(سوال نمبر 5155)
میوزک ڈھول پر نعت و حمد اور منقبت پڑھنا اور سننا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں ڈھول طبلہ کے ساتھ نعت شریف پڑھنا یا کسی مشہور شخصیات کی شان میں منقبت پڑھنا کیسا ہے جسے ہم قوالی کے نام سے جانتے ہیں برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد اعظم نواز برکاتی بھاگلپور بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
میوزک ڈھول کے ساتھ نعت شریف و حمد اور منقبت نہ پڑھنے اور نہ سننے میں خیر ہے
اگر کوئی حمد و نعت یا نظم ایسی ہو کہ اس کے پیچھے میوزک بج رہا ہو تو اس سے بچنے میں خیر ہے حتی المقدور اس سے بچائے جائے سادہ حمد و نعت شریف اورمنقبت پڑھا اور سناجائے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے
موسیقی وراگ ومزامیر نزد احناف حرام ہیں اور یہی سواد اعظم ہے۔
میوزک ڈھول پر نعت و حمد اور منقبت پڑھنا اور سننا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں ڈھول طبلہ کے ساتھ نعت شریف پڑھنا یا کسی مشہور شخصیات کی شان میں منقبت پڑھنا کیسا ہے جسے ہم قوالی کے نام سے جانتے ہیں برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد اعظم نواز برکاتی بھاگلپور بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
میوزک ڈھول کے ساتھ نعت شریف و حمد اور منقبت نہ پڑھنے اور نہ سننے میں خیر ہے
اگر کوئی حمد و نعت یا نظم ایسی ہو کہ اس کے پیچھے میوزک بج رہا ہو تو اس سے بچنے میں خیر ہے حتی المقدور اس سے بچائے جائے سادہ حمد و نعت شریف اورمنقبت پڑھا اور سناجائے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے
موسیقی وراگ ومزامیر نزد احناف حرام ہیں اور یہی سواد اعظم ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج ١٦ص ١٣ مكتبة المدينة)
پر کچھ قیود و شروط کے ساتھ میوزک والی حمد و نعت کے بابت جواز کی گنجائش ہے جیسے شرعی قوالی جائز ہے
واضح رہے کہ موجودہ دور فتنہ و فحاشی کا دور ہر گھر میں ٹی وی موجود ہے الا ماشاء اللہ شرعا جو چیز حرام ہے وہ حرام ہے نفس کے لیے اس کے جواز کی کوئی سبیل نہیں پر قوالی مع المزامیر کے بابت علماء فقہ میں اختکاف ہے زمانہ کے پیش نظر نوجوان نسل کو اگر قوالی اور میوزک والی حمد و نعت سننے سے منع کریں گے تو لامحالہ وہ میوزک سانگ سنے گا اس لئے جس شرعی قوالی مع المزامیر کے بابت جواز کا قول ہے اسے سننے میں حرج نہیں ہے انما الاعمال بالنیات بعض نوجوان نسل اس لئے بھی میوزک والی حمد و نعت اور قوالی سننے ہیں کہ اس کی جگہ فحش گانا نہیں سنتے اور اگر نیت فحاشی گانا سننے سے بچنے کی ہے تو سننے میں اجر و ثواب ہے ۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے
ھذا یفید ان الۃ اللھو لیست محرمۃ لعینھابل لقصد اللھو منھا اما من سامعھا اومن المشتغل بھا وبہ تشعر الاضافۃ الاتری ان ضرب تلک الالۃ بعینھا حل تارۃ وحرم اخری باختلاف النیۃ بسماعھا والامور بمقاصدھا وفیہ دلیل لساداتنا الصوفیۃ الذین یقصدون بسماعھا امورا ھم اعلم بھا فلایبادر المعترض بالانکار کی لایحرم برکتھم فانھم السادۃ الاخیار امدنا للہ تعالی بامدادتھم واعاد علینا من صالح دعواتھم وبرکاتھم
یہ بات فائدہ دیتی ہے کہ آلہ لہو بعینہ (بالذات ) حرام نہیں بلکہ ارادہ وعمل لہو کی وجہ سے حرام ہے خواہ یہ سامع کی طرف سے ہو یا اس سے مشغول ہونے والے کی طرف سے ہو ،"اضافت "سے یہی معلوم ہوتا ہے،کیا تم دیکھتے نہیں کہ کبھی اس آلہ لہو کو بعینہ بجانا اور استعمال کرنا حلال ہو تا ہے اور کبھی حرام ، اور اس کی وجہ اختلاف نیت ہے ، پس کاموں کے جائز اور ناجائز ہونے کا دارومدار ان کے مقاصد پر مبنی ہوتا ہے ،اس میں ہمارے سادات صوفیہ کی دلیل موجو د ہےکہ وہ سماع سے ایسے رموز کا ارادہ رکھتے ہیں کہ جن کو وہ خود بھی اچھی طرح جانتے ہیں لہذا اعتراض کرنے والا انکار کرنے میں جلدی نہ کرے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی برکت سے محروم ہو جائے ، کیونکہ وہ پسندیدہ سادات ہیں پس ان کی امداد سے اللہ تعالی ہماری مدد فرمائے ،اور ان کی نیک دعاؤں اور برکات کا ہم پر اعادہ فرمائے یعنی انھیں ہم پر لوٹا دے۔
پر کچھ قیود و شروط کے ساتھ میوزک والی حمد و نعت کے بابت جواز کی گنجائش ہے جیسے شرعی قوالی جائز ہے
واضح رہے کہ موجودہ دور فتنہ و فحاشی کا دور ہر گھر میں ٹی وی موجود ہے الا ماشاء اللہ شرعا جو چیز حرام ہے وہ حرام ہے نفس کے لیے اس کے جواز کی کوئی سبیل نہیں پر قوالی مع المزامیر کے بابت علماء فقہ میں اختکاف ہے زمانہ کے پیش نظر نوجوان نسل کو اگر قوالی اور میوزک والی حمد و نعت سننے سے منع کریں گے تو لامحالہ وہ میوزک سانگ سنے گا اس لئے جس شرعی قوالی مع المزامیر کے بابت جواز کا قول ہے اسے سننے میں حرج نہیں ہے انما الاعمال بالنیات بعض نوجوان نسل اس لئے بھی میوزک والی حمد و نعت اور قوالی سننے ہیں کہ اس کی جگہ فحش گانا نہیں سنتے اور اگر نیت فحاشی گانا سننے سے بچنے کی ہے تو سننے میں اجر و ثواب ہے ۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے
ھذا یفید ان الۃ اللھو لیست محرمۃ لعینھابل لقصد اللھو منھا اما من سامعھا اومن المشتغل بھا وبہ تشعر الاضافۃ الاتری ان ضرب تلک الالۃ بعینھا حل تارۃ وحرم اخری باختلاف النیۃ بسماعھا والامور بمقاصدھا وفیہ دلیل لساداتنا الصوفیۃ الذین یقصدون بسماعھا امورا ھم اعلم بھا فلایبادر المعترض بالانکار کی لایحرم برکتھم فانھم السادۃ الاخیار امدنا للہ تعالی بامدادتھم واعاد علینا من صالح دعواتھم وبرکاتھم
یہ بات فائدہ دیتی ہے کہ آلہ لہو بعینہ (بالذات ) حرام نہیں بلکہ ارادہ وعمل لہو کی وجہ سے حرام ہے خواہ یہ سامع کی طرف سے ہو یا اس سے مشغول ہونے والے کی طرف سے ہو ،"اضافت "سے یہی معلوم ہوتا ہے،کیا تم دیکھتے نہیں کہ کبھی اس آلہ لہو کو بعینہ بجانا اور استعمال کرنا حلال ہو تا ہے اور کبھی حرام ، اور اس کی وجہ اختلاف نیت ہے ، پس کاموں کے جائز اور ناجائز ہونے کا دارومدار ان کے مقاصد پر مبنی ہوتا ہے ،اس میں ہمارے سادات صوفیہ کی دلیل موجو د ہےکہ وہ سماع سے ایسے رموز کا ارادہ رکھتے ہیں کہ جن کو وہ خود بھی اچھی طرح جانتے ہیں لہذا اعتراض کرنے والا انکار کرنے میں جلدی نہ کرے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی برکت سے محروم ہو جائے ، کیونکہ وہ پسندیدہ سادات ہیں پس ان کی امداد سے اللہ تعالی ہماری مدد فرمائے ،اور ان کی نیک دعاؤں اور برکات کا ہم پر اعادہ فرمائے یعنی انھیں ہم پر لوٹا دے۔
(فتاویٰ رضویہ ج ٢٤ ص ١ مكتبة المدينة بحواله ردالمحتار کتاب الحظر والاباحۃ فصل البیع داراحیاء التراث العربی بیروت ۵/ ۲۲۳)
معلوم ہوا کہ میوزک بذات خود حرام نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ برے غیر شرعی اشعار ہونے کی وجہ سے حرام ہے
واضح رہے کہ قوالی ایک خاص اسٹائل کے گانوں کو کہتے ہیں جن میں اللہ کی حمد وثنا ہوتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف ہوتی ہے یا صوفیہ اور اللہ والوں کی منقبت بیان کی جاتی ہے اس میں موسیقی لازم ہوتی بغیرآلات موسیقی کے قوالی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
معلوم ہوا کہ میوزک بذات خود حرام نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ برے غیر شرعی اشعار ہونے کی وجہ سے حرام ہے
واضح رہے کہ قوالی ایک خاص اسٹائل کے گانوں کو کہتے ہیں جن میں اللہ کی حمد وثنا ہوتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف ہوتی ہے یا صوفیہ اور اللہ والوں کی منقبت بیان کی جاتی ہے اس میں موسیقی لازم ہوتی بغیرآلات موسیقی کے قوالی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/11/2023
19/11/2023