فی زمانہ بیس دینار یا دوسو درہم کے ہندوستانی روپیے کتنے ہونگے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ھذا کے بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ جس کے پاس بیس دینار یا دوسو درہم ہو تو وہ مالک نصاب ہے یعنی اس پر قربانی واجب ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ فی زمانہ بیس دینار یا دوسو درہم ہندوستانی روپیے کتنے ہونگے مدلل و مفصل جواب ارشاد فرمائیں خصوصی کرم ہوگا -
سائل....قیصر سبحانی بہار
✧✧✧ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✧✧
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ھذا کے بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ جس کے پاس بیس دینار یا دوسو درہم ہو تو وہ مالک نصاب ہے یعنی اس پر قربانی واجب ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ فی زمانہ بیس دینار یا دوسو درہم ہندوستانی روپیے کتنے ہونگے مدلل و مفصل جواب ارشاد فرمائیں خصوصی کرم ہوگا -
سائل....قیصر سبحانی بہار
✧✧✧ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✧✧
وعلیکم السلام ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
زید کا کہنا صحیح ہے جو شخص دو سو درہم یا بیس دینار کا مالک ہو یا حاجت کے سوا کسی ایسی چیز کا مالک ہو جس کی قیمت دو سو درہم ہو وہ غنی ہے اس پر قربانی واجب ہے - حاجت سے مراد رہنے کا مکان اور خانہ داری کے سامان جس کی حاجت ہو اور سواری کا جانور اور خادم اور پہننے کے کپڑے ان کے سوا جو چیزیں ہوں وہ حاجت سے زائد ہیں -
*(الفتاویٰ الھندیۃ " کتاب الاضحیۃ , الباب الاول فی تفسیرھا -- الخ, جلد پنجم " صفحہ نمبر " 292 . وغیرہ)
یعنی صاحب نصاب اسے کہتے ہیں جو اپنی حاجت اصلیہ (رہنے کا مکان, سواری کے لیے گاڑی, استعمالی برتن کپڑے کاشتکار کے ہل کے بیل , آلۂ صنعت و تجارت وغیرہ) کے علاوہ ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی یا اس کی قیمت کے روپے کا مالک ہو -
اب رہی بات کے دو سو درہم چاندی یا بیس دینار کا موجودہ وزن و قیمت کیا ہے تو جدید اوزان کے مطابق دو سو درہم چاندی کا موجودہ وزن 653 گرام 184 ملی گرام ہے جس کی موجودہ قیمت 34560 روپے ہیں, اور بیس دینار کا موجودہ وزن 93 گرام 312 ملی گرام یعنی 9 بھری تین گرام اور 312 ملی گرام ہے جس کا موجودہ قیمت 435000 یعنی چار لاکھ پینتیس ہزار روپے ہیں -
جس کے پاس سونا چاندی کا مکمل نصاب نہ ہو لیکن دونوں ملا کر ایک کے نصاب کو پہنچ جائے یعنی کم از کم 34560 روپے ہو جاۓ تو اس پر زکوٰۃ و قربانی وغیرہ واجب ہے ۔واضح ہو کہ قربانی کے ایام میں اگر کسی کے پاس حاجت اصلیہ کے علاوہ 34560 روپے یا اتنی کی زمین جائداد یا کوئی بھی چیز ہو تو اس پر قربانی واجب ہے -
📒نوٹ:👈مذکورہ سونے یا چاندی کی قیمت اپنے اپنے بازار سے دوبارہ معلوم کرلیں -
❣️واللّٰہ ورسولہ اعلم بالصواب❣️
_________________(🖊)_______________
✒کتبــــــــــــــــــــــہ
احـــقــر الــعــبـاد مــحــمــد آفــــتـاب عـــــالم رحـــمــتی مـصـبـاحــی دہـــــلوی* خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند (چھتیس گڑھ)
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
زید کا کہنا صحیح ہے جو شخص دو سو درہم یا بیس دینار کا مالک ہو یا حاجت کے سوا کسی ایسی چیز کا مالک ہو جس کی قیمت دو سو درہم ہو وہ غنی ہے اس پر قربانی واجب ہے - حاجت سے مراد رہنے کا مکان اور خانہ داری کے سامان جس کی حاجت ہو اور سواری کا جانور اور خادم اور پہننے کے کپڑے ان کے سوا جو چیزیں ہوں وہ حاجت سے زائد ہیں -
*(الفتاویٰ الھندیۃ " کتاب الاضحیۃ , الباب الاول فی تفسیرھا -- الخ, جلد پنجم " صفحہ نمبر " 292 . وغیرہ)
یعنی صاحب نصاب اسے کہتے ہیں جو اپنی حاجت اصلیہ (رہنے کا مکان, سواری کے لیے گاڑی, استعمالی برتن کپڑے کاشتکار کے ہل کے بیل , آلۂ صنعت و تجارت وغیرہ) کے علاوہ ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی یا اس کی قیمت کے روپے کا مالک ہو -
اب رہی بات کے دو سو درہم چاندی یا بیس دینار کا موجودہ وزن و قیمت کیا ہے تو جدید اوزان کے مطابق دو سو درہم چاندی کا موجودہ وزن 653 گرام 184 ملی گرام ہے جس کی موجودہ قیمت 34560 روپے ہیں, اور بیس دینار کا موجودہ وزن 93 گرام 312 ملی گرام یعنی 9 بھری تین گرام اور 312 ملی گرام ہے جس کا موجودہ قیمت 435000 یعنی چار لاکھ پینتیس ہزار روپے ہیں -
جس کے پاس سونا چاندی کا مکمل نصاب نہ ہو لیکن دونوں ملا کر ایک کے نصاب کو پہنچ جائے یعنی کم از کم 34560 روپے ہو جاۓ تو اس پر زکوٰۃ و قربانی وغیرہ واجب ہے ۔واضح ہو کہ قربانی کے ایام میں اگر کسی کے پاس حاجت اصلیہ کے علاوہ 34560 روپے یا اتنی کی زمین جائداد یا کوئی بھی چیز ہو تو اس پر قربانی واجب ہے -
📒نوٹ:👈مذکورہ سونے یا چاندی کی قیمت اپنے اپنے بازار سے دوبارہ معلوم کرلیں -
❣️واللّٰہ ورسولہ اعلم بالصواب❣️
_________________(🖊)_______________
✒کتبــــــــــــــــــــــہ
احـــقــر الــعــبـاد مــحــمــد آفــــتـاب عـــــالم رحـــمــتی مـصـبـاحــی دہـــــلوی* خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند (چھتیس گڑھ)