◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
عالمی سطح پر مسلمانوں کی تمام شعبہ ہاۓ زندگی میں پیری مریدی(بیعت و ارادت)کے مضبوط اور بااثر سلسلے نے جو مثبت و انقلابی نقوش تواریخ کے صفحات پر ثبت کیے اور دین و سنیت کے فروغ و استحکام اور بھٹکی ہوئی انسانیت میں جذبہء رجوع الی اللہ کا جو کلیدی کردار اداکیا اسے رہتی دنیاتک فراموش نہیں کیا جاسکتا!
لیکن بیتے دو تین صدیوں میں جس اعلی پیمانے پر اس سلسلے کے ننگ دین افراد نے اپنی غیر شرعی حرکات و مذموم کردار سے ایمانیات و اسلامیات اور اخلاقیات کا بیڑا غرق کیاہے وہ بھی کسی دردمند،دین پرور اور علم دوست سے پوشیدہ و مخفی نہیں نیز ان کے غیر ذمہ دارانہ منہج اور باطل طریقوں نے اسلامی نظام اور اس کے اصولیات و اعتقادیات کی تسبیح کو جس قدر منتشر کرنے کی ذلیل کوششیں کی ہیں اور علماء جو حدود اسلام کے محافظ و پاسبان اور دینی احکام بتانے کے مکلف و ذمہ دار ہیں ان کے حوالے سے انہوں نے شیطانی چال بازی و جال سازی کے ساتھ جو طوفان بدتمیزی کھڑا کیاہے وہ بھی حیطہء بیان سے باہرہے۔
ہمارے ایک مخلص اور عزیز ترین دوست نے اپنے مشاہداتی تبصرے کے حوالے سے بتایاکہ عوام چند بے عمل،دنیا طلب،خود غرض اور خدمات دینیہ و ملیہ کے جذبات حسنہ سے خالی و عاری علما سے تو یقینا خاصا بیزار ہے جوکہ فطری ہے،لیکن اضافی طور پر علما مخالف جو غیر معمولی تنفر و تعفن کی فضا قائم ہے وہ یونہی نہیں ہے بلکہ پس پردہ علما مخالف ذہن سازی کی مستقل منحوس شیطانی تحریک ہے جسے خواہی نخواہی عوام قبول کرچکی ہے۔
پھر میرے عزیز نے کہا کہ میں نے دیکھاہے کہ اکثر سلاسل کے پیران طریقت جو منہج اہل سنت سے ہٹے ہوۓ ہیں یا مسلک کے نعرے کےپیچھے چھپے ہیں وہ اپنی نجی محافل میں مریدین کےجلو و حلقے میں نہایت نفرتی و تنزیہ انداز میں علماء حق کے خلاف علما بیزار،تنفر خیز،زہر افشاں اور ناپاک گفتگو انتہائی بےباکی سےکرجاتے ہیں اور ان کے مریدین اسے تحفہ نایاب،کیمیاۓسعادت اور پروانہ جنت مان کر دل و جان سے لگا لینے میں تمغہ نجات و معراج زندگی تصور کرتے ہیں!
اور اتفاق سے کسی سبب جو پیران طریقت اس عمل قبیح و شنیع سے بچے بھی ہیں تو ان میں بھی الاماشاءاللہ اکثریت ایسوں کی ہے جو اپنے حلقہ ارادت میں کبھی بھول کر بھی کسی عالم دین کی فضیلت و اہمیت و مراتب علیا بیان نہیں کرتے اور ساتھ ہی ان کی بےسر و سامانی میں کی گئی دینی و ملی خدمات و قربانی کی تعریف و تحسین بھی نہیں کرتے۔
میرے عزیز نے قسم کھاتے ہوۓ کہا کہ یار!اگر یہ پیران طریقت چاہ لیتے تو آج علما کو یہ مالی بدحالی و مفلسی کے دن دیکھنے نہیں پڑتے ساتھ ہی فروغ دین و سنیت کا وہ انقلابی کام ہوتا جس کا تصور نہیں کرسکتے!
میں نے عرض کیا کہ یہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں،کیا ان کے اس عمل شنیع و لعین سے دین و سنیت اور ملت اسلامیہ کا زبردست نقصان و خسارہ نہیں؟
تو انہوں نے دو ٹوک میں جواب دیا یار اتنا بھی نہیں سمجھتے؟یہ دنیا ہے دنیا!!اگر انہیں دین و سنیت سے پیار ہی ہوتا تویہ شرافت و انسانیت سے گری ہوئی حرکتیں کیوں کرتے؟
انہیں اسلام سے کہیں زیادہ عزیز ان کا اپنا شیطانی نفس ہے جو انہیں ہرلمحہ راہ ہدایت سے دور رکھتا ہے مزید برآں ان کا یہ ماننا ہے جیساکہ شیطان لعین مانتاہےکہ اگر عوام علماءحق (جو وارثین انبیاء ہونے کی حیثیت سے ایک عالم ہزار عابد سے بڑھ کر شیطان پر بھاری ہے)سے قریب ہوگۓ تو ان کی چلتی پھرتی اور چمکتی دمکتی دکان بند ہوجاۓگی اور یہ راندہ و ریختہ ہوکر در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
بایں سبب یہ جماعت بھی شیطان کی راہ چل کر اپنے دنیوی مفادات اور حصول مقصد اصلی میں بظاہر حد درجہ کامیاب تو ہے لیکن اتباع فکر شیطانی کے سبب اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنارہی ہے۔
لیکن ہاۓ عوام تم نے علماءحق (جو دارین میں ہمارے لیے باعث رحمت ہیں)کے عیب و نقص اور عارضی کمی و برائی دیکھ کر ان کے دامن رحمت کو چھوڑ دیا! نتیجتا شیطان اور مزکورہ جماعت کامیابی سے ہمکنار ہوۓ اور تم ان کی جال سازی کا شکار ہوکر اپنی عاقبت برباد کرلیے
وہیں جانب دیگر!پیران جن کے ظاہر و باطن میں ذوق حسنات،احساس بندگی اور خدمات دینیہ و ملیہ کا رتی برابر حوصلہ نہیں!ارکان اسلام کی ادائیگی،دینی خیر خواہی،بھائی چارگی،مساوات و مواخات اور حلم و مروت کا کوئی جذبہ نہیں ان کی یہ تمام خرابیاں دیکھنے کے بعد بھی ان سے بیزاری و نفرت کیوں نہیں؟؟؟
علماء حق سے ہی نفرت و عداوت کیوں؟
لیکن بیتے دو تین صدیوں میں جس اعلی پیمانے پر اس سلسلے کے ننگ دین افراد نے اپنی غیر شرعی حرکات و مذموم کردار سے ایمانیات و اسلامیات اور اخلاقیات کا بیڑا غرق کیاہے وہ بھی کسی دردمند،دین پرور اور علم دوست سے پوشیدہ و مخفی نہیں نیز ان کے غیر ذمہ دارانہ منہج اور باطل طریقوں نے اسلامی نظام اور اس کے اصولیات و اعتقادیات کی تسبیح کو جس قدر منتشر کرنے کی ذلیل کوششیں کی ہیں اور علماء جو حدود اسلام کے محافظ و پاسبان اور دینی احکام بتانے کے مکلف و ذمہ دار ہیں ان کے حوالے سے انہوں نے شیطانی چال بازی و جال سازی کے ساتھ جو طوفان بدتمیزی کھڑا کیاہے وہ بھی حیطہء بیان سے باہرہے۔
ہمارے ایک مخلص اور عزیز ترین دوست نے اپنے مشاہداتی تبصرے کے حوالے سے بتایاکہ عوام چند بے عمل،دنیا طلب،خود غرض اور خدمات دینیہ و ملیہ کے جذبات حسنہ سے خالی و عاری علما سے تو یقینا خاصا بیزار ہے جوکہ فطری ہے،لیکن اضافی طور پر علما مخالف جو غیر معمولی تنفر و تعفن کی فضا قائم ہے وہ یونہی نہیں ہے بلکہ پس پردہ علما مخالف ذہن سازی کی مستقل منحوس شیطانی تحریک ہے جسے خواہی نخواہی عوام قبول کرچکی ہے۔
پھر میرے عزیز نے کہا کہ میں نے دیکھاہے کہ اکثر سلاسل کے پیران طریقت جو منہج اہل سنت سے ہٹے ہوۓ ہیں یا مسلک کے نعرے کےپیچھے چھپے ہیں وہ اپنی نجی محافل میں مریدین کےجلو و حلقے میں نہایت نفرتی و تنزیہ انداز میں علماء حق کے خلاف علما بیزار،تنفر خیز،زہر افشاں اور ناپاک گفتگو انتہائی بےباکی سےکرجاتے ہیں اور ان کے مریدین اسے تحفہ نایاب،کیمیاۓسعادت اور پروانہ جنت مان کر دل و جان سے لگا لینے میں تمغہ نجات و معراج زندگی تصور کرتے ہیں!
اور اتفاق سے کسی سبب جو پیران طریقت اس عمل قبیح و شنیع سے بچے بھی ہیں تو ان میں بھی الاماشاءاللہ اکثریت ایسوں کی ہے جو اپنے حلقہ ارادت میں کبھی بھول کر بھی کسی عالم دین کی فضیلت و اہمیت و مراتب علیا بیان نہیں کرتے اور ساتھ ہی ان کی بےسر و سامانی میں کی گئی دینی و ملی خدمات و قربانی کی تعریف و تحسین بھی نہیں کرتے۔
میرے عزیز نے قسم کھاتے ہوۓ کہا کہ یار!اگر یہ پیران طریقت چاہ لیتے تو آج علما کو یہ مالی بدحالی و مفلسی کے دن دیکھنے نہیں پڑتے ساتھ ہی فروغ دین و سنیت کا وہ انقلابی کام ہوتا جس کا تصور نہیں کرسکتے!
میں نے عرض کیا کہ یہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں،کیا ان کے اس عمل شنیع و لعین سے دین و سنیت اور ملت اسلامیہ کا زبردست نقصان و خسارہ نہیں؟
تو انہوں نے دو ٹوک میں جواب دیا یار اتنا بھی نہیں سمجھتے؟یہ دنیا ہے دنیا!!اگر انہیں دین و سنیت سے پیار ہی ہوتا تویہ شرافت و انسانیت سے گری ہوئی حرکتیں کیوں کرتے؟
انہیں اسلام سے کہیں زیادہ عزیز ان کا اپنا شیطانی نفس ہے جو انہیں ہرلمحہ راہ ہدایت سے دور رکھتا ہے مزید برآں ان کا یہ ماننا ہے جیساکہ شیطان لعین مانتاہےکہ اگر عوام علماءحق (جو وارثین انبیاء ہونے کی حیثیت سے ایک عالم ہزار عابد سے بڑھ کر شیطان پر بھاری ہے)سے قریب ہوگۓ تو ان کی چلتی پھرتی اور چمکتی دمکتی دکان بند ہوجاۓگی اور یہ راندہ و ریختہ ہوکر در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
بایں سبب یہ جماعت بھی شیطان کی راہ چل کر اپنے دنیوی مفادات اور حصول مقصد اصلی میں بظاہر حد درجہ کامیاب تو ہے لیکن اتباع فکر شیطانی کے سبب اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنارہی ہے۔
لیکن ہاۓ عوام تم نے علماءحق (جو دارین میں ہمارے لیے باعث رحمت ہیں)کے عیب و نقص اور عارضی کمی و برائی دیکھ کر ان کے دامن رحمت کو چھوڑ دیا! نتیجتا شیطان اور مزکورہ جماعت کامیابی سے ہمکنار ہوۓ اور تم ان کی جال سازی کا شکار ہوکر اپنی عاقبت برباد کرلیے
وہیں جانب دیگر!پیران جن کے ظاہر و باطن میں ذوق حسنات،احساس بندگی اور خدمات دینیہ و ملیہ کا رتی برابر حوصلہ نہیں!ارکان اسلام کی ادائیگی،دینی خیر خواہی،بھائی چارگی،مساوات و مواخات اور حلم و مروت کا کوئی جذبہ نہیں ان کی یہ تمام خرابیاں دیکھنے کے بعد بھی ان سے بیزاری و نفرت کیوں نہیں؟؟؟
علماء حق سے ہی نفرت و عداوت کیوں؟
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
از قلم:- حفیظ علیمی گونڈوی(ممبئ)
11/فروری شب یک شنبہ2024