Type Here to Get Search Results !

فرض، واجب، سنت موکدہ، سنت غیر موکدہ، اسائت، خلاف اولی، اور مباح کسے کہتے ہیں؟

 (سوال نمبر 5297)
فرض، واجب، سنت موکدہ، سنت غیر موکدہ، اسائت، خلاف اولی، اور مباح کسے کہتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ناجائز، حرام، اور مکروہ میں کیا فرق ہے؟ 
برائے کرم تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- افضال احمد قادری تلسی پور ضلع بلرامپور یو پی (الہند)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
حرام اور مکروہ تحریمی اور مکروہ تنزیہی کی تعریف اور حکم مندرجہ ذیل میں پڑھیں۔
رہا ناجائز تو یہ کبھی مکروہ تحریمی کبھی حرام پر بھی فقہاء کرام بولتے ہیں اس کا تعین عربی کتب کے سیاق و سباق سے معلوم ہوگا ۔
١/فرض کے مقابل حرام 
٢/ واجب کے مقابل مکروہ تحریمی 
٣/ سنت موکدہ کے مقابل اسائت 
٤/ سنت غیر موکدہ کے مقابل مکروہ تنزیہی 
مستحب مقابل خلاف اولی 
٥/ مباح ۔۔کوئی مقابل نہیں ۔
اب ہر ایک کی تعریفیں ملاحظہ فرمائیں 
١/ فرض۔ اس کا کرنا نہایت ضروری ہے 
جو دلائل قطعیہ شرعیہ سے ثابت ہے 
اس کے فرض ہونے کے انکار کربے والا کافر ہے 
بلا عذر شرعی اس کو ترک کرنے والا فاسق مرتکب گناہ کبیرہ اور مستحق عذاب جہنم ہے جو ایک وقت کی بھی فرض نماز قصدا بلا عذر شرعی عمدا قضا کرے وہ فاسق مرتکب گناہ کبیرہ اور مستحق جہنم ہے 
(فتاوی رضویہ ج ٢ص ١٩٤ بحوالہ مومن کی نماز)
٢/ واجب ۔اس کا کرنا نہایت ضروری ہے 
جو دلائل ظنی شرعیہ سے ثابت ہو 
اس کا منکر گمراہ بد مذہب ہے 
بغیر کسی شرعی عذر اس کا تارک فاسق اور مستحق عذاب جہنم ۔
واجب کو عمدا ایک بار چھوڑنا گناہ صغیرہ اور چند بار کبیرہ ہے 
٣/ سنت موکدہ جس کا ادا کرنا ضروری ہے اس میں بڑا ثواب ہے 
جسے اقا علیہ السلام نے دائما کیا البتہ کبھی ترک بھی کیا ہو 
اتفاقیہ کبھی چھوڑنے پر اللہ و رسول کا عتاب ہوگا اور دائما ترک کی عادت ڈالنے پر مستحق عذاب جہنم 
سنت موکدہ حکم میں قریب واجب ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج ٣ ص ٢٧٩)
٤/ غیر موکدہ جس کا کرنے والا ثواب پائے گا 
جس کو آقا علیہ السلام نے کیا ہو اور بغیر عذر کے بھی کبھی کبھی ترک کیاہو 
اس کے ترک کو شرعا ناپسند کیا گیا ہے پر نہ کرنے پر کوئی عتاب نہیں 
٥/ مستحب ہر وہ کام جو شریعت کی نظر میں پسندیدہ ہو ترک پر کسی قسم کی نا پسندیدگی بھی نہ ہو ۔خواہ اس کام کو آقا علیہ السلام نے کیا ہو یا اس کی ترغیب دی ہو یا اکابر علماء نے پسند کیا ہو اگرچہ احادیث میں اس کا ذکرنہ ہو اس کا کرنا ثواب اور نہ کرنے پر مطلقا عتاب نہیں ۔
٦/ مباح وہ کام جس کا کرنا اور چھوڑنا دونوں یکساں ہے جس کے کرنے میں نہ کوئی ثواب اور ترک پر نہ کوئی عتاب۔
(ماخوذ از مومن کی نماز ص ٣٣)
١/ حرام ۔اس کا چھوڑنا اور بچنا ضروری 
جس کے حرام ہونے کا ثبوت قطعی شرعی دلائل سے ہو 
اس کا منکر کافر ہے 
ایک بار عمدا کرنے والا فاسق مرتکب گناہ کبیرہ اور مستحق عذاب جہنم 
اس کا چھوڑنا باعث ثواب 
٢/مکروہ تحریمی اس سے بچنا اور چھوڑنا ضروری اس کا خلاف شرع ہونا دلائل شرعیہ ظنیہ سے ثابت ہو 
اس کا ارتکاب گناہ کبیرہ حرام سے کم ہے لیکن چند بار کرنے اور اس پر مداومت سے گناہ کبیرہ ہوگا 
اس کا فاعل فاسق مستحق عذاب اور بچنا ثواب ہے 
٣/ اسائت اس کا چھوڑنا اور بچنا ضروری ہے کرنا برا اور بچنا ثواب ہے 
کبھی کبھی کرنے والا بھی لائق عتاب اور ہمیشہ کی عادت مستحق عذاب ہے 
٤/مکروہ تنزیہی اس کا کرنا شرعا پسندیدہ نہیں 
پر کرنے پر عذاب بھی نہیں مگر عادت ڈالنا برا ہے 
بچنے میں اجر و ثواب ہے 
٥/خلاف اولی اس کا چھوڑنا اور بچنا بہتر ہے پر کر لیا تو مضائقہ نہیں۔
(فتاویٰ رضویہ ج ١ص ٧٤ و در مختار بحوالہ مومن کی نماز ص ٣٤)
تمام لوگوں کو یہ شرعی اصطلاحات یاد کرلینی چاہئے بالخصوص طلبہ و طالبات کو تاکہ مسائل شرعیہ سمجھنے اور سمجھانے میں آسانی ہو۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
02/12/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area