Type Here to Get Search Results !

قناعت ایسا خزانہ ہے جو کبھی فنا نہیں ہو گا


تزکیہ نفس (عملی تصوف کورس) کی تیسویں کلاس کی چند جھلکیاں
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
مدرس:مفتی سید مہتاب عالم
انوارِ عالم اہلسنّت اکیڈمی(ملحقہ کنز المدارس بورڈ)
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
♦️ قناعت کا بیان♦️
انسان کی روز مرہ زندگی میں
 استعمال ہونے والی بنیادی باتوں میں سے ایک شے قناعت بھی ہے
 اللہ رب العزت نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا
جس نے نیک اعمال کیے مرد ہو یا عورت ہو مومن ہو تو ہم اسے ستھری زندگی عطا فرمائیں گے 
ستھری زندگی سے مراد
کثیر مفسرین نے اس سے مراد قناعت لیا ہے
اللہ رب العزت نے قرآنِ کریم میں قناعت کی تعریف فرمائی
 اپنےخاص بندوں کو عطا فرماتا ہے
یہ اس کےاہم ہونے کی وجہ ہے
قناعت دل کے سکون کا نام ہے دل راضی با رضا رہتا ہے جو چیز موجود ہو اس پر اور پسندیدہ چیز کے غیر موجود ہونے پر بھی
♦️حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےارشاد فرمایا
قناعت ایسا خزانہ ہے جو کبھی فنا نہیں ہو گا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور جانِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
قناعت گزار ہو جاو تم لوگوں میں سب سے زیادہ شکر گزار بن جاو گے
اور فرمایا لوگوں کے لیے وہ پسند کرو جو تم اپنے لیے کرتے ہو تم مومن بن جاو گے
اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرو مومن بن جاو گے
 کم ہنسا کرو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے
یہ فرمان ہمارے لیے سمجھنے کا مقام ہے اگر ہم اللہ کا سب سے شکر گزار بندہ بننا چاہتے ہیں
قناعت یہ ہے کہ موجود ہے تو لالچ نہیں موجود نا ہو تو ٹیشن نہیں 
صوفیاء کرام فرماتے ہیں
تمام فقراء مردے ہیں قناعت بادشاہ ہے یہ صرف مومن کے دل میں جاتا ہے جس میں قناعت پسندی نہیں ہے اس میں ایمان کی کمی ہے 
قناعت کیا ہے
صوفیاء کرام فرماتے ہیں
پسندیدہ چیزوں کے موجود نا ہونے پر سکون میں رہنا
اگر پسندیدہ چیز کے موجود نا ہونے پر پریشانی لگی رہے تو یہ قناعت نہیں
ابو عبداللہ خفیف فرماتے ہیں
قناعت یہ ہے کہ جو چیز موجود نہیں اس کا شوق نا رکھنا اور جو موجود ہے اس سے استغناء اختیار کرنا 
اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا
ضرور اللہ ان کو بہترین رزق دے گا 
❗ بہترین رزق سے مراد❗
یہاں رزقِ حسن سے مراد قناعت ہے
✨ محمد بن علی ترمزی فرماتے ہیں
قناعت نفس کا راضی ہونا ہے اس پر جو اس کے لیے رزق تقسیم کیا گیا ہے
رزق صرف کھانا نہیں ہے بلکہ علم زرق ہے شوہر رزق ہے عقل رزق ہے اعضاء کا سلامت ہونا وغیرہ بھی رزق ہے
جو مل گیا اس پر راضی رہنا قناعت ہے 
کہا گیا قناعت کی تعریف کیا ہے❗
فرمایا جو چیز موجود ہے اس پر اکتفا کرنا اور جو حاصل نہیں ہے اس کی طمع نا کرنا 
سیدنا وھب بن منبع فرماتے ہیں 
✨عزت اور غناء دونوں آسمان کی طرف بلند ہوئے، قناعت کے ساتھ ان دونوں کی ملاقات ہوئی، وہاں عزت کے ساتھ ٹھہرے 
یعنی جہاں قناعت ہو گی وہاں عزت ہو گی قناعت بندے کو معزز بناتی ہے 
صوفیاء کرام فرماتے ہیں
♦️جس کی قناعت عادت بن جائے ہر مصیبت اس کے لیے اچھی بن جائے گی
 جو اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اللہ اسے قناعت عطا فرماتا ہے 
کم پر راضی رہنا زیادہ کی تمنا نا کرنا قناعت ہے 
ایک بزرگ سے پوچھا گیا 
قناعت پسند کون ہوتا ہے❗
فرمایا جو لوگوں پر بھروسہ کرنے والا اور ان کی زیادہ سے زیادہ امداد کرنے والا ہو
زبور شریف میں ہے
جو قناعت کرنے والا ہے مالدار ہے اگرچہ وہ بھوکا ہو
اس لیے کہ اس نے کسی کے آگے اپنی عزتِ نفس کو جھکایا نہیں 
جس کی عزت سلامت ہے وہ سب سے مالدار ہے 
✨ اللہ رب العزت نے پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں میں رکھا ہے
▫️عزت کو اپنی اطاعت میں  
▫️ذلت کو حکمرانی میں
▫️قیام الیل یعنی راتوں کی عبادت میں ھیبت کو
▫️حکمت کو خالی پیٹ میں 
▫️مالداری کو قناعت میں
جو اللہ کے لیے قیام الیل کرتا یعنی راتوں کو جاگ کر عبادت کرتا ہے تو اللہ لوگوں کے دلوں میں
خالی پیٹ جو رہتا اس کی زبان سے حکمت کے چشمے جاری ہو جاتے ہیں
کیا آپ نے مالدار کو کسی کی طرف حسرت کی نگاہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ! اس لیے کیونکہ وہ جو چیز دیکھے اسے خرید سکتا ہے تو حسرت کس بات کی
قناعت پسند کو کسی شے کی حسرت نہیں ہوتی وہ لالچ نہیں کرتا بے پرواہ ہوتا ہے
♦️ابراہیم المارستانی فرماتے ہیں
اپنی حرص سے قناعت کے ذریعے انتقام لو جیسے تم دشمن سے قصاص لیتے ہو
انسان تو اس قدر حریص ہے کہ اگر
انسان کو ایک وادی سونے سے بھری دے دی جائے تو بھی وہ تمنا کرے گا کہ ایک اور مل جائے  
ذوالنون مصری فرماتے ہیں
جو قناعت پسند ہوا وہ اپنے زمانے والوں سے راحت میں آ گیا یعنی اسے کسی سے مقابلے کی ٹینشن نہیں ہوتی کہ فلاں کےپاس فلاں چیز ہے تو میرے پاس بھی ہونی چاہیے جب کہ لوگوں کو ہوتی ہے
لیکن قناعت پسند کا دل سکون میں ہوتا ہے
وہ اپنے ہم نشینوں پر بلند ہو جاتا ہے 
یعنی وہ عبادات کرتا اور علم حاصل کرتا ہےتو دوستوں سے بلند ہو جاتا ہے 
 بعض بزرگوں نے فرمایا کہ
♦️جس کی آنکھیں لوگوں کے ہاتھوں میں جو ہے وہاں اٹھتی ہیں اس کا غم طویل ہو جاتا ہے
جیسے کسی کے پاس مال ہو۔۔
✨ ایک آدمی نے ایک دانا کو دیکھا وہ زمین پر گری ترکاریوں کو اٹھا کر دھو کر کھا رہا تھا تو کہنے لگا کہ اگر تو بادشاہ کی خدمت کرتا تو تجھے اس کی حاجت نا پڑتی تو اس پر دانا نے کہا کہ اگر تو قناعت اختیار کرتا تو تجھے سلطان کی خدمت نا کرنی پڑتی
اللہ رب العزت نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا
بے شک نیک نعمتوں میں ہیں
اس کی تفسیر میں ہے کہ بے شک وہ قناعت سے گزارا کرتے ہیں یعنی نعمتوں سے مراد قناعت ہے
✨ اللہ رب العزت نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا
اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اے نبی کے گھر والو ! اللہ تو یہی چاہتا ہےکہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب صاف ستھرا کر دے ۔
گندگی سے مراد کنجوسی اور لالچ کی گندگی تم سے دور فرما دے تم ایثار کرنے والے اور سخی بن جاو
حضرتِ بایزید بسطامی رحمتہ الله علیہ سے کسی نے پوچھا کہ آپ اس مرتبے تک کیسے پہنچے❗ 
تو فرمایا کہ میں نے دنیا کے تمام مال و اسباب کو جمع کیا اور اسے قناعت سے باندھا 
سچائی کے طوق میں رکھا
اور نا امیدی کے سمندر میں پھنک دیا یعنی مخلوق سے مایوسی کے سمندر میں
بندہ مومن وہ جو مخلوق سے نا امید ہو اللہ سے کبھی نا امید نا ہو
کیونکہ لوگ کبھی نا کبھی یہ سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ مجھے امید نہیں رکھنی چاہیے تھی 
بندہ رب کے علاوہ کسی سے توقع نا رکھے تو اللہ دکھا دیتا ہے بندوں کو 
کبھی بھی توقعات انسانوں سے نا رکھی جائیں دنیا کے لوگ اسباب ہیں، نیکی کرنے یا رزق ملنے کے
 یہ اسباب ضرور ہیں لیکن مقصد نہیں ،مالکِ اسباب نہیں ہیں تو بندہ مالکِ اسباب کی طرف نظر کرے وہ دنیا سے آپ کو بے پرواہ کر دے گا اور 
صبر اور شکر ہو یہ قناعت ہیں 
♦️ آج کا خاص کام♦️
اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ و اصیلا 313 مرتبہ پڑھنا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
متعلمہ درسِ نظامی: ام الرضا ردا جاوید

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area