Type Here to Get Search Results !

قبرستان میں نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 5233)
قبرستان میں نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
(1) کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس سوال میں کہ قبرستان کی دیوار پر یہ جملہ لکھنا کیسا ؟
دعا ایک ایسا عمل ہے جو تقدیر کو بھی مات دے سکتا ہے ۔
(2) قبرستان میں جہاں مردے دفن نہیں ہیں وہاں نمازِ جنازہ ادا کرنا کیسا ؟
(3) قبرستان میں جہاں مردے دفن ہیں وہاں نمازِ جنازہ ادا کرنا کیسا ؟
(4) قبرستان میں جہاں مردے دفن ہونے کا غالب گمان ہے وہاں مردے دفن کرنا کیسا ؟
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- عبداللہ شاہ عطاری موسیٰ کالونی اکوله مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/قبرستان کی دیوار پر مذکورہ جملے لکھ ستے ہیں پر ایسے جملے لکھے جائیں جو قبر اور موت کو یاد دلائیں 
٢/ قبرستان میں جہاں میت دفن نہ ہو اور سامنے قبر نہ ہو بوقت ضرورت نماز جنازہ ادا کر سکتے ہیں۔
٣/ جہاں مردے دفن ہوں وہاں نماز جنازہ نہیں پڑھ سکتے ہیں اگر قبر دور ہو یا بیچ میں اڑ ہو اور جہاں نماز پڑھے وہاں کوئی قبر نہ ہو پھر بوقت ضرورت نماز جنازہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔
٤/جہاں میت دفن ہونے کا غالب گمان ہو وہاں مردے دفن کرنا جائز نہیں کہ قبر میں میٹ کو ایذا دینا ہے اور یہ حرام ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ 
اگر قبرستان میں کوئی خالی جگہ ہو، جہاں قبریں نہ بنی ہوں، یا قبریں ہوں، مگر نمازیوں کے بالکل سامنے نہ ہوں، بلکہ فاصلے پر ہوں، اس طرح کہ نمازی کی نظر ان پر نہ پڑے یا نمازی اور قبر کے درمیان کوئی آڑ یا دیوار وغیرہ ہو، تو ایسی صورت میں قبرستان میں نماز جنازہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔
غنیة المستملی میں ہے 
ویکرہ ان تکون قبلۃ المسجد الی المخرج او الی الحمام او الی القبر لان فیہ ترک تعظیم المسجد وفی الخلاصۃ ھذا اذا لم یکن بین یدی المصلی وبین ھذا الموضع حائل کالحائط وان کان حائطاً لایکرہ۔
غنیة المستملی (مکروھات الصلوٰۃ، ص: 353)
یاد رہے کہ قبرستان میں قبر کے اوپر یا قبر کے سامنے ہوتو نماز پڑھنا منع مکروہ ہے
  (مراقی الفلاح مصری ص ٢١٥ میں ہے
وتکرہ( الصلاةفی المقبرة) و امثالھا لان رسول اللہ ﷺ نھی ان یصلی فی سبعں مواطن
اسی طرح مقبرے وغیرہ میں نماز مکروہ میں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے سات مقامات پر نماز سے منع فرمایا ہےـ
طحطاوی علی مراقی الفلاح میں اس کی علت یہ بھی درج ہے 
لانہ تشبہ بالیھود والنصاریٰ قال رسول اللہ ﷺ لعنة اللہ علی الیھود والنصاریٰ اتخذوا قبور انبیاٸھم مساجد وسوإ کانت فوقہ او خلفہ او تحت ماھو واقف علیہ
اس میں یہود نصاریٰ سے تشبہ ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہود نصاری پر اللہ کی لعنت ہو
انہوں نے اپنے انبیإ کی قبروں کو مساجد بنا لیا ۔خواہ یہ قبریں اوپر ہوں یا نیچے ہوں یا پیچھے
بغیر ضرورت شرعیہ اور بغیر عذر شرعی قبرستان کے ہر اس حصہ میں جہاں قبریں ہوں یا قبروں کے درمیان نماز جنازہ پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے 
چونکہ قبروں پر چلنا پھرنا کھڑا ہونا ، بیٹھنا مکروہ وممنوع ہے اور احترام مقابر کے خلا ف ہے ۔
حدیث شریف میں ہے 
کہ تمہارا آگ کے انگارے پر اسطرح بیٹھنا کہ آگ تمہارے کپڑے کوجلا دے اور کھال پر اثر پڑے ،قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے
اور قبرستان کا ہروہحصہ جو قبروں سے بالکل خالی ہو اس میں نماز جنازہ بلا کراہت جاٸز ہے بشر طیکہ وہ حصہ کسی دوسرے شخص کی ملک میں نہ ہو اور غیر کی ملک ہو تو اجازت لے لی گٸ ہو
طحطاوی علی مراقی الفلاح مصری ص ٣٦٠ میں ہے 
وفی البداٸع وغیرھا قال ابو حنیفة رضی اللہ تعالیٰ عنہ لا ینبغی ان یصلی علی میت بین القبور وکان علی وابن عباس یکرھان ذالک وان صلوا اجزاھم۔
البداٸع وغیرہ میں ہے امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا
قبروں کے درمیان خالی جگہ میں نماز جنازہ پڑھنے میں کوٸ حرج نہیں ۔
حضرت علی اور عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما مکروہ سمجھتے تھے ۔
اگر یہاں نماز جنازہ پڑھ لیں توہو جاۓگی دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
اسی میں ہے 
ثم محل الکراھة اذا لم یکن عذرفان کان فلا کراھة اتفاقا
یہ کراہت اسوقت ہے جب کوٸی عذر نہ ہو اور اگر عذر ہے تو کوٸ کراہت نہیں ۔
(حبیب الفتاویٰ ص٥٥٠ /٥٥١)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
26/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area