Type Here to Get Search Results !

ہندوستان میدانِ جنگ !

ہندوستان میدانِ جنگ !
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ہندوستان کو ایک جنگ کا معرکہ بنا دیا گیا ہے۔
جہاں پر ہندوؤں کو تعلیم دی جارہی ہے، کہ تم کو کچھ نہیں ہوگا، جو کرنا ہے، کر گزرو، سب کچھ ہمارا ہے۔ بس شرط ہے کہ مسلمانوں کو تمہیں اپنے ظلم کا نشانہ بنانا ہے۔ نفرت اس شدت کی بڑھ چکی ہے، کہ مسلمان کہیں بھی محفوظ نہیں اپنے گھر میں، نہ باہر، سفر میں نہ حضر میں۔
حالیہ شدت پسندی کی چند جھلکیاں پیش کئے دیتا ہوں، پڑھیں اور درسِ عبرت حاصل کریں۔ 
گولی مارو سالوں کو۔! 
اجمیر کی ایک ویڈیو دیکھا جس میں دیکھا جاسکتا ہے، راستوں پر پولیس والوں کی پروٹیکشن میں ایک ریلی نکالی گئی۔ جس میں مسلمانوں کے خلاف باتیں کی گئیں، نفرت انگیز اور شدت پسندی کی سطحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، مسلمانوں کے خلاف "گولی مارو سالوں کو" جیسے بھڑکاؤ نعرے بازی کی گئی۔ 
ہندو، سناتنی بے داری مہم۔!
مونگیر بہار کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں، ہندو سناتنی بے داری مہم کا اہتمام کیا گیا، اور یکتائی کا پیغام دیا گیا۔ بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ جلوس نکالا گیا۔ اور شہر، شہر اس کی گشت کرائی گئی۔ اس میں کوئی خرابی نہیں لیکن ستم ظریفی تو دیکھیں کہ مسلمانوں کو ہر جگہ تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ہندوستان میں رہنا ہوگا جے شری رام کہنا ہوگا۔! 
درگا بن کالی بن کبھی نہ برقع والی بن۔! 
راجستھان کے دیو گڑھ میں اس طرح کے نفرت انگیز نعرہ بازی انتظامیہ کارندوں کے سامنے اسکول کے بچے کر رہے ہیں۔ اب تو بچوں کے دلوں میں بھی نفرت کی تخم ریزی کی جارہی ہے۔ وہ بھی ایسی جو کافی حد تک تنا کی شکل بھی اختیار کر گئی ہے۔ نفرت کا ایسا بازار گرم کیا جارہا ہے کہ مت پوچھیں۔
پوجا پاٹھ کی انومتی اور نماز پر روک۔!
جامع مسجد سنبھل کو لے کر ایک اور بڑی خبر نگاہوں کے سامنے سے گزری، جس میں ہندو تنظیموں نے، کہا شاہی جامع مسجد ہماری مندر ہے، اور یاچیکا پیش کی کہ ہم کو اس میں پوجا کی اجازت دی جائے، اور نماز کو وہاں سے روک دیا جائے۔
سنبھل سی او پولیس کرمی نے ایک نہایت ہی گھٹیا اور سطحی بیان دیا کہ "جمعہ سال میں باون بار آتا ہے، اور ہولی ایک بار، اگر رنگ لگانے سے کسی کا دھرم بھرشٹ ہوتا ہے، تو وہ گھر سے نا نکلے" اس جملے سے شدت پسندی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ نفرت کے ایسے بیچ بوئی گئی ہے، جو ہر شعبہ میں سرایت کر گئی ہے۔ اور اب سر چڑھ کر بول رہی ہے۔ 
فلم چھاوا کو لے کر ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ کچھ ہندو دہشت گرد مسلمانوں کو برا بھلا کہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، کہ یہ ہمارے دشمن ہیں، ان کو پاکستان بھیجو، انہوں نے ہی شوا جی مہاراج کو سولی پر چڑھایا تھا۔ اور ہر قسم کا ظلم ان کے پوروجوں نے ان پر کیا تھا، سو ان کو ہندوستان سے نکالا یا جائے، یا ہم ان کو ان کے کئے کی سزا دیں گے۔
نفرت کی حد تو تب ہوگئی جب، کسی کو برا ثابت کرنے کے لئے اپنی عزت تک کا خیال نہ رہا۔ ایک ٹرین میں دیکھا گیا، کہ عورتوں نے ٹھرکی مولانا کہ کر مسافر ڈاڑھی والوں کی پٹائی کی اور کروائی۔ اور ان پر الزام رکھا گیا کہ انہوں نے ان کو غلط طریقے سے ہاتھ لگایا ہے۔ 
نفرت کا بیچ ایسا شجر بن گیا ہے، کہ مسلمانوں کا سوشل بائیکاٹ، ان سے خریداری، لین، دین سب کچھ بند کردیا گیا ہے۔ اور ہر قسم کی تجارت مسلمانوں کے یہاں سے بند کرنے کی مہم جاری ہے۔ شدت کی اعلیٰ میعاری دیکھنی ہو تو ہندوستان کی موجودہ حالات دیکھ لی جائے۔ 
ٹانڈہ میں ایک مسجد کی لاؤڈ سپیکر پر روزہ کھولنے کے اعلان کرنے پر پولیس نے نو لوگوں کو گرفتار کیا۔ بڑی ہی مستعدی سے یہ کام انجام دیا گیا۔ اور ناہنجاری تو دیکھیں کہ کچھ ہی دیر میں سب کے سب پسِ زندان ہوئے۔
ویسے تو آئے دن ہندوستان میں مسلمانوں کو مشقِ ستم بنایا جارہا ہے۔ لیکن یہ رہے چند حال ہی میں رونما ہونے والے واقعات، جن سے پہلو تہی نہیں کیا جاسکتا، اور اگنور تو بالکل بھی نہیں کیا سکتا ہے۔ ہماری عدم توجہی نے ہی ہمیں اس دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ ہمیں کو قاتل بھی کہا جارہا ہے، اور مقتول بھی خود ہم ہی ہیں۔
اب مذکورہ سارے واقعات کی کڑیوں کو ایک دوسرے سے جوڑتے جائیں، اور ایک کا سرا دوسرے سے ملاتے جائیں، تو آپ کو خود ہی سمجھ آجائے گا، کہ شدت پسندی کی آتش نے کتنے گھروں کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ مجھے بتانے کی حاجت نہیں، آپ خود ہی سمجھدار ہیں۔ اٹھیں اپنے حق میں آواز اٹھائیں، اور بے داری کا ثبوت دیں۔ ورنہ وہ دن دور نہیں کہ ہماری نسلیں تک مٹا دی جائیں گی۔
مزے کی بات تو یہ ہے، کی ساری نیوز لوکل میڈیا کے ذریعہ عام ہورہی ہے۔ حکومت بھی خاموش ہے، اور پولیس بھی دنگاییوں کی فیور میں ہے۔ میڈیا بھی اپنا تلوا چاٹنے کا کام اچھے سے کر رہی ہے۔ دنگائی اپنا کام کر رہے ہیں، اور ہم خاموش تماشائی کی اداکاری میں مصروف کار ہیں، حد ہے۔ اب تو اللہ ہی ہمارا حافظ و نگہبان ہے۔
آخر میں دعا کرتا ہوں کہ مولی ہماری حالتِ زار پر رحم فرما، اور دشمنوں کے شر سے ہماری حفاظت فرما، آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
راقم الحروف:- محمد اختر رضا امجدی 
متعلم جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو یوپی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area