Type Here to Get Search Results !

کیا پیشاب وغیرہ سے انبیاء کرام علیہم السلام کا وضو جاتا ہے یا نہیں؟

 (سوال نمبر 5231)
کیا پیشاب وغیرہ سے انبیاء کرام علیہم السلام کا وضو جاتا ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میں نے آپ کا ایک فتویٰ پڑھی کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے سونے سے ان کا وضو نہیں جاتا کیوں کہ انکی آنکھیں سوتی اور دل بیدار رہتا ہے 
تو کیا پیشاب وغیرہ سے بھی ان کا وضو نہیں جاتا ؟
شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا کثیرا 
سائلہ :-بلقیس فاطمہ شہر بھیرہ شریف پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
انبیاء کرام علیہم السلام کے بول وغیرہ سے وضو جاتا ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے پر راجح قول یہی ہے کہ وضو نہیں جاتا پھر وہ وضو کیوں کرتے تھے ؟
تو بول وغیرہ کے بعد وہ وضو امتی کی تعلیم کے لئے کرتے تھے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے 
نیند کے سوا دیگر نواقض سے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کا وضو جاتا یا نہیں ؟
 اس میں اختلاف ہے علامہ قہستانی وغیرہ نے فرمایا انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کا وضو کسی طرح نہ جاتا اور مصنف کی تحقیق کہ نواقض حکمیہ مثل خواب و غشی سے نہ جاتا اور نواقض حقیقیہ مثل بول وغیرہ سے ان کی عظمت شان کے سبب جاتا رہتا ۔
اقول ای ماامکن منھا علیھم لاکجنون اوقھقھۃ فی الصلاۃ وماضاھا ھما مما ھو محال علیھم صلوات اللّٰہ تعالٰی وسلامہ علیھم ففی الدر المختار العتہ لاینقض کنوم الانبیاء علیھم الصلاۃ والسلام وھل ینقض اغماؤھم وغشیھم ظاھر کلام المبسوط نعم اھ واعترضہ السید علی الازھری بعبارۃ القہستانی لانقض من الانبیاء علیھم الصلاۃ والسلام فلاحاجۃ الی تخصیص النوم بعدم النقض وحینئذ یکون وضوؤھم تشریعا للامم اھ۔
اقول مراد وہ نواقض ہیں جو حضرات انبیاء علیہم السلام کے لئے ممکن ہیں وہ نہیں جوان کے لئے محال ہیں صلوات اللہ تعالی وسلامہ علیہم ، جیسے جنون یا نماز میں قہقہہ اور اس کے مثل- درمختار میں ہے عتہ ( جنون سے کم درجہ کا ایک دماغی خلل) کسی کے لئے ناقض وضو نہیں ، جیسے انبیاء علیہم الصلوہ والسلام کی نیند ناقض وضو نہیں - ان حضرات کے لئے اغماء اور بیہوشی ناقض ہے یا نہیں ؟ مبسوط کا کلام اثبات میں ہے اھ - اس پر سید علی ازہری نے قہستانی کی یہ عبارت پیش کی :''انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کا وضو کسی طر ح نہ جاتا''- اور درمختار پر اعتراض کیا کہ جب حکم عام ہے تو نیند کے ساتھ خاص کرنے کی کوئی ضرورت نہیں- اور اس صورت میں ان حضرات کا وضو فرمانا امتوں کے لئے شریعت جاری کرنے اور قانون بنانے کے لئے تھا ''اھ (فتاوی رضویہ ج 1 ص 121 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
26/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area