Type Here to Get Search Results !

کیا مصیبت کو دفع کرنے کے لیے جو صدقہ دیا جاتا ہے وہ غنی کھا سکتے ہیں؟

 (سوال نمبر 5256)
کیا مصیبت کو دفع کرنے کے لیے جو صدقہ دیا جاتا ہے وہ غنی کھا سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
کیا مصیبت کو دفعہ کرنے کے لیے جو صدقہ دیا جاتا ہے وہ امیر ترین لوگوں کو اس کا گوشت دیا جا سکتا ہے 
دوسری بات صدقہ و نیاز میں کیا فرق ہے 
سائل:- اظہر چوہدری کوٹلی آزاد کشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل
منت کا صدقہ اور زکات عشر فطرہ وغیرہ صدقہ واجبہ غنی اور خود نہیں کھا سکتے 
اور صدقہ نافلہ جو یونہی کسی خوشی کے موقع سے جیسے عقیقہ میلاد وغیرہ کے موقع سےغنی اور خود کھا سکتے ہیں 
مذکورہ صورت میں اگر اس طرح منت مانی کہ جو مصیبت مجھ پر ہے اگر دفع ہوجائے تو میں بکرا صدقہ کروں گا پھر اس کا گوشت غنی اور خود نہیں کھا سکتے ہیں 
اور اگر کوئی افت و بلا نہ ائے اس لئے صدقہ دی تو پھر سب کھا سکتے ہیں پر بہتر ہے فقرا کو دے ۔
صدقہ نافلہ کو نیاز بھی کہتے ہیں۔
فتاوی اہل سنت میں ہے 
اگر نفلی صدقے کے طور پر بکرا وغیرہ ذبح کیا، تو جس نے وہ صدقہ دیا، وہ اور اس کے اہل خانہ بھی اس میں سے گوشت
کھا سکتے ہیں۔ (فتاوی اہل سنت)
یاد رہے کہ صدقہ مال کے اس حصے کو کہا جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے خرچ کیا جائے۔ لفظ صدقہ اپنے اصلی معنی کی اعتبار سے عام ہے، نفلی صدقہ کو بھی کہا جاتا ہے اورفرض صدقہ یعنی زکوٰۃ کو بھی کہا جاتا ہے، لیکن جب لفظ صدقہ مطلق بولا جائے اور نفلی صدقہ کا کوئی قرینہ موجود نہ ہو، تو اس سے زکوٰۃ ہی مراد لیں گے، جیسا کہ قرآن مجید میں لفظ صدقہ کو زکوٰۃ پر محمول کیا گیا ہے۔ (اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ… سورۃ توبہ:۷۲۰)
 اور اسی طرح 
خُذْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ صَدَقَۃً تُطَھِّرُھُمْ…سورۃ توبہ:۱۰۳)
 اور جہاں قرینہ سے یہ بات واضح ہورہی ہو کہ یہاں صدقات نافلہ مراد ہیں تو اُس سے زکوٰۃ نافلہ مراد لیں گے اور اس سے فرض زکوٰۃ مراد نہیں لیا جائے گا۔
 خلاصہ کلام یہ ہے کہ
واجب صدقہ سے مراد زکوة اورصدقہ فطر وغیرہ ہیں 
اور نفل صدقہ سے مراد عام صدقہ ہے یعنی اللہ کے نام پر کوئی چیز دینا اور دوسرا فرق یہ ہے کہ صدقہ واجبہ صرف مستحق زکوة ہی کو دیا جاسکتا ہے اور نفلی صدقہ ہر کسی کو دے سکتے ہیں۔
موسوعۃ الفقہ الاسلامی میں ہے 
وقد يعين المستحق دون قدر ما يستحقه كأهل الزكاة الذين لا يجوز صرفها إلا لهم، وهم ثمانية كما قال سبحانه: {إنما الصدقات للفقراء والمساكين والعاملين عليها والمؤلفة قلوبهم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل الله وابن السبيل فريضة من الله والله عليم حكيم (٦٠) (التوبة:٦٠)
(موسوعۃ الفقہ الاسلامی: (75/3، ط: بیت الافکار الدولیۃ)
رد المحتار میں ہے 
باب المصرف (قوله: أي مصرف الزكاة والعشر)۔۔۔۔۔وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني
(رد المحتار: (339/2، ط: دار الفکر)
الفقہ الاسلامی و ادلتہ میں ہے 
صاحب الحاجة الشديدة: تستحب الصدقة على من اشتدت حاجته لقول الله تعالى: {أو مسكينا ذا متربة} [البلد:١٦/ ٩٠)(الفقہ الاسلامی و ادلتہ (2056/3، ط: دار الفکر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area