Type Here to Get Search Results !

کفیل عنبر اور محمد علی فیضی ساتھ ہی اسٹیج پر بیٹھے حضرات سب پر علی الاعلان توبہ واجب ہے


عبادتوں کا سلیقہ نہیں خرید سکا 
زمانہ میرا عقیدہ نہیں خرید سکا 
امیر شام نے کوشش بہت کی لیکن 
علی کا چاہنے والا نہیں خرید سکا 
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
گزشتہ شب ایک ویڈیو کلپ واٹس ایپ اسٹیٹس پر نظر سے گزری مگر چوں کہ کثرت سے اسٹیٹس ہونے کی وجہ سے مکمل نہیں دیکھا جاتا بلکہ ضمناً دیکھ کر بقیہ ترک کر دیا جاتا ہے لیکن جب فیس بک کھول کر دیکھا تو متعدد حضرات کی تحریریں اُسی ویڈیو کلپ کے ساتھ گردش کر رہی ہیں کہ ایک مشہور نعت خواں محمد علی فیضی اور معروف نقیب جناب کفیل عنبر اس ویڈیو کلپ میں موجود ہیں۔۔۔۔
 جب محمد علی فیضی اشعار پڑھنے کے بعد خاموش ہوتے ہیں تو کفیل عنبر ایک شعر پڑھتے ہیں اور یہ ہے ۔۔۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
عبادتوں کا سلیقہ نہیں خرید سکا 
زمانہ میرا عقیدہ نہیں خرید سکا 
امیر شام نے کوشش بہت کی لیکن 
علی کا چاہنے والا نہیں خرید سکا ۔۔۔
____________________
مذکورہ اشعار میں ایک لفظ امیر شام ہے اور وہی لفظ موضوع بحث بنا ہوا ہے کہ امیر شام لفظ سے مراد کون ہے اتفاقاً ایک اور تحریر پر نظر پڑی جب اسے بھی چیدہ چیدہ دیکھا تو یہ بات سمجھ آئی کہ اس تحریر کا رائٹر یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ لفظ امیر شام یزید پلید کو کہا جاتا تھا اس لیے کفیل صاحب کا کہنا درست ہے اور انھوں نے یہی معنیٰ مراد لیا ہے لیکن مزید بڑھ کر جب دیکھا تو اُس تحریر کا رائٹر کوئی اور نہیں بلکہ خود کفیل عنبر ہی ہیں گویا یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ میں نے اس شعر میں امیر شام سے مراد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو نہیں بلکہ یزید پلید ظالم و جابر شخص کو لیا ہے ______
لیکن راقم الحروف کو یہ بات ہضم نہ ہوئی اس لیے ناچیز اپنے طور پر کفیل صاحب سے یہ کہنا چاہتا ہے کہ مذکورہ شعر میں امیر شام سے مراد آپ نے یزید کو نہیں بلکہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو لیا ہے جیسا کہ مصرع ثانی اس بات کی جانب غمازی کر رہا ہے لہذا لفظ امیر شام حضرت امیر معاویہ کے لیے ہی استعمال کیا گیا ہے اور یہ بات بداہتاً و عقلاً ثابت بھی ہے اس میں مزید نظر و فکر کی چنداں ضرورت نہیں
   ___________________
شرعی اعتبار سے بھی یہ بات صحیح ہے کہ عرف و عادت کی وجہ سے امیر شام سے مراد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذات بابرکت ہے اور یہی موقف علمائے کرام کا ہے کہ امیر شام سے مراد کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی المولیٰ عنہ ہیں ۔
لہذا مذکورہ شعر پڑھنے کی بنیاد پر کفیل عنبر اور محمد علی فیضی ساتھ ہی اسٹیج پر بیٹھے حضرات سب پر علی الاعلان توبہ واجب ہے۔۔ کہ انھوں نے ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ایسا لفظ استعمال کیا ۔
اگر یہ حضرات توبہ کرلیتے ہیں اور آئندہ کسی بھی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسے الفاظ کا قطعاً استعمال نہ کریں کہ جس سے اُن کی ادنیٰ سی بھی توہین یا ان کی شان میں گستاخی کی بو آئے تو انہیں اپنے جلسوں میں مدعو کر سکتے ہیں۔ ورنہ علمائے اہل سنت سے گزارش ہے بالخصوص ائمہ حضرات سے کیوں کہ عوام اپنے ائمہ ہی کے ذریعہ ان جیسے نعت خواں اور مقرّروں تک پہنچتی ہے۔ ان کا بائیکاٹ کریں اور قطعاً جلسہ میں نہ بلائیں بلکہ ان کی جگہ پر ذی علم و فہم اور ذی شعور علما ہی کو مدعو کریں۔
___________________
یاد رہے یہ وہی کفیل عنبر ہے جس کے متعلق راقم نے چند مہینہ پہلے ایک کلپ دیکھ کر ایک تحریر وائرل کی تھی کہ جس میں نقب زنی فقط اسی بات پر تھی کہ اگر علی علی  ہی سے ان لوگوں نے کام چلایا تو وہ دن دور نہیں کہ قوم و ملت کا بیڑا جلد ہی غرق ہو جائے۔
 اور ہو بھی رہا ہے جیسا کہ آئے دن ان لوگوں کے جلسہ و جلوس میں شرکت کی وجہ سے معائنہ کیا جا رہا ہے۔۔۔
کفیل عنبر نے لفظ علی علی کے ذریعے نہ جانے کتنے جلسوں کا ماحول خراب کیا ہے کہ اب عوام بھی یہی کہتی ہے کہ اسی ناظم کو بلاؤ جو علی علی زیادہ کرتا ہے۔
یہ وہی کفیل عنبر ہیں جو عمومی طور پر رافضیت زدہ اشعار پڑھتے ہیں اور علی علی کہہ کر عوام کے دلوں میں حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم کی محبت کو بٹھانے کے ساتھ ساتھ کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہم جیسے عظیم صحابی کی محبت دلوں سے نکالتے ہیں۔
ان کے اکثر و بیشتر اشعار جو حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم کی شان میں ہوتے ہیں وہ یا تو رافضیت زدہ ہوتے ہیں یا اس میں شیعّت کی بو ضرور پائی جاتی ہے چوں کہ یہ لوگ روافض کو سن کر ہی عوام الناس تک اپنی بات پہنچاتے ہیں اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم ہی کے نام پاک سے عوام سے خطیر رقم لوٹتے ہیں ۔ کیوں کہ بقیہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام سے عوام نذر و نذرانہ کم دیتی ہوگی اس لیے ان جیسے لوگوں نے ایسا حربہ اختیار کیا ہے۔۔۔۔۔
جہاں تک میرے ذہن کا حاشیہ کہتا ہے کہ ان لوگوں کی بگڑنے میں ضرور کچھ نہ کچھ گدی نشین، سادات کرام کا ہاتھ ہے کہ جنہوں نے ان جیسے نعت خواں مقررین شعرا کو بلا کرکے اتنا بڑھاوا دے دیا ہے کہ کبھی کوئی مقرر کسی فرشتہ کو عیب لگاتا ہے تو کوئی نعت خواں کسی صحابیہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے ورنہ آج اس طرح کے الفاظ ان کی زبان سے قطعاً نہ نکلتے۔ ______
جب میں نے کفیل عنبر کے حوالے سے لکھا تھا کہ وہ دن دور نہیں کہ عوام اہل سنت کا ذہن رافضیت کی طرف مڑ جائے تو کچھ احباب بہت تلملائے اور نہ جانے مجھے کیا کیا کہ ڈالا، حتی کہ بعض سخت و سُست الفاظ بھی استعمال کیے اور کتنے لوگوں نے یہ کہا کہ آپ سخت بولتے ہیں سخت لکھتے ہیں۔
حالاں کہ ہمارا اصل مقصد _______________
مقصود میری باتوں سے اصلاح مفاسد ۔
نشتر جو لگاتا ہے وہ دشمن نہیں ہوتا ___________________
ہاں یاد رہے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو کتابوں کو نہیں بلکہ جلسہ کا ماحول دیکھ کر اشعار پڑھتے ہیں اگر مجمع سے نذر و نذرانہ زائد ملنے کی امید ہے تو انہیں کیسے بھی اشعار کہنے ہوں لیکن بس نذر و نذرانہ آنا چاہیے اگرچہ ایمان کا سودا ہی کر ڈالیں۔
اسی طرح ایک اور نعت خواں جو علی علی کرتا ہے *شبیر برکاتی* وہ بھی جس محفل میں آتا ہے تو ماحول بنانے کے لیے عوام کے دلوں میں گھر کرنے کے لیے رافضیت زدہ اشعار ہی پڑھتا ہے یا رافضیت زدہ نہ ہو پھر بھی ایسے اشعار ضرور پڑھے گا کہ جس میں شیعیت کی بو پائی جاتی ہے ۔ (اس کے متعلق بھی ہمارے متعدد علما نے تحریراً و تقریراً بتا دیا ہے یہاں مزید ذکر کرنے کی حاجت نہیں۔
*عقلمند را اشارہ کافی است*
____________________
لہذا علماے اہل سنت بالخصوص عوام اہل سنت سے گزارش ہے کہ ان جیسے حضرات کو اپنی محفلوں میں قطعاً نہ بلائیں یقیناً ایسے لوگ ہمارے ایمان کے لیے زہر ہلاہل سے کم نہیں ہیں ۔
 امید ہے کہ آپ حضرات کے قلوب و اذہان پر ناچیز کے چند سطور ان شاءاللہ ضرور اپنا اثر چھوڑیں گے 
لہذا آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس پر عمل کریں تاکہ اہل سنت و جماعت کا شیرازہ منتشر ہونے سے محفوظ رہے ۔۔
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دلی دعا ہے کہ مولیٰ کریم صحیح معنوں میں ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
____________________
نوٹ : چند احباب کے ذریعے معلوم ہوا کہ کفیل عنبر اور محمد علی فیضی صاحبان نے تحریری طور پر توبہ کر لی ہے لیکن راقم کا ان حضرات سے مطالبہ یہ ہے کہ فقط تحریراً ہی نہیں بلکہ تقریراً بھی توبہ کریں اس لیے کہ جس طریقے سے گناہ ہو اسی طریقے سے توبہ بھی ضروری ہے۔۔۔
 فتاویٰ رضویہ شریف میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: اعلانیہ گناہ کے لیے شریعت نے اعلانیہ توبہ کا حکم دیا ہے ۔۔۔
 اور ساتھ ہی اسٹیج پر ایک مشہور خطیب حضرت مولانا غلام ربانی الٰہ آبادی بھی موجود ہیں ابھی تک ان کے توبہ نامہ کی نہ کوئی تحریر آئی اور نہ ہی کوئی آڈیو وغیرہ وائرل ہوا ۔ لہذا ان سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی اس معاملہ میں غور کریں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
✍🏻 از قلم: عبد اللطیف رضوی علیمی
مقیم حال: شہر لکھنؤ انڈیا 
٢٥/ ذی قعدہ شب: دو شنبہ، ١٤٤٥ه‍ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area