس جوابی پوسٹ میں بر بنائے حقیقت کے جو کچھ دل چبھتی لکھا ہے اس سے رجوع کر لونگا،
(یاد رہے آپ کے ماننے یا نا ماننے سے حضور قائدِ ملت کی قیادت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا پھر بھی آپ کو سمجھ آنے کے لئے یہ لکھ دیا ہے)
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
از قلم: قاضی مشتاق احمد رضوی نظامی، کرناٹک،
9916767092
بروز جمعرات 20 مارچ 2025ء
فقط والسلام
فقط والسلام