ہم دو ہمارے 12 والے یہ نہیں دیکھتے، خیر آپ پڑھیے اور مزہ لیجیے
_________________________
_________________________
38 بیویاں 94 بچے، فیملی جہاد کیوں نہیں؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
تحریر: محمد زاہد علی مرکزی کالپی شریف
چئیرمین: تحریک علمائے بندیل کھنڈ رکن :روشن مستقبل دہلی
تحریر: محمد زاہد علی مرکزی کالپی شریف
چئیرمین: تحریک علمائے بندیل کھنڈ رکن :روشن مستقبل دہلی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
وہ ملک جس میں محدود بچوں کا قانون بنایا جارہا ہو، پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک اس کی تیاری ہو رہی ہو، مختلف صوبوں میں دو بچوں سے زیادہ ہونے پر حکومتی مراعات کے ساتھ ساتھ الیکشن لڑنے پر بھی پابندی عائد ہو، اس ملک میں اگر اس طرح کا حادثہ فاجعہ پیش آتا ہے اور وہ بھی مطلوبہ قوم کی جانب سے نہ ہو تو یقیناً ایسی سوچ رکھنے والوں کے لیے جانکاہ صدمے سے کم نہیں -
جی ہاں! ہم بات کر رہے ہیں 13 جون 2021 کو شمال مشرقی ہند کی ریاست میزورم میں ایک ایسے شخص کی جس کی موت کے بعد ایک الگ بحث چھڑ گئی ہے - 38 بیویاں اور 94 بچوں والے 76 سال کے "زیونا چانا" کی موت کی خبر جیسے ہی عام ہوئی لوگوں کے منھ حیرت سے کھلے رہ گئے - کہ دنیا میں ایسا کنبہ بھی موجود تھا!
ویسے تو میزورم اپنی خوبصورتی کے لئے جانا جاتا ہے لیکن دنیا کا سب سے بڑا کنبہ بھی اسی ریاست میں رہتا ہے یہ اکثر لوگوں کو اب معلوم ہوا ۔
میڈیا کا دوغلا پن
جب میڈیا میں خبر آئی تو انداز بڑا مختلف تھا بی بی سی ہندی لکھتا ہے "ایک طرح سے یہ خاندان میزورم کی پہچان ہے اور جب لوگ میزورم جاتے ہیں تو بہت سارے سیاح ان سے ملتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا کے لئے بھی توجہ کا مرکز ہیں"۔
دوسرے میڈیا ہاؤسز خبر دکھاتے ہیں دنیا کے سب سے بڑے خاندان کے مُکھیا نہیں رہے- نیز بی بی سی ہندی 94 (BBC HINDI) ) بچوں کی جگہ صرف 89 بچوں کی نیوز چلاتا ہے - نہ معلوم بی بی سی پانچ بچوں کو سرکاری ریکارڈ سے کیوں دور رکھنا چاہتا ہے- یا پھر اسلامو فوبیا کا شکار بی بی سی یہ خبر دکھاتے ہوئے شرم محسوس کرتا ہے - نیوز ایجنسیوں کے مطابق زیونا نے پہلی شادی صرف 17 سال کی عمر میں کی تھی جبکہ ان کی اہلیہ ان سے تین سال بڑی تھیں۔
اس کنبے میں 400 کے قریب خاندان ہیں۔ یہ لوگ تعدد ازواج یعنی बहुविवाह کے قائل ہیں-
اگر کوئی مسلمان ہوتا
مسلمان اگر دوسری بیوی بھی رکھ لے اور تین بچے کرلے تو ہمارے ملک کے لوگ آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں - ملک کی آبادی بڑھتی دکھائی دیتی ہے - نوکری خطرے میں محسوس ہوتی ہے کہ جب اتنے بچے کریں گے تو ہم تک سرکاری مراعات کیسے پہنچیں گی - گویا ایک ہزار سوال اور اور ایک ارب سے زائد لوگوں کے اذہان کو پراگندہ کرنے کی ہر مذموم سعی کی جاتی ہے- جب کہ مسلمانوں کو ایک سے زائد شادی کرنے کا قانونی حق حاصل ہے - تب بھی میڈیا اور عام لوگوں کو دقت ہوتی ہے - لیکن یہاں 38 بیویوں اور 94 بچوں کی خبر کو اتنا نارمل دکھایا گیا کہ لوگ فخر محسوس کر رہے ہیں -
*اگر کوئی مسلم ہوتا تو؟*
_____اگر یہی انسان کوئی مسلم ہوتا تو خبر کچھ اس طرح چلتی-
- فیملی جہاد کا ماسٹر مائنڈ دنیا سے گیا، پیچھے چھوڑ گیا بچوں کی فوج -
- آخر سرکار کب لے گی ایکشن اور کب رکے گا یہ فیملی جہاد؟
- سرکار ایک بچہ کی پالیسی لاگو کرے ورنہ ہندو اقلیت میں ہونگے -
- آخر حکومت نے اس آدمی کو جیل میں کیوں نہیں ڈالا؟
- بھارتی سنویدھان میں اس کی اجازت کہاں؟
- دیش بھک مری کی کگار پر، جہادی سیکس کی راہ پر -
- ہوس کا پجاری، 38 عورتوں کی عزت سے کھیلنے والا اب تک کہاں چھپا رہا؟
- سیکس ہب کیسے بنایا؟ اور کیسے پھنسانا تھا معصوم عورتوں کو، ہم کریں گے پوری پڑتال بنے رہیے نیوز چھی کے ساتھ -
- وشي کرن اور جادو سے کرتا تھا لڑکیوں کا شکار -
- رنگیلے جہادی کی کہانی دکھائیں گی ارچنا رانی، بنے رہیے نیوز 420 کے ساتھ -
کم از کم ایک ماہ تک میڈیا اس پر اتني ڈبیٹ کرتا کہ مسلمان بے چارہ ایک بیوی اور ایک بچہ کرنے کے لیے بھی سو بار سوچتا - لیکن یہاں ایسا نہیں، کیوں کہ میڈیا کو وہ نہیں ملا جو اسے چاہیے تھا -
*سوشل میڈیا پر چھڑی بحث*
اس ملک میں جس قدر میڈیا نے نفرت کا زہر گھولا ہے اس کا اثر ہم آئے دن دیکھتے رہتے ہیں - ہم کئی ایک ویڈیو ایسے دیکھ چکے ہیں جس میں بچوں سے لے کر 70 - 80 سالہ مسلم بزرگوں کو بھی لوگ پیٹتے دکھے ہیں - ہمارے ملک کو آج سب سے بڑا نقصان انھیں میڈیا چینل اور ان پر ہونے والی ڈبیٹ سے ہو رہا ہے مگر کوئی لگام لگانے والا نہیں ہے -
زیونا چانا کی موت پر سوشل میڈیا پر بھی طرح طرح کے کمینٹ آرہے ہیں ایک سشیل کمار نامی فیس بک یوزر لکھتے ہیں-
Data सही दिया करो बीबीसी। कक्का के 94 बच्चे थे और वो मरे नही हैं बल्कि नर्वस नाइंटी के शिकार हुए हैं।...
اس کے آگے جو انھوں نے لکھا وہ ہم نہیں لکھ سکتے -
ایک دوسرے یوزر لکھتے ہیں
" क्या इनकी 38 पत्नियां आपस में नहीं लड़ती थी? हमें इनसे पत्नी मैनेजमेंट सीखना चाहिए था। दुःखद की अब वो हमारे बीच नही है" ।
کچھ نے اس طرح کے کمینٹ کیے جیسی ان سے ہر معاملے میں امید ہوتی ہے وہ سڑا ہوا معاشرہ کچھ بھی ہو اس کا ذمہ دار صرف مسلمانوں کو ہی مانتا ہے - اور یہ سب صبح شام ٹی وی پر ہونے والے میڈیا جہ
اد کا نتیجہ ہے -
15/6/2021
وہ ملک جس میں محدود بچوں کا قانون بنایا جارہا ہو، پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک اس کی تیاری ہو رہی ہو، مختلف صوبوں میں دو بچوں سے زیادہ ہونے پر حکومتی مراعات کے ساتھ ساتھ الیکشن لڑنے پر بھی پابندی عائد ہو، اس ملک میں اگر اس طرح کا حادثہ فاجعہ پیش آتا ہے اور وہ بھی مطلوبہ قوم کی جانب سے نہ ہو تو یقیناً ایسی سوچ رکھنے والوں کے لیے جانکاہ صدمے سے کم نہیں -
جی ہاں! ہم بات کر رہے ہیں 13 جون 2021 کو شمال مشرقی ہند کی ریاست میزورم میں ایک ایسے شخص کی جس کی موت کے بعد ایک الگ بحث چھڑ گئی ہے - 38 بیویاں اور 94 بچوں والے 76 سال کے "زیونا چانا" کی موت کی خبر جیسے ہی عام ہوئی لوگوں کے منھ حیرت سے کھلے رہ گئے - کہ دنیا میں ایسا کنبہ بھی موجود تھا!
ویسے تو میزورم اپنی خوبصورتی کے لئے جانا جاتا ہے لیکن دنیا کا سب سے بڑا کنبہ بھی اسی ریاست میں رہتا ہے یہ اکثر لوگوں کو اب معلوم ہوا ۔
میڈیا کا دوغلا پن
جب میڈیا میں خبر آئی تو انداز بڑا مختلف تھا بی بی سی ہندی لکھتا ہے "ایک طرح سے یہ خاندان میزورم کی پہچان ہے اور جب لوگ میزورم جاتے ہیں تو بہت سارے سیاح ان سے ملتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا کے لئے بھی توجہ کا مرکز ہیں"۔
دوسرے میڈیا ہاؤسز خبر دکھاتے ہیں دنیا کے سب سے بڑے خاندان کے مُکھیا نہیں رہے- نیز بی بی سی ہندی 94 (BBC HINDI) ) بچوں کی جگہ صرف 89 بچوں کی نیوز چلاتا ہے - نہ معلوم بی بی سی پانچ بچوں کو سرکاری ریکارڈ سے کیوں دور رکھنا چاہتا ہے- یا پھر اسلامو فوبیا کا شکار بی بی سی یہ خبر دکھاتے ہوئے شرم محسوس کرتا ہے - نیوز ایجنسیوں کے مطابق زیونا نے پہلی شادی صرف 17 سال کی عمر میں کی تھی جبکہ ان کی اہلیہ ان سے تین سال بڑی تھیں۔
اس کنبے میں 400 کے قریب خاندان ہیں۔ یہ لوگ تعدد ازواج یعنی बहुविवाह کے قائل ہیں-
اگر کوئی مسلمان ہوتا
مسلمان اگر دوسری بیوی بھی رکھ لے اور تین بچے کرلے تو ہمارے ملک کے لوگ آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں - ملک کی آبادی بڑھتی دکھائی دیتی ہے - نوکری خطرے میں محسوس ہوتی ہے کہ جب اتنے بچے کریں گے تو ہم تک سرکاری مراعات کیسے پہنچیں گی - گویا ایک ہزار سوال اور اور ایک ارب سے زائد لوگوں کے اذہان کو پراگندہ کرنے کی ہر مذموم سعی کی جاتی ہے- جب کہ مسلمانوں کو ایک سے زائد شادی کرنے کا قانونی حق حاصل ہے - تب بھی میڈیا اور عام لوگوں کو دقت ہوتی ہے - لیکن یہاں 38 بیویوں اور 94 بچوں کی خبر کو اتنا نارمل دکھایا گیا کہ لوگ فخر محسوس کر رہے ہیں -
*اگر کوئی مسلم ہوتا تو؟*
_____اگر یہی انسان کوئی مسلم ہوتا تو خبر کچھ اس طرح چلتی-
- فیملی جہاد کا ماسٹر مائنڈ دنیا سے گیا، پیچھے چھوڑ گیا بچوں کی فوج -
- آخر سرکار کب لے گی ایکشن اور کب رکے گا یہ فیملی جہاد؟
- سرکار ایک بچہ کی پالیسی لاگو کرے ورنہ ہندو اقلیت میں ہونگے -
- آخر حکومت نے اس آدمی کو جیل میں کیوں نہیں ڈالا؟
- بھارتی سنویدھان میں اس کی اجازت کہاں؟
- دیش بھک مری کی کگار پر، جہادی سیکس کی راہ پر -
- ہوس کا پجاری، 38 عورتوں کی عزت سے کھیلنے والا اب تک کہاں چھپا رہا؟
- سیکس ہب کیسے بنایا؟ اور کیسے پھنسانا تھا معصوم عورتوں کو، ہم کریں گے پوری پڑتال بنے رہیے نیوز چھی کے ساتھ -
- وشي کرن اور جادو سے کرتا تھا لڑکیوں کا شکار -
- رنگیلے جہادی کی کہانی دکھائیں گی ارچنا رانی، بنے رہیے نیوز 420 کے ساتھ -
کم از کم ایک ماہ تک میڈیا اس پر اتني ڈبیٹ کرتا کہ مسلمان بے چارہ ایک بیوی اور ایک بچہ کرنے کے لیے بھی سو بار سوچتا - لیکن یہاں ایسا نہیں، کیوں کہ میڈیا کو وہ نہیں ملا جو اسے چاہیے تھا -
*سوشل میڈیا پر چھڑی بحث*
اس ملک میں جس قدر میڈیا نے نفرت کا زہر گھولا ہے اس کا اثر ہم آئے دن دیکھتے رہتے ہیں - ہم کئی ایک ویڈیو ایسے دیکھ چکے ہیں جس میں بچوں سے لے کر 70 - 80 سالہ مسلم بزرگوں کو بھی لوگ پیٹتے دکھے ہیں - ہمارے ملک کو آج سب سے بڑا نقصان انھیں میڈیا چینل اور ان پر ہونے والی ڈبیٹ سے ہو رہا ہے مگر کوئی لگام لگانے والا نہیں ہے -
زیونا چانا کی موت پر سوشل میڈیا پر بھی طرح طرح کے کمینٹ آرہے ہیں ایک سشیل کمار نامی فیس بک یوزر لکھتے ہیں-
Data सही दिया करो बीबीसी। कक्का के 94 बच्चे थे और वो मरे नही हैं बल्कि नर्वस नाइंटी के शिकार हुए हैं।...
اس کے آگے جو انھوں نے لکھا وہ ہم نہیں لکھ سکتے -
ایک دوسرے یوزر لکھتے ہیں
" क्या इनकी 38 पत्नियां आपस में नहीं लड़ती थी? हमें इनसे पत्नी मैनेजमेंट सीखना चाहिए था। दुःखद की अब वो हमारे बीच नही है" ।
کچھ نے اس طرح کے کمینٹ کیے جیسی ان سے ہر معاملے میں امید ہوتی ہے وہ سڑا ہوا معاشرہ کچھ بھی ہو اس کا ذمہ دار صرف مسلمانوں کو ہی مانتا ہے - اور یہ سب صبح شام ٹی وی پر ہونے والے میڈیا جہ
اد کا نتیجہ ہے -
15/6/2021