Type Here to Get Search Results !

کیا جمعہ کے دو خطبہ کے بیچ خطیب زبان سے دعا کر سکتے ہیں؟

 (سوال نمبر 5237)
کیا جمعہ کے دو خطبہ کے بیچ خطیب زبان سے دعا کر سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جمعہ کے دن دونوں خطبہ دوران جو بیٹھتے ہیں تو امام اس وقت زبان سے دعا کر سکتا ہے یا نہیں ؟
سائل:- شاکر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
جمعہ میں دو خطبوں کے درمیاں جو امام بیتھتے ہیں اس وقت امام زبان سے اور ہاتھ اٹھا کر بھی دعا مانگ سکتے ہیں پر مقتدی نہیں مانگ سکتے ہیں۔
فتاوی رضویہ میں ایک سوال ہوا کہ جمعہ کے روز امام اول کا خطبہ کرکے جلسہ کرنا ہے اس جلسہ میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا مذہب حنفی میں جائز ہے یا نہیں اور اگر ناجائز ہے تو کس درجہ کا مکروہ تنزیہی یا مکروہ تحریمی؟ 
زید درمیان خطبین کے ہاتہ اٹھا کر دعا مانگنا بدعت اور حرام بتاتا ہے یہ عقیدہ زید کا موافق شرع شریف ہے یا نہیں؟
تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا زید کا قول باطل ہے دونوں خطبوں کے بیچ میں امام کو دعا مانگنا تو بلاتفاق جائز ہے بلکہ خود عین خطبہ میں حضور ﷺ کا مینہ کے لئے دونوں دست انور بلند فرماکر دعا مانگنا کتب صحاح میں موجود ہے مقتدیوں کے بارہ میں مذہب حنفی میں اختلاف ہے امام ابو یوسف وامام محمد رحمہ اللہ تعالی علیہما بلا شبہ ان کے لئے بھی جائز فرماتے ہیں اور امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے دو روایتیں آئیں ایک مطابق قول صاحبین کے امام کے نزدیک بھی مقتدیوں کو بین الخطبتین دعا مانگنا جائز ہے امام سغناقی نے نہایہ وامام اکمل الدین بابرتی نے عنایہ شروح ہدایہ میں فرمایا ھوالصحیح یہی صحیح ہے 
سنتھا خمسۃ عشرۃ رابعتھا التعوذ فی نفسه قبل الخطبۃ سادستھا البدایۃ بحمد الله تعالی ، الخ ملخصا
اس کی پندرہ سنتیں ہیں چوتھی یہ کہ خطبہ سے پہلے دل میں تعوذ کا پڑھنا چھٹی یہ کہ اللہ تعالی کی حمد وثنا سے ابتدا کرنا ۔ الخ ملخصا
پھر یہ کوئی ایسا امر نہیں جس پر تشدد ضروری ہو بہ نرمی سمجھایا جائے اگر نہ مانے تو گروہ بندی و اثارت فتنہ کی حاجت نہیں والفتنۃ اکبر من القتل فتنہ قتل سے بڑا ہے ( فتاوی رضویہ شریف ج ۸؍ ص ۳۹۶؍۳۹۷؍ دعوت اسلامی)
بہار شریعت میں ح ۴ جمعہ کے بیان میں ہے
 کہ جب امام خطبہ کے لئے ممبر پر بیٹھے تو ختم خطبہ تک مقدیوں کا جن تک آواز پہونچ رہی ہو خاموش رہ کر سننا فرض ہے اور جن تک آواز نہیں پہونچ رہی ہے ان کا خاموش رہنا واجب ہے جس سے معلوم ہوا کہ مقدیوں کودعا مانگناجائز نہیں.
فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے 
جمعہ وعیدین کے دونوں خطبوں کے درمیان تین آیت کی مقدار بیٹھنا سنت ہے 
ارشاد الساری شرح صحیح البخاری شریف کی عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ اس جلسے میں سورۂ اخلاص کے برابر آیتیں پڑھی جائیں
 محدثین کرام نے دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھنے کی حکمت یہ بتائی ہے کہ انکے درمیان فرق و امتیاز پیدا ہوجائے اور پہلے خطبے کا دوسرے خطبے سے التباس باقی نہ رہے اور بعض محدثین کرام نے راحت و آرام کو بھی ذکر فرمایا ہے
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
والخامس عشر الجلوس بین الخطبتین ھکذا فی البحر الرائق و مقدار الجلوس بینھما مقدار ثلاث آیات فی ظاھر الروایة ھکذا فی السراج الوھاج اھ
(ج اول ص ۱۴۷)
ارشاد الساری شرح صحیح البخاری شریف میں ہے
ولم یشترط الحنفیة والمالکیة والحنابلة ھذہ القعدۃ انما قالوا بسنیتھا للفصل بین الخطبتین و یستحب ان یکون جلوسه بینھما قدر سورۃ الاخلاص تقریبا لإتباع السلف والخلف و ان یقرأ فیه شیئا من کتاب الله للاتباع. رواہ ابن حبان اھ
(ج دوم ص ۱۸۶)
اور فتح الباری شرح صحیح البخاری شریف میں ہے
قبل الجلسة بعینھا لیست معتبر و انما المعتبر حصول الفصل سواء حصل بجلسة او بسکتة او بکلام من غیر ما ھو فیه و صرح امام الحرمین بان الطمانیة بینھما واجبة و ھو خفیف جدا قدر قرأۃ سورۃ الاخلاص تقریبا و ذکر ابن التین ان مقدارھا کالجلسة بین السجدتین و قال الکرمانی و فی الحدیث ان خطبة الجمعة خطبتان و فیہ الجلوس بینھما لاستراحة الخطیب و نحوھا ‘‘اھ(ج ششم ص ۲۲۸ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول /ص۳۲۳؍۳۲۴) 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
26/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area