طوفان الاقصٰی:استقامت کا ایک سال مکمل
ایران کے حملے کے بعد کیا جنگ کا دائرہ وسیع ہوگا؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اسرائیل اس وقت اس وحشی درندے کا کردار ادا کررہا ہے جو خون کا پیاسا ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی آبادیوں کو ملیا میٹ کرنے کی ٹھان رکھی ہے مشرقی وسطٰی کے درمیان مغربی ممالک کی طاقت سے اپنا وجود بناکر آج ان ہی مشرقی وسطٰی کےممالک کو آنکھ دکھا رہا ہے فلسطین اور غزہ میں انسانی آبادی کا تماشہ بناکر اب وہ اپنا رخ لبنان کی طرف موڑ چکا ہے اب یہ جنگ پورے مشرقی وسطٰی کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے غاصب اسرائیل نے اس وقت لبنان میں تباہی مچارکھی ہے ہر روز درجنوں مسلمان شہید ہورہے ہیں فلک بوس عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن رہی ہیں سینکڑوں مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہیں جو ابتدائی صورت حال غزہ کی تھی بالکل آج لبنان کی بھی وہی ہے لیکن دنیا کے کسی ملک میں یہ جرات نہیں کہ وہ غاصب اسرائیل کو روک سکے سوائے چند ایک کو چھوڑ کر بعض تو مسلم ممالک اسرائیل جیسے درندے و خون خوار کی خفیہ اور کھل کر بھی مدد کررہے ہیں۔
اسرائیل جیسے طاقتور ملک اور امریکہ کی خفیہ مدد کے سامنے جس استقامت کے ساتھ حماس ایک سال سے مقابلہ کرتا آرہا ہے وہ اپنے آپ میں کسی طاقت سے کم نہیں ایسے دشمن سے مقابلہ کرنے کے لیئے ہتھیار کی طاقت سے ذیادہ ذہانت فراست اور سب سے بڑی چیز ایمان کی حلاوت ضروری ہوتی ہے جو فلسطینی عوام اور حماس کے جانبازوں میں دیکھنے کو ملی ان کے حوصلوں کا تو کوئی مول ہی نہیں 7 اکٹوبر 2023 کا حملہ غاصب اسرائیل کی اصل طاقت کا راز فاش کردیا اس کی ٹکنالوجی دفاعی نظام انٹلی جنس کچھ کام نہ کرسکا اس وقت اس کا صرف ایک کام تھا اپنے نقصانات پر پردہ ڈالنا اور وہ ڈالتا رہا۔
پھر غزہ میں جو بربریت اور دہشت گردی دکھایا ان مناظر کو دنیا نے دیکھااب ایک سال مکمل ہونے جارہا ہے نہ ہی فلسطینی عوام کے پائے استقامت میں لرزہ آیا نہ ہی حماس میں لیکن درندگی کے حدود پار کرنے والا اسرائیل غزہ میں کشت وخون کا کھیل رچاکر آج بھی تلملا رہا ہے اس کا تلملانا اس بات کی شہادت ہے کہ وہ اندرونی طور پر اس ایک سال میں بہت کھوکھلا ہوچکا ہے آدھا دم تو حماس نے ایک ہی حملے میں توڑدیا تھا پھر وہ امریکہ کے رحم وکرم پر آگیا اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کی ناکامی کے خلاف وہاں کی عوام سڑکوں پر احتجاج کے لیئے نکل آئی غاصب اسرائیل نے اس ایک سال میں ہربار جنگ کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا گیا لیکن اس دوران صیہونی یرغمالیوں کے خلاف حماس کی انسانیت کے مظاہرے بھی دیکھنے کو ملے۔
حماس کے اسرائیل پر حملے اور ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کی حماس کو مدد نے ایک طاقت کے طور پر کام کیا اب یہ مدد مسجد اقصٰی کے تحفظ کے لیئے تھی یا اس کی کوئی اور پالیسی ہے لیکن حزب اللہ حماس کے لیئے جنگی مدد میں جنگ کے روز اول سے ہی شریک رہا ہے غاصب اسرائیل نے غزہ کو تباہ و برباد کرنے کے بعد اپنا رخ لبنان کی طرف پھیر لیااور لگاتار حملے کرتا آرہا ہے یہاں بھی غاصب اسرائیل نے جنگ کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیجر اور واکی ٹاکی کے ذریعہ عوامی مقامات پر حملے کیئے اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی رہائش گاہ پر حملہ کرتے ہوئے شہید کردیا اور اب غاصب اسرائیل زمینی حملوں کی طرف آگے بڑھ رہا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کے پاس جنگی ہتھیار میزائل اور فوج کی کوئی کمی نہیں ہے بلکہ ٹکنالوجی میں بھی اس کو سبقت حاصل ہے لیکن حزب اللہ کو بھی کم تر نہیں سمجھا جاسکتا۔
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کا تمام تر انفراسٹکچر زیر زمین ہے اور ایران کے تیار کردہ میزائل بھی ہیں اگر زمینی جنگ آگے بڑھتی ہے تو ماہرین کے مطابق حزب اللہ اس معاملے میں عسکری طور پر سبقت لے جائے گا ان کا کہنا ہے کہ اگراسرائیل ہماری سرزمین پر آنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے اپنے فوجیوں کی لاشیں اورزخمیوں کے سوا کچھ نہیں ملے گا جس کا عملی کارنامہ جمعرات کے روز دیکھنے کو ملا لبنان میں اسرائیلی فوج داخل ہوتے ہی حزب اللہ نے آٹھ صیہونی فوجیوں کو موت کے گھات اتاردیا مجبوراً صیہونی فوج کو الٹے پاؤں لوٹنا پڑارپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ حزب اللہ کے پاس ٹکنیکل سرنگیں بھی موجود ہیں جو عسکریت پسندوں کو زیر زمین سے لڑنے میں مدد دیتی ہیں جہاں سے وہ گولی چلا کر غائب بھی ہوسکتے ہیں یہی نہیں بلکہ حزب اللہ کے پاس گوریلا فورس بھی ہےجو اس کو مزید طاقتور بناتی ہے زمینی جنگ میں حزب اللہ اسرائیل سے حد درجہ آگے ہے۔
غاصب اسرائیل نے اس سے قبل حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بھی ایران میں منصوبہ بند سازش کے ساتھ شہید کیا شائد اسی لیئے کہ مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کیا جائے یا حزب اللہ اور حماس کا اتحاد ہونے سے روکا جائے اور اسی لیئے شاطر اسرائیل نے ہنیہ کو شہید کرنے کا اقرار بھی نہیں کیا لیکن دنیا ایران کو کوستی رہی اور اس حملے کو ایران کی ہی سازش کا الزام لگایا دلچسپ بات یہ ہے کہ حماس نے ایران کو اس کا زمہ دار نہیں ٹھرایا کاش کہ کوئی اس حکمت عملی کو سمجھ سکےاسرائیل اس وقت پورے مشرقی وسطٰی میں آگ لگانے کی تگ و دو کررہا ہے لیکن جس طریقے سے مشرقی وسطٰی کے عسکری گروپ مقابلہ کررہے ہیں اس سے صیہونی بلکہ امریکہ بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہے یمنی حوثی گروپ بھی لگاتار ڈرون حملے کررہا ہے اب تو عراقی عسکری گروپ نے بھی انتباہ دے رکھا ہے اگر اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کرتا ہے تو ہم اسرائیل پر حملے کریں گے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے تھے لیکن اس حملے سے وہ اسرائیل کا کوئی نقصان نہیں کرپایا اس ہفتے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ایران نے رات کے وقت اسرائیل پر بلیسٹک مزائل کے حملے کیئے ایران کے پاسداران انقلاب نے دعوی کیا کہ ہم نے 200میزائل داغے ہیں جو صرف ایک دفاعی حملہ ہے اگر اسرائیل اس کا جواب دیتا ہے تو ہم بھی کرارا جواب دینے کی قوت رکھتے ہیں ایران کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو ہم اس کے پورے انفراسٹکچر کو تباہ کردیں گے ایران کے اس حملے نے اسرائیل کا خواہ تنکے کے برابر بھی اگر نقصان کیا ہو لیکن اس کی نیندیں حرام اور سکون کو غارت کردیا ہے۔
اگر چہ کہ اسرائیل کا دفاعی نظام آئرن ڈوم ٹکنالوجی نہ ہوتی تو ہر طرف تباہی کا منظر برپا ہوتا پھر بھی ایران کے میزائلی حملوں کے ساتھ ہی خطرے کےسائرن بجنا شروع ہوگئے اسرائیلی وزیر اعظم سمیت لاکھوں کا مجموعہ زیر زمین بنکروں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگیا سیٹلائٹ تصویروں میں بتایا گیا کہ ایران کے حملوں سے اسرائیلی ہوائی اڈے کو نقصان پہنچاہے ہوسکتا ہے اسرائیل کو اور بھی بہت سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہو لیکن اسرائیل کی اس پالیسی کو ہمیں سمجھنا ہوگا کہ وہ اپنے نقصانات کو دنیا سے اوجھل رکھتا ہے تاکہ دنیا کے سامنے اس کی کمزوری واضح نہ ہوجب کہ ایران کا یہ حملہ صرف ایک ہوا کے جھونکے کے مترادف تھا جس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے۔
اب آتے ہیں اس اہم سوالات کی طرف جو اس وقت ہم تمام کی زہنی الجھن بناہوا ہے کیا ایران کے حملے کے بعد جنگ کا دائرہ وسیع ہوگا؟ کیا اسرائیل ایران پر حملہ کرے گا؟ماہرین اور تجزیہ نگار کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل نے ایران پر حملے کی ایک وقت سے تیاری کررکھی ہے تب ہی ہنیہ کو ایران میں شہید کیا ہے اب تو پوری آب و تاب سے ایران پر حملہ کرسکتا ہے یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ اس کے دفاعی چیفس اب اندازہ لگا رہے ہوں گے کہ ایران کو کب اور کتنی شدت سے نشانہ بنانا ہے کیونکہ جو بات آج تک مسلم دنیا نہیں سمجھ سکی وہ صیہونی اور امریکہ سمجھ چکے ہیں کہ حماس کے 7 اکٹوبر 2023 کے حملے کے پیچھے حزب اللہ اور ایران کی طاقت کا راز پوشیدہ ہے مسلم دنیا صرف یہ سمجھتی ہے کہ اسرائیل کا خفیہ ساتھ امریکہ دے رہا ہے امریکہ تو اب کھل کر بھی ساتھ دے رہا ہے نہ صرف امریکہ بلکہ جن عالمی اداروں پر مسلم دنیا تکیہ کیئے بیٹھی ہے وہ بھی اس صیہونی طاقتوں کے رفیق ہیں جو صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کے مترادف اپنا کام کررہے ہیں عقلمندوں کو اشارے کافی ہیں نتن یاہو اور بائیڈن نے بھی کہہ دیا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے اس کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
یہاں یہ بات بھی واضح ہونی چاہیئے کہ ایران جنگ میں شامل ہونانہیں چاہتا اسی لیئے ہر قدم سنبھل کر رکھ رہا ہے اور نہ اسرائیل پر راست حملے کی پہل کی ہے لیکن ایران جوابی کاروائی کرنے سے پیچھے بھی نہیں ہٹے گا اسرائیل صحیح وقت کا تعین کرتے ہوئے ضرور حملہ کرے گا حملے کے بعد عالمی ادارے اور مسلم دنیا ایران کو معصوم بچے کی طرح خاموش کروانے کی کوشش کرسکتے لیکن اسرائیل کو روکنے کی کوئی ہمت نہیں کرے گا پھر یہ جنگ پورے مشرقی وسطٰی میں پھیل سکتی جس کا اغاز ہوچکا ہے ایران سمیت عراقی جنگجو ،یمنی حوثی، شامی عسکریت پسند گروپ، حزب اللہ اور حماس اس جنگ میں پوری شدت کے ساتھ شامل ہوتے جائیں گے اور ممکن ہے کہ امریکہ اپنے صدارتی انتخابات تک اسرائیل کی پشت پناہی کرتا رہے گا انتخابی مرحلے کے بعد اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا یہ تو آنے والا وقت بتائے گا۔
لیکن ایران کے حملے کے بعد ایک بات تو صاف ہوگئی کہ اب یہ جنگ صرف حماس تک محدود نہیں رہی بلکہ مسجد اقصٰی کے تحفظ کے لیئے ایران سمیت مشرقی وسطٰی کےعسکری پسند گروپس کے اتحاد کے ساتھ آگے بڑھے گی خود ایران کے رہبر اعلی نے پانچ سال بعد جمعہ کے خطبہ میں اہم بات کہی دنیا کے مسلمانوں کا ایک ہی دشمن ہے اور اس کا منصوبہ ہمارے اندر تفرقہ ڈالنا ہےجیسے 7 اکٹوبر کا حملہ جائز تھا ویسے ہی ایران کا حملہ بھی جائز ہے انھوں نے دشمن کے خلاف افغانستان سے یمن تک ایران سے لبنان اور غزہ تک تمام مسلمانوں کو متحد ہونے کی اپیل کی ہے اسرائیل کبھی بھی حماس اور حزب اللہ پر فتح نہیں پائے گا تاریخ اسلام بھی یہ بتاتی ہے کہ اہل ایمان کا ہمیشہ سے یہ شیوہ رہا ہے کہ وہ نتائج کی پرواہ کیئے بغیر اپنے مقصد اور نصب العین پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اللہ کی مدد و نصرت سے فتوحات بھی حاصل کیئے ہیں اللہ اہل فلسطین کی ان قربانیوں کو رائیگاں ہونے نہیں دے گا اور ان شاءاللہ فتح کی تاریخ اپنے آپ میں پھر سے دہرائے گی۔
ایران کے حملے کے بعد کیا جنگ کا دائرہ وسیع ہوگا؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اسرائیل اس وقت اس وحشی درندے کا کردار ادا کررہا ہے جو خون کا پیاسا ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی آبادیوں کو ملیا میٹ کرنے کی ٹھان رکھی ہے مشرقی وسطٰی کے درمیان مغربی ممالک کی طاقت سے اپنا وجود بناکر آج ان ہی مشرقی وسطٰی کےممالک کو آنکھ دکھا رہا ہے فلسطین اور غزہ میں انسانی آبادی کا تماشہ بناکر اب وہ اپنا رخ لبنان کی طرف موڑ چکا ہے اب یہ جنگ پورے مشرقی وسطٰی کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے غاصب اسرائیل نے اس وقت لبنان میں تباہی مچارکھی ہے ہر روز درجنوں مسلمان شہید ہورہے ہیں فلک بوس عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن رہی ہیں سینکڑوں مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہیں جو ابتدائی صورت حال غزہ کی تھی بالکل آج لبنان کی بھی وہی ہے لیکن دنیا کے کسی ملک میں یہ جرات نہیں کہ وہ غاصب اسرائیل کو روک سکے سوائے چند ایک کو چھوڑ کر بعض تو مسلم ممالک اسرائیل جیسے درندے و خون خوار کی خفیہ اور کھل کر بھی مدد کررہے ہیں۔
اسرائیل جیسے طاقتور ملک اور امریکہ کی خفیہ مدد کے سامنے جس استقامت کے ساتھ حماس ایک سال سے مقابلہ کرتا آرہا ہے وہ اپنے آپ میں کسی طاقت سے کم نہیں ایسے دشمن سے مقابلہ کرنے کے لیئے ہتھیار کی طاقت سے ذیادہ ذہانت فراست اور سب سے بڑی چیز ایمان کی حلاوت ضروری ہوتی ہے جو فلسطینی عوام اور حماس کے جانبازوں میں دیکھنے کو ملی ان کے حوصلوں کا تو کوئی مول ہی نہیں 7 اکٹوبر 2023 کا حملہ غاصب اسرائیل کی اصل طاقت کا راز فاش کردیا اس کی ٹکنالوجی دفاعی نظام انٹلی جنس کچھ کام نہ کرسکا اس وقت اس کا صرف ایک کام تھا اپنے نقصانات پر پردہ ڈالنا اور وہ ڈالتا رہا۔
پھر غزہ میں جو بربریت اور دہشت گردی دکھایا ان مناظر کو دنیا نے دیکھااب ایک سال مکمل ہونے جارہا ہے نہ ہی فلسطینی عوام کے پائے استقامت میں لرزہ آیا نہ ہی حماس میں لیکن درندگی کے حدود پار کرنے والا اسرائیل غزہ میں کشت وخون کا کھیل رچاکر آج بھی تلملا رہا ہے اس کا تلملانا اس بات کی شہادت ہے کہ وہ اندرونی طور پر اس ایک سال میں بہت کھوکھلا ہوچکا ہے آدھا دم تو حماس نے ایک ہی حملے میں توڑدیا تھا پھر وہ امریکہ کے رحم وکرم پر آگیا اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کی ناکامی کے خلاف وہاں کی عوام سڑکوں پر احتجاج کے لیئے نکل آئی غاصب اسرائیل نے اس ایک سال میں ہربار جنگ کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا گیا لیکن اس دوران صیہونی یرغمالیوں کے خلاف حماس کی انسانیت کے مظاہرے بھی دیکھنے کو ملے۔
حماس کے اسرائیل پر حملے اور ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کی حماس کو مدد نے ایک طاقت کے طور پر کام کیا اب یہ مدد مسجد اقصٰی کے تحفظ کے لیئے تھی یا اس کی کوئی اور پالیسی ہے لیکن حزب اللہ حماس کے لیئے جنگی مدد میں جنگ کے روز اول سے ہی شریک رہا ہے غاصب اسرائیل نے غزہ کو تباہ و برباد کرنے کے بعد اپنا رخ لبنان کی طرف پھیر لیااور لگاتار حملے کرتا آرہا ہے یہاں بھی غاصب اسرائیل نے جنگ کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیجر اور واکی ٹاکی کے ذریعہ عوامی مقامات پر حملے کیئے اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی رہائش گاہ پر حملہ کرتے ہوئے شہید کردیا اور اب غاصب اسرائیل زمینی حملوں کی طرف آگے بڑھ رہا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کے پاس جنگی ہتھیار میزائل اور فوج کی کوئی کمی نہیں ہے بلکہ ٹکنالوجی میں بھی اس کو سبقت حاصل ہے لیکن حزب اللہ کو بھی کم تر نہیں سمجھا جاسکتا۔
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کا تمام تر انفراسٹکچر زیر زمین ہے اور ایران کے تیار کردہ میزائل بھی ہیں اگر زمینی جنگ آگے بڑھتی ہے تو ماہرین کے مطابق حزب اللہ اس معاملے میں عسکری طور پر سبقت لے جائے گا ان کا کہنا ہے کہ اگراسرائیل ہماری سرزمین پر آنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے اپنے فوجیوں کی لاشیں اورزخمیوں کے سوا کچھ نہیں ملے گا جس کا عملی کارنامہ جمعرات کے روز دیکھنے کو ملا لبنان میں اسرائیلی فوج داخل ہوتے ہی حزب اللہ نے آٹھ صیہونی فوجیوں کو موت کے گھات اتاردیا مجبوراً صیہونی فوج کو الٹے پاؤں لوٹنا پڑارپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ حزب اللہ کے پاس ٹکنیکل سرنگیں بھی موجود ہیں جو عسکریت پسندوں کو زیر زمین سے لڑنے میں مدد دیتی ہیں جہاں سے وہ گولی چلا کر غائب بھی ہوسکتے ہیں یہی نہیں بلکہ حزب اللہ کے پاس گوریلا فورس بھی ہےجو اس کو مزید طاقتور بناتی ہے زمینی جنگ میں حزب اللہ اسرائیل سے حد درجہ آگے ہے۔
غاصب اسرائیل نے اس سے قبل حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بھی ایران میں منصوبہ بند سازش کے ساتھ شہید کیا شائد اسی لیئے کہ مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کیا جائے یا حزب اللہ اور حماس کا اتحاد ہونے سے روکا جائے اور اسی لیئے شاطر اسرائیل نے ہنیہ کو شہید کرنے کا اقرار بھی نہیں کیا لیکن دنیا ایران کو کوستی رہی اور اس حملے کو ایران کی ہی سازش کا الزام لگایا دلچسپ بات یہ ہے کہ حماس نے ایران کو اس کا زمہ دار نہیں ٹھرایا کاش کہ کوئی اس حکمت عملی کو سمجھ سکےاسرائیل اس وقت پورے مشرقی وسطٰی میں آگ لگانے کی تگ و دو کررہا ہے لیکن جس طریقے سے مشرقی وسطٰی کے عسکری گروپ مقابلہ کررہے ہیں اس سے صیہونی بلکہ امریکہ بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہے یمنی حوثی گروپ بھی لگاتار ڈرون حملے کررہا ہے اب تو عراقی عسکری گروپ نے بھی انتباہ دے رکھا ہے اگر اسرائیل ایران پر جوابی حملہ کرتا ہے تو ہم اسرائیل پر حملے کریں گے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے تھے لیکن اس حملے سے وہ اسرائیل کا کوئی نقصان نہیں کرپایا اس ہفتے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ایران نے رات کے وقت اسرائیل پر بلیسٹک مزائل کے حملے کیئے ایران کے پاسداران انقلاب نے دعوی کیا کہ ہم نے 200میزائل داغے ہیں جو صرف ایک دفاعی حملہ ہے اگر اسرائیل اس کا جواب دیتا ہے تو ہم بھی کرارا جواب دینے کی قوت رکھتے ہیں ایران کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو ہم اس کے پورے انفراسٹکچر کو تباہ کردیں گے ایران کے اس حملے نے اسرائیل کا خواہ تنکے کے برابر بھی اگر نقصان کیا ہو لیکن اس کی نیندیں حرام اور سکون کو غارت کردیا ہے۔
اگر چہ کہ اسرائیل کا دفاعی نظام آئرن ڈوم ٹکنالوجی نہ ہوتی تو ہر طرف تباہی کا منظر برپا ہوتا پھر بھی ایران کے میزائلی حملوں کے ساتھ ہی خطرے کےسائرن بجنا شروع ہوگئے اسرائیلی وزیر اعظم سمیت لاکھوں کا مجموعہ زیر زمین بنکروں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگیا سیٹلائٹ تصویروں میں بتایا گیا کہ ایران کے حملوں سے اسرائیلی ہوائی اڈے کو نقصان پہنچاہے ہوسکتا ہے اسرائیل کو اور بھی بہت سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہو لیکن اسرائیل کی اس پالیسی کو ہمیں سمجھنا ہوگا کہ وہ اپنے نقصانات کو دنیا سے اوجھل رکھتا ہے تاکہ دنیا کے سامنے اس کی کمزوری واضح نہ ہوجب کہ ایران کا یہ حملہ صرف ایک ہوا کے جھونکے کے مترادف تھا جس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے۔
اب آتے ہیں اس اہم سوالات کی طرف جو اس وقت ہم تمام کی زہنی الجھن بناہوا ہے کیا ایران کے حملے کے بعد جنگ کا دائرہ وسیع ہوگا؟ کیا اسرائیل ایران پر حملہ کرے گا؟ماہرین اور تجزیہ نگار کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل نے ایران پر حملے کی ایک وقت سے تیاری کررکھی ہے تب ہی ہنیہ کو ایران میں شہید کیا ہے اب تو پوری آب و تاب سے ایران پر حملہ کرسکتا ہے یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ اس کے دفاعی چیفس اب اندازہ لگا رہے ہوں گے کہ ایران کو کب اور کتنی شدت سے نشانہ بنانا ہے کیونکہ جو بات آج تک مسلم دنیا نہیں سمجھ سکی وہ صیہونی اور امریکہ سمجھ چکے ہیں کہ حماس کے 7 اکٹوبر 2023 کے حملے کے پیچھے حزب اللہ اور ایران کی طاقت کا راز پوشیدہ ہے مسلم دنیا صرف یہ سمجھتی ہے کہ اسرائیل کا خفیہ ساتھ امریکہ دے رہا ہے امریکہ تو اب کھل کر بھی ساتھ دے رہا ہے نہ صرف امریکہ بلکہ جن عالمی اداروں پر مسلم دنیا تکیہ کیئے بیٹھی ہے وہ بھی اس صیہونی طاقتوں کے رفیق ہیں جو صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کے مترادف اپنا کام کررہے ہیں عقلمندوں کو اشارے کافی ہیں نتن یاہو اور بائیڈن نے بھی کہہ دیا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے اس کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
یہاں یہ بات بھی واضح ہونی چاہیئے کہ ایران جنگ میں شامل ہونانہیں چاہتا اسی لیئے ہر قدم سنبھل کر رکھ رہا ہے اور نہ اسرائیل پر راست حملے کی پہل کی ہے لیکن ایران جوابی کاروائی کرنے سے پیچھے بھی نہیں ہٹے گا اسرائیل صحیح وقت کا تعین کرتے ہوئے ضرور حملہ کرے گا حملے کے بعد عالمی ادارے اور مسلم دنیا ایران کو معصوم بچے کی طرح خاموش کروانے کی کوشش کرسکتے لیکن اسرائیل کو روکنے کی کوئی ہمت نہیں کرے گا پھر یہ جنگ پورے مشرقی وسطٰی میں پھیل سکتی جس کا اغاز ہوچکا ہے ایران سمیت عراقی جنگجو ،یمنی حوثی، شامی عسکریت پسند گروپ، حزب اللہ اور حماس اس جنگ میں پوری شدت کے ساتھ شامل ہوتے جائیں گے اور ممکن ہے کہ امریکہ اپنے صدارتی انتخابات تک اسرائیل کی پشت پناہی کرتا رہے گا انتخابی مرحلے کے بعد اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا یہ تو آنے والا وقت بتائے گا۔
لیکن ایران کے حملے کے بعد ایک بات تو صاف ہوگئی کہ اب یہ جنگ صرف حماس تک محدود نہیں رہی بلکہ مسجد اقصٰی کے تحفظ کے لیئے ایران سمیت مشرقی وسطٰی کےعسکری پسند گروپس کے اتحاد کے ساتھ آگے بڑھے گی خود ایران کے رہبر اعلی نے پانچ سال بعد جمعہ کے خطبہ میں اہم بات کہی دنیا کے مسلمانوں کا ایک ہی دشمن ہے اور اس کا منصوبہ ہمارے اندر تفرقہ ڈالنا ہےجیسے 7 اکٹوبر کا حملہ جائز تھا ویسے ہی ایران کا حملہ بھی جائز ہے انھوں نے دشمن کے خلاف افغانستان سے یمن تک ایران سے لبنان اور غزہ تک تمام مسلمانوں کو متحد ہونے کی اپیل کی ہے اسرائیل کبھی بھی حماس اور حزب اللہ پر فتح نہیں پائے گا تاریخ اسلام بھی یہ بتاتی ہے کہ اہل ایمان کا ہمیشہ سے یہ شیوہ رہا ہے کہ وہ نتائج کی پرواہ کیئے بغیر اپنے مقصد اور نصب العین پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اللہ کی مدد و نصرت سے فتوحات بھی حاصل کیئے ہیں اللہ اہل فلسطین کی ان قربانیوں کو رائیگاں ہونے نہیں دے گا اور ان شاءاللہ فتح کی تاریخ اپنے آپ میں پھر سے دہرائے گی۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
تحریر:سید سرفراز احمد