(سوال نمبر 5226)
ہر پنجگانہ نماز کے بعد مصافحہ کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارہ میں کہ نمازِ فرض کے بعدتسبیح ذکر ازکار اور دعا کے بعد امام صاحب سے اور نمازیوں سے مصافحہ لینا کیسا ہے اس کا ثواب کتنا ہے کچھ لوگ اس عمل کو بدعت سمجھتے ہیں مہربانی فرماکر مکمل تفصیل کے ساتھ بحوالہ تحریری طور پر ارشاد فرما کر شکریہ ادا کرنے کا موقع عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی۔
سائل:- سید حسن علی بخاری شاہدرہ لاہور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہر نماز کے بعد بھی اپس میں مصافحہ کرنا مباح ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔
مصافحہ کرنا اصل کے اعتبار سے سنّت ہے اور خاص نمازوں کے بعد مصافحہ کرنا جائز و مباح بلکہ ایک اچھا عمل ہے کہ مصافحہ کرنا بغض و کینے کو دور کرتا ہے اور محبت بڑھاتا ہے اور نمازوں کے بعد مصافحہ علماء صلحاء اور عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کرتے ہیں اور حدیثِ مبارک میں ہے کہ وہ کام جسے عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کریں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی اچھا ہے
اور کُتبِ فقہ میں جو نمازوں کے بعد مصافحہ کرنے کو بدعت قرار دیا ہے اس سے مراد بدعتِ سیئہ نہیں بلکہ بدعتِ حَسَنَہ یعنی وہ نیا کام جو قرآن و سنّت کے خلاف نہیں یعنی اچھی بدعت ہے جو کہ شرعاً مذموم نہیں بلکہ اگر اس کام کو عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کریں تووہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی اچھا قرار پاتا ہے
حدیث میں ہے
حضرت قتادہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے حضرت سیّدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا:کیا صحابۂ کرام علیہم الرضوان آپس میں مصافحہ فرمایا کرتے تھے؟ تو حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جواب دیا: ہاں۔
ہر پنجگانہ نماز کے بعد مصافحہ کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارہ میں کہ نمازِ فرض کے بعدتسبیح ذکر ازکار اور دعا کے بعد امام صاحب سے اور نمازیوں سے مصافحہ لینا کیسا ہے اس کا ثواب کتنا ہے کچھ لوگ اس عمل کو بدعت سمجھتے ہیں مہربانی فرماکر مکمل تفصیل کے ساتھ بحوالہ تحریری طور پر ارشاد فرما کر شکریہ ادا کرنے کا موقع عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی۔
سائل:- سید حسن علی بخاری شاہدرہ لاہور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہر نماز کے بعد بھی اپس میں مصافحہ کرنا مباح ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔
مصافحہ کرنا اصل کے اعتبار سے سنّت ہے اور خاص نمازوں کے بعد مصافحہ کرنا جائز و مباح بلکہ ایک اچھا عمل ہے کہ مصافحہ کرنا بغض و کینے کو دور کرتا ہے اور محبت بڑھاتا ہے اور نمازوں کے بعد مصافحہ علماء صلحاء اور عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کرتے ہیں اور حدیثِ مبارک میں ہے کہ وہ کام جسے عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کریں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی اچھا ہے
اور کُتبِ فقہ میں جو نمازوں کے بعد مصافحہ کرنے کو بدعت قرار دیا ہے اس سے مراد بدعتِ سیئہ نہیں بلکہ بدعتِ حَسَنَہ یعنی وہ نیا کام جو قرآن و سنّت کے خلاف نہیں یعنی اچھی بدعت ہے جو کہ شرعاً مذموم نہیں بلکہ اگر اس کام کو عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کریں تووہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی اچھا قرار پاتا ہے
حدیث میں ہے
حضرت قتادہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے حضرت سیّدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا:کیا صحابۂ کرام علیہم الرضوان آپس میں مصافحہ فرمایا کرتے تھے؟ تو حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جواب دیا: ہاں۔
(بخاری،ج 4،ص177، حدیث:6263)
جب دو دوست آپس میں ملتے، مُصافَحَہ کرتے اور نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دُرُودِ پاک پڑھتے ہیں تو ان دونوں کے جدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
جب دو دوست آپس میں ملتے، مُصافَحَہ کرتے اور نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دُرُودِ پاک پڑھتے ہیں تو ان دونوں کے جدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
(شعب الایمان،ج 6،ص471، حدیث: 8944)
ہاتھ ملاتے وقت درود شریف پڑھ کر ہو سکے تو یہ دعا بھی پڑھ لیجئے: یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَ لَکُم (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے)
مصافحہ کرتے وقت جو دعا مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے
دو مسلمان ہاتھ ملانے کے دَوران جو دعا مانگیں ،قَبول ہوگی یہاں تک کہ ہاتھ جدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کی مَغْفِرَت ہو جائے گی۔
ہاتھ ملاتے وقت درود شریف پڑھ کر ہو سکے تو یہ دعا بھی پڑھ لیجئے: یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَ لَکُم (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے)
مصافحہ کرتے وقت جو دعا مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے
دو مسلمان ہاتھ ملانے کے دَوران جو دعا مانگیں ،قَبول ہوگی یہاں تک کہ ہاتھ جدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کی مَغْفِرَت ہو جائے گی۔
(مسند احمد،ج 4،ص 286،حدیث 12454ماخوذاً)
حکمت آپس میں ہاتھ ملانے سے دُشمنی دور ہوتی ہے
مُصافَحَہ کرتے وقت سنّت یہ ہے کہ ہاتھ میں رومال وغیرہ حائل نہ ہو اور ہتھیلی سے ہتھیلی ملنی چاہئے، ہرایک اپنا داہنا ہاتھ دوسرے کے دہنے سے یوں ملائے کہ ہرایک کا دہنا ہاتھ دوسرے کے دونوں ہاتھوں کے درمیان میں ہو۔
حکمت آپس میں ہاتھ ملانے سے دُشمنی دور ہوتی ہے
مُصافَحَہ کرتے وقت سنّت یہ ہے کہ ہاتھ میں رومال وغیرہ حائل نہ ہو اور ہتھیلی سے ہتھیلی ملنی چاہئے، ہرایک اپنا داہنا ہاتھ دوسرے کے دہنے سے یوں ملائے کہ ہرایک کا دہنا ہاتھ دوسرے کے دونوں ہاتھوں کے درمیان میں ہو۔
(ماخوذ از بہارِ شریعت،ج3،ص471)
مصافحہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے انگوٹھے کو معمولی سا دبانا چاہئے۔
مصافحہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے انگوٹھے کو معمولی سا دبانا چاہئے۔
(بہارشریعت ج۔3۔ص471 ماخوذاً)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/11/2023
25/11/2023