Type Here to Get Search Results !

مطلق ویڈیو گرافی کی حرمت کا ڈھنڈورا پیٹ والوں سے ناچیز فقیر اشرفی کا ایک یادگار واقعہ


مطلق ویڈیو گرافی کی حرمت کا ڈھنڈورا پیٹ والوں سے ناچیز فقیر اشرفی کا ایک یادگار واقعہ
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم:- محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
١۵/ مئی ٢٠١٦ کی بات ہے کہ جب ہم حضور مفکر اسلام شہزادہ سرکار کلاں سید علی اشرف اشرفی الجیلانی کا قائم کردہ ادارہ الاشرف فاؤنڈیشن ناسک میں دینی خدمات انجام دے رہے تھے ۔
    اسی دوران اس ادارہ کے زیر اہتمام چلنے والی جامعہ اشرفیہ سرکارکلاں کے سالانہ جلسہ دستار بندی کا موقع تھا اور ١٣/ مئی کی رات تھی جس میں حضور غازی ملت حضرت علامہ الحاج الشاہ سید محمد ہاشمی میاں اشرفی الجیلانی صاحب بحیثیت مقرر خصوصی مدعو تھے ۔ 
الحمد للہ ! بزرگان چشت علیھم الرحمة والرضوان کی دینی خدمات کے حوالے سے حضور والا کی عمدہ نکات ، حیران کن تاریخی معلومات وغیرہ پر مشتمل تقریر ہوئی اور حسب معمول پورے پروگرام کی ویڈیو بھی بنی ، منجملہ بحمدہ تعالی پروگرام کافی کامیاب ہوا۔ 
 پھر ہوا یہ کہ پروگرام کے ختم ہوئے ایک دن بعد یعنی ١۵/ مئی ٢٠١٦کو سنگم نیر ، سنر وغیرہ مختلف مقامات سے چند علماء کرام و ائمہ عظام الاشرف فاؤنڈیشن میں تقریبا دن کے ساڑھے دس بجے آگئے ، دراں حالیکہ ہم ادارہ کی پارکنگ میں ٹہل رہے تھے ،وہ آئے اور آداب گفتگو کے بعد ہم سے کہنے لگے کہ حضرت! ہم لوگ یہاں کچھ شرعی باتوں کو لے کر آئے ہیں اور یہاں کے مفتی صاحب سے ملنا چاہتے ہیں، ہم نے کہا ٹھیک ہے چلیے اوپر دارالافتاء میں ۔ 
ہم سب دارافتاء پہونچے وہاں پہنچ کر ہم نے انھیں ان کے بیٹھنے کی جگہ کی طرف اشارہ کیا وہ سب براجمان ہوگئے بعدہ ہم بھی اپنی جگہ پر بیٹھتے ہوئے عرض گزار ہوئے کہ فرمائیں آپ علماء حضرات کے کیا شرعی مسائل ہیں جن کا حل آپ حضرات چاہتے ہیں ؟ 
تو کہنے لگے حضرت مفتی صاحب کو جلدی بلائیے کہ ہم لوگ کو جلدی جانا بھی ہے۔  
ہم نے مسکراتے😁 ہوئے کہا کہ آپ حضرات اپنے مسائل رکھیے تو سہی؟ ، تو ایک صاحب ہم پر برہم ہوتے ہوئے کہنے لگے *"آپ مفتی صاحب کو بلائیں گے یا نہیں؟ 
ظہر کا ٹائم قریب ہوتا جارہا ہے اور ہم لوگوں کو یہاں سے جاکر ظہر بھی پڑھانا ہے"۔ 
تو ہم نے ہنستے😃 ہوئے کہا کہ حضرت!  
الحمد للہ ! اس ادارہ کا مفتی صاحب مجھ فقیر ناچیز ہی کو کہا جاتا ہے۔
  تو میرے اس جواب پر سب ہنسنے لگے 😃😃😃😃 اور فرمانےلگے کہ آپ بھی نا حضرت ! آپ بتائے کیوں نہیں ؟ کہ ہم ہی یہاں کے مفتی صاحب ہیں ۔ 
ہم نے کہا "ہمیں اپنی زبان سے اپنے آپ کو مفتی بتانا اچھا نہیں لگتا ، وجہ اس کی یہ ہے کہ ہم کسی زاویہ سے اس لائق نہیں کہ اپنے آپ کو مفتی بتا اور کہ سکیں" ۔ 
آمدم برسر مطلب۔ 
پھرا ہوا یہ کہ انھیں آنے والے علما میں سے سنگم نیر ناسک کے ایک امام صاحب جو غالبا اندھی تقلید کے زبر دست حاملین میں سے ایک معلوم ہوتے تھے ان کی اندھ بھکتی کا اور بد زبانی کا اندازہ آپ اس بات سے خوب لگا سکتے ہیں کہ جوں ہی ان کو معلوم ہوا کہ اس ادارہ کا مفتی صاحب ہم ہی ہیں تو ہم سے کہنے لگے کہ "مفتی صاحب آپ پر لعنت بھیجوں، کہ لاحول پڑھوں کچھ سمجھ میں نہیں آتا"۔ 
انسانی فطرت کے ناطے اس وقت جناب جناب والا کے اس طرز تکلم پر ہمیں غصہ تو بہت آیا مگرحکم قرآن "والکاظمین الغیظ والعافین عن الناس"، فرمان حضور ﷺ "حقیقت میں بہادر وہ ہے جو اپنے غصہ پر قابو رکھے" کے مطابق اور اصول افتاء اور اپنے استاد کی خاص نصیحت وتاکید کہ "بیٹا ساحل! دارالافتاء میں جب بھی بیٹھنا سنجیدگی ، پرسکون اور ٹھنڈ مزاجی کا بھر پور خیال رکھنا"۔ کا لحاظ کرتے ہوئے مکمل کنٹرول میں رہا بلکہ اس کے برعکس ہم نے مسکرا😁کر کہا کہ "حضرت! آداب گفتگو کا لحاظ فرمائیں"۔ پھر اسی سبب بات کچھ اس تیور کو پکڑنے کے قریب تھی کہ نزاعی صورت اختیار کرجاتی مگر حکمت و مصلحت کو پیش نظر رکھتے ہوئےبالفور ہم نےکہاکہ 
" یہ سب چھوڑییے اپنا مسئلہ رکھیے" تو انھیں میں سے ایک صاحب جن کی ریش مبارک بالکل سفید ہوچکی تھی اور تقریبا پچاس پچپن سال کی عمر کے لگ رہے تھے وہیں معمر مولانا صاحب ہمیں لفظ حضرت سےمخاطب کرتے ہوئے اپنی بات کہنے لگے تو ہم نے درمیان کلام ہی فورا معروضا کہ دیا کہ "حضرت! آپ ہمیں بیٹا یا بابو بول کر مخاطب کرسکتے ہیں کہ آپ میرے والد صاحب کی عمر سےبھی بڑے معلوم ہوتے ہیں"
بالآخر وہ نہ مانے اور لفظ حضرت ہی ساتھ مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ 
"حضرت! آپ کو تو توبہ کرنی ہوگی ہم نے کہا "کیوں اور کس وجہ سے ؟
تو کہنے لگے "آپ کو معلوم نہیں کہ ویڈیو گرافی جو کہ ایک سخت قسم کی حرام چیز ہے جس کی وعید میں یہ یہ احادیث مبارکہ آئی ہیں ، آپ نے ایک صریح فعل حرام کا ارتکاب کیا ہے بلکہ آپ نے ایک مفتی ہونے کے ناطے اپنے جلسے میں ویڈیو سے منع نہ کرکے نہ جانے کتنے لوگوں کو اس فعل حرام کا مرتکب بنایا ہے۔
حضرت! آپ کی تو شرعی ذمہ داری تھی کہ آپ اس سے لوگوں کو منع کرتے مگر آپ نے نہیں کیا اور سنا کہ آپ برسر اسٹیج بشوق اپنا بھی ویڈیو بنوا رہے تھے لاحول ولا قوة الا باللہ، 
حضرت ! آپ کو معلوم نہیں کہ الحمد للہ! پورے ناسک میں ویڈیو پر حضور تاج الشریعہ کا حرمت کا جو فتویٰ ہے اسی پر عمل در آمد ہوتا ہے؟"
ہم نے بر جستہ کہا کہ 
"اگر بات یہی ہے تو یقینا آپ حضرات بن بلائے مہمان بننے اور بن بلائے مردار جانور پر گدھوں کی طرح ٹوٹ پڑنے والا حال کررہے ہیں۔آپ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ ادارہ اشرفی سلسلہ کے ایک فرد فرید کا ہے اور اس ادارہ سے منسلک اکثر وبیشتر لوگ اشرفی ہیں اور ہم خود بھی اشرفی ہیں اور حضور شیخ الاسلام حضرت علامہ الحاج الشاہ سید محمد مدنی میاں اشرفی الجیلانی صاحب دام فیوضہ علینا کے مرید ہیں ۔اور ہمارے یہاں دینی پروگراموں، جلسوں ، نعت ومناقب اور تقریروں کی ویڈیو بنانا فقط جائز ہی نہیں بلکہ باعث اجر و ثواب بھی ہے۔  
تو ایک صاحب کہنے لگے یہ کیسے جائز ہے ؟ آپ کے کہ دینے سے جائز ہوجائے گا؟ اس کی حرمت پر صریح حدیث موجود ہے۔ جیساکہ مشکوة میں ایسا ہے اور فلاں کتاب میں ایسا ہے اس طرح بولتے ہوئے تصویر کی حرمت کی وعید میں جو احادیث منقول ہیں انھیں میں سے دو چار احادیث کو پیش کرتا چلا گیا اور کہیں کی ریت کہیں کا روڑا کہیں لاکے جوڑا والے محاورہ پر عمل کرنے کامظاہرہ کیا۔
ہم نے ان کی پیش کردہ احادیث کی مختصر سی تردیدی توضیح کرتے ہوئے کہا کہ حضرت صبر رکھیے ان شاء اللہ تعالی دینی جلسوں وغیرہ اسلامی ویڈیوز کے جواز پر یہ ناچیز ضرور دلیل پیش کرے گا مگر ایک شرط ہے۔
وہ شرط یہ ہے کہ آپ حضرات پہلے مجھ ناچیز کے دو سوالوں کا جواب دیں ۔ تو اس پر ایک صاحب ہماری شرط کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے بول اٹھے کہ حضرت ! 
سوال آج ہم لوگ کرنے آئے ہیں اور آپ آج صرف جواب دیجیے۔ 
تو ہم نے کہا 
"تو پھر لیجیے ہماراجواب "دینی جلسوں کی نعت وتقریر کی ویڈیو بنانا فقط جائز ہی نہیں بلکہ امر مستحسن اور کارخیر ہے"
تو ہمارے اس جواب سے ایک عالم صاحب تلملا اٹھے اور کہنے کہنے لگے کیسے جائز اور امر مستحسن اور کار ثواب ہے ؟ ثابت تو کیجیے! آپ کا کسی چیز کو جائز کہ دینے سے وہ چیز جائز نہیں ہوجائے گی ، اس کے ثبوت کے لیے دلیل دینی پڑتی ہے ، دلیل دیجیے؟
ہم نے کہا ہماری شرط مانیے ہم ضرور ثابت کریں گے اگر ہم سے نہ ہوا تو ہم یہی سے، ابھی ،اسی وقت اپنے اساتذہ اور سادات کچھوچھہ مقدسہ (دامت برکاتھم العالیہ) سے رابطہ کرکے پوچھیں گے، اور ثابت کریں گے۔
 مگر پہلے آپ لوگ ہماری شرط کے مطابق ہمارے دو سوالوں کا جواب تو دیجیے
 تو اس پر سنر کے ایک مولانا کہنے لگے ٹھیک ہے آپ اپنی شرط رکھیے ہمیں آپ کی شرط منظور ہے ۔ 
ہم نے کہا ہمارا پہلا سوال یہ ہے کہ کسی بھی ولی کے مزار مبارک پر فاتحہ پڑھنا واجب ہے یا مستحب ؟ نیز اگر کسی ولی کے مزار اقدس پر جانے کے سبب یقینی طور پر فعل حرام کا ارتکاب لازم آئے توکیا ایسی صورت میں ہم اس ولی کے آستانے پر جاکر فاتحہ پڑھیں گے یا نہیں؟ یا پھر دور ہی سے جہاں سے ممکن ہو فاتحہ پڑھ لیں گے؟ آخر ایسی صورت میں ہمارے لیے کیا واجب ہوگا اس مزار جانا یا اس سے بچنا؟  
اور ہمارا دوسرا سوال ہے یہ کہ کیا نفلی یا سنت عبادت کی ادائیگی کے لیے فعل حرام کا ارتکاب درست ہے ؟ مثلا فرض حج ادا کرلینے کے بعد دوبارہ حج کرنے یا عمرہ کرنے کے لیے یا کہیں کے کسی دینی پروگرام میں جانے کے لیے فعل حرام کا ارتکاب اگر یقینی اور لازمی طور پر لازم آئے تو کیا ایسی صورت میں ہمارے لیے جائز ہوگا کہ ہم اس نفلی یاسنت عبادت کو ادا کریں ؟ 
تو پہلے سوال کے جواب میں کہنے لگے یہ کوئی پوچھنے کی بات ہے ؟ مزار پر جانا کوئی واجب تھوڑی ہے ؟ 
ارے! جب جانے کی وجہ سے یقینی طور پر حرام ہونے والا ہے تو ایسی صورت میں ان کو حرام سے بچتے ہوئے فاتحہ پڑھنا جہاں سے ممکن ہو وہیں سے پڑھ لیں، فاتحہ تو کہیں سے بھی پڑھ سکتے ہیں جس طرح غوث اعظم رحمة اللہ تعالی کی فاتحہ انڈیا اور پاکستان وغیرہ کے لوگ اپنے اپنے گھروں ہی میں کرلیتے ہیں۔ایسے ہی اس بزرگ کی فاتحہ بھی گھر ہی پر کرلیں کہ کسی مستحب یا سنت کی ادائگی کے لیے فعل حرام کے ارتکاب کی اجازت قطعا نہ ہوگی ۔ 
تو اس جواب پر ہم نے کہا اگر وہ نہ مانے اور جان بوجھ کر جائے تو ؟ 
کہا وہ جانے والا گنہگار ہوگا اس پر توبہ واجب ہوگی ، اس کے پیچھے نماز پڑھنا گناہ اور واجب الاعادہ ہوگی ۔ پھر ہم نے کہا اگر وہ جانے والا پیر صاحب ہو اور وہ مزارجس پر جانے سے فعل حرام۔ارتکاب لازم آتا ہے وہ مزار اسی کے خاندان کا ہو تو؟
تو ہم پر غصہ کرنے لگے اور کہنے لگے کہ حضرت !  
یہ کیا فالتو سوال کرنے لگے ہیں آپ ؟ 
پیر صاحب ہے تو کیا ہوا سب کے لیے شریعت کا حکم برابر ہے۔ ہم نے کہا اس پیر صاحب سے مرید ہونا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہوگا کہ نہیں؟ تو جوش میں کہنے لگا نہ ان کے پیچھے نماز جائز ہے ،نہ اس سے مرید ہونا جائز ہے اور نا ہی اس کی تعظیم جائز ہے۔  
جناب والا کے اس جواب سے 
ہم دل ہی دل میں ہنسنے لگے اور سوچنے لگے کہ یہ مقدس ہستیاں تو اب ہمارے بچھائے جال میں بری طرح پھنس چکی ہیں۔ اب آئے گا مزہ😃😃
پھر ہم نے کہا یہ جو ہمارا دوسرا سوال ہے اس کا کیا جواب ہوگا ؟
تو کہنے لگے کہ یہ بھی ناجائز ہے ہم نے پھر کہا کہ یہ سب کرنے والے کوئی بہت بڑے پیر صاحب ہیں ذرا سوچ سمجھ کے جواب دیجیے گا تو کہنے لگے وہ کوئی بھی ہو جو ناجائز وہ سب کے لیے ناجائز۔  
ابھی ہم کچھ کہتے کہ ایک صاحب نے کہا کہ ظہر کی اذان کا وقت بالکل قریب ہوچکا ہے تو اس پر سنر والے حضرت نے کہا سب لوگ اپنے اپنے مؤذنوں کو فوں کرکے کہ دیں کہ ظہر سنبھال لیں۔ 
وہ لوگ فون سے فارغ ہوئے تو ہم نےمسکراتے 😁 ہوئے کہا حضرات ! 
گھر کو لگی آگ گھر کے چراغ سے
والا حال دکھنے کو مل رہا ہے بولے کیسے؟
ہم نے کہ حضرات ! یہ مزارکوئی دوسرا مزار نہیں ہے بلکہ یہ ہم سنیوں کی جان امام اہل سنت حضور اعلی حضرت علیہ الرحمہ کا مزار مقدس ہے جس میں جانے کے سبب بقول آپ کے یقینی طور پر فعل حرام کا ارتکاب ہوتا ہے ۔ 
اور پیر صاحب بھی کوئی دوسرے پیر صاحب نہیں ہیں جناب!
   بلکہ وہ پیر صاحب خود حضور تاج الشریعہ ہیں۔
ارے بھائی ہمارا اتنا بولنا تھا کہ ایک صاحب ہمارے اوپر لال پیلا ہوتے ہوئے کہنے لگا کہ آپ اعلی حضرت کے مزار اور حضور تاج الشریعہ پر اتنا بڑا الزام کیسے لگادئے ؟اعلی حضرت کے مزار پر جانے سے کیسے یقینی طور پر کوئی حرام کام ہوجاتا ہے اور حضور تاج الشریعہ نے جان بوجھ کر کونسا حرام کیا ہے؟ 
ہم نے کہا کہ یہ آپ ہی لوگوں کی تحقیق و تدقیق کے حساب سے حرام ہورہا ہے ہماری تحقیق کے مطابق نہیں_  
کہا کیسے ؟ میں نے کہا ایسے کہ اعلی حضرت علیہ الرحمہ کے مزار اقدس میں بھی سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہے جس سے ہر وقت ویڈیو بنتی رہتی ہے مگر اس کے باوجود اس مزار پر اہل سنت کے جید علماء اور پیران عظام جیسے خود حضور تاج الشریعہ اور علامہ ضیا ء المصطفی وغیرہ جاکر فاتحہ پڑھتے ہیں _
 تو اب آپ بتائیے کہ آپ کے مذکورہ فتوی کے مطابق حضور تاج الشریعہ کے پیچھے نماز درست ٹھہری؟ اور ان سے مرید ہونا درست ٹھہرا۔ 
مزید آپ کے اس فتوے کے زد میں کتنے علماء اہل سنت گرفت میں آئیں گے ہم بتا نہیں سکتے ۔
کہنے لگا کہ آپ کو کیسے معلوم؟ آپ کو کس نے کہا کہ حضور اعلی حضرت کے مزار میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہے؟ اور کیمرہ لگنے کے بعد بھی حضور تاج الشریعہ جاکر فاتحہ پڑھتے ہیں ؟
ہم نے کہا کہ اگر آپ کو یقین نہ آتا ہو تو آپ کا بریلی شریف میں کوئی اپنا لائق اعتماد آدمی ہے تو آپ اسی سے پوچھ لیجیے کہ اعلی حضرت کے آستانے پر کیمرہ لگاہے یا نہیں اور لگنے کے بعد تاج الشریعہ فاتحہ پڑھنے جاتے ہیں یا نہیں ؟
ورنہ اگر آپ کہیں تو ہم ابھی اسی وقت بریلی شریف فون لگاتے ہیں ہمارا ایک دوست جو اس وقت جامعة الرضا بریلی شریف میں پڑھ رہے ہیں اسی سے پوچھ لیتے ہیں ۔  
ہم نے جب اس طرح کی بات کی تو ان کا جوش کافی سرد پڑگیا پھر ہم نے کہا کہ یاد رکھیے جناب !
آپ کے وہیں علماء جو دوران تقریر رات بھر اسٹیج سے چلاچلا کر کہتے ہیں کہ ویڈیو حرام ہے حرام ہے حرام ہے وہ خود اس سے بچ نہیں پاتے ہیں اورایک نفلی یا سنت عبادت یا عمرہ یا دینی جلسہ وغیرہ کےپروگرام میں جاکر اور ویڈیو بنواکر بقول آپ کے حرام کئے جارہے ہیں ۔ اس لیے آج کل تو آپ جانتے ہی ہیں کہ ہر ہوائی اڈے پر چاہے وہ ممبئی ہوں،کلکتہ ہوں ، پٹنہ ہوں ،یا احمدآباد ہوں ، یا سورت یا پھر جدہ کوئی جگہ ہوں سب جگہ سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوا ہے اور بالخصوص مکہ ، مدینہ کے گلی کوچوں میں کیمرہ لگا ہوا ہے۔  
تو آپ کے قول کے بالمطابق ان جانے والوں نے حرام کیا اب ان کے پیچھے نماز درست نہ ان کی تعظیم اور نہ اس سے مرید ہونا جائز۔ 
ہماری اس گرفت پر سب ایسے خاموش ہوگئے جیسے کسی سانپ نے ان کے منہ سونگھ لیا ہو۔ 
پھر ہم نے کہا کہ جناب ! 
پہلےآپ انھیں ویڈیو گرافی سے روکیے جن کا ویڈیو گرافی کی حرمت پر فتوی ہے پھر اس کے بعد ویڈیو گرافی کی حرمت پر ڈھنڈورا پیٹیے گا اور دینی جلسے کی ویڈیو بنانے والوں پر لعنت بھیجیے گا اور لاحول وغیرہ جو دل چاہے پڑھیے گا ۔ 
تو ایک صاحب کہنے لگے کہ حضرت ایک بات تو یہ بھی ہے نا کہ دین کی تبلیغ تو ضروری ہے حضور تاج الشریعہ یا محدث کبیر صاحب صرف حج یا عمرہ کی نیت سے تھوڑئ جاتے ہیں؟ بلکہ وہ حضرات تو اپنے دینی فرض یعنی اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا کام مختلف ملکوں میں پہونچانے کے لیےجاتے ہیں بس اسی وجہ سے انھیں مجبورا ہوائی اڈے وغیرہ پر اپنی ویڈیو بنوانی پڑتیہے۔  
ہم نے کہا اچھا !  
تو یہاں آپ کو دینی تبلیغ والی بات سمجھ میں آئی ؟ مگر جب حضور رئیس المحققین ، شیخ الاسلام والمسلمین حضرت علامہ الحاج الشاہ سید محمد مدنی اشرف اشرفی الجیلانی کی تحقیق انیق شرعی حدود وقیود میں آئی اور انہوں نے دینی تبلیغ کی اشاعت اور اسلامی ویڈیوز کی شرط کے ساتھ ویڈیو دیکھنے اور بنانے کی اجازت دی تو وہاں آپ لوگوں کو تبلیغ اسلام کا کام سمجھ میں نہ آیا ؟
انہوں نے کیا فلم دیکھنے کے لیے ویڈیو کو جائز لکھا ہے؟  
بلکہ انہوں نے جو دیکھنے یا بنانےکی اجازت دی ہے تو اسی شرط کے ساتھ دی ہے کہ وہ ویڈیو شرعی اور اسلامی ہو خرافات، فاحشات اور بے ہودگی وغیرہ پر مشتمل نہ ہو ۔  
جناب! 
یہ تو وہی بات ہوئی نا۔ 
ہم آہ بھی کریں تو ہوجائیں بدنام۔ 
کوئی قتل بھی کردے تو چرچا نہیں ہوتا
پھر چائے ناشتہ آگیا اور ہم لوگ تھوڑی دیر کے لیے اسی میں لگ گئے پھر دوران چائے نوشی ہی ہم نے انھیں میں سےایک مولانا جو شاید آٹھ گاوں کے تھے وہ اپنے مبائل میں کچھ کررہے تھے ہم نے موقع غنیمت جانتے ہوئے فورا ان سے ان کا موبائل مانگ لیا اور کہا کہ حضرت کیا خوبصورت مبائل ہے ماشاء اللہ🌹🌹🌹 حضرت ذرا لاک کھولیےگا تو انہوں نے کھول کے دیا ، جوں ہی انہوں نے لاک کھول کے دیا تو ہم فورا اس کی گیلیری فائل میں پہونچ گئے تو دیکھا کہ اس میں انھیں کے کتنے فوٹوز پڑے ہیں کسی میں بیوی بچوں کے ساتھ تو کسی میں دوستوں کے ساتھ اور اس کے علاوہ ایک دو ویڈیو والی نعت شریف اور تقریر بھی دیکھا اور یہی حال باقی حضرات کے مبائل کا بھی تھا۔ 
 ہم نے کہا کیا یہ سب بھی ضرورت شرعیہ میں سے ہیں جناب ؟ 
پھر اسی وقت ہم نے انھیں کے سامنے ان ویڈیوز اور فوٹوز وغیرہ کا اسکرین شارٹ اپنے مبائل میں لینا شروع کردیا تو ایک صاحب کہنے لگے یہ آپ کیا کر رہے ہیں حضرت ! 
 بس ہتھیار اکٹھا کر رہے ہیں مزید کہا کہ اب ہم بھی کسی دن آپ کے یہاں آتے ہیں اور آپ سب کے مقتدیوں کو بتاتے ہیں کہ آپ کے امام صاحبان کا کہنا ہے کہ ویڈیو اور فوٹو حرام ہیں اور حرام کرنے والوں کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ اور انھیں کے مبائل میں یہ چیزیں موجود ہیں۔ 
 تو کیا آپ حضرات کی نماز ان کے پیچھے انھیں کے قول مطابق ہوتی ہے؟  
 ۔ پھر آگے کیا ہوگا ؟ وہ آپ ہی لوگ سمجھیں گے ۔ 
مزید آج آپ لوگ ایک غلطی اور کر گئے کہ آپ حضرات اس وقت جس دار الافتاء میں بیٹھے ہوئے ہیں اس میں بھی سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہے جیسا کہ آپ لوگ کمپیوٹر کی اسکرین پرخود دیکھ بھی رہے ہیں ۔ 
 ۔ ۔ ۔ ۔ مگر آپ میں سے کسی نے ہم سےنہیں کہا ؟ کہ مفتی صاحب ! 
دوسری جگہ بیٹھتے ہیں یہاں کیمرہ لگا ہے ہم یہاں نہیں بیٹھ سکتے ۔ ایسا کسی نے نہیں کہا ۔ پتہ چلا آپ کی رضا اس میں شامل ہے۔ 
یاد رکھیے گا جناب!
 کہ آپ سب کی ساری باتیں اور حرکتیں سب کچھ اس کیمرہ میں قید ہوچکی ہیں ۔ 
اب آپ حضرات اپنی باتوں سے چاہ کر بھی مکر نہیں سکتے۔  
اب اس کے بعد ہر ایک کے چہرے پر جو ہوائیاں اڑنے لگیں وہ قابل دید تھیں۔  
ان باتوں سے وہ لوگ ایسے بوکھلا گئے کہ ہم سے اپنا سوال کرنا بھی بھول گئے اور ایک صاحب جو ابتداء گفتگو سے لے کر اخیر گفتگو تک بہت کم بلکہ نہ کے برابر کچھ بولے تھے ، نہ جانے وہ کہاں کے تھے ہمیں معلوم نہیں وہی کہنے لگے کہ حضرت !
یہ سب باتیں چھوڑئیے ، یہ سب باتوں میں پڑکر اہل سنت کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ الٹا نقصان ہی ہے ۔ 
 تو ہم نے کہا کہ جناب!
 ہم اور ہمارے اکابرین ایسے معاملہ میں کبھی پہل نہیں کرتے مگر جب کوئی چھیڑتا ہے نا۔ 
 تو ہماری عادت ہے ہم اسے چھوڑتے بھی نہیں ہیں اور اسی لاٹھی سے اسی پر حملہ بول دیتے ہیں۔
آندھی سے کہ دیں کہ اپنی اوقات میں رہے
وہ پتے نہیں ہیں ہم جو شاخوں سے ٹوٹ جائیں  
ہاں اگر واقعی آپ حضرات اپنے حرمت کے قول پر سچے اور پکے ہیں تو حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی طرح اس پر عمل بھی کرکے دکھائیں جیساکہ مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ نے یہ فتوی دیا تھا کہ فوٹوحرام ہےتو اسی طرح اس پر عمل بھی کرکے دکھادیاکہ آپ بغیر فوٹو کے حج کیے۔ 
پھر اسی باتوں باتوں میں کھانے کا وقت ہوچکا تو ہم نے کھانے کی ضد کی مگر نہ کھائے اور سب چل دئے ۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area