Type Here to Get Search Results !

شادی کے بعد معلوم ہوا کہ نکاح پڑھانے والے اور لڑکی اور ان کے گھر والے دیوبندی ہے اب شرعا کیا حکم ہے

 (سوال نمبر 5253)
شادی کے بعد معلوم ہوا کہ نکاح پڑھانے والے اور لڑکی اور ان کے گھر والے دیوبندی ہے اب شرعا کیا حکم ہے 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
زید کی ابھی چند دن پہلے شادی ہوئی کچھ دنوں کے بعد معلوم چلا کہ لڑکی کے گھروالے دیوبندی ہیں اور جس نے نکاح پڑھایا وہ بھی بد مذہب تو کیا ایسی صورت میں زید کا نکاح ہوا یا نہیں 
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
سائل:- محمد شاہد مقام بہرائچ شریف یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
نکاح پڑھانے والا اور دلہن اگر کسی ضروریات دینیہ کا منکر ہیں یا عناصر اربعہ کے کفریہ عقائد کا معتقد ہیں پھر نکاح منعقد نہیں ہوا ۔
یا ضروریات اہل سنت یا معمولات اہل سنت کا منکر ہیں پھر گمراہ بد مذیب یے پھر نکاح منعد ہوگیا مگر اس سے بچنا چاہیے۔
اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے پھر نکاح جائز یے ۔
پہلی صورت میں میاں بیوی میں متارکہ ضروری ہے اور دوسری صورت میں لڑکی کی اصلاح کی جائے ۔
یاد رہے اگر وہ عرفی دیوبندی ہوں کہ اسے عناصر اربعہ کے بابت کچھ علم نہیں پر اہل دیوبند سے رسم و تعلق رکھتے ہوں پھر وہ اصلی دیوبندی نہیں پر باب نکاح میں ان سے بچائے ۔
پہلے ایک بات ذہن نشیں رہے مطلق ہر وہابی دیوبندی کافر و مرتد نہیں کہ دیابنہ و وہابیہ پر من حیث المجموع کفر و اردتاد کا فتوی نہیں ہے بلکہ من حیث الفرد ہے ۔
شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
دیوبندی عوام جو دیوبندی بزرگوں کی کفریہ عبارات سے باخبر نہیں ہے اور انکی ظاہری حالت کو دیکھ کر یا کسی اور وجہ سےان کو اپنا بزرگ اور پیشوا مانتے ہیں وہ کافر نہیں ہیں۔ مفتی شریف الحق امجدی صاحب مزید لکھتے ہیں زیادہ تر دیوبندی عوام اسی طرح کے ہیں ۔(فتاوی شارح بخاری ،ج سوم ،ص۳۳۰ ناشر دائرۃ
 البرکات گھوسی ،ضلع مئو ،جون ۲۰۱۳)
کیوں کہ جو لوگ دیابنہ و وہابیہ وغیرہم کے عقائد باطلہ کفریہ کو نہیں جانتے جیسے کم پڑھے لکھے اور دیہاتی عوام الناس ایسے لوگ اگرچہ اپنے آپ کو دیوبندی کہے یا دیوبندی کی جماعت سے ہو وہ خارج از اسلام نہیں
شارح بخاری مفتی شریف الحق رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ 
رہ گئے وہ لوگ جو ان چاروں کے کفریات میں سے کسی ایک پر مطلع نہیں۔ انہیں قطعی یقینی اطلاع نہیں۔وہ صرف دیوبندی مولویوں کی ظاہری اسلامی صورت،ان کی نماز، ان کے روزوں کو دیکھ کر انہیں عالم، مولانا جانتے ہیں۔ان کو اپنا مذہبی پیشوا مانتے ہیں۔ معمولات اہل سنت کو بدعت وحرام جانتے ہیں۔وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں اور ان کا یہ حکم نہیں۔اگر چہ وہ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے ہیں،اور دوسرے لوگ بھی ان کو دیوبندی کہتے ہوں۔
(فتاویٰ شار ح بخاری
ج دوم ص 389 دائرۃ
 البرکات گھوسی)
اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو، لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں، وہ ان چاروں علمائے دیوبندکو اپنا مقتدا وپیشوا بھی مانتا ہو،حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو،مگر ان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تووہ حقیقت میں دیوبندی نہیں۔ اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہے،یا اس کی نماز جناز ہ پڑھنی کفر ہے(فتاویٰ شارح بخاری:ج دوم ص 389-دائرۃ البرکات گھوسی)
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے 
ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتندنکم ان مرضوا فلا تعودوھم وان ناروا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم لا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوا ھم ولا تناکحوھم.
 یعنی ان سے الگ رہو انہیں اپنے سے دور رکھوں کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دے وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ مر جائیں  تو جنازے پر حاضر نہ ہو جب انہیں ملو تو سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ساتھ پانی نہ پیو ساتھ کھانا نہ کھائو شادی بیاہ نہ کرو  یہ حدیث مسلم ابو داؤد ابن ماجہ اور عقیلی کی روایات کا مجموعہ ہے(انوارالحدیث ص 103) 
(فتاوی مرکز تربیت افتا ج2ص90)
 اللہ تعالی فرماتا ہے 
و اما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین
 یعنی اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ.
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area