Type Here to Get Search Results !

حیات محدث کبیر میں مذکور ایک خواب پہ اعتراض کا علمی محاسبہ


حیات محدث کبیر میں مذکور ایک خواب پہ اعتراض کا علمی محاسبہ
کیا خواب میں امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کو دیکھنا ناممکن؟؟ 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
حیات حضور محدث کبیر ص:
712 پر ایک خواب مذکور ہے کہ مفتی وکیل اعظمی صاحب نے خواب میں دیکھا کہ ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا، حضرت محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفٰی قادری صاحب قبلہ پر اپنی چادر تطہیر و تقدیس کے ایک حصے کا سایہ کیے ہوئے ہیں ۔
اب چوں کہ یہ خواب محدث کبیر سے متعلق ہے اور حضرت محسود الاقران تو ہیں ہی پھر کیا تھا، لوگوں نے اس کو منفی پیرائے میں پیش کرنا شروع کردیا، ایک حیدرآبادی پاگل ہے ( جس کی نظر میں بعض سادات کچھوچھہ مقدسہ اور اس کے چند اور پسندیدہ لوگوں کے علاوہ باقی تمام علما خارجی، ناصبی اور تکفیری ہیں ۔معاذ اللہ) اس کو مذکورہ خواب کے متعلق بکواس کرتے ہوئے کافی عرصے سے دیکھ رہا ہوں مگر جواب جاہلاں (پاگلاں) باشد خموشی پر عمل کرتا رہا ۔
گزشتہ دنوں ایک اور صاحب شبیر شیخ راج محلی ہیں انہوں نے بھی اس پر اپنی بھڑاس نکال کر سکون قلب حاصل کیا، ان کی پوسٹ کا اسکرین شاٹ تحریر کے ساتھ اٹیچ ہے ۔ اس پر ہم نے ان سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ خواب پر شرعی دلائل کے ساتھ گفتگو کریں اور اس کے غیر شرعی ہونے کو واضح کریں، اور مذکورہ خواب اور اشرفعلی تھانوی کے خواب میں مماثلت ثابت کردیں، مذکورہ کتاب سے اس خواب کو نکلوانے کی ذمہ داری میری ہوگی ۔
مگر آنجناب لفاظی اور ایموشنل بلیک میلنگ پر ہی اکتفا کرگئے اور چند امیوشنل سوالات اٹھانا ہی اپنی طرف سے اس خواب کا علمی رد خیال فرمایا ۔
تو ہمیں خیال ہوا کہ اب اس تعلق سے ایک تحریر احباب و علمائے اہل سنت کی بارگاہ میں پیش کرنا چاہیے تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ہو اور حاسدین کا محاسبہ بھی ۔
پہلا سوال یہ ہے کہ کیا امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کو خواب میں دیکھنا ممکن ہے یا نہیں؟ یہ سوال معترض صاحب کے سوالات سے ہی مستفاد ہے کہ یہ کیسے معلوم کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ ہی تھیں؟
پہلی بات: اگر یہ سوال مسموع ہے تو پھر خواب کے نام پر صرف وہی خواب رہ جائیں گے جس میں آقا کریم ﷺ کا دیدار نصیب ہو، کیوں کہ حدیث شریف کے مطابق جس نے حضور اکرم ﷺ کو خواب میں دیکھا اس نے حضور ہی کو دیکھا، کیوں کہ شیطان کے لیے ممکن ہی نہیں کہ وہ حضور اکرم ﷺ کی صورت مبارکہ اختیار کرسکے ۔
اور حضور اکرم ﷺ کے علاوہ جس کا بھی خواب دیکھا جائے گا شبیر صاحب سوال کریں گے کہ کیسے معلوم کہ وہ فلاں شخصیت ہی تھی؟ حالانکہ اس کا علم خواب میں کبھی تو کسی کے بتانے سے ہوتا ہے، یا کسی قرینے سے یا کبھی دل میں القا کردیا جاتا ہے کہ خواب میں نظر آنے والی شخصیت فلاں ہیں ۔ 
اس ضمن میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا عمل اور ان کا فتویٰ ملاحظہ ہو:
> فقہائے عظام علیہم الرحمۃ کا قبر منتقل کرنے کے بارے میں اختلاف ہے، بعض نے اسے جائز فرمایا ہے اور بعض نے منع فرمایاہے [عند الاحناف بھی مطلق اجازت نہیں ] لیکن سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنے عہد مبارک میں ایسی صورت میں تحویل میت کا فتویٰ دیاتھا، جب کہ حضرت صالح بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خواب میں تین بار بشارت دی کہ مجھے میری قبر سے منتقل کردو۔ چونکہ مجھے پانی سے اذیت ہورہی ہے۔ (حبیب الفتاوی، ج:1،ص:667)
شبیر شیخ صاحب سوال کریں گے کہ حضرت عبد اللہ ابن عباس کو کیسے معلوم کہ وہ صالح بن عبید اللہ ہی ہیں اور کیسے آپ نے اس خواب کو بنیاد بنا کر قبر کو منتقل کرنے کا فتویٰ دے دیا؟
اس کے علاوہ اس تعلق سے اگر اسلاف کی سیرت و سوانح میں تلاش کیا جائے تو بہت سے صالحین و ابرار کو خواب میں دیکھنے کے تذکرے موجود ہیں جس کی تعبیریں بھی علما نے بتائی ہیں اور کسی نے یہ سوال نہیں کیا کہ کیسے معلوم کہ فلاں ہی ہیں؟
ہاں! اس خواب کو بنیاد بنا کر ہم حتمی اور یقینی فیصلہ نہیں کر سکتے کہ وہ ام المومنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی تھیں ۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ یہ ایک عام خواب ہے جس کو اضعاث احلام میں شمار کرلیں، ہرگز نہیں ۔ بلکہ یہ خواب مبارک خواب ہے، اس کی تعبیریں بھی علما نے بیان کی ہے ۔
امام محمد ابن سیرین رضی اللہ عنہ جن کو خوابوں کی تعبیر سمجھنے میں خداد داد صلاحیت حاصل تھی، حتی کہ امام اعظم رضی اللہ عنہ ان سے خوابوں کی تعبیر پوچھتے تھے، انہوں (امام ابن سیرین) نے بھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو خواب میں دیکھنے کی بہترین تعبیریں بیان فرمائی ہیں ۔(تحریر کے ساتھ کتاب کا اسکرین شاٹ موجود ہے جس میں تعبیرات ہیں) 
اب سوال یہ ہوتا ہے کہ امام ابن سیرین نے اس کی مختلف تعبیریں کیسے بیان فرمادی جب کہ یہ یقین ہی نہیں کہ وہ ام المومنین ہی ہیں؟ تو کیا امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ان تعبیروں کو لکھ کر غلط کیا؟ کیا ان کے نزدیک امہات المؤمنین کے پردوں کا علم نہیں تھا؟ 
ان علماء کی کتابوں میں امہات المؤمنین کو خواب میں دیکھنے کا بھی تذکرہ موجود ہے اور معبرین نے ان کی تعبیریں بھی ذکر کی ہیں ۔لہٰذا یہ سب اعتراض بے جا و باطل ۔
اور ہم نے اپنی تلاش و تتبع کے بعد بھی کہیں یہ نہیں پایا کہ امہات المؤمنین کو خواب میں دیکھنے کا کوئی اعتبار نہیں بلکہ وہ خواب چھپانا بھی ضروری ۔ ایسا ہمیں کہیں نہیں ملا ۔ جب کسی نے اس سے منع نہیں کیا تو آج کسی کا منع کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہونا کتنا احمقانہ اقدام ہے ۔
لہٰذا اب اگر اعتراض حیات محدث کبیر اور مفتی ابو الحسن قادری صاحب پہ ہے تو یہی تمام اعتراض معجم تفسیر الأحلام اور ان کے مصنفین یعنی جلیل القدر محدث و معبر علامہ امام محمد بن سیرین اور علامہ عبد الغنی نابلسی حنفی رحمۃ اللہ علیہما پر بھی ہوں گے ۔
رہ گئی بات مذکورہ خواب کا دیوبندیوں کے خواب سے تھوڑا بہت ملنا تو اس کو بھی ملاحظہ کرلیں، پہلے دیوبندی کا خواب ملاحظہ ہو پھر اس پہ ہم تبصرہ کریں گے ۔
اشرف علی تھانوی نے ایک کمسن شاگردہ یا مریدہ سے شادی کی جس پر خوب ہنگامہ ہوا تو ہنگامہ ختم کرنے کے لیے تھانوی نے ایک خواب بیان کیا کہ: 
> میں نے ایک یہ بھی خواب دیکھا تھا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا میرے مکان میں تشریف لانے والی ہیں ۔ اس سے میں یہ تعبیر سمجھا کہ جو نسبت عمر کی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو بوقت نکاح حضور کے ساتھ تھی، وہ ہی نسبت ان کو ہے ۔یہ شاید اس طرف اشارہ ہو ۔(الافاضات الیومیہ، ج:1،ص:68)
دنیا کا وہ کون سا بے غیرت اور بے شرم بیٹا ہوگا جو خواب میں یہ دیکھے کہ مکان میں ماں آنے والی ہے اور اس کی تعبیر یہ لے کہ کمسن بیوی ملے گی ۔ اور وہ بھی کون سی ماں؟ عام ماں نہیں بلکہ وہ ماں جن پر ہماری ماؤوں جیسی ہزار مائیں قربان! جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا : ینساء النبی لستن کأحد من النساء ۔[اے نبی کی بیبیو! تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو] 
اب قارئین دونوں خواب کو پڑھیں اور انصاف کے ساتھ بتائیں کہ کیا تھوڑا بہت بھی موازنہ درست ہے؟ کیا حیات محدث کبیر میں مذکور خواب کو اس مرتد کے خواب سے” تھوڑا ملتا جلتا“ کہنا انصاف و دیانت کا خون کرنا نہیں؟ 
کیا دونوں خوابوں میں ایک ہی شخصیت کا ذکر ہے اس لیے موازنہ و مشابہت؟ اگر ایسا ہے تو ایسوں کی عقلوں پہ ماتم ہے؟ کیوں کہ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ امہات المؤمنین کو خواب میں دیکھنا ان کی شان میں گستاخی ہے معاذ اللہ ۔
تھانوی کے خواب میں دو باتیں قابل توجہ ہیں
1۔ کمسن شاگردہ یا مریدہ سے شادی کرنے کے بعد ہنگامہ ہونا اور اس کے بعد ہی اس خواب کو بیان کرنا ۔ یہ قرینہ حالیہ ہے کہ یہ خواب گڑھا گیا ہے تاکہ میری شادی پہ لوگ طعن و تشیع نہ کریں ۔ 
2: دوسرا یہ کہ جو اس کی تعبیر بیان کی وہ ام المومنین کی شان میں شدید گستاخی ہے. 
حالانکہ علامہ صاحب کے متعلق جو خواب ہے اس میں دونوں باتیں مفقود ہیں ۔ یہاں ایک ایسے شخص خواب دیکھ رہے ہیں جو عمر میں علامہ صاحب کے برابر ہیں، لہٰذا تملق و چاپلوسی کا احتمال بھی نہیں اور مزید یہ کہ وہ پہلے علامہ صاحب سے اس درجہ عقیدت بھی نہیں رکھتے تھے جیسا کہ خواب کے ساتھ ہی مذکور بھی ہے ، اس لیے یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ عقیدت مند نے حضرت کی شان بڑھانے کے لیے خواب گڑھ لیا ۔
اور تعبیر بھی یہاں وہی ہے جو امام ابن سیرین کی بیان کردہ تعبیر کے قریب ہے، اس تعبیر میں بھی گستاخی کی کوئی راہ نہیں ۔ 
مزید برآں:
اُدھر ایک کافر و مرتد اور بارگاہ رسول ﷺ کا گستاخ خواب دیکھ رہا ہے ۔
اور اِدھر حضور برہان ملت علامہ برہان الحق جبل پوری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اور ایک مستند عالم و مفتی، حضرت علامہ مفتی وکیل اعظمی رحمۃ اللہ علیہ خواب دیکھ رہے ہیں ۔
اُدھر خواب کے جھوٹے ہونے پہ قرینہ حالیہ موجود ۔ اِدھر قرینہ خواب کے سچے ہونے کی طرف مشعر ۔
اُدھر گستاخانہ تعبیر ۔ اِدھر ائمہ تعبیر کے مطابق تعبیر ۔
دونوں واقعے میں دور دور تک کوئی مشابہت نہیں ہے، اس کے باوجود بھی بغیر سوچے سمجھے اس خواب کو تھانوی کے خواب کے مشابہ بنانے کی کوشش کرنا اور جیسا اس کا رد علمائے اہل سنت کی طرف سے ہوا ویسا ہی اس خواب کے بھی رد و ابطال کا مطالبہ کرنا سوائے حسد و بغض کے اور کچھ نہیں ہے ۔ 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
از قلم:- شاداب امجدی [ گھوسی ، مئو ]
5 / صفر المظفر 1446ھ
11/ اگست 2024ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area