Type Here to Get Search Results !

کیا چوراہے پر کھڑے ہو کر حدیث رسول سنانا درس و نصیحت دینا صحیح ہے؟

 (سوال نمبر 5260)
کیا چوراہے پر کھڑے ہو کر حدیث رسول سنانا درس و نصیحت دینا صحیح ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان شرح اس مسئلے میں کیا چوراہے پر کھڑے رہ کر حدیث رسول سنانا درس نصیحت دینا صحیح ہے جواب عنایت فرمائے
 (۲) سوال حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح کتنی عمر میں ہوا اور رخصتی کب ہوئی اس بارے میں جواب عنایت فرمائے 
سائل:- حافظ سمیر سورت گجرات انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
١/ دین اسلام کی تبلیغ و تعلیم کسی جگہ بھی کر سکتے ہیں چاہے وہ بازار ہو یا بند کمرہ 
٢/ ہجرت سے تین سال قبل ماہ شوال 10 نبوی میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا نکاح ہوا، اس وقت ان کی عمر چھ سال کی تھی، ہجرت کے سات آٹھ مہینہ بعد شوال ہی میں رخصتی ہوئی۔ اس وقت ان کی عمر نو سال اور کچھ ماہ تھی۔ 9 سال اقا علیہ السلام کی زوجیت میں رہیں جس وقت اپ کا وصال ہوا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کی عمر 18/ سال کی تھی، اڑتالیس سال آپ کے بعد زندہ رہیں اور 57ھ میں مدینہ منورہ میں وفات پائی، وفات کے وقت 66 سال کی عمر تھی۔
بخاری مسلم کی روایتوں نیز سیرت اور اسماء الرجال کی کتابوں میں یہ تفصیلات لکھی ہوئی ہیں۔
صحیح احادیث کے مطابق ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح چھ سال کی عمر میں ان کے والد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کردیا تھا، اور نو سال کی عمر میں آپ رضی اللہ عنہا کی رخصتی عمل میں آئی۔
صحيح البخاري میں ہے 
حدثني فروة بن أبي المغراء، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: «تزوجني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا بنت ست سنين، فقدمنا المدينة فنزلنا في بني الحارث بن خزرج، فوعكت فتمرق شعري، فوفى جميمة فأتتني أمي أم رومان، وإني لفي أرجوحة، ومعي صواحب لي، فصرخت بي فأتيتها، لاأدري ما تريد بي فأخذت بيدي حتى أوقفتني على باب الدار، وإني لأنهج حتى سكن بعض نفسي، ثم أخذت شيئاً من ماء فمسحت به وجهي ورأسي، ثم أدخلتني الدار، فإذا نسوة من الأنصار في البيت، فقلن على الخير والبركة، وعلى خير طائر، فأسلمتني إليهن، فأصلحن من شأني، فلم يرعني إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى، فأسلمتني إليه، وأنا يومئذ بنت تسع سنين
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ میری عمر چھ سال کی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح ہوا, پھر ہم (ہجرت کرکے) مدینہ آئے تو بنی حارث بن خزرج (کے مکان) میں اترے, پھر مجھے (اتنا شدید) بخار آیا کہ میرے سر کے بال گرنے لگے اور وہ کانوں تک رہ گئے, پھر (ایک دن) میں اپنی چند سہیلیوں کے ساتھ جھولے میں بیٹھی تھی کہ میری والدہ ام رومان میرے پاس آئیں اور مجھے زور سے آواز دی, میں ان کے پاس چلی گئی اس حال میں کہ مجھے معلوم نہ تھا کہ انہوں نے کیوں بلایا ہے، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر ایک مکان کے دروازہ پر کھڑا کردیا میرا سانس پھول رہا تھا حتیٰ کہ ذرا دم میں دم آیا، پھر انہوں نے تھوڑا پانی لے کر میرے منہ اور سر پر ہاتھ پھیر دیا، پھر مجھے مکان کے اندر داخل کردیا تو میں نے کمرہ میں چند انصاری عورتوں کو دیکھا، انہوں نے کہا خیر و برکت اور نیک فال کے ساتھ آؤ ۔میری والدہ نے مجھے ان کے حوالہ کردیا، پھر انہوں نے مجھے سنوارا (تیار کیا)، پھر چاشت کے وقت آں حضرت تشریف لائے تو انہوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کردیا اس وقت میری عمر نو سال کی تھی۔
(صحيح البخاري (5 / 55)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area