تم کو مژدہ نار کا اے دشمنان اہل بیت
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ہمارے علماے دین اور اپنے سینے میں قوم و ملت کا درد رکھنے والے کچھ مقررین جب بد عقیدوں اور بد مذہبوں کا رد کرتے ہیں یا ان کی گستاخانہ عبارتیں اور کفری باتیں یعنی ان کے باطل عقائد اور فاسد نظریات مجمع عام میں بیان کرتے ہوئے تمام بدمذہبوں سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں, تو کہا جاتا ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ مسلمانوں پر بلا تفریق مذہب و ملت ہر قسم کے ظلم و ستم ہو رہے ہیں, سنّی حضرات اختلاف و انتشار کی بات کرتے ہیں اور لوگوں میں نفرت پھیلاتے ہیں مگر جب یہی بدعقیدے عام ازیں کہ ان کا کوئی عالم ہو یا جاہل مجمع عام میں ہماری سنّیت پر حملہ کرتے ہیں, ہمارے اولیاے عظام اور علماے کرام کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو اس وقت دل و دماغ سے دور ظلم و ستم اور ذہن و خیال سے وقت درد و الم کہاں چلا جاتا ہے؟ در اصل قریباً ایک منٹ کی ایک ویڈیو نظر سے گزری, جس میں غازی ملت حضرت سید ہاشمی میاں کے پاؤں کی سرجری, ناساز طبیعت اور کمزور بدن کی حالت دکھانے کے بعد ان کی صحت و تندرستی کے لیے دعا کی اپیل کی گئی۔ ویڈیو کی حقیقت اور سچائی کا ہمیں علم نہیں مگر جب دعائیہ کلمات لکھنے کے لیے کمینٹ باکس کھولا تو ہم نے دیکھا کہ ایک دو نہیں, ہزاروں بدعقیدے بشمول عوام و خواص حضرت کی شان میں مغلظات بک رہے ہیں, انھیں فحش گالیاں دے رہے ہیں۔ حضرت مخدوم سمناں, حضرت خواجہ غریب نواز اور حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنھم کی شان میں بیہودگی کے جملے لکھ رہے ہیں۔ اور سنیوں کے عقائد کا نہایت ہی غلط اور فحش طریقے سے مذاق اڑا رہے ہیں۔ ان کے مغلظات ہم یہاں رقم نہیں کر سکتے۔ کئی بار ایسی چیزیں نظروں سے گزریں۔ تو کیا یہ امن و سکون کا دور ہے؟ کیا ان کے مغلظات اختلاف و انتشار پیدا نہیں کریں گے؟ حضرت ہاشمی میاں سید صاحب ہیں۔ عقل سے پیدل اور عشق سے غافل و بے خبر اندھوں کو سادات کرام کی تعظیم و توقیر بھی نہیں معلوم؟ بیماری اور تندرستی سب قدرت کی طرف سے ہے۔ حقیقی شافی وہی معبود حقیقی ہے۔ وہی بیمار کرتا ہے اور وہی پھر اچھا کر دیتا ہے۔ کسی بیمار کو وہ فوراً شفا دیتا ہے, کسی کو آزماتا ہے اور بہت آزمائشوں کے بعد شفا دیتا ہے, جب کہ کوئی آزمائشوں کا سامنا کرتے کرتے دم توڑ دیتا ہے تو وہ اس کی خطائیں بخش دیتا ہے اور کبھی درجات بلند کرتا ہے۔ ان سب میں رب کریم کی عظیم حکمت ہے۔ مگر ایک سید صاحب کی علالت کو لے کر اس قدر گستاخانہ عبارتیں لکھنا, بزرگان دین اور اولیاے امت کی توہین کرنا, ان پر طنز کرنا یہ بد مذہبوں کی حد درجہ حماقت ہے۔ یہ گستاخ کیفر کردار تک پہنچیں گے یا تو بہت جلد دنیا میں یا بتاخیر آخرت میں اور آخرت کا عذاب سب سے بڑا عذاب ہے۔ اور بد عقیدوں سے ہمارا کبھی سمجھوتا نہیں ہو سکتا نہ امور دنیا میں نہ اعمال عقبی میں, نہ سیاسۃً نہ عقیدۃً, نہ زمانہ کرب میں نہ دور طرب میں, نہ خوشیوں کی رات میں نہ دکھوں کے دن میں, نہ انفراداً نہ اجتماعاً۔ اللہ تعالی ہمارے علماے اہل سنت کی حفاظت فرمائے اور تمام بد عقیدوں سے ہمارے سنی عوام کو دور رکھے آمین۔ سادات کرام کے متعلق ہمارا عقیدہ وہی ہے جو ہم سنیوں کے امام
سیدنا اعلی حضرت علیہ الرحمۃ نے فرمایا:
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- محمد امثل حسین گلاب سلمہ اللہ الملک الوھاب
فیض پور سیتامڑھی
۲۵/ ذی الحجہ ۱٤٤۵ھ, ۲/ جولائی ۲٠۲٤ء