(سوال نمبر 5273)
کیا حیض کی حالت میں کالی شلوار نہیں پہن سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسئلہ کے ذیل میں
کیا حیض کی حالت میں کالی شلوار نہیں پہن سکتے ہیں؟
جواب عنایت فرمائیں۔
کیا حیض کی حالت میں کالی شلوار نہیں پہن سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسئلہ کے ذیل میں
کیا حیض کی حالت میں کالی شلوار نہیں پہن سکتے ہیں؟
جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- کفیل الدین شیخ بریلی شریف یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں پہن سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں پہن سکتے ہیں۔
شریعتِ مطہرہ نے عورت کو کسی خاص رنگ کے لباس کا پابند نہیں کیا، البتہ لباس سے متعلق کچھ اصولی حدود وقیود رکھی ہیں جن سے تجاوز کی اجازت نہیں، ان حدود میں رہتے ہوئے کسی بھی وضع کو اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ جن کا خلاصہ یہ ہے
١/ لباس اتنا چھوٹا، باریک یا چست نہ ہو کہ جسم کے جن اعضاء کا چھپانا واجب ہے وہ یا ان کی ساخت ظاہر ہوجائے۔
٢/ عورت مردوں کے لباس کی مشابہت اختیار نہ کرے۔
٣/ کفار وفساق کی نقالی اور مشابہت نہ ہو۔
٤/ خواتین شلوار وغیرہ اتنی اونچی نہ پہنیں کہ ان کے ٹخنے ظاہر ہوجائیں۔
٥/ لباس میں سادگی ہو، تصنع، بناوٹ یا نمائش، فخر مقصود نہ ہو۔
ان باتوں کی رعایت رکھتے ہوئے عورت کسی بھی رنگ کا لباس پہن سکتی ہے، لہذا سفید رنگ کا لباس عورتوں کے لیے پہننا جائز ہے۔ ہمارے علاقوں میں بیوہ کے علاوہ عورت کے لیے سفید لباس کا ناپسند ہونا یا اس سے اجتناب کرنا ہندوانہ خیالات سے آیا ہے ۔
یاد رہے کہ عورَت کو لازم ہے کہ لباسِ فاخِرہ۔ یعنی اعلیٰ دَرَجے کے کپڑے پہن کر اور عمدہ بُرقع اوڑھ کر باہر نہ جائے کہ بھڑ ک دار بُرقع پردہ نہیں بلکہ زینت ہے۔( المرأۃ المناجیح ج 5، ص15
حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی کے فرمانِ عالی کاخُلاصہ ہے کہ عام عورَتیں جو جاذِبِ نظر چادرو نِقاب اَوڑھتی ہیں یہ ناکافی ہے بلکہ جب وہ سفید چادراَوڑھتی یا خوبصورت نِقاب ڈالتی ہیں تو اس سے شَہوت کومزید تَحریک ہوتی ہے کہ شاید منہ کھولنے پر وہ اور زیادہ حَسین نظر آئے! پَس سفید چادر اور خوبصورت نِقاب و بُرقع پہنے ہوئے باہر جانا عورت کے حقّ میں حرام ہے۔ جو عورت ایسا کرے گی گنہگار ہو گی اور اس کا باپ ، بھائی ، شوہر جو اسے اس کی اجازت دے گا وہ بھی اس کے ساتھ گناہ میں شریک ہو گا۔
١/ لباس اتنا چھوٹا، باریک یا چست نہ ہو کہ جسم کے جن اعضاء کا چھپانا واجب ہے وہ یا ان کی ساخت ظاہر ہوجائے۔
٢/ عورت مردوں کے لباس کی مشابہت اختیار نہ کرے۔
٣/ کفار وفساق کی نقالی اور مشابہت نہ ہو۔
٤/ خواتین شلوار وغیرہ اتنی اونچی نہ پہنیں کہ ان کے ٹخنے ظاہر ہوجائیں۔
٥/ لباس میں سادگی ہو، تصنع، بناوٹ یا نمائش، فخر مقصود نہ ہو۔
ان باتوں کی رعایت رکھتے ہوئے عورت کسی بھی رنگ کا لباس پہن سکتی ہے، لہذا سفید رنگ کا لباس عورتوں کے لیے پہننا جائز ہے۔ ہمارے علاقوں میں بیوہ کے علاوہ عورت کے لیے سفید لباس کا ناپسند ہونا یا اس سے اجتناب کرنا ہندوانہ خیالات سے آیا ہے ۔
یاد رہے کہ عورَت کو لازم ہے کہ لباسِ فاخِرہ۔ یعنی اعلیٰ دَرَجے کے کپڑے پہن کر اور عمدہ بُرقع اوڑھ کر باہر نہ جائے کہ بھڑ ک دار بُرقع پردہ نہیں بلکہ زینت ہے۔( المرأۃ المناجیح ج 5، ص15
حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی کے فرمانِ عالی کاخُلاصہ ہے کہ عام عورَتیں جو جاذِبِ نظر چادرو نِقاب اَوڑھتی ہیں یہ ناکافی ہے بلکہ جب وہ سفید چادراَوڑھتی یا خوبصورت نِقاب ڈالتی ہیں تو اس سے شَہوت کومزید تَحریک ہوتی ہے کہ شاید منہ کھولنے پر وہ اور زیادہ حَسین نظر آئے! پَس سفید چادر اور خوبصورت نِقاب و بُرقع پہنے ہوئے باہر جانا عورت کے حقّ میں حرام ہے۔ جو عورت ایسا کرے گی گنہگار ہو گی اور اس کا باپ ، بھائی ، شوہر جو اسے اس کی اجازت دے گا وہ بھی اس کے ساتھ گناہ میں شریک ہو گا۔
(کیمیائے سعادت ج2، ص 560)
(ملتقط ازپردے کے بارے میں سوال جواب،صفحہ 273۔274،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
28/11/2023
28/11/2023