Type Here to Get Search Results !

تراویح کی دوسری رکعت کے بعد نہ بیٹھا کھڑا ہوگیا اور تیسری چوتھی رکعات ملاکر نماز مکمل کیا اور اخیر میں سجدہ سہو کیا تو کیا حکم ہے؟


تراویح کی دوسری رکعت کے بعد نہ بیٹھا کھڑا ہوگیا اور تیسری چوتھی رکعات ملاکر نماز مکمل کیا اور اخیر میں سجدہ سہو کیا تو کیا حکم ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم: محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────•
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسئلہ سے متعلق کہ 
تراویح کی دوسری رکعت میں بیٹھنا تھا لیکن حافظ صاحب نہیں بیٹھے مقتدیوں کے لقمہ دینے کے باوجود حافظ صاحب کھڑے ہوگئے اور دو رکعت پھر پڑھ لئے آخر میں سجدہ سہو بھی کرلئے ۔ تو کیا ایسی صورت میں یہ تراویح کی نماز ہوئی یا نہیں ؟ 
المستفتی: مولانا سرفراز عالم اشرفی جامعی بالابھیٹہ علاقہ گوال پوکھر اتردیناج پور بنگال۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
 صورت مسئولہ میں آخری دو رکعتیں درست ہوئیں اور پہلی دو رکعتیں قعدہ نہ کرنے کی وجہ سے فاسد ہوگئیں ، اور پہلی دو رکعت میں جو قرآن پڑھا گیا ہے ، اس کا دوبارہ پڑھنا ضروری ہے۔ تاکہ ختم قرآن نامکمل نہ رہے۔ 
فتاوی عالمگیری ، جلد اول ، کتاب الصلوة، الباب التاسع فی النوافل ، فصل فی التراویح ، ص: ١١٨/ میں ہے:
عن ابی بکر الاسکاف انه سئل عن رجل قام الی الثالثة فی التراویح و لم یقعد فی الثانیة قال ان تذکر فی القیام ینبغی ان یعود و یقعد و یسلم و ان تذکر بعد ما سجد للثالثة فان اضاف الیها رکعة اخری کانت هذہ الاربع عن تسلیمة واحدة و ان قعد فی الثانیة قدر التشهد اختلفوا فیه فعلی قول العامة یجوز عن تسلیمتین وهو الصحیح۔ 
اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر دوسری رکعت کا قعدہ نہیں کیا اور کھڑے ہو کر تیسری رکعت بھی پڑھ لی اور تیسری رکعت کا سجدہ بھی کر لیا تو چوتھی رکعت ملا کر سجدہ سہو کر کے سلام پھیر لے ۔
 اسی عالمگیری میں ہے:
"وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه لا يعتد بما قرأ فيه ويعيد القراءة ليحصل له الختم في الصلاة الجائزة وقال بعضهم: يعتد بها ، كذا في الجوهرة النيرة"۔
فقط واللہ و رسولہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم و احکم ۔ 
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــه:
محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ
خادم التدریس والافتا دارالعلوم اشرفیہ شیخ الاسلام و مرکزی دارالافتا ، وخطیب و امام گلشن مدینہ مسجد ، واگرہ ، بھروچ ، گجرات ۔ 
٣/رمضان المبارک ١۴۴۵/ ہجری 
١۴/ مارچ ٢٠٢۴عیسوی۔ بروز جمعرات
الجواب صحیح والمجیب نجیح
حافظ ھدایہ ، حضرت علامہ مفتی محمد شرف الدین رضوی
(خادم التدريس والافتا: دارالعلوم قادریہ حبیبہ فیل خانہ ہوڑہ بنگال)

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area