Type Here to Get Search Results !

ہر دو دن کے بعد خون آتا ہے شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 5313)
ہر دو دن کے بعد خون آتا ہے شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہندہ کو ایک سال سے حیض نہیں آیا ہے لیکن اب شوہر کے قریب جانے پر ہر دو دن میں خون آتا ہے؟
 برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ:- سیدہ کرناٹک انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
مذکورہ صورت میں جب 15 دن کا وقفہ ہو اور خون نہ ائے پھر خون ائے تو دس دن حیض کا خون ہے اس میں نماز نہیں اور روزہ کی قضا ہے 
اور کبھی وقفہ نہ ہو بلکہ ہر دو دن پر خون ائے پھر استحاضہ ہے اس میں نماز روزہ سب کریں گے۔
یاد رہے اگر کسی خاتون کو پچپن سال کی عمر میں یا اس کے بعد خون نظر آتا ہے، تو وہ حیض شمار نہیں ہوگا، بلکہ استحاضہ بیماری کا خون شمار ہوگا،
 البتہ اگر پچپن سال کی عمر سے پہلے جس بھی عمر میں تین دن سے زیادہ خون نظر آئے اور اس سے پہلے کامل طہر پاکی کا زمانہ 15 دن گزر چکا ہو تو وہ خون حیض کا خون شمار ہوگا،
حیض کا حکم یہ ہے کہ اگر خون تین دن سے زیادہ نظر آیا اگرچہ مسلسل نہ ہو
اگر ایامِ عادت متعیّن تھے نظر آنے والا خون حیض کا خون شمار ہوگا، اور اگر ایام عادت متعین نہیں ہیں تو دس دن تک نظر آنے والا خون حیض کا خون شمار ہوگا، حیض کی مدت گزرنے کے بعد 
یعنی اگر مذکورہ خاتون کے حیض کے ایّامِ عادت متعین ہیں تو ایّامِ عادت گزرنے کے بعد، اور اگر ایامِ عادت متعین نہیں ہیں تو خون شروع ہونے سے دس دن گزرنے کے بعد مزید آنے والا خون استحاضہ کا خون شمار ہوگا، جس میں مذکورہ خاتون پر ہر وقت کے ليے وضو کرکے نماز پڑھنا ضروری ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
وَيَتَوَقَّفُ كَوْنُهُ حَيْضًا عَلَى أُمُورٍ:(مِنْهَا) الْوَقْتُ وَهُوَ مِنْ تِسْعِ سِنِينَ إلَى الْإِيَاسِ. هَكَذَا فِي الْبَدَائِعِ الْإِيَاسُ مُقَدَّرٌ بِخَمْسٍ وَخَمْسِينَ سَنَةً وَهُوَ الْمُخْتَارُ. كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ وَهُوَ أَعْدَلُ الْأَقْوَالِ. كَذَا فِي الْمُحِيطِ وَعَلَيْهِ الِاعْتِمَادُ. كَذَا فِي النِّهَايَةِ وَالسِّرَاجِ الْوَهَّاجِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى. هَكَذَا فِي مِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ فَمَا رَأَتْ بَعْدَهَا لَا يَكُونُ حَيْضًا فِي ظَاهِرِ الْمَذْهَبِ وَالْمُخْتَارُ أَنَّ مَا رَأَتْهُ إنْ كَانَ دَمًا قَوِيًّا كَانَ حَيْضًا. كَذَا فِي شَرْحِ الْمَجْمَعِ لِابْنِ الْمَلَك.(كتاب الطهارة، الباب السادس فى الدماء المختصة بالنساء، الفصل الاول فى الحيض، ج:1، ص:36، )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
02/12/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area