مصباحی صاحب
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اشرفیہ سنیوں کا ادارہ ہے اسے کون صلح کلی کا اڈہ کہہ سکتا ہے ، فارغین اشرفیہ ہر طرف سنیت کی خدمت انجام دے رہے ہیں ، وہاں کے فارغین علماء مسلک اعلیٰ حضرت کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں ۔ اشرفیہ کل بھی سنیوں کا ادارہ تھا اور آج بھی ہے ۔
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں کے آزاد خیال مولویوں کے غیر شرعی حرکتوں پر خاموش رہا جائے ۔ مرکز اہل سنت بریلی شریف کے بعد سنیوں کو اشرفیہ پر ہی مکمل اعتماد تھا مگر چند سالوں سے یہ اعتماد ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔
وجہ اس کی یہ ہے کہ وہاں کے بعض محققین مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف کام کر رہے ہیں ۔ انہیں میں سے ایک مفتی نظام الدین مصباحی صاحبِ ہیں جنہوں نے بڑی تیزی سے اشرفیہ اور اشرفیہ میں پڑھنے والے طلبہ کا ذہن خراب کیا ۔
جس کا نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ گمراہت کا شکار اکثر مصباحی طلباء ہو رہے ہیں ، درجنوں ایسے مصباحی مل جائیں گے جن کی فکر مسلک اعلیٰ حضرت کے بالکل خلاف ہے ۔ جیسا کہ ہم نے حال ہی میں نور العین مصباحی کو دیکھا کہ کس سفّاکی اور دریدہ دہنی سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ کو منافق کہہ رہا ہے ۔ (معاذاللہ)
تو اشرفیہ کے چہار دیواری کے اندر کچھ تو مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف چل رہا ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے بعض فارغین بریلی شریف اور اعلیٰ حضرت سے متنفر ہو رہے ہیں اور رفتہ رفتہ آگے چل کر بدمذہبوں کا لقمہ بن رہے ہیں ۔
اشرفیہ کے جدید فارغین اپنے پیر استاد مدرسے اور دعوت اسلامی کے جس قدر وفادار نظر آتے ہیں اس قدر سنیت اور مسلک اعلیٰ حضرت کے وفادار نظر نہیں آتے ۔ وہ اس وقت خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں جب کوئی اعلیٰ حضرت یا مسلک اعلیٰ حضرت پر اعتراض کرتا ہے ۔
لیکن جب کوئی اشرفیہ ، مفتی نظام الدین اور دعوت اسلامی کے خلاف تبصرے کردے یا ان کے غلط فتوے کا رد کردے تو یہ فرزندان اشرفیہ ہتھیاروں سے لیس ہوکر میدان بدتمیزی پر اتر آتے ہیں ۔
حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ اور ان کے بعد والوں نے اشرفیہ کو اس لئے اپنے خون سے سینچا تھا کہ یہاں سے مسلک اعلیٰ حضرت کے مبلغ پیدا ہوں گے اور سنیت کی خدمت انجام دیں گے مگر اشرفیہ پر چند نا اہلوں کے قبضہ کی وجہ سے اب یہاں مفتی نظام الدین اور دعوت اسلامی کے مبلغ ہی پیدا ہو رہے ہیں ۔
چند سالوں پہلے آخر دیوبندی وہابی اشرفیہ ہی میں کیوں مہمان بن کر آئے تھے ، سنیوں کے اور بھی ادارے ہیں وہاں کیوں نہیں گئے ، وجہ صاف ہے کہ موجودہ اشرفیہ بدمذہبوں پر وہ سختی نہیں کرتا جو دیگر سنی ادارے کرتے ہیں ۔
ایسا اس لئے ہوا یعنی بدمذہبوں سے نرمی اس وجہ سے آئی کہ عبید اللہ خان جو سنیت میں چُھپا ایک سانپ نہیں زہریلا ناگ ہے وہ علماء کاؤنسل سے جا ملا اور خود بھی بدمذہبوں کی صحبت سے ناپاک ہوا اور اپنے سَمْپَرْکْ میں آنے والے ہر شخص کو ناپاک کرتا گیا ۔
عبید اللہ خان اعظمی نے کہاں منہ نہیں مارا ، جس طرح طوائف کبھی اس کوٹھے پر کبھی اس کوٹھے پر گُل کِھلاتی ہے ویسے عبید اللہ خان اعظمی نے بھی کیا ، وہ کبھی ہندوؤں کی سبھا میں گیا جہاں اس نے رام سیتا گیتا کی تعریف کی ، کبھی وہ مداریوں کے پاس گیا اور ہاشمی میاں کے ساتھ مل کر مداریوں کی تعریف کی ، اور کبھی وہابیوں کے پاس گیا جہاں اس نے ظہیر الدین ممبئی کے ساتھ مل کر وہابیوں صلح کلیوں کی تعریفیں کیں ۔
اب اس کے بدبودار منہ سے رافضیت کی بو آ رہی ہے یعنی اب وہ رافضیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا کر رہا ہے ۔ کئی جلسوں میں عبید اللہ نے حضرت امیر معاویہ پر طنز کیا اور انہیں دادا گیری کرنے والا کہا ہے ۔
سوچ و فکر کا ایسا میلا کچیلا شخص اشرفیہ میں کھلے سانڈ کی طرح گھوم پھر رہا ہے اور اس سانڈ کی رَسّی وہاں کے محقق تھامے ہوئے ہیں ، ایسے میں سنیت میں انتشار نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا ۔ چوری بھی سینہ زوری بھی خود فساد مچائیں اور اہل حق سے کہیں فساد نہ کرو ۔
مرض کی شناخت کئے بغیر مریض کا علاج کرنا بے کار ہے یوں ہی اشرفیہ میں عبید اللہ اور ان جیسوں کا داخلہ بند کئے بغیر وہاں کے حالات درست کرنا بے کار ہے ۔ ابھی چند مصباحی سنیت سے بغاوت کر کے وہابی ، دیوبندی ، صلح کلی اور رافضی ہوئے ہیں آگے چل کر نہ جانے کتنے مصباحی بغاوت کر بیٹھے۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
اشرفیہ سنیوں کا ادارہ ہے اسے کون صلح کلی کا اڈہ کہہ سکتا ہے ، فارغین اشرفیہ ہر طرف سنیت کی خدمت انجام دے رہے ہیں ، وہاں کے فارغین علماء مسلک اعلیٰ حضرت کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں ۔ اشرفیہ کل بھی سنیوں کا ادارہ تھا اور آج بھی ہے ۔
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں کے آزاد خیال مولویوں کے غیر شرعی حرکتوں پر خاموش رہا جائے ۔ مرکز اہل سنت بریلی شریف کے بعد سنیوں کو اشرفیہ پر ہی مکمل اعتماد تھا مگر چند سالوں سے یہ اعتماد ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔
وجہ اس کی یہ ہے کہ وہاں کے بعض محققین مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف کام کر رہے ہیں ۔ انہیں میں سے ایک مفتی نظام الدین مصباحی صاحبِ ہیں جنہوں نے بڑی تیزی سے اشرفیہ اور اشرفیہ میں پڑھنے والے طلبہ کا ذہن خراب کیا ۔
جس کا نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ گمراہت کا شکار اکثر مصباحی طلباء ہو رہے ہیں ، درجنوں ایسے مصباحی مل جائیں گے جن کی فکر مسلک اعلیٰ حضرت کے بالکل خلاف ہے ۔ جیسا کہ ہم نے حال ہی میں نور العین مصباحی کو دیکھا کہ کس سفّاکی اور دریدہ دہنی سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ کو منافق کہہ رہا ہے ۔ (معاذاللہ)
تو اشرفیہ کے چہار دیواری کے اندر کچھ تو مسلک اعلیٰ حضرت کے خلاف چل رہا ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے بعض فارغین بریلی شریف اور اعلیٰ حضرت سے متنفر ہو رہے ہیں اور رفتہ رفتہ آگے چل کر بدمذہبوں کا لقمہ بن رہے ہیں ۔
اشرفیہ کے جدید فارغین اپنے پیر استاد مدرسے اور دعوت اسلامی کے جس قدر وفادار نظر آتے ہیں اس قدر سنیت اور مسلک اعلیٰ حضرت کے وفادار نظر نہیں آتے ۔ وہ اس وقت خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں جب کوئی اعلیٰ حضرت یا مسلک اعلیٰ حضرت پر اعتراض کرتا ہے ۔
لیکن جب کوئی اشرفیہ ، مفتی نظام الدین اور دعوت اسلامی کے خلاف تبصرے کردے یا ان کے غلط فتوے کا رد کردے تو یہ فرزندان اشرفیہ ہتھیاروں سے لیس ہوکر میدان بدتمیزی پر اتر آتے ہیں ۔
حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ اور ان کے بعد والوں نے اشرفیہ کو اس لئے اپنے خون سے سینچا تھا کہ یہاں سے مسلک اعلیٰ حضرت کے مبلغ پیدا ہوں گے اور سنیت کی خدمت انجام دیں گے مگر اشرفیہ پر چند نا اہلوں کے قبضہ کی وجہ سے اب یہاں مفتی نظام الدین اور دعوت اسلامی کے مبلغ ہی پیدا ہو رہے ہیں ۔
چند سالوں پہلے آخر دیوبندی وہابی اشرفیہ ہی میں کیوں مہمان بن کر آئے تھے ، سنیوں کے اور بھی ادارے ہیں وہاں کیوں نہیں گئے ، وجہ صاف ہے کہ موجودہ اشرفیہ بدمذہبوں پر وہ سختی نہیں کرتا جو دیگر سنی ادارے کرتے ہیں ۔
ایسا اس لئے ہوا یعنی بدمذہبوں سے نرمی اس وجہ سے آئی کہ عبید اللہ خان جو سنیت میں چُھپا ایک سانپ نہیں زہریلا ناگ ہے وہ علماء کاؤنسل سے جا ملا اور خود بھی بدمذہبوں کی صحبت سے ناپاک ہوا اور اپنے سَمْپَرْکْ میں آنے والے ہر شخص کو ناپاک کرتا گیا ۔
عبید اللہ خان اعظمی نے کہاں منہ نہیں مارا ، جس طرح طوائف کبھی اس کوٹھے پر کبھی اس کوٹھے پر گُل کِھلاتی ہے ویسے عبید اللہ خان اعظمی نے بھی کیا ، وہ کبھی ہندوؤں کی سبھا میں گیا جہاں اس نے رام سیتا گیتا کی تعریف کی ، کبھی وہ مداریوں کے پاس گیا اور ہاشمی میاں کے ساتھ مل کر مداریوں کی تعریف کی ، اور کبھی وہابیوں کے پاس گیا جہاں اس نے ظہیر الدین ممبئی کے ساتھ مل کر وہابیوں صلح کلیوں کی تعریفیں کیں ۔
اب اس کے بدبودار منہ سے رافضیت کی بو آ رہی ہے یعنی اب وہ رافضیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا کر رہا ہے ۔ کئی جلسوں میں عبید اللہ نے حضرت امیر معاویہ پر طنز کیا اور انہیں دادا گیری کرنے والا کہا ہے ۔
سوچ و فکر کا ایسا میلا کچیلا شخص اشرفیہ میں کھلے سانڈ کی طرح گھوم پھر رہا ہے اور اس سانڈ کی رَسّی وہاں کے محقق تھامے ہوئے ہیں ، ایسے میں سنیت میں انتشار نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا ۔ چوری بھی سینہ زوری بھی خود فساد مچائیں اور اہل حق سے کہیں فساد نہ کرو ۔
مرض کی شناخت کئے بغیر مریض کا علاج کرنا بے کار ہے یوں ہی اشرفیہ میں عبید اللہ اور ان جیسوں کا داخلہ بند کئے بغیر وہاں کے حالات درست کرنا بے کار ہے ۔ ابھی چند مصباحی سنیت سے بغاوت کر کے وہابی ، دیوبندی ، صلح کلی اور رافضی ہوئے ہیں آگے چل کر نہ جانے کتنے مصباحی بغاوت کر بیٹھے۔
( اللہ نہ کرے ایسا ہو )
اللہ تعالیٰ ہم سب کو مسلک اعلیٰ حضرت پر سختی سے قائم رکھے جس مسلک اعلیٰ حضرت پر قائم رہنے کی وصیت بزرگان دین نے یوں فرمائی :
"میرا مسلک شریعت وطریقت میں وہی ہے جو اعلی حضرت مولانا شاہ احمد رضا بریلوی رحمتہ الله علیہ کا ہے, میرے مسلک پر چلنے کے لیے اعلی حضرت مولانا شاہ احمد رضا بریلوی کی کتابوں کا مطالعہ کیا جاۓ- (از مکتوبہ ۲۹/ذی الحجہ ۱۳۳۹ھ حضرت شاہ اشرفی میاں کچھوچھہ شریف)
(۲)"دین اسلام ومذہب اہلسنت کا سچا خلاصہ "مسلک اعلی حضرت" ہے یہی وہ مجمع البحار ہے, جس پر آج حنفیت, شافعیت, مالکیت,وحنبلیت اور قادریت,چشتیت,وشہروردیت,اشرفیت,مجددیت اور برکاتیت وغیرہم سب سمندروں کا سنگم ہے"- (شیر بیشہ اہلسنت پیلی بھیت)
(۳)"الحمدالله میں مسلک اہلسنت پر زندہ رہا اور مسلک اہلسنت وہی ہے جو اعلی حضرت کی کتابوں میں مرقوم ہے اور الحمدلله اسی (مسلک اعلی حضرت) پر میری عمر گزری اور الحمدلله آخری وقت اسی مسلک پر مدینہ طیبہ میں خاتمہ بالخیر ہو رہا ہے اور مسلک اہلسنت وہی ہے جو مسلک اعلی حضرت"- (مبلغ اسلام حضرت علامہ عبدالعلیم میرٹھی علیہ الرحمہ)
(۴)"میں تمام مسلمانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ بریلی شریف کے تاجدار اعلی حضرت امام اہلسنت مجدد دین وملت مفتی محمد احمد رضا خاں صاحب بریلوی کا جو مسلک ہے وہی میرا مسلک ہے- مسلمانوں کو اسے مضبوطی سےپکڑے رہنا چاہیے"-(حضرت مولانا مفتی وصی احمد محدث سورتی)
(۵)"جو میرا مرید مسلک اعلی حضرت سے ذرا سا بھی ہٹ جاۓ تو میں اس کی بیعت سے بیزار ہوں اور میرا کوںٔی ذمہ نہیں ہے- مزید یہ بھی فرمایا یہ میری زندگی میں نصیحت ہے اور میرے وصال کے بعد میری وصیت ہے- نیز یہ بھی فرمایا مسلک اعلیحضرت در حقیقت کوںٔی نںٔی چیز نہیں ہے بلکہ یہی مسلک صاحب البرکات ہے مسلک غوث اعظم ہے,مسلک امام اعظم ہے- مسلک صدیق اکبر ہے".- (اہلسنت کی آواز ۲۸/جمادالاولی ۱۴۱۶ھ حضور احسن العلماء مارہرا شریف)
(۶)" اس زمانے میں اہلسنت کو تمام فرقہاۓ باطلہ سے ممتاز کرنے کے لیے سواۓ مسلک مسلک اعلی حضرت کے کوںٔی لفظ موزوں ہوتا ہی نہیں- کچھ معاندین اس کے بالمقابل مسلک امام اعظم بولتے ہیں- لیکن یہ لفظ امتیاز کے لیے کافی نہیں- غیر مقلد کو چھوڑ کر سارے وہابی اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں- مثلا دیوبندی ,مودودی,نیچری حتی کو قادیانی اپنے کو مسلک امام اعظم پر گامزن بتاتے ہیں یہی حال اہل سنت کے لفظ کا بھی ہے کہ ان میں کے بہت سے لوگ اپنے آپ کو سنی بتاتے ہیں- اس تفصیل کی روشنی میں میں نے بہت غور کیا, سواۓ مسلک اعلی حضرت کے کوںٔی لفظ ایسا نہیں جو صحیح العقیدہ سنی مسلمانوں کو تمام بد مذہبوں سے ممتاز کردے-(ماہنامہ اشرفیہ اپریل۱۹۹۹ ھ از شارح بخاری مفتی شریف الحق صاحب علیہ الرحمہ)
(۷)"سارے فرقہاۓ باطلہ کے مقابلے میں اپنی دینی جماعتی شناخت کے لیے ہمارے پاس بریلوی یا مسلک اعلی حضرت کے لفظ سے زیادہ جامع کوںٔی دوسرا لفظ نہیں ہے- (رںٔیس القلم علامہ ارشد القادری جمشید پور)
(۸)"مسلک اعلی حضرت واقعتا مسلک اہلسنت وجماعت کا دوسرا نام ہے اور اس دور میں مذہب حق واہل حق کی پہچان ہے- اس کی پہچان کو جو مٹانا چاہتا ہے وہ اسلام کی شناخت کو مٹانا چاہتا ہے , گویا ہے کہ وہ اسلام اور غیر اسلام کو ایک کرنا چاہتا ہے, آپ نے اپنے اشعار میں بھی یہی تعلیم دی ہے , فرماتے ہیں-
عیش کرلو یہاں منکرو ! چار دن
مرکے ترسو گے اس زندگی کے لیے
صلح کلی نبی کا نہیں سنیو !
سنی مسلم ہے سچانبی کے لیے
مسلک اعلی حضرت پہ قاںٔم رہو
زندگی دی گںٔی ہے اسی کے لیے
نبی سے جو ہو بیگانہ اسے دل سے جدا کردے
پدر مادر, برادر جان و مال ان پر فدا کردے
(حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ بریلی شریف )
غلام تاج الشریعہ
محمد جمشید رضوی ، بوکارو اسٹیل سٹی جھارکھنڈ ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو مسلک اعلیٰ حضرت پر سختی سے قائم رکھے جس مسلک اعلیٰ حضرت پر قائم رہنے کی وصیت بزرگان دین نے یوں فرمائی :
"میرا مسلک شریعت وطریقت میں وہی ہے جو اعلی حضرت مولانا شاہ احمد رضا بریلوی رحمتہ الله علیہ کا ہے, میرے مسلک پر چلنے کے لیے اعلی حضرت مولانا شاہ احمد رضا بریلوی کی کتابوں کا مطالعہ کیا جاۓ- (از مکتوبہ ۲۹/ذی الحجہ ۱۳۳۹ھ حضرت شاہ اشرفی میاں کچھوچھہ شریف)
(۲)"دین اسلام ومذہب اہلسنت کا سچا خلاصہ "مسلک اعلی حضرت" ہے یہی وہ مجمع البحار ہے, جس پر آج حنفیت, شافعیت, مالکیت,وحنبلیت اور قادریت,چشتیت,وشہروردیت,اشرفیت,مجددیت اور برکاتیت وغیرہم سب سمندروں کا سنگم ہے"- (شیر بیشہ اہلسنت پیلی بھیت)
(۳)"الحمدالله میں مسلک اہلسنت پر زندہ رہا اور مسلک اہلسنت وہی ہے جو اعلی حضرت کی کتابوں میں مرقوم ہے اور الحمدلله اسی (مسلک اعلی حضرت) پر میری عمر گزری اور الحمدلله آخری وقت اسی مسلک پر مدینہ طیبہ میں خاتمہ بالخیر ہو رہا ہے اور مسلک اہلسنت وہی ہے جو مسلک اعلی حضرت"- (مبلغ اسلام حضرت علامہ عبدالعلیم میرٹھی علیہ الرحمہ)
(۴)"میں تمام مسلمانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ بریلی شریف کے تاجدار اعلی حضرت امام اہلسنت مجدد دین وملت مفتی محمد احمد رضا خاں صاحب بریلوی کا جو مسلک ہے وہی میرا مسلک ہے- مسلمانوں کو اسے مضبوطی سےپکڑے رہنا چاہیے"-(حضرت مولانا مفتی وصی احمد محدث سورتی)
(۵)"جو میرا مرید مسلک اعلی حضرت سے ذرا سا بھی ہٹ جاۓ تو میں اس کی بیعت سے بیزار ہوں اور میرا کوںٔی ذمہ نہیں ہے- مزید یہ بھی فرمایا یہ میری زندگی میں نصیحت ہے اور میرے وصال کے بعد میری وصیت ہے- نیز یہ بھی فرمایا مسلک اعلیحضرت در حقیقت کوںٔی نںٔی چیز نہیں ہے بلکہ یہی مسلک صاحب البرکات ہے مسلک غوث اعظم ہے,مسلک امام اعظم ہے- مسلک صدیق اکبر ہے".- (اہلسنت کی آواز ۲۸/جمادالاولی ۱۴۱۶ھ حضور احسن العلماء مارہرا شریف)
(۶)" اس زمانے میں اہلسنت کو تمام فرقہاۓ باطلہ سے ممتاز کرنے کے لیے سواۓ مسلک مسلک اعلی حضرت کے کوںٔی لفظ موزوں ہوتا ہی نہیں- کچھ معاندین اس کے بالمقابل مسلک امام اعظم بولتے ہیں- لیکن یہ لفظ امتیاز کے لیے کافی نہیں- غیر مقلد کو چھوڑ کر سارے وہابی اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں- مثلا دیوبندی ,مودودی,نیچری حتی کو قادیانی اپنے کو مسلک امام اعظم پر گامزن بتاتے ہیں یہی حال اہل سنت کے لفظ کا بھی ہے کہ ان میں کے بہت سے لوگ اپنے آپ کو سنی بتاتے ہیں- اس تفصیل کی روشنی میں میں نے بہت غور کیا, سواۓ مسلک اعلی حضرت کے کوںٔی لفظ ایسا نہیں جو صحیح العقیدہ سنی مسلمانوں کو تمام بد مذہبوں سے ممتاز کردے-(ماہنامہ اشرفیہ اپریل۱۹۹۹ ھ از شارح بخاری مفتی شریف الحق صاحب علیہ الرحمہ)
(۷)"سارے فرقہاۓ باطلہ کے مقابلے میں اپنی دینی جماعتی شناخت کے لیے ہمارے پاس بریلوی یا مسلک اعلی حضرت کے لفظ سے زیادہ جامع کوںٔی دوسرا لفظ نہیں ہے- (رںٔیس القلم علامہ ارشد القادری جمشید پور)
(۸)"مسلک اعلی حضرت واقعتا مسلک اہلسنت وجماعت کا دوسرا نام ہے اور اس دور میں مذہب حق واہل حق کی پہچان ہے- اس کی پہچان کو جو مٹانا چاہتا ہے وہ اسلام کی شناخت کو مٹانا چاہتا ہے , گویا ہے کہ وہ اسلام اور غیر اسلام کو ایک کرنا چاہتا ہے, آپ نے اپنے اشعار میں بھی یہی تعلیم دی ہے , فرماتے ہیں-
عیش کرلو یہاں منکرو ! چار دن
مرکے ترسو گے اس زندگی کے لیے
صلح کلی نبی کا نہیں سنیو !
سنی مسلم ہے سچانبی کے لیے
مسلک اعلی حضرت پہ قاںٔم رہو
زندگی دی گںٔی ہے اسی کے لیے
نبی سے جو ہو بیگانہ اسے دل سے جدا کردے
پدر مادر, برادر جان و مال ان پر فدا کردے
(حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ بریلی شریف )
غلام تاج الشریعہ
محمد جمشید رضوی ، بوکارو اسٹیل سٹی جھارکھنڈ ۔