(سوال نمبر 5187)
کیا وطن سے محبت کرنا حدیث میں ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتيان عظام مسلہ ذیل کے بارے میں کیا وطن سے محبّت کرنا یہ ہمارے نبی نے فرمایا ہے اور کیا نبی نے فرمایا جس ملک میں رہو اسی کی وفاداری کرو اور اگر کوئی اپنے وطن کو برا بھلا کہتا ہے تو کیا اسنے نبی کی حدیث کو جھٹلایا
علماء کرام اس مسلہ کے بارے میں تفسیر سے واضح کر دیں مع حوالہ مہربانی ہوگی
سائل:- صابر علی تنویری مقام بستی يوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
حدیث پاک میں وطن سے محبت پر رہنمائی ملتی ہے پر کوئی اہسی حدیث صحیح و صریح نہیں جس میں اقا نے یہ فرمایا ہو کہ وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے یا نصف ایمان ہے ۔یا وطن کی وفاداری کرو یہ سب الفاظ حدیث نہیں ہے۔جب حدیث ہی نہیں تو جھٹلانا کیسا۔؟
البتہ وطن سے محبت کا اشارہ دوسری حدیثوں سے ملتا یے ۔
اپنے وطن اور جائے اقامت سے محبت اور انسیت فطری تقاضا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ سےمحبت فرماتے تھے لیکن وطن کی محبت کا ایمان کی علامت ہونا کسی مستندر وایت سے ثابت نہیں۔اور نہ ہی اس طرح کی کوئی حدیث حضورعلیہ الصلاۃ والسلام سے ثابت ہے، لہذا مطلقا تو یہ جملہ کہناغلط ہے اوراسے بطور حدیث آگےبیان کرنادرست نہیں ۔البتہ ایک معنی میں وطن کی محبت کو ایمان کی علامت قراردینا درست ہے،وہ یہ ہےکہ وطن سےمراد جنت یامدینہ منورہ لیاجائے۔ (ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
المرأة المناجیح میں ہے
صوفیاء جو فرماتے ہیں کہ حب الوطن من الایمان، یعنی وطن کی محبت ایمان کا رکن ہے، وہاں وطن سے مراد جنت ہے، یعنی اصلی وطن یا مدینہ منورہ کہ وہ مؤمن کا روحانی وطن ہے۔ ض
کیا وطن سے محبت کرنا حدیث میں ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتيان عظام مسلہ ذیل کے بارے میں کیا وطن سے محبّت کرنا یہ ہمارے نبی نے فرمایا ہے اور کیا نبی نے فرمایا جس ملک میں رہو اسی کی وفاداری کرو اور اگر کوئی اپنے وطن کو برا بھلا کہتا ہے تو کیا اسنے نبی کی حدیث کو جھٹلایا
علماء کرام اس مسلہ کے بارے میں تفسیر سے واضح کر دیں مع حوالہ مہربانی ہوگی
سائل:- صابر علی تنویری مقام بستی يوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
حدیث پاک میں وطن سے محبت پر رہنمائی ملتی ہے پر کوئی اہسی حدیث صحیح و صریح نہیں جس میں اقا نے یہ فرمایا ہو کہ وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے یا نصف ایمان ہے ۔یا وطن کی وفاداری کرو یہ سب الفاظ حدیث نہیں ہے۔جب حدیث ہی نہیں تو جھٹلانا کیسا۔؟
البتہ وطن سے محبت کا اشارہ دوسری حدیثوں سے ملتا یے ۔
اپنے وطن اور جائے اقامت سے محبت اور انسیت فطری تقاضا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ سےمحبت فرماتے تھے لیکن وطن کی محبت کا ایمان کی علامت ہونا کسی مستندر وایت سے ثابت نہیں۔اور نہ ہی اس طرح کی کوئی حدیث حضورعلیہ الصلاۃ والسلام سے ثابت ہے، لہذا مطلقا تو یہ جملہ کہناغلط ہے اوراسے بطور حدیث آگےبیان کرنادرست نہیں ۔البتہ ایک معنی میں وطن کی محبت کو ایمان کی علامت قراردینا درست ہے،وہ یہ ہےکہ وطن سےمراد جنت یامدینہ منورہ لیاجائے۔ (ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
المرأة المناجیح میں ہے
صوفیاء جو فرماتے ہیں کہ حب الوطن من الایمان، یعنی وطن کی محبت ایمان کا رکن ہے، وہاں وطن سے مراد جنت ہے، یعنی اصلی وطن یا مدینہ منورہ کہ وہ مؤمن کا روحانی وطن ہے۔ ض
(المرأة المناجیح ج 2، ص۔438، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ، گجرات)
فتاویٰ رضویہ میں ہے
حب الوطن من الایمان (وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے) نہ حدیث سے ثابت نہ ہرگز اس کے یہ معنی
امام بدرالدین زرکشی نے اپنے جز اور امام شمس الدین سخاوی نے مقاصد حسنہ اور امام خاتم الحفاظ جلال الدین سیوطی نے الدرالمنتشرہ میں بالاتفاق اس روایت کو فرمایا:
فتاویٰ رضویہ میں ہے
حب الوطن من الایمان (وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے) نہ حدیث سے ثابت نہ ہرگز اس کے یہ معنی
امام بدرالدین زرکشی نے اپنے جز اور امام شمس الدین سخاوی نے مقاصد حسنہ اور امام خاتم الحفاظ جلال الدین سیوطی نے الدرالمنتشرہ میں بالاتفاق اس روایت کو فرمایا:
" لم اقف علیہ (میں ا س سے آگاہ نہیں ہوسکا)۔ اللہ عزوجل نے قرآن عظیم میں اپنے بندوں کی کمال مدح فرمائی جو اللہ و رسول جل وعلا وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی محبت میں اپنا وطن چھوڑیں، یار ودیار سے منہ موڑیں اور ان کی سخت مذمت فرمائی جو حب وطن لئے بیٹھے رہے اور اللہ ورسول کی طرف مہاجر نہ ہوئے۔وہ وطن جس کی محبت ایمان سے ہے وطن اصلی ہے جہاں سے آدمی آیا اور جہاں جاناہے۔
(از فتاویٰ رضویہ،ج15ص296.297،لاہور)
حاصل کلام یہ ہے کہ
وطن سے محبت ایک فطری امر ہے بہت سی احادیث سے وطن کی محبت پر راہنمائی ملتی ہے ہجرت کرتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا
مَا أَطْیَبَکِ مِنْ بَلَدٍ وَأَحَبَّکِ إِلَیَّ، وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمِی أَخْرَجُوْنِی مِنْکِ مَا سَکَنْتُ غَیْرَکِ۔
تو کتنا پاکیزہ شہر ہے اور مجھے کتنا محبوب ہے ! اگر میری قوم تجھ سے نکلنے پر مجھے مجبور نہ کرتی تو میں تیرے سوا کہیں اور سکونت اختیار نہ کرتا۔
اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آبائی وطن مکہ مکرمہ سے محبت کا ذکر فرمایا ہے ،
اِسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ، فَنَظَرَ إِلٰی جُدُرَاتِ الْمَدِیْنَةِ، أَوْضَعَ رَاحِلَتَہِ، وَإِنْ کَانَ عَلٰی دَابَّةٍ، حَرَّکَہَا مِنْ حُبِّہَا۔ (بخاری)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس تشریف لاتے ہوئے مدینہ منورہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی اونٹنی کی رفتار تیز کر دیتے اور اگر دوسرے جانور پر سوار ہوتے تو مدینہ منورہ کی محبت میں اُسے ایڑی مار کر تیز بھگاتے تھے
اِس حدیث مبارک سے بھی وطن سے محبت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے ،
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے
وَفِی الْحَدِیثِ دَلَالَةٌ عَلٰی فَضْلِ الْمَدِینَةِ، وَعَلٰی مَشْرُوعِیَةِ حُبِّ الْوَطَنِ وَالْحَنِیْنِ إِلَیْہِ۔(فتح الباری)
یہ حدیث مبارک مدینہ منورہ کی فضیلت، وطن سے محبت کی مشروعیت و جواز پر دلالت کرتی ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
حاصل کلام یہ ہے کہ
وطن سے محبت ایک فطری امر ہے بہت سی احادیث سے وطن کی محبت پر راہنمائی ملتی ہے ہجرت کرتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا
مَا أَطْیَبَکِ مِنْ بَلَدٍ وَأَحَبَّکِ إِلَیَّ، وَلَوْلَا أَنَّ قَوْمِی أَخْرَجُوْنِی مِنْکِ مَا سَکَنْتُ غَیْرَکِ۔
تو کتنا پاکیزہ شہر ہے اور مجھے کتنا محبوب ہے ! اگر میری قوم تجھ سے نکلنے پر مجھے مجبور نہ کرتی تو میں تیرے سوا کہیں اور سکونت اختیار نہ کرتا۔
اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آبائی وطن مکہ مکرمہ سے محبت کا ذکر فرمایا ہے ،
اِسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ، فَنَظَرَ إِلٰی جُدُرَاتِ الْمَدِیْنَةِ، أَوْضَعَ رَاحِلَتَہِ، وَإِنْ کَانَ عَلٰی دَابَّةٍ، حَرَّکَہَا مِنْ حُبِّہَا۔ (بخاری)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس تشریف لاتے ہوئے مدینہ منورہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی اونٹنی کی رفتار تیز کر دیتے اور اگر دوسرے جانور پر سوار ہوتے تو مدینہ منورہ کی محبت میں اُسے ایڑی مار کر تیز بھگاتے تھے
اِس حدیث مبارک سے بھی وطن سے محبت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے ،
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے
وَفِی الْحَدِیثِ دَلَالَةٌ عَلٰی فَضْلِ الْمَدِینَةِ، وَعَلٰی مَشْرُوعِیَةِ حُبِّ الْوَطَنِ وَالْحَنِیْنِ إِلَیْہِ۔(فتح الباری)
یہ حدیث مبارک مدینہ منورہ کی فضیلت، وطن سے محبت کی مشروعیت و جواز پر دلالت کرتی ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
21/11/2023
21/11/2023