(پہلی قسط)
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما
الحمد للہ، دکتور عبد الحکیم ازہری صاحب قبلہ کی دعوت پر مرکز الثقافۃ السنیۃ، کالی کٹ، کیرالا کی جانب سے منعقد ہونے والے، دو روزہ، مؤتمر دار الإفتاء الهنديۃ میں میری بھی شرکت ہوئی اور اہل سنت و جماعت کے بڑے و چھوٹے بہت سارے دیگر علما نے بھی شرکت کی، اس میں ڈاکٹر ذیشان سراوی بھی نظر آئے، بعض احباب کے مطابق ان کو دعوت غلطی سے چلی گئی اور پھر غلطی سےان کی مؤتمر میں شرکت بھی ہوگئی!
خیر، دکتور محمد حسین ثقافی زید مجدہ، استاذ مرکز الثقافۃ السنیۃ، کالی کٹ نے مرکز میں ہونے والے پہلے دن کی کانفرنس میں گفتگو کے دوران ’’اہل سنت و جماعت‘‘۔ اور پھر ایک دو جملے کے بعد ’’مسلک اعلی حضرت‘‘۔ کا ذکر کیا، ان دونوں، خاص کر مسلک اعلی حضرت پر جب اہل سنت و جماعت نے خوشی کا اظہار کیا؛ تو ڈاکٹر سراوی کے دل پر سانپ لوٹنے لگا۔ قارئین خود ملاحظہ کر لیں، ڈاکٹر سراوی اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں: "آخر میں ایک بار مسلک اعلیٰ حضرت کا نام کیا لے لیا، جیسے ہر طرف سے سبحان اللہ کی صدائیں بلند ہونے لگیں"۔ آپ ڈاکٹر سراوی کے اس جملہ ’ایک بار مسلک اعلی حضرت کا نام کیا لے لیا‘‘۔ سے ڈاکٹر سراوی کی باطنی کوفت کا اندازہ لگاسکتے ہیں، نیز ان کے ’’جیسے‘‘۔ لفظ کا تو جواب نہیں، ڈاکٹر سراوی ’’جیسے‘‘ نہیں بلکہ حقیقت میں ہر طرف سے اہل سنت و جماعت اور مسلک اعلی حضرت پر سبحان اللہ کی صدائیں بلند ہوئی تھیں؛ کیوں کہ وہاں ڈاکٹر سراوی اور ان کے جیسے ایک دو کے سوا، سب سنی صحیح العقیدۃ تھے، مگر عقل کل والے ڈاکٹر سراوی کو لگتا ہے یہ حقیقت سمجھ میں آنے والی نہیں؛ کیوں کہ شاید ان کا مقدر ہی اہل سنت و جماعت کی وجہ سے کوفت میں رہنا ہو؛ تو پھر ان کا کوئی علاج و دوانہیں۔
بہر کیف میں نے دکتور ثقافی زید شرفہ کے دونوں جملوں کو مفہوما، یوں نقل کیا کہ مرکز الثقافۃ کے ایک ذمہ درا عالم دین ڈاکٹر محمد حسین ثقافی حفظہ اللہ نے فرمایا: "اہل سنت و جماعت یعنی مسلک اعلی حضرت". جس کو ڈاکٹر سراوی نے جھوٹ اور مجھے جھوٹا قرار دیا؛ کیوں کہ میں نے ان کے مطابق، دکتور ثقافی زید مجدہ کی طرف، وہ بات منسوب کر دی، جو انھوں نے کہی ہی نہیں! اسی لیے ڈاکٹر سراوی لکھتے ہیں:
"جھوٹے راویوں نے اسے یوں نقل کیا:
’’اہل سنت یعنی مسلک اعلیٰ حضرت‘‘ اپنے مسلک کو تار عنکبوت سمجھنے والے جھوٹے لوگ یہ جملہ ریکارڈنگ سے ہر دن نہیں دکھا سکتے"۔
اس بات کو لے کر، ڈاکٹر سراوی کا اس بات کو جھوٹ اور مجھے جھوٹا قرار دینا، بڑی عجیب و غریب ہے؛ کیوں کہ دکتور ثقافی زید شرفہ کا اتحاد اہل سنت کے بارے میں بات کرنے کے درمیان، اہل سنت و جماعت، پھر دو چند جملوں کے بعد،خوشی بخوشی مسلک اعلی حضرت کا ذکر کرنا، اس بات پر واضح دلیل ہے کہ آپ کی مراد، مسلک اہل سنت سے مسلک اعلی حضرت اور مسلک اعلی حضرت سے مسلک اہل سنت ہی ہے، مگر ڈاکٹر سراوی جیسے اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والے محقق و مدقق ہونے کا طرہ رکھنے والے کو اتنی واضح بات سمجھ میں نہیں آئی، تعجب در تعجب ہے! ویسے میرے حساب سے ڈاکٹر سراوی نے کچھ غلط نہیں کیا؛ کیوں کہ جیسا وہ اپنے خمیر کو پاتے ہیں، وہی خمیر دوسروں کا بھی سمجھتے ہیں؛ تو اتنی آسان و واضح بات نہ سمجھنا، یہ ان کی مجبوری تھی!
اور میرے مذکورہ بالا جملے پر اس سے واضح تر دلیل، دکتور ثقافی زید مجدہ کے ساتھ، میری کی گئی گفتگو ہے۔ میں نے ۱۰؍شعبان المعظم ۱۴۴۶ھ، بروز دوشنبہ عصر کی نماز کے بعد، دکتور ثقافی زید شرفہ سے فون پر بات کرنے کا شرف حاصل کیا، آپ نے کیا فرمایا، قارئین پڑھ کر، اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور خود فیصلہ کریں اور جلنے والے ہدایت حاصل کریں یا جل بھن کر مرجائیں، یہ ان کی مرضی، دکتور ثقافی زید مجدہ فرماتے ہیں: "عندنا کلاھما مترادفان، الذي قال إنهما متناقضان فهو افترى علينا۔۔۔هو افترى علينا أم به جنة"۔ ترجمہ: ہمارے نزدیک، دونوں مترادف ہیں، جس نے کہا کہ یہ دونوں متناقض ہیں، اس نے ہم پر بہتان باندھا..... اس نے ہم پر بہتان باندھا یا پھر وہ مجنون ہے۔ اگر دکتور ثقافی زید مجدہ کی پہلی گفتگو میں ڈاکٹر سراوی کو اپنی کج فہمی کی وجہ سے میرے جملے کا ثبوت نہیں ملا تھا؛ تو اب تو مل گیا؟! اب اتنی صراحت کے باوجود بھی اگر ڈاکٹر سراوی کو حقیقت سمجھ میں نہ آئے؛ تو انھیں اپنی عقل کل پر ماتم کرنا چاہیے۔
اور صحیح بات یہ ہے کہ ہند و پاک میں اہل سنت و جماعت، ان دونوں یعنی اہل سنت و جماعت اور مسلک اعلی حضرت کو مترادف کے طور پر ہی استعمال کرتے ہیں؛ اس لیے اگرچہ دکتور ثقافی زید شرفہ نے دونوں کے مترادف ہونے کی صراحت نہیں کی تھی، مگر ظاہر یہی ہے کہ سنی صحیح العقیدۃ جب بھی تعریف و توصیف و اتحاد اہل سنت کے موقع پر، ان کا استعمال کرے گا؛ تو وہ ترادف کے طور پر ہی کرے گا؛ اس لیے میں نے ان دونوں کو ترادف کے طور پر ذکر کر دیا تھا، مگر برا ہو ڈاکٹر سراوی کی کج روی کا کہ ان کے اندر سے عرف و عادت کی بنیاد پر حکم کے سمجھنے کا ہنر بھی سلب کر لیا گیا۔اور یہ عرف و عادت، دکتور ثقافی زید مجدہ سے گفتگو کرنے کے بعد، اتنا پختہ و مضبوط ہوگیا کہ اگر ڈاکٹر سراوی، اپنے بزرگوں سے ہدایت حاصل کرکے، درست راستہ پر نہ آئے؛ تو انھیں کبھی سکون میسر نہیں آئے گا؛ کیوں کہ حقیقی سکون اہل سنت و جماعت کے ساتھ ہی ہے، ان سے الگ رہ کر نہیں۔
نوٹ: ہاں ڈاکٹر سراوی، اگر آپ کو دکتور ثقافی زید مجدہ اور میری گفتگو کی ریکارڈنگ چاہیے ہوگی؛ تو بتائیے گا اور اگر ریکارڈنگ سے بھی اطمینان نہ ہوگا؛ تو بتائیے گا، ان شاء اللہ تعالی، کالی کٹ، کیرالا چل کر، دکتور ثقافی زید مجدہ سے آمنے سامنے بات کریں گے۔
اللہ تعالی، اہل سنت و جماعت کو صراط مستقیم پر قائم و دائم رکھے، ڈاکٹر سراوی اور ان کے جیسے دوسرے لوگوں کو اہل سنت و جماعت کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم۔
مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما
الحمد للہ، دکتور عبد الحکیم ازہری صاحب قبلہ کی دعوت پر مرکز الثقافۃ السنیۃ، کالی کٹ، کیرالا کی جانب سے منعقد ہونے والے، دو روزہ، مؤتمر دار الإفتاء الهنديۃ میں میری بھی شرکت ہوئی اور اہل سنت و جماعت کے بڑے و چھوٹے بہت سارے دیگر علما نے بھی شرکت کی، اس میں ڈاکٹر ذیشان سراوی بھی نظر آئے، بعض احباب کے مطابق ان کو دعوت غلطی سے چلی گئی اور پھر غلطی سےان کی مؤتمر میں شرکت بھی ہوگئی!
خیر، دکتور محمد حسین ثقافی زید مجدہ، استاذ مرکز الثقافۃ السنیۃ، کالی کٹ نے مرکز میں ہونے والے پہلے دن کی کانفرنس میں گفتگو کے دوران ’’اہل سنت و جماعت‘‘۔ اور پھر ایک دو جملے کے بعد ’’مسلک اعلی حضرت‘‘۔ کا ذکر کیا، ان دونوں، خاص کر مسلک اعلی حضرت پر جب اہل سنت و جماعت نے خوشی کا اظہار کیا؛ تو ڈاکٹر سراوی کے دل پر سانپ لوٹنے لگا۔ قارئین خود ملاحظہ کر لیں، ڈاکٹر سراوی اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں: "آخر میں ایک بار مسلک اعلیٰ حضرت کا نام کیا لے لیا، جیسے ہر طرف سے سبحان اللہ کی صدائیں بلند ہونے لگیں"۔ آپ ڈاکٹر سراوی کے اس جملہ ’ایک بار مسلک اعلی حضرت کا نام کیا لے لیا‘‘۔ سے ڈاکٹر سراوی کی باطنی کوفت کا اندازہ لگاسکتے ہیں، نیز ان کے ’’جیسے‘‘۔ لفظ کا تو جواب نہیں، ڈاکٹر سراوی ’’جیسے‘‘ نہیں بلکہ حقیقت میں ہر طرف سے اہل سنت و جماعت اور مسلک اعلی حضرت پر سبحان اللہ کی صدائیں بلند ہوئی تھیں؛ کیوں کہ وہاں ڈاکٹر سراوی اور ان کے جیسے ایک دو کے سوا، سب سنی صحیح العقیدۃ تھے، مگر عقل کل والے ڈاکٹر سراوی کو لگتا ہے یہ حقیقت سمجھ میں آنے والی نہیں؛ کیوں کہ شاید ان کا مقدر ہی اہل سنت و جماعت کی وجہ سے کوفت میں رہنا ہو؛ تو پھر ان کا کوئی علاج و دوانہیں۔
بہر کیف میں نے دکتور ثقافی زید شرفہ کے دونوں جملوں کو مفہوما، یوں نقل کیا کہ مرکز الثقافۃ کے ایک ذمہ درا عالم دین ڈاکٹر محمد حسین ثقافی حفظہ اللہ نے فرمایا: "اہل سنت و جماعت یعنی مسلک اعلی حضرت". جس کو ڈاکٹر سراوی نے جھوٹ اور مجھے جھوٹا قرار دیا؛ کیوں کہ میں نے ان کے مطابق، دکتور ثقافی زید مجدہ کی طرف، وہ بات منسوب کر دی، جو انھوں نے کہی ہی نہیں! اسی لیے ڈاکٹر سراوی لکھتے ہیں:
"جھوٹے راویوں نے اسے یوں نقل کیا:
’’اہل سنت یعنی مسلک اعلیٰ حضرت‘‘ اپنے مسلک کو تار عنکبوت سمجھنے والے جھوٹے لوگ یہ جملہ ریکارڈنگ سے ہر دن نہیں دکھا سکتے"۔
اس بات کو لے کر، ڈاکٹر سراوی کا اس بات کو جھوٹ اور مجھے جھوٹا قرار دینا، بڑی عجیب و غریب ہے؛ کیوں کہ دکتور ثقافی زید شرفہ کا اتحاد اہل سنت کے بارے میں بات کرنے کے درمیان، اہل سنت و جماعت، پھر دو چند جملوں کے بعد،خوشی بخوشی مسلک اعلی حضرت کا ذکر کرنا، اس بات پر واضح دلیل ہے کہ آپ کی مراد، مسلک اہل سنت سے مسلک اعلی حضرت اور مسلک اعلی حضرت سے مسلک اہل سنت ہی ہے، مگر ڈاکٹر سراوی جیسے اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والے محقق و مدقق ہونے کا طرہ رکھنے والے کو اتنی واضح بات سمجھ میں نہیں آئی، تعجب در تعجب ہے! ویسے میرے حساب سے ڈاکٹر سراوی نے کچھ غلط نہیں کیا؛ کیوں کہ جیسا وہ اپنے خمیر کو پاتے ہیں، وہی خمیر دوسروں کا بھی سمجھتے ہیں؛ تو اتنی آسان و واضح بات نہ سمجھنا، یہ ان کی مجبوری تھی!
اور میرے مذکورہ بالا جملے پر اس سے واضح تر دلیل، دکتور ثقافی زید مجدہ کے ساتھ، میری کی گئی گفتگو ہے۔ میں نے ۱۰؍شعبان المعظم ۱۴۴۶ھ، بروز دوشنبہ عصر کی نماز کے بعد، دکتور ثقافی زید شرفہ سے فون پر بات کرنے کا شرف حاصل کیا، آپ نے کیا فرمایا، قارئین پڑھ کر، اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور خود فیصلہ کریں اور جلنے والے ہدایت حاصل کریں یا جل بھن کر مرجائیں، یہ ان کی مرضی، دکتور ثقافی زید مجدہ فرماتے ہیں: "عندنا کلاھما مترادفان، الذي قال إنهما متناقضان فهو افترى علينا۔۔۔هو افترى علينا أم به جنة"۔ ترجمہ: ہمارے نزدیک، دونوں مترادف ہیں، جس نے کہا کہ یہ دونوں متناقض ہیں، اس نے ہم پر بہتان باندھا..... اس نے ہم پر بہتان باندھا یا پھر وہ مجنون ہے۔ اگر دکتور ثقافی زید مجدہ کی پہلی گفتگو میں ڈاکٹر سراوی کو اپنی کج فہمی کی وجہ سے میرے جملے کا ثبوت نہیں ملا تھا؛ تو اب تو مل گیا؟! اب اتنی صراحت کے باوجود بھی اگر ڈاکٹر سراوی کو حقیقت سمجھ میں نہ آئے؛ تو انھیں اپنی عقل کل پر ماتم کرنا چاہیے۔
اور صحیح بات یہ ہے کہ ہند و پاک میں اہل سنت و جماعت، ان دونوں یعنی اہل سنت و جماعت اور مسلک اعلی حضرت کو مترادف کے طور پر ہی استعمال کرتے ہیں؛ اس لیے اگرچہ دکتور ثقافی زید شرفہ نے دونوں کے مترادف ہونے کی صراحت نہیں کی تھی، مگر ظاہر یہی ہے کہ سنی صحیح العقیدۃ جب بھی تعریف و توصیف و اتحاد اہل سنت کے موقع پر، ان کا استعمال کرے گا؛ تو وہ ترادف کے طور پر ہی کرے گا؛ اس لیے میں نے ان دونوں کو ترادف کے طور پر ذکر کر دیا تھا، مگر برا ہو ڈاکٹر سراوی کی کج روی کا کہ ان کے اندر سے عرف و عادت کی بنیاد پر حکم کے سمجھنے کا ہنر بھی سلب کر لیا گیا۔اور یہ عرف و عادت، دکتور ثقافی زید مجدہ سے گفتگو کرنے کے بعد، اتنا پختہ و مضبوط ہوگیا کہ اگر ڈاکٹر سراوی، اپنے بزرگوں سے ہدایت حاصل کرکے، درست راستہ پر نہ آئے؛ تو انھیں کبھی سکون میسر نہیں آئے گا؛ کیوں کہ حقیقی سکون اہل سنت و جماعت کے ساتھ ہی ہے، ان سے الگ رہ کر نہیں۔
نوٹ: ہاں ڈاکٹر سراوی، اگر آپ کو دکتور ثقافی زید مجدہ اور میری گفتگو کی ریکارڈنگ چاہیے ہوگی؛ تو بتائیے گا اور اگر ریکارڈنگ سے بھی اطمینان نہ ہوگا؛ تو بتائیے گا، ان شاء اللہ تعالی، کالی کٹ، کیرالا چل کر، دکتور ثقافی زید مجدہ سے آمنے سامنے بات کریں گے۔
اللہ تعالی، اہل سنت و جماعت کو صراط مستقیم پر قائم و دائم رکھے، ڈاکٹر سراوی اور ان کے جیسے دوسرے لوگوں کو اہل سنت و جماعت کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
طالب دعا:
ابن فقیہ ملت غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعبہ حدیث، ایم اے۔
صدر المدرسین و مفتی مرکز تربیت افتا و بانی ٹرسٹ ایف ایم، اوجھا گنج، بستی، یو پی۔
۱۲/ شعبان المعظم ٤٦ھ مطابق ۱۱/فروی ۲۰۲٥ء
(جاری)
طالب دعا:
ابن فقیہ ملت غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعبہ حدیث، ایم اے۔
صدر المدرسین و مفتی مرکز تربیت افتا و بانی ٹرسٹ ایف ایم، اوجھا گنج، بستی، یو پی۔
۱۲/ شعبان المعظم ٤٦ھ مطابق ۱۱/فروی ۲۰۲٥ء
(جاری)