Type Here to Get Search Results !

منافقت کسے کہتے ہیں؟ اور ان سے بچنے کا علاج کیا ہے؟

 (سوال نمبر 5153)
منافقت کسے کہتے ہیں؟ اور ان سے بچنے کا علاج کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہماری روزمرہ زندگی میں جن لوگوں کو ہم ناپسند کرتے ہیں انکی نازیبا حرکتوں کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے لیکن ہم ان سے سلام و دعاء یا بات چیت دوسروں کی طرح ہی کرتے ہیں تو کیا یہ منافقت ہو گی؟ اگر منافقت ہے تو اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ برائے کرے شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا 
سائلہ:- لائبہ بنت اصغر شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
برائی سے نفرت کریں برے لوگوں سے نہیں،
منافقت قول میں ہو یا فعل میں کسی صورت شرعا جائز نہیں ہے۔
قول میں جیسے جھوٹ بولے اور فعل میں جیسے عمدا نماز نہ پڑھنا 
مذکورہ صورت میں اگر ان کی حرکتیں غیر شرعی ہیں پھر ان کی اصلاح کی جائے دل سے ان چیزوں کو برا جانے سلام و دعا بات چیت جاری رکھیں یہ جو کچھ ان میں غیر شرعی امور ہیں اسے ناپسند کرنا یہ منافقت نہیں ہے یہ شرعی حکم ہے ۔
نفاق عملی کے تین اسباب اور ان کا علاج
(1) نفاقِ عملی کا پہلا سبب جہالت ہے کہ بندہ جب نفاق اس کی علامات، اس کی تباہ کاریوں سے جاہل ہوتا ہے تو اس موذی مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نفاق عملی اور اس کی تباہ کاریوں کا علم حاصل کرے، ان پر غور وفکر کرکے بچنے کی تدابیر اختیار کرے۔
(2) نفاقِ عملی کا دوسرا سبب حرص مذموم ہے کہ بندہ کسی چیز کی طمع اور لالچ کی وجہ سے منافقت کرتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ حرص مذموم کی تباہ کاریوں پر غور کرے اور یہ ذہن بنائے کہ کسی دنیوی فانی شے کی خاطر منافقت کرنا کسی بھی طرح سے عقلمندی کا کام نہیں ہے۔ حرص کی تباہ کاریاں جانے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب حرص کا مطالعہ کیجئے
(3) نفاقِ عملی کا تیسرا سبب حب دنیا ہے کہ جب بندہ پر دنیا کی محبت غالب آتی ہے تو اسے حاصل کرنے کے لیے بسا اوقات منافقت اختیار کرلیتا ہے۔ اس کا علا ج یہ ہے کہ بندہ حب دنیا جیسی موذی بیماری کی آفتوں پر غور وفکر کرے کہ یہ بیماری مختلف گناہوں میں مبتلا ہونے کا ایک سبب ہے بلکہ بسا اوقات تو حب دنیا جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر ایمان برباد ہونے کا بھی خطرہ بڑھ جاتاہے۔ لہٰذا بارگاہ رب العزت میں اس موذی مرض سے نجات کی دعا کرتا رہے کہ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے اس مرض سے نجات عطا فرما۔ آمین۔
(باطنی بیماریوں کی معلومات،ص ۲۲۳،۲۲۴)
حدیث شریف میں ہے 
روایت ہے عبدﷲ ابن عمر سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں چار عیوب ہوں وہ نرا منافق ہے اورجس میں ایک عیب ہو ان میں سے اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اُسے چھوڑ نہ دے جب امانت دی جائےتو خیانت کرے،جب بات کرے توجھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو خلاف کرے،جب لڑے تو گالیاں بکے۔(مشکاة المصابیح)
منافق عملی یعنی منافقوں کے سے کام کرنے والا جیسے رب فرماتا ہے
اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوۡنُوۡا مِنَ الْمُشْرِکِیۡنَ 
یا حضور فرماتے ہیں۔
مَنْ تَرَكَ الصَّلوٰۃَ مُتَعَمِّدًافَقَدْکَفَرَ
یعنی بے نمازی ہونا کفرعملی ہے۔(کافروں کا ساکام)
(مرآت المناجیح ج 1 ص 10 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area