رمضان المبارک میں تمام شیطان قید کر دئے جاتے ہیں یا بعض؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ رمضان المبارک میں تمام شیطان قید کر دئے جاتے ہیں یا بعض؟ برائے کرم تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل: راشد مصباحی، خیرآباد، مئو۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
سائل: راشد مصباحی، خیرآباد، مئو۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
حدیث شریف میں ہے :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ " (صحيح البخاري | كِتَابٌ : الصَّوْمُ. | بَابٌ : هَلْ يُقَالُ : رَمَضَانُ أَوْ شَهْرُ رَمَضَانَ.)
یعنی : جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ " (صحيح البخاري | كِتَابٌ : الصَّوْمُ. | بَابٌ : هَلْ يُقَالُ : رَمَضَانُ أَوْ شَهْرُ رَمَضَانَ.)
یعنی : جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
اس حدیث کی تشریح میں شیطان کے مقید ہونے کا :۔
● ایک ظاہری معنی یہ بتایا گیا ہے کہ واقعی انھیں پابند سلاسل کردیا جاتا ہے۔
● اور دوسرا مجازی معنی یہ ہے کہ روزہ انسان کو شیطانی وساوس اور غلط اثرات سے دور رکھتا ہے۔ چناں اس کی وجہ سے قوت حیوانیہ وشہوانیہ ختم ہوجاتی ہے اور قوت عقلیہ بیدار ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں انسان بہت سے گناہوں سے محفوظ رہتا ہے، لہذا یہ حدیث اس مبارک مہینے میں شیطانی اثرات کے قبول نہ ہونے سے کنایہ ہے ۔
(ھذا خلاصۃ ماقالہ الملا علی القاری)
علامہ ابن حجر عسقلانی نے حضرت زین بن منیر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کیا ہے:
والأول أوجہ، ولا ضرورۃ تدعو إلى صرف اللفظ عن ظاہرہ.
(فتح الباری متعلقہ بحث کتاب الصوم)
یعنی: قول اول ہی کو اختیار کرنا زیادہ لائق ہے، اور یہاں پر کوئی ایسی ضرورت متحقق نہیں جو لفظ کو اس کے ظاہری معنی سے پھیرنے کا تقاضا کررہی ہو ۔
ظاہری معنی کو قبول کرلیں تو اب ایک سوال یہ قائم ہوتا ہے کہ کیا سارے شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں، یا صرف بعض ....؟
اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں
سلسلت الشیاطین
صفدت الشیاطین
اور مردۃ الشیاطین
تین طرح کے کلمات آئے ہیں۔ اس پر ائمہ اعلام کی جو صراحت ملی اس کے اعتبار سے دونوں مراد ہوسکتے ہیں ۔ چناں چہ اس کی کچھ تفصیل یوں ہے :۔
(ا) یہ کہ مطلق رکھا جائے، اور یہ ماناجائے کہ تمام شیاطین جکڑدیے جاتے ہیں ۔
(۲) یا پھر یہ کہ بعض ہی شیاطین قید کیے جاتے ہیں۔ جوکہ سرکش ہوتے ہیں، چنانچہ بعض احادیث میں” سرکش شیاطین“ کی صراحت بھی ” مردۃ الشیاطین“ کے الفاظ سے ملتی ہے۔ اس اعتبار سے جہاں جہاں مطلق شیاطین کو جکڑدیے جانے کی بات آئی ہے وہاں” مردۃ الشیاطین“والی روایات اس اطلاق کی تقیید ہوں گی ۔
❁ امام الشان علی بن احمد بن حجر عسقلانی شافعی متوفی852ھ نے شارح مشکوۃ امام طیبی علیہ الرحمہ کے حوالے سے لکھا ہے:
أو المصفد بعض الشياطين وهم المردة لا كلهم ـ كما تقدم في بعض الروايات ـ
(فتح الباری، متعلقہ بحث کتاب الصوم)
یا یہ مطلب ہے کہ بعض شیطانوں ہی کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے جو سرکش ہوتے ہیں، نہ کہ سب کو، ” سرکش شیاطین“ ہی کو مقید کیے جانے کی تائید ان گزشتہ روایات سے بھی ہوتی ہے جس میں” مردۃ الشیاطین“ (شریر شیاطین) کے الفاظ آئے ہیں۔
❁ علامہ بدرالدين عینی حنفی متوفی 855ھ اس حدیث کی تشریح میں ایک قول بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
وقیل المسلسل بعض الشیاطین وھم المردۃ لا کلھم.
(عمدۃ القاری،کتاب الصوم ،27/8)
اس کا بھی مفہوم وہی ہے جو اوپر گزرا ۔
❁ ملا علی قاری بن سلطان ہروی حنفی متوفی 1014ھ رقم طراز ہیں:
سلسلت الشیاطین، أی: قیدت بالسلاسل مردتھم
(مرقاۃ المفاتيح: کتاب الصوم387/4)
یعنی سلسلت الشیاطین کا مطلب یہ ہے کہ سرکش شیطانوں کو بیڑیوں میں جکڑدیا جاتا ہے ۔
ان متعدد اقوال میں تطبيق کی صورت مجھے یہ نظر آتی ہے کہ یہ مانا جائے کہ تمام شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں، کیوں کہ جنوں میں جو شریر اور سرکش ہوتے ہیں انھیں کو شیطان کہاجاتا ہے، لہذا تمام شیاطین سرکش ہوئے اور تمام کو رمضان مبارک میں پابند سلاسل کردیا جاتا ہے، لہذا جہاں”مردۃ “ (شریر وسرکش جن ) کی قید ہے وہ احترازی نہیں، بلکہ بطورِ صفت کاشفہ و واضحہ ہے، ان کی اصلیت کا بیان ہے ۔ ھذا ما عندی والحق عند ربی، واللہ تعالٰی اعلم۔
● اور دوسرا مجازی معنی یہ ہے کہ روزہ انسان کو شیطانی وساوس اور غلط اثرات سے دور رکھتا ہے۔ چناں اس کی وجہ سے قوت حیوانیہ وشہوانیہ ختم ہوجاتی ہے اور قوت عقلیہ بیدار ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں انسان بہت سے گناہوں سے محفوظ رہتا ہے، لہذا یہ حدیث اس مبارک مہینے میں شیطانی اثرات کے قبول نہ ہونے سے کنایہ ہے ۔
(ھذا خلاصۃ ماقالہ الملا علی القاری)
علامہ ابن حجر عسقلانی نے حضرت زین بن منیر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کیا ہے:
والأول أوجہ، ولا ضرورۃ تدعو إلى صرف اللفظ عن ظاہرہ.
(فتح الباری متعلقہ بحث کتاب الصوم)
یعنی: قول اول ہی کو اختیار کرنا زیادہ لائق ہے، اور یہاں پر کوئی ایسی ضرورت متحقق نہیں جو لفظ کو اس کے ظاہری معنی سے پھیرنے کا تقاضا کررہی ہو ۔
ظاہری معنی کو قبول کرلیں تو اب ایک سوال یہ قائم ہوتا ہے کہ کیا سارے شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں، یا صرف بعض ....؟
اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں
سلسلت الشیاطین
صفدت الشیاطین
اور مردۃ الشیاطین
تین طرح کے کلمات آئے ہیں۔ اس پر ائمہ اعلام کی جو صراحت ملی اس کے اعتبار سے دونوں مراد ہوسکتے ہیں ۔ چناں چہ اس کی کچھ تفصیل یوں ہے :۔
(ا) یہ کہ مطلق رکھا جائے، اور یہ ماناجائے کہ تمام شیاطین جکڑدیے جاتے ہیں ۔
(۲) یا پھر یہ کہ بعض ہی شیاطین قید کیے جاتے ہیں۔ جوکہ سرکش ہوتے ہیں، چنانچہ بعض احادیث میں” سرکش شیاطین“ کی صراحت بھی ” مردۃ الشیاطین“ کے الفاظ سے ملتی ہے۔ اس اعتبار سے جہاں جہاں مطلق شیاطین کو جکڑدیے جانے کی بات آئی ہے وہاں” مردۃ الشیاطین“والی روایات اس اطلاق کی تقیید ہوں گی ۔
❁ امام الشان علی بن احمد بن حجر عسقلانی شافعی متوفی852ھ نے شارح مشکوۃ امام طیبی علیہ الرحمہ کے حوالے سے لکھا ہے:
أو المصفد بعض الشياطين وهم المردة لا كلهم ـ كما تقدم في بعض الروايات ـ
(فتح الباری، متعلقہ بحث کتاب الصوم)
یا یہ مطلب ہے کہ بعض شیطانوں ہی کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے جو سرکش ہوتے ہیں، نہ کہ سب کو، ” سرکش شیاطین“ ہی کو مقید کیے جانے کی تائید ان گزشتہ روایات سے بھی ہوتی ہے جس میں” مردۃ الشیاطین“ (شریر شیاطین) کے الفاظ آئے ہیں۔
❁ علامہ بدرالدين عینی حنفی متوفی 855ھ اس حدیث کی تشریح میں ایک قول بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
وقیل المسلسل بعض الشیاطین وھم المردۃ لا کلھم.
(عمدۃ القاری،کتاب الصوم ،27/8)
اس کا بھی مفہوم وہی ہے جو اوپر گزرا ۔
❁ ملا علی قاری بن سلطان ہروی حنفی متوفی 1014ھ رقم طراز ہیں:
سلسلت الشیاطین، أی: قیدت بالسلاسل مردتھم
(مرقاۃ المفاتيح: کتاب الصوم387/4)
یعنی سلسلت الشیاطین کا مطلب یہ ہے کہ سرکش شیطانوں کو بیڑیوں میں جکڑدیا جاتا ہے ۔
ان متعدد اقوال میں تطبيق کی صورت مجھے یہ نظر آتی ہے کہ یہ مانا جائے کہ تمام شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں، کیوں کہ جنوں میں جو شریر اور سرکش ہوتے ہیں انھیں کو شیطان کہاجاتا ہے، لہذا تمام شیاطین سرکش ہوئے اور تمام کو رمضان مبارک میں پابند سلاسل کردیا جاتا ہے، لہذا جہاں”مردۃ “ (شریر وسرکش جن ) کی قید ہے وہ احترازی نہیں، بلکہ بطورِ صفت کاشفہ و واضحہ ہے، ان کی اصلیت کا بیان ہے ۔ ھذا ما عندی والحق عند ربی، واللہ تعالٰی اعلم۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- فیضان سرورمصباحی
6/رمضان 1439ھ
کتبہ:- فیضان سرورمصباحی
6/رمضان 1439ھ