Type Here to Get Search Results !

امام احمد رضا بحیثیتِ عاشق رسول ﷺ


امام احمد رضا بحیثیتِ عاشق رسول ﷺ
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم :محمد شاہدرضا قادری منظری بریلوی
اسلامپور، اتردیناجپور، مغربی ، بنگال، (الھند)
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
احباب اہلسنت وحامیانِ مسلک اعلیٰ حضرت :
اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتاہے:
قل ان کتم تحبون اللہ فالتبعونی یحببکم اللہ۔
ترجمہ : اگر تم مجھ (اللہ) سے محبت کرنا چاہتے ہو تو میرے محبوب پاک صاحب لولاک ﷺ سے محبت کرو : اور حضور نبی اکرم ﷺ فرماتے ھیں کہ
لایومن احدکم حتیٰ اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین :
ترجمہ : تم میں سے کوئی شخص اس وقت کا کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے ماں باپ، بیٹے، بیٹیوں، اور تمام لوگوں سے زیادہ مجھ سے محبت نہ کرے _ اور
حضرت عبد اللہ بن ہشام رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھےکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کی یارسول اللہ ﷺ آپ مجھے میری جان کے سوا ہر چیز سے پیارے ھیں، سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میری جان ھے ، کوٸ ہرگز مٶمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسے اس کی جان سے بھی پیارا نہ ہوجاٶں ، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی آقا _ اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ھیں، فرمایا ،اے عمر! اب تیرا ایمان کامل ہوگیا : اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ھےکہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا ، یارسول اللہ ﷺ قیامت کب آۓگی، فرمایا : قیامت کے لیے تونے کیا تیاری کی ھے، اس نے عرض کی نہ بہت سی نمازیں جمع کی ہیں، اور نہ روزے اور ناہی صدقے، لیکن اتنا ضرور ھےکہ اللہ تعالی ﷻ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت ضرور کرتا ہوں، آپ نے فرمایا : پھر تو قیامت میں انہيں کے ساتھ ہوگا، جن سے محبت رکھتاھے، 
عشق اور محبت کسے کہتے ہیں اور اللہ رسول سے عشق و محبت کا مطلب ، اور محبت کی علامت کیاہے _
حجة الاسلام حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی رحمة اللہ علیہ محبت کی تعریف کرتے ہوۓ فرماتے ھیں کہ طبیعت کا کسی لزیز شیٕ کی طرف ماٸل ہوجانا محبت کہلاتا ھے اور جب یہ میلان قوی ، اور پختہ ہوجاۓ اسے عشق کہتے ھیں، یعنی کسی پسندیدہ چیز سے تعلق قاٸم ہوجانا محبت کہلاتا ھے ، اور جب وہی تعلق شدت اختیار کرجاۓ تو اسے عشق کہتے ھیں _
اور اللہ ﷻ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت و عشق کا مطلب یہ ھےکہ ان کی اطاعت و فرمانبرداری والے کام کیۓ جاٸیں _ اور حضرت سیدنا سہل بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیں ، اللہ عزوجل سے محبت کی علامت قرآن سے محبت کرناھے ، اور محبتِ قرآن کی علامت حضورنبی اکرم ﷺ سے محبت کرناھے ، اور محبت رسول کی علامت ان کی سنت سے محبت کرنا ھے، اور ان سب سے محبت کی علامت آخرت سے محبت کرناھے ، اور آخرت سے محبت کی علامت اپنے آپ سے محبت کرناھے، اور خود سے محبت کی علامت دنیا سے بغض رکھناھے ، اور دنیا سے بغض کی علامت اس سے بقدر ضرورت کے علاوہ کچھ نہ لینا ھے ، 
(صحیح بخاری ، کتاب الایمان، ج١،ص ٧، صحیح مسلم ، کتاب الایمان، ج١،ص ٤٩، سنن ابن ماجہ، باب فی الایمان، ص ٨، سنن نساٸ، کتاب الایمان، ج٢، ص ٢٣٢، مشکوٰة المصابیح، کتاب الایمان، ص ١٢،)
(احیا ٕ العلوم، ج٥،ص٦)
احباب گرامی !
اس سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالی سے محبت کرنے کا ذریعہ یہ ھےکہ حضور نبی اکرم ﷺ سے محبت کی جاۓ ، اور پکا سچا مسلمان بننے کا معیار یہ ھےکہ والدین ، اولاد ، اور تمام لوگوں سے زیادہ رسول اکرم ﷺ سے محبت کی جاۓ، گویا نبی اکرم ﷺ سے محبت کرنا ہی اصل ایمان ھے ، امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کو حضور اکرم ﷺ سے بےپناہ عشق اور محبت تھا، آپ حضور اکرم ﷺ کی محبت میں مستغرق تھے، صوفیا ٕ میں جو فنا فی الرسول کی اصطلاح ھے وہ آپ پر بالکل صادق و صادر آتی ھے آپ کی زندگی کا اصل مقصد ہی عشق رسول ﷺ تھا _ آپ سچے عاشق رسول ﷺ اور عشق رسول ہاشمی کی ایک پگھلتی ہوٸ شمع تھے، 14، شعبان المعظم، 1286سنہ ھ / 1869سنہ ٕ/ ، سے ، 25 ، صفر المظفر 1340سنہ ھ/ 1921 سنہ ٕ/ تک نصف صدی سے زاٸد عرصہ آپ مسلمانانِ عالم کو محبت کےجام پلاتے رہے کیونکہ اسلام کی جان اور روح یہی ھے اسی لیے آپ بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں یوں اپنی تمنا پیش کرتے ھیں : 
کروں تیرے نام پہ جاں فدا
نہ یہ ایک جاں ، دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا
کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
احباب اہلسنت :
امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کا یہ مشن آپ کی تصانیف کے ذریعے آج بھی جاری ھے ، آپ کی قلمی نگارشات قیامت تک مسلمانوں کو مست جام بادہ الفت اور ساقی کوثر و تسنیم کا والا شیداٸ بناتی رہیں گی، کسی نے کیا خوب کہا: 
جس نے ہردل میں لگائی عشق احمدکی لگن
وہ امام عاشقاں امام احمد رضا خاں قادری
گُل ہزاروں کِھلے گلشنِ دہر میں
پھول اعلیٰ کِھلا ، شاہِ احمد رضا
عزیزانِ گرامی
جب دوسری مرتبہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ آقاۓ کونین سرور کونین ﷺ کی بارگاہ اقدس وانور میں حاضر ہوۓ تو شوق دیدار کے ساتھ مواجہ عالیہ میں درود و شریف پڑھتے رہے ، امیدتھی کہ ضرور سرکار مدینہ قرار قلب وسینہ صاحبِ معطر پسینہ ﷺ عزیز افزاٸ فرماٸیں گے، لیکن پہلی شب تکميل آرزو نہ ہوسکی، بایں و حسرت کے عالم میں ایک نعت کہی، جس کا مطلع یہ ھے ، 
وہ سوۓ لالہ زار پھرتے ھیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ھیں
مقطع میں عاشق مصطفیٰ ﷺ کا ناز ۔۔ ایک جلیل القدر والی کا عرفان ، پھر بےکسی و محرومی کا اظہار کچھ عجب انداز لیۓ ہوۓ نظر آتاھے ، عرض کرتے ھیں ،
کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا
تجھ سے کتے ہزار پھرتے ھیں
مواجہ شریف میں یہ نعت عرض کی اور مٶدب و منتظر بیٹھ گیۓ، قسمت جاگی، حجاب اٹھا، اور عالم بیداری میں حضور اقدس ﷺ کی زیارت اور جمال جہاں آراء کے دیدار سے شرفیاب ہوۓ _ 
قبولیت ملی ھے جس کو دربار رسالت میں
رضاۓ احمد مختار یا احمد رضا تم ہو
محبان گرامی
آپ کا اللہ تعالی اور نبی کریم ﷺ کی محبت میں سرشار ہونا ایک عالم بلکہ مخالفين کے نزدیک بھی مسلم ھے، اور محبت وہ نازک اور لطیف جزبہ ھے جو محبوب کی شان میں توہين تو کیا کسی ادنیٰ سی بےادبی کو بھی برداشت نہیں کرسکتا، امام احمد رضا رحمة اللہ علیہ کی وصیت کے الفاظ ملاحظہ ہوں، فرماتے ھیں _ جس سے اللہ و رسول کی شان میں ادنیٰ توہين پاٶ پھر وہ تمہارا کیسا ہی پیارا کیوں نہ ہو، فورا اس سے جدا ہوجاٶ، جس کو بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں ذرا بھی گستاخ دیکھو! پھر تمہارا کیساہی بزرگ معظم کیوں نہ ہو، اپنے اندر سے اسے دودھ سےمکھی کیطرح نکال کر پھینک دو، امام احمد رضا علیہ الرحمہ کے عشق کی ایک جھلک اور ملاحظہ ہوں ! ملفوظات میں جہاں ولادت کی تاریخوں کے متعلق فرمایا ، وہاں یہ بھی کہا: بحمد اللہ تعالی ، اگر قلب کے دو ٹکڑے کیۓ جاٸیں تو خدا کی قسم! ایک پر لاالہٰ الا اللہ لکھا ہوگا، اور دوسرے پر محمدرسول اللہ لکھاہوگا، 
(ﷻ وصلی اللہ تعالی علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وبارک وسلم)
شہزادہ اعلیٰ حضرت مفتٸ اعظم عالم ھند محمد مصطفیٰ رضا خان نوری بریلوی رحمة اللہ علیہ نے بھی والد بزرگوار کی طرح فرمایا ،، اور کیا خوب فرمایا : 
خدا ایک پر ہو اور اک پر محمد
اگر قلب اپنا دو پار کروں میں
حدیث شریف کا ادب و احترام :
اعلیٰ حضرت رحمة اللہ علیہ سرور کاٸنات فخر موجودات ﷺ کی حقيقی محبت کیوجہ سے حدیث پاک کا بے انتہا ادب فرماتے تھے، ہمیشہ درسِ حدیث ادب کے ساتھ دوزانوں بیٹھ کر دیا کرتے ، احادیث کریمہ بغير وضو نہ چھوتے، اور نہ پڑھا کرتے ، کتب و احایث پر کوٸ دوسری کتاب نہ رکھتے، حدیث کی شرح وضاحت کے دوران اگر کوٸ شخص بات کاٹنے کی کوشش کرتا تو سخت ناراض ہوتے ، یہاں تک کہ چہرہ مبارک غصے کیوجہ سے سرخ ہوجاتا، حدیث پاک پڑھاتے وقت پاٶں زانو پر رکھ کر بیٹھنے کو نا پسند فرماتے تھے، 
عزیزانِ گرامی وقار:
ہمیں چاہیے کہ ہم بھی امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کے نقش قدم پر چلتے ہوۓ قرآن و حدیث کے ادب و احترام کا خاص خیال رکھا کریں، نیز قرآن و حدیث اور سنتوں بھرے بیانات سنتے ہوۓ بھرپور توجہ اور تمام تر آداب کا خیال رکھیں، اور بےادبی اور غفلت و لاپرواٸ سے بچا کریں،یاد رکھیۓ !
کہ ادب انسان کو کامیابی کی بلندیوں کو پہنچا دیتاھے، اور بےادبی ناکامیابیوں اور محرومیوں کی دلدل میں دھنسادیتی ھے ، افسوس ! آج کل تو ہر طرف بےادبی کا دور دورہ ھے ، بالخصوص مبارک اسما ٕ اور مقدس اوراق کا ادب و احترام تو اب تقریبا ختم ہوتا جارہاھے، بسا اوقات اللہ عزوجل اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کے اسماۓ مبارکہ کے اور آیات قرآنیہ والے اوراق سرراہ بلکہ معاذ اللہ گندگی نالیوں تک میں پڑے دیکھاٸ دیتے ھیں، یونہی بعض لوگ حضور اقدس ﷺ کی شان عظمت نشان میں جان بوجھ کر یا بے توجہی کی سبب ایسے ایسے الفاظ بول جاتے یا لکھ ڈال دیتے ھیں ، جو آپ کے شایان شان نہیں ہوتے، اللہ کریم ہمیں باادب بنائے ،اور بےادبوں کی صحبت اور ان کی تحریریں پڑھنے سے محفوظ رکھے، آمین بجاہ النبی الامین ﷺ،
محفوظ سدا رکھنا شہا! بے ادبوں سے
اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بےادبی ہو
اعلیٰ حضرت رحمة اللہ علیہ پر اللہ عزوجل اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کا خاص کرم تھا کہ آپ کی تحریر کا انداز اس قدر دلکش ھےکہ خود ادب کو بھی اس پر ناز رہےگا،یوں تو آپ تمام مبارک ہستیوں کا دل وجان سے ادب بجا لاتے، مگر پیارے آقا دونوں عالم کے داتا ﷺ کے معاملے میں تو بہت زیادہ ادب کالحاظ رکھا کرتے تھے، اگر کسی کی تحریر یا گفتگو سے معاذ اللہ شان رسالت میں بےادبی کا پہلو نکلتا یا کسی لفظ سے شان اقدس میں کمی کی بو بھی محسوس ہوتی تو فورا تنبیہ فرماتے ، نیز اپنی تحریریوں اور نعتیہ شاعری میں بھی اس قسم کے الفاظ استعمال کرنے سے بچتے۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم :محمد شاہدرضا قادری منظری بریلوی
اسلامپور، اتردیناجپور، مغربی ، بنگال، (الھند)

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area