کامیاب طالب علم قسط چہارم
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم : محمدمنیرالدین رضوی مصباحی
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم : محمدمنیرالدین رضوی مصباحی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
اس قسط میں مطالعہ پر ابھارنے والی چندواقعات کوپیش کیے جاٸیں گے ان واقعات سے قارٸین حضرات محسوس کریں گے سلف صالحین ،بزرگان دین اورہمارے اکابرین کوکتب اورمطالعہ کتب سےکتناپیار تھا-موت سر پر کھڑی ہے پھر بھی مطالعہٕ کتب میں مشغول ہیں ایسے ہزاروں واقعات ہمارے اکابرین کے بارے میں منقول ہیں ان میں سے چندیہاں ذکر کیاجاتاہے تاکہ ہم جیسے کم علم کے کیے عبرت کاسامان ہو-
(1)شیخ عبدالرحمٰن بن تیمیہ کے بھاٸی نے اپنے والد سے بیان کیاکہ انہوں نے کہا:
”کان الجد اذادخل الخلا ٕ یقول لی اِقرأھذالکتاب وارفع صوتک اسمع“
یعنی اس کتاب کو زور سے پڑھو تاکہ میں( بیت الخلاسے) سن سکوں
اندازہ کیجیے کہ ہمارے اکابرین کومطا لعہٕ کتب کاکتنا ذوق اورشوق تھا-
کہ بیت الخلا کے وقت بھی علمی استفادہ سے محروم نہیں رہناچاہتے -
مطالعہ میں رکاوٹ بننے والے مرغ کوذبح کردیا
(2)امام محمد رحمةاللہ علیہ کے گھر میں ایک مرغ تھا جو وقت بے وقت اذان (بانگ)شروع کردیتاتھااس کی اس بے وقتی بانگ کی وجہ سے پکڑاکرذبح کردیااورفرمایاکہ یہ مرغاناحق میرے علم ومطالعہ کی مشغولیت میں حرج بناہواتھا-
(کتابوں کے عاشق ص٤٧حوالہ مناقب کردری ص٤٣٥)
(٣)حضرت علامہ نجم الغنی رام پوری رحمةاللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ : حجةالاسلام حضرت سیدناامام محمد غزالی رحمةاللہ علیہ کاجب انتقال ہوا تواس وقت تک صحیح بخاری شریف ان کے سینے پر رکھی ہوٸی تھی جس کے مطالعے میں مصروف تھے اسی حالت میں آپ کاانتقال ہواتھا-
کتابیں سوکن (سوتن)پربھاری
(٤)زبیر بن بکار کہتے ہیں کہ میری بھانجی نے میری بیوی سے کہاکہ میرے ماموں بہت اچھے ہیں کہ وہ نہ ہی کوٸی سوکن (دوسری بیوی)لاٸیں گے اورنہ ہی کوٸی لونڈی خریدیں گے توانہوں نے کہا:اللہ کی قسم یہ کتابیں مجھے تین سوکنوں سے زیادہ بھاری ہے-
(کتابوں کے عاشق ص35حوالہ اخبارالظرفا ٕص222)
مطلب یہ ہے کہ تمہاراماموں ہمیشہ کتابوں کے مطالعہ میں لگے رہتے ہیں میری طرف زیادہ توجہ ہی نہیں دیتے ہیں-
کتابوں کوبیویوں پر ترجی
حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے دوستوں نے آپ کے لئے ایک لونڈی خریدی جب رات ہوئی تو آپ اپنے مطالعہ
میں مشغول ہوگیے کہ اس کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوئے.
جب صبح ہوئی تو لونڈی اس غلام فروش کے پاس گٸی جس نے اسے بیچا تھا اور کہا تم نے مجھے کس مجنون ( پاگل) کے پاس بھیج دیا ہے جو میری طرف
نظر اٹھاکر دیکھتا ہی نہیں
امام شافعی علیہ الرحمہ کو اس لونڈی کی بات معلوم ہوئی تو فرمایا پاگل وہ ہے جسے علم کی قدر معلوم ہو پھر بھی اسے ضائع کر دے یا اس میں سستی کرتا رہے
حتی کہ وہ علم اس سے چلا جائے ۔
( کتابوں کے عاشق ص٣٤ حوالہ الحث على طلب العلم، ص 79)
طلب علم کے لیے آیا ہوں شادی کے لیے نہیں
ابو اسحاق الحبال کہتے ہیں کہ ایک دن میں ابو نصر سجزی کے پاس بیٹھا تھا کہ کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے جاکر کھولا تو ایک عورت کھڑی تھی وہ اندر
داخل ہوٸی اورشیخ کے سامنے ایک ہزار دینار کی تھیلی رکھ کر کہا جیسے دل کرے انہیں خرچ کریں شیخ نے کہا یہ دینے کا مقصد کیا ہے ؟
اس عورت نے کہا کہ آپ مجھ سے شادی
کرلیں تاکہ میں آپ کی خدمت کرسکوں۔
شیخ نے اسے کہا کہ آپ ان دینار کو لیکر یہاں سے چلی جائیں۔
جب عورت چلی گئی تو آپ نے فرمایا:
میں سجستان سے یہاں علم حاصل کرنے کی نیت سے آیا ہوں جب شادی کرلوں گا تو طالب علم نہیں کہلواٶں گا اور میں طلب علم کے ثواب پر کسی چیز کو
ترجیح نہیں دوں گا۔
(کتابوں کے عاشق ص ٣٤ حوالہٕ العلماء العذاب، ص 64)
طالب علم کوکنوارہ ہونا چاہیے
طالب علم کے لیے بہتر یہی ہے کہ جب تک علم حاصل کرے کنوارہ رہے-
امام خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اس قسط میں مطالعہ پر ابھارنے والی چندواقعات کوپیش کیے جاٸیں گے ان واقعات سے قارٸین حضرات محسوس کریں گے سلف صالحین ،بزرگان دین اورہمارے اکابرین کوکتب اورمطالعہ کتب سےکتناپیار تھا-موت سر پر کھڑی ہے پھر بھی مطالعہٕ کتب میں مشغول ہیں ایسے ہزاروں واقعات ہمارے اکابرین کے بارے میں منقول ہیں ان میں سے چندیہاں ذکر کیاجاتاہے تاکہ ہم جیسے کم علم کے کیے عبرت کاسامان ہو-
(1)شیخ عبدالرحمٰن بن تیمیہ کے بھاٸی نے اپنے والد سے بیان کیاکہ انہوں نے کہا:
”کان الجد اذادخل الخلا ٕ یقول لی اِقرأھذالکتاب وارفع صوتک اسمع“
یعنی اس کتاب کو زور سے پڑھو تاکہ میں( بیت الخلاسے) سن سکوں
اندازہ کیجیے کہ ہمارے اکابرین کومطا لعہٕ کتب کاکتنا ذوق اورشوق تھا-
کہ بیت الخلا کے وقت بھی علمی استفادہ سے محروم نہیں رہناچاہتے -
مطالعہ میں رکاوٹ بننے والے مرغ کوذبح کردیا
(2)امام محمد رحمةاللہ علیہ کے گھر میں ایک مرغ تھا جو وقت بے وقت اذان (بانگ)شروع کردیتاتھااس کی اس بے وقتی بانگ کی وجہ سے پکڑاکرذبح کردیااورفرمایاکہ یہ مرغاناحق میرے علم ومطالعہ کی مشغولیت میں حرج بناہواتھا-
(کتابوں کے عاشق ص٤٧حوالہ مناقب کردری ص٤٣٥)
(٣)حضرت علامہ نجم الغنی رام پوری رحمةاللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ : حجةالاسلام حضرت سیدناامام محمد غزالی رحمةاللہ علیہ کاجب انتقال ہوا تواس وقت تک صحیح بخاری شریف ان کے سینے پر رکھی ہوٸی تھی جس کے مطالعے میں مصروف تھے اسی حالت میں آپ کاانتقال ہواتھا-
کتابیں سوکن (سوتن)پربھاری
(٤)زبیر بن بکار کہتے ہیں کہ میری بھانجی نے میری بیوی سے کہاکہ میرے ماموں بہت اچھے ہیں کہ وہ نہ ہی کوٸی سوکن (دوسری بیوی)لاٸیں گے اورنہ ہی کوٸی لونڈی خریدیں گے توانہوں نے کہا:اللہ کی قسم یہ کتابیں مجھے تین سوکنوں سے زیادہ بھاری ہے-
(کتابوں کے عاشق ص35حوالہ اخبارالظرفا ٕص222)
مطلب یہ ہے کہ تمہاراماموں ہمیشہ کتابوں کے مطالعہ میں لگے رہتے ہیں میری طرف زیادہ توجہ ہی نہیں دیتے ہیں-
کتابوں کوبیویوں پر ترجی
حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے دوستوں نے آپ کے لئے ایک لونڈی خریدی جب رات ہوئی تو آپ اپنے مطالعہ
میں مشغول ہوگیے کہ اس کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوئے.
جب صبح ہوئی تو لونڈی اس غلام فروش کے پاس گٸی جس نے اسے بیچا تھا اور کہا تم نے مجھے کس مجنون ( پاگل) کے پاس بھیج دیا ہے جو میری طرف
نظر اٹھاکر دیکھتا ہی نہیں
امام شافعی علیہ الرحمہ کو اس لونڈی کی بات معلوم ہوئی تو فرمایا پاگل وہ ہے جسے علم کی قدر معلوم ہو پھر بھی اسے ضائع کر دے یا اس میں سستی کرتا رہے
حتی کہ وہ علم اس سے چلا جائے ۔
( کتابوں کے عاشق ص٣٤ حوالہ الحث على طلب العلم، ص 79)
طلب علم کے لیے آیا ہوں شادی کے لیے نہیں
ابو اسحاق الحبال کہتے ہیں کہ ایک دن میں ابو نصر سجزی کے پاس بیٹھا تھا کہ کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے جاکر کھولا تو ایک عورت کھڑی تھی وہ اندر
داخل ہوٸی اورشیخ کے سامنے ایک ہزار دینار کی تھیلی رکھ کر کہا جیسے دل کرے انہیں خرچ کریں شیخ نے کہا یہ دینے کا مقصد کیا ہے ؟
اس عورت نے کہا کہ آپ مجھ سے شادی
کرلیں تاکہ میں آپ کی خدمت کرسکوں۔
شیخ نے اسے کہا کہ آپ ان دینار کو لیکر یہاں سے چلی جائیں۔
جب عورت چلی گئی تو آپ نے فرمایا:
میں سجستان سے یہاں علم حاصل کرنے کی نیت سے آیا ہوں جب شادی کرلوں گا تو طالب علم نہیں کہلواٶں گا اور میں طلب علم کے ثواب پر کسی چیز کو
ترجیح نہیں دوں گا۔
(کتابوں کے عاشق ص ٣٤ حوالہٕ العلماء العذاب، ص 64)
طالب علم کوکنوارہ ہونا چاہیے
طالب علم کے لیے بہتر یہی ہے کہ جب تک علم حاصل کرے کنوارہ رہے-
امام خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
طالب علم کے لیے مستحب ہے کہ جب تک ممکن ہو کنوارہ رہے تاکہ زوجہ کے حقوق ادا کرنے اور ذریعہ معاش ڈھونڈنے میں تکمیل علم میں مشغولیت سے رک نہ جاۓ----
(کتابوں کے عاشق ص٤٩ حوالہ العلماء العزاب، ص 12)
مشہورمقولہ ہے ”قدضاع العلم بین افخاذالنسا ٕ“
(کشف الخفا)
یعنی علم ضاٸع ہوگیاعورتوں کے رانوں کے درمیان یعنی شادی کے بعد بیوی کی محبت طلب علم میں رکاوٹ نہ بن جاۓ اس لیے طالب علم کو زمانہٕ طالب علمی میں کنوارہ رہناہی بہترہے-
بھائی کی وفات پر سبق نہیں چھوڑا
عظیم محدث حضرت محمد بن طاہر مقدسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: طلب حدیث میں دو مرتبہ مجھے پیشاب میں خون آیا ہے ایک مرتبہ سفر بغداد کے دوران اور دوسری مرتبہ سفر مکہ میں اس کی وجہ یہ ہے کہ میں سخت گرمیوں میں طلب حدیث کے لئے ننگے پاؤں چلتا تھا اور طلب حدیث میں جتنے سفر کیے سب ننگے پاؤں پیدل تھے کہ کبھی کسی جانور پر سوار نہیں ہوا سوائے ایک بار کے ان تمام سفر میں اپنی کتابیں کاندھوں پر اٹھائے رکھتا تھا حتی کہ اپنے شہر
پہنچ جاتا، میں نے زمانہ طالب علمی میں کبھی کسی سے سوال نہیں کیا جو کچھ
میسرہوتااسی پرگزارہ کرتاتھاایک بار میں ابو اسحاق الحبال مصری کی مجلس میں حدیث پڑھ رہا تھا تو ایک مرد آیا اور کان میں کہا آپ کے بھائی کو ملک شام سے واپسی پر بیت المقدس کے قریب قتل کر دیا ہے۔ اب مجھ سے حدیث نہیں پڑھی جا
رہی تھی توابواسحاق نے پوچھاکیا بات ہے یکدم پریشان ہو گئے تو میں نے کہا کچھ
نہیں لیکن جب استادابواسحاق الحبال نے اصرار کیا تو
میں نےساراواقعہ سنایا-توان ہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کتنے عرصے سے اپنے بھائی سے نہیں ملے تھے ؟
میں نےعرض کی کافی عرصہ گزر گیا تو استاد صاحب نے پوچھا پھر فورا
چلے کیوں نہیں گئے ؟
میں نے عرض کی کہ جب درس ختم ہو گا تو جاؤں گا درس نہیں چھوڑ سکتا:
استاد ابو اسحاق مصری یہ سن کر حیراں رہ گئے اور فرمایا کہ اے اصحاب حدیث
تمہاری علم پر حرص کتنی عظیم ہے پھر مجلس ختم ہوئی نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم پردرودپاک پڑھا اور اپنے بھائی کے پاس جانے کے لیے چل پڑا۔
(کتابوں کے عاشق ص22 ،بحوالہٕ صفحات من صبر العلماء، ص 333)
مرتے وقت کتاب کا مطالعہ
(کتابوں کے عاشق ص٤٩ حوالہ العلماء العزاب، ص 12)
مشہورمقولہ ہے ”قدضاع العلم بین افخاذالنسا ٕ“
(کشف الخفا)
یعنی علم ضاٸع ہوگیاعورتوں کے رانوں کے درمیان یعنی شادی کے بعد بیوی کی محبت طلب علم میں رکاوٹ نہ بن جاۓ اس لیے طالب علم کو زمانہٕ طالب علمی میں کنوارہ رہناہی بہترہے-
بھائی کی وفات پر سبق نہیں چھوڑا
عظیم محدث حضرت محمد بن طاہر مقدسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: طلب حدیث میں دو مرتبہ مجھے پیشاب میں خون آیا ہے ایک مرتبہ سفر بغداد کے دوران اور دوسری مرتبہ سفر مکہ میں اس کی وجہ یہ ہے کہ میں سخت گرمیوں میں طلب حدیث کے لئے ننگے پاؤں چلتا تھا اور طلب حدیث میں جتنے سفر کیے سب ننگے پاؤں پیدل تھے کہ کبھی کسی جانور پر سوار نہیں ہوا سوائے ایک بار کے ان تمام سفر میں اپنی کتابیں کاندھوں پر اٹھائے رکھتا تھا حتی کہ اپنے شہر
پہنچ جاتا، میں نے زمانہ طالب علمی میں کبھی کسی سے سوال نہیں کیا جو کچھ
میسرہوتااسی پرگزارہ کرتاتھاایک بار میں ابو اسحاق الحبال مصری کی مجلس میں حدیث پڑھ رہا تھا تو ایک مرد آیا اور کان میں کہا آپ کے بھائی کو ملک شام سے واپسی پر بیت المقدس کے قریب قتل کر دیا ہے۔ اب مجھ سے حدیث نہیں پڑھی جا
رہی تھی توابواسحاق نے پوچھاکیا بات ہے یکدم پریشان ہو گئے تو میں نے کہا کچھ
نہیں لیکن جب استادابواسحاق الحبال نے اصرار کیا تو
میں نےساراواقعہ سنایا-توان ہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کتنے عرصے سے اپنے بھائی سے نہیں ملے تھے ؟
میں نےعرض کی کافی عرصہ گزر گیا تو استاد صاحب نے پوچھا پھر فورا
چلے کیوں نہیں گئے ؟
میں نے عرض کی کہ جب درس ختم ہو گا تو جاؤں گا درس نہیں چھوڑ سکتا:
استاد ابو اسحاق مصری یہ سن کر حیراں رہ گئے اور فرمایا کہ اے اصحاب حدیث
تمہاری علم پر حرص کتنی عظیم ہے پھر مجلس ختم ہوئی نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم پردرودپاک پڑھا اور اپنے بھائی کے پاس جانے کے لیے چل پڑا۔
(کتابوں کے عاشق ص22 ،بحوالہٕ صفحات من صبر العلماء، ص 333)
مرتے وقت کتاب کا مطالعہ
ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن خشاب النحوی کے شاگر د کہتے ہیں: میں اپنے استاد کی عیادت کرنے گیا تو دیکھا کہ کتاب ان کے سینے پر تھی
اوروہ مطالعہ میں مگن تھے-
میں نے کہا اے میرے شیخ یہ کیا ہے ؟ بیماری کی حالت میں پڑھ رہے ہیں توفرمایا:
ابن جنی نے نحو کے متعلق ایک مسئلہ بیان کیا تو میں کوشش کر رہا ہوں کہ اس کے استشہاد پر کوئی شعر ڈھونڈ لو اور میں نے اس کے استشہاد کے لئے ستر شعر ڈھونڈ لیے ہیں اور مجھے ایک شعر ڈھونڈنے کے لیے پورا قصیدہ پڑھنا پڑا۔
کتاب کے لئے گھر بیچ دیا
علامہ ابن جوزی کے پوتے فرماتے ہیں : ایک دن ابن خشاب النحوی کتابوں کی بازار میں تھے کہ ایک کتاب کی قیمت پانچ سو دینار لگائی گئی لیکن اس وقت ان کے پاس کوئی چیز نہیں
تھی توانہوں نےکتاب خرید لی اور رقم کی ادائیگی کے لیے تین دن کی مہلت مانگی پھر واپس آکر گھر کی بولی لگائی اور اسے پانچ سو دینار میں بیچ دیا اور جاکر اس کتاب کی قیمت ادا کی ۔
(عشاق الكتب، ص 61)
ابو العلاء حسن بن احمد بن سهل المھمدانی نے اپنےوالد ( ان کے والد اپنے
وقت کے بہت بڑے تاجر تھے )
سے ملنے والی وراثت کو تحصیل علم میں
خرچ کردیااوربغداد سے خراسان تک سفر میں کتابیں کاندھے پر اٹھائے چلتے تھے.
آپ کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا گیا
کہ ایک ایسےشہرمیں ہیں جس کی تمام دیواریں کتابوں کی ہیں اور ان کے ارد گرد
کتب جمع ہیں اوروہ مطالعہ میں مشغول ہیں-
(کتابوں کے عاشق ص١٨)
مطالعہ میں انہماک
حضرت محمد بن سحنون رحمۃ اللہ علیہ کی لونڈی کھانا لیکر آئی تو آپ نے فرمایا کہ میں ابھی مطالعہ میں مشغول ہوں تو وہ فراغت کا انتظار کرنے لگی لیکن آپ مسلسل مطالعہ میں مصروف رہے تو اس نے نوالے بنائے اور آکر اپنے ہاتھوں سے کھلا کر چلی گئی اور آپ مطالعہ کرتے رہے حتی کہ اذان فجر ہوئی تولونڈی سے
فرمایاہماراکھانالے آٶ اس نے کہا اے میرے آقا کھانا تو کب کھا چکے ہیں . آپ نے فرمایا کہ مطالعہ میں مشغولیت کی وجہ
سے معلوم نہیں ہوسکاکہ کھاناکھالیا ہے۔
(کتابوں کے عاشق ص٢٥ بحوالہٕ ترتیب المدارک، ص96)
گھر والوں سے زیادہ کتابیں عزیز
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے
فرمایامیرےپاس کتابوں کےصندوق تھے جو ضائع ہو گئے ہیں:
اگر وہ باقی ہوتے تو مجھے اپنے گھر والوں اور مال سے بھی زیادہ محبوب ہوتے۔
(کتابوں کے عاشق ،بحوالہٕ ترتيب المدارک 1/123)
ابو بکر خیاط نحوی ہر وقت کتاب پڑھتے
رہتے تھے حتی کہ راستے میں چلتے ہوئے بھی کتاب پر نظر رہتی تھی بسا اوقات ایسا ہوتا تھا کہ کسی گڑھے میں گر جاتے
یا کوئی جانور ٹکر مار دیتا تھا۔
(عشاق الکتب، ص 106)
آج کل یہی حال راستے میں چلتے ہوۓ مباٸل دیکھنے والوں کاہوتاہے اللہ تعالی اس سے بچنے کی توفیق عطافرماۓ- مصباحی
علم میں انہماک کے عجیب واقعات
سلف صالحین محد ثین اور فقہاء پر اشتغال بالعلم کا کس قدر غلبہ تھا ، اس کا کچھ اندازہ درج ذیل عجیب و غریب اور دلچسپ واقعات سے لگایا جا سکتا ہے:
(1) امام ابو العباس محمد بن یعقوب الاصم کے بارے میں امام نیشا پوری
فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ ان سے ملنے کے لئے ان کی مسجد میں پہنچا، عصر کا وقت ہو چکا تھا ، تو شیخ ابوالعباس الاصم اذان دینے کے لئے ”مذنة “( اذان دینے کی اونچی جگہ ) پر تشریف لے گئے ، لیکن وہاں پہنچ کر اذان دینے کے بجائے بہت بلند آواز سے یہ پڑھنا شروع کر دیا کہ " أخبرنا الربيع بن سليمان أخبرنا الشافعي “پھر جب خیال آیا تو خود بھی
ہنسے اورجنہوں نے سناوہ بھی خوب محظوظ ہوئے ، پھر اذان دی۔
(۲) خطیب بغدادی نے ابن شاہین کے حوالے سے لکھا ہے کہ امام الحافظ ابو بکر
محمد بن محمد الباغندی ایک مرتبہ نماز پڑھانے کے لئے مصلیٰ پر پہنچے، اور تکبیر تحریمہ کہی ، اور پھر سورہ فاتحہ پڑھنے کے بجائے "حدثنا لوين“ اور ”أنبأنا شيبان بن الفروخ الأيلي“
پڑھناشروع کر دیا، تو پیچھے سے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہہ کر لقمہ دیا، تو سورہ فاتحہ شروع کی۔
(۳) علامہ ابن الجوزی نے لکھا ہے کہ قاضی ابو جعفر محمد بن احمد بن محمود
النسفی الحنفی فقہ کے بڑے عالم تھے، اور زاہد فی الدنیا اور تنگ دست شخص تھے، ایک رات انتہائی تنگ دستی
کے زمانے میں مطالعہ میں مشغول تھے کہ فقہ کے جس جزئیہ کی تلاش تھی ، وہ اچانک انہیں مل گیا ، جسے دیکھ کر ان پر ایسا حال طاری ہوا کہ کھڑے ہو کر گھر
میں رقص کرنے لگے اورکہنے لگے کہ کہاں ہیں دنیا کے بادشاہ اور شہزادے؟ تو اُن کی بیوی یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئی۔
(۴) حضرت امام محمد ابن الحسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ رات بھر جاگ کر مشکل
مساٸل کے حل میں مشغول رہتے لیکن راتوں رات جاگنے کے باوجود کچھ بھی تھکاوٹ کا احساس تک نہ ہوتا۔ اور زبان پر یہ جملہ ہوتا تھا: " أَيْنَ أَبْنَاءُ الْمُلُوكِ مِنْ هَذِهِ اللَّذَّاتِ“
شہزادوں کو یہ لذتیں کہاں نصیب ہیں )
( معالم ارشاد یہ حاشیہ (۸)
کتابوں کامطالعہ کرتے ہوۓ وفات
امام النحو ابوالعباس بن یحیٰ ثعلب (آپ بہت اونچاسنتے تھے یعنی بہرے تھے )وفات کا سبب یہ ہوا کہ ایک دن عصر کے بعد راستے میں کتاب پڑھتے ہوۓ جارہے تھے،گھوڑے نے ٹکر ماری اورآپ گڑھے میں گر گیے جب آپ کو گڑھے سے نکالاگیا توپاگلوں کی سی حالت تھی اوراسی حالت میں ان کی وفات ہوگٸی---
( کتابوں کے عاشق ص27 بحولہ وفیات الاعیان 1ص104)
امام مسلم کاشوق مطالعہ
امام مسلم بن حجاج قشیری رحمةاللہ علیہ سے کسی نے کوٸی حدیث پوچھی جواس وقت آپ کو معلوم نہیں تھی آپ گھر آۓ چراغ چلایااورگھروالوں سے کہاکہ گھر میں کوٸی داخل نہ ہو -آپ سے کہاگیاکہ کسی نے کھجوروں کاٹوکرا ہدیہ کیاہےتوآپ نے فرمایالے آٶ
توآپ حدیث بھی ڈھونڈتے رہیں اورکجھوربھی تناول فرماتے رہیں حتی کہ صبح تک حدیث بھی مل گٸی اورکجھوروں کاٹوکڑا بھی ختم ہوگیا-
مقدار سے زیادہ کجھور کھانے کی وجہ سے بیمار ہوگیے اوراسی مرض میں وصال ہوگیا--
(عشاق الکتب ص150)
ہمیشہ سینے پرکتاب
حسن لٶلٶی فرماتے ہیں چالس سال گزرگیے ہیں جب بھی قیلولہ کیا،رات کوسویااورٹیک لگاٸی توکتاب میرے سینے پر ہوتی -یعنی ہروقت سوتے جاگتے کتاب پڑھتے رہتے تھے
(کتابوں کے عاشق ص14بحوالہٕ معجم حکمةالعرب ص339)
ان واقعات سے اندازہ لگاٸیے کہ ہمارے بزرگوں کومطالعہ کا کتنازیادہ شوق تھالیکن ہماراحال یہ ہے کہ قیمتی وقت کو لایعنی باتوں میں گزردیتے ہیں اورہمیں افسوس تک نہیں ہوتا -
اللہ تعالی سے دعاکرتے ہیں کہ ہمارے اندربھی شوق مطالعہ عطافرماۓ
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
راقم الحروف :- محمدمنیرالدین رضوی مصباحی خادم التدریس مدرسہ کنزالعلوم اسلامیہ گوپی ناتھ پور ،تھا نہ اسلام پور،ضلع مرشدآباد
مغربی بنگال
اوروہ مطالعہ میں مگن تھے-
میں نے کہا اے میرے شیخ یہ کیا ہے ؟ بیماری کی حالت میں پڑھ رہے ہیں توفرمایا:
ابن جنی نے نحو کے متعلق ایک مسئلہ بیان کیا تو میں کوشش کر رہا ہوں کہ اس کے استشہاد پر کوئی شعر ڈھونڈ لو اور میں نے اس کے استشہاد کے لئے ستر شعر ڈھونڈ لیے ہیں اور مجھے ایک شعر ڈھونڈنے کے لیے پورا قصیدہ پڑھنا پڑا۔
کتاب کے لئے گھر بیچ دیا
علامہ ابن جوزی کے پوتے فرماتے ہیں : ایک دن ابن خشاب النحوی کتابوں کی بازار میں تھے کہ ایک کتاب کی قیمت پانچ سو دینار لگائی گئی لیکن اس وقت ان کے پاس کوئی چیز نہیں
تھی توانہوں نےکتاب خرید لی اور رقم کی ادائیگی کے لیے تین دن کی مہلت مانگی پھر واپس آکر گھر کی بولی لگائی اور اسے پانچ سو دینار میں بیچ دیا اور جاکر اس کتاب کی قیمت ادا کی ۔
(عشاق الكتب، ص 61)
ابو العلاء حسن بن احمد بن سهل المھمدانی نے اپنےوالد ( ان کے والد اپنے
وقت کے بہت بڑے تاجر تھے )
سے ملنے والی وراثت کو تحصیل علم میں
خرچ کردیااوربغداد سے خراسان تک سفر میں کتابیں کاندھے پر اٹھائے چلتے تھے.
آپ کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا گیا
کہ ایک ایسےشہرمیں ہیں جس کی تمام دیواریں کتابوں کی ہیں اور ان کے ارد گرد
کتب جمع ہیں اوروہ مطالعہ میں مشغول ہیں-
(کتابوں کے عاشق ص١٨)
مطالعہ میں انہماک
حضرت محمد بن سحنون رحمۃ اللہ علیہ کی لونڈی کھانا لیکر آئی تو آپ نے فرمایا کہ میں ابھی مطالعہ میں مشغول ہوں تو وہ فراغت کا انتظار کرنے لگی لیکن آپ مسلسل مطالعہ میں مصروف رہے تو اس نے نوالے بنائے اور آکر اپنے ہاتھوں سے کھلا کر چلی گئی اور آپ مطالعہ کرتے رہے حتی کہ اذان فجر ہوئی تولونڈی سے
فرمایاہماراکھانالے آٶ اس نے کہا اے میرے آقا کھانا تو کب کھا چکے ہیں . آپ نے فرمایا کہ مطالعہ میں مشغولیت کی وجہ
سے معلوم نہیں ہوسکاکہ کھاناکھالیا ہے۔
(کتابوں کے عاشق ص٢٥ بحوالہٕ ترتیب المدارک، ص96)
گھر والوں سے زیادہ کتابیں عزیز
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے
فرمایامیرےپاس کتابوں کےصندوق تھے جو ضائع ہو گئے ہیں:
اگر وہ باقی ہوتے تو مجھے اپنے گھر والوں اور مال سے بھی زیادہ محبوب ہوتے۔
(کتابوں کے عاشق ،بحوالہٕ ترتيب المدارک 1/123)
ابو بکر خیاط نحوی ہر وقت کتاب پڑھتے
رہتے تھے حتی کہ راستے میں چلتے ہوئے بھی کتاب پر نظر رہتی تھی بسا اوقات ایسا ہوتا تھا کہ کسی گڑھے میں گر جاتے
یا کوئی جانور ٹکر مار دیتا تھا۔
(عشاق الکتب، ص 106)
آج کل یہی حال راستے میں چلتے ہوۓ مباٸل دیکھنے والوں کاہوتاہے اللہ تعالی اس سے بچنے کی توفیق عطافرماۓ- مصباحی
علم میں انہماک کے عجیب واقعات
سلف صالحین محد ثین اور فقہاء پر اشتغال بالعلم کا کس قدر غلبہ تھا ، اس کا کچھ اندازہ درج ذیل عجیب و غریب اور دلچسپ واقعات سے لگایا جا سکتا ہے:
(1) امام ابو العباس محمد بن یعقوب الاصم کے بارے میں امام نیشا پوری
فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ ان سے ملنے کے لئے ان کی مسجد میں پہنچا، عصر کا وقت ہو چکا تھا ، تو شیخ ابوالعباس الاصم اذان دینے کے لئے ”مذنة “( اذان دینے کی اونچی جگہ ) پر تشریف لے گئے ، لیکن وہاں پہنچ کر اذان دینے کے بجائے بہت بلند آواز سے یہ پڑھنا شروع کر دیا کہ " أخبرنا الربيع بن سليمان أخبرنا الشافعي “پھر جب خیال آیا تو خود بھی
ہنسے اورجنہوں نے سناوہ بھی خوب محظوظ ہوئے ، پھر اذان دی۔
(۲) خطیب بغدادی نے ابن شاہین کے حوالے سے لکھا ہے کہ امام الحافظ ابو بکر
محمد بن محمد الباغندی ایک مرتبہ نماز پڑھانے کے لئے مصلیٰ پر پہنچے، اور تکبیر تحریمہ کہی ، اور پھر سورہ فاتحہ پڑھنے کے بجائے "حدثنا لوين“ اور ”أنبأنا شيبان بن الفروخ الأيلي“
پڑھناشروع کر دیا، تو پیچھے سے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہہ کر لقمہ دیا، تو سورہ فاتحہ شروع کی۔
(۳) علامہ ابن الجوزی نے لکھا ہے کہ قاضی ابو جعفر محمد بن احمد بن محمود
النسفی الحنفی فقہ کے بڑے عالم تھے، اور زاہد فی الدنیا اور تنگ دست شخص تھے، ایک رات انتہائی تنگ دستی
کے زمانے میں مطالعہ میں مشغول تھے کہ فقہ کے جس جزئیہ کی تلاش تھی ، وہ اچانک انہیں مل گیا ، جسے دیکھ کر ان پر ایسا حال طاری ہوا کہ کھڑے ہو کر گھر
میں رقص کرنے لگے اورکہنے لگے کہ کہاں ہیں دنیا کے بادشاہ اور شہزادے؟ تو اُن کی بیوی یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئی۔
(۴) حضرت امام محمد ابن الحسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ رات بھر جاگ کر مشکل
مساٸل کے حل میں مشغول رہتے لیکن راتوں رات جاگنے کے باوجود کچھ بھی تھکاوٹ کا احساس تک نہ ہوتا۔ اور زبان پر یہ جملہ ہوتا تھا: " أَيْنَ أَبْنَاءُ الْمُلُوكِ مِنْ هَذِهِ اللَّذَّاتِ“
شہزادوں کو یہ لذتیں کہاں نصیب ہیں )
( معالم ارشاد یہ حاشیہ (۸)
کتابوں کامطالعہ کرتے ہوۓ وفات
امام النحو ابوالعباس بن یحیٰ ثعلب (آپ بہت اونچاسنتے تھے یعنی بہرے تھے )وفات کا سبب یہ ہوا کہ ایک دن عصر کے بعد راستے میں کتاب پڑھتے ہوۓ جارہے تھے،گھوڑے نے ٹکر ماری اورآپ گڑھے میں گر گیے جب آپ کو گڑھے سے نکالاگیا توپاگلوں کی سی حالت تھی اوراسی حالت میں ان کی وفات ہوگٸی---
( کتابوں کے عاشق ص27 بحولہ وفیات الاعیان 1ص104)
امام مسلم کاشوق مطالعہ
امام مسلم بن حجاج قشیری رحمةاللہ علیہ سے کسی نے کوٸی حدیث پوچھی جواس وقت آپ کو معلوم نہیں تھی آپ گھر آۓ چراغ چلایااورگھروالوں سے کہاکہ گھر میں کوٸی داخل نہ ہو -آپ سے کہاگیاکہ کسی نے کھجوروں کاٹوکرا ہدیہ کیاہےتوآپ نے فرمایالے آٶ
توآپ حدیث بھی ڈھونڈتے رہیں اورکجھوربھی تناول فرماتے رہیں حتی کہ صبح تک حدیث بھی مل گٸی اورکجھوروں کاٹوکڑا بھی ختم ہوگیا-
مقدار سے زیادہ کجھور کھانے کی وجہ سے بیمار ہوگیے اوراسی مرض میں وصال ہوگیا--
(عشاق الکتب ص150)
ہمیشہ سینے پرکتاب
حسن لٶلٶی فرماتے ہیں چالس سال گزرگیے ہیں جب بھی قیلولہ کیا،رات کوسویااورٹیک لگاٸی توکتاب میرے سینے پر ہوتی -یعنی ہروقت سوتے جاگتے کتاب پڑھتے رہتے تھے
(کتابوں کے عاشق ص14بحوالہٕ معجم حکمةالعرب ص339)
ان واقعات سے اندازہ لگاٸیے کہ ہمارے بزرگوں کومطالعہ کا کتنازیادہ شوق تھالیکن ہماراحال یہ ہے کہ قیمتی وقت کو لایعنی باتوں میں گزردیتے ہیں اورہمیں افسوس تک نہیں ہوتا -
اللہ تعالی سے دعاکرتے ہیں کہ ہمارے اندربھی شوق مطالعہ عطافرماۓ
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
راقم الحروف :- محمدمنیرالدین رضوی مصباحی خادم التدریس مدرسہ کنزالعلوم اسلامیہ گوپی ناتھ پور ،تھا نہ اسلام پور،ضلع مرشدآباد
مغربی بنگال