صرف مستورات کی جماعت
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلامُ علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلامُ علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ دوسال سےطالبات کے مدرسہ میں حافظات کا تراویح میں قرآن مجید سنانے کا سلسلہ جاری ہے جس میں سمجھ وال طالبات اور محلے کی خواتین باجماعت نمازِ تراویح ادا کرتی ہیں جبکہ امام حافظہ پہلی صف کے درمیان میں کھڑی ہو تی ہے ۔ اس کی وجہ سے وہ خواتین بھی نماز عشاء اور تراویح پڑھ لیتی ہیں جو اکیلے عموماً نہیں پڑھتی ہیں ۔ نیزحفظ قرآن مجید کی تشویق کا بھی باعث ہے ۔ کیا یہ عمل جاری رکھا جائے یا نہیں ؟ اور کیا اس موقع پر فرض و وتر باجماعت پڑھ سکتی ہیں یا نہیں ؟ بینوا توجروا ۔
سائل: حضرت علامہ جاوید اقبال چشتی صاحب، دندہ شاہ بلاول ۔ تلہ گنگ، پنجاب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
بسم اللہ الرحمن الرحیم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
عورت اگرچہ پہلی صف کے بیچ میں کھڑی ہو اس کا امام بننا ناجائز و گناہ ہے خواہ نماز فرض ہو، واجب ہو، عام نوافل ہوں یا تراویح۔
چناں چہ علامہ ابو البرکات نَسَفی حنفی متوفی: 719ھ لکھتے ہیں:
(وكره جماعة النساء)
یعنی عورتوں کی جماعت مکروہ ہے۔
اور اس کے شرح میں امام فخر الدين زيلعی حنفی متوفى: 743 هـ لکھتے ہیں:
أي كره جماعة النساء وحدهن
لأنه يلزمهن أحد المحظورين إما قيام الإمام وسط الصف وهو مكروه أو تقدم الإمام وهو أيضا مكروه في حقهن فصرن كالعراة لم يشرع في حقهن الجماعة أصلا ولهذا لم يشرع لهن الأذان وهو دعاء إلى الجماعة ولولا كراهية جماعتهن لشرع۔ملخصا (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ،۱۳۵/۱، الناشر: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)
عورت اگرچہ پہلی صف کے بیچ میں کھڑی ہو اس کا امام بننا ناجائز و گناہ ہے خواہ نماز فرض ہو، واجب ہو، عام نوافل ہوں یا تراویح۔
چناں چہ علامہ ابو البرکات نَسَفی حنفی متوفی: 719ھ لکھتے ہیں:
(وكره جماعة النساء)
یعنی عورتوں کی جماعت مکروہ ہے۔
اور اس کے شرح میں امام فخر الدين زيلعی حنفی متوفى: 743 هـ لکھتے ہیں:
أي كره جماعة النساء وحدهن
لأنه يلزمهن أحد المحظورين إما قيام الإمام وسط الصف وهو مكروه أو تقدم الإمام وهو أيضا مكروه في حقهن فصرن كالعراة لم يشرع في حقهن الجماعة أصلا ولهذا لم يشرع لهن الأذان وهو دعاء إلى الجماعة ولولا كراهية جماعتهن لشرع۔ملخصا (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق، کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ،۱۳۵/۱، الناشر: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)
یعنی، صرف عورتوں کی جماعت مکروہ ہے؛ کیونکہ اس میں دو ناجائز باتوں میں سے ایک ضرور پائی جائے گی، یا تو ان کی امام بیچ صف میں کھڑی ہو گی یا وہ آگے کھڑی ہو گی اور یہ دونوں باتیں ان کے حق میں مکروہِ ہیں، لہذا یہ ننگوں کی طرح ہو گئیں بلکہ ان مستورات کے حق میں تو جماعت کی بالکل شرعا اجازت نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ شریعت میں ان کو اذان ( وہ جماعت کی طرف بلانا یے) کی بھی اجازت نہیں اگر ان کی جماعت کی شرعا اجازت ہوتی تو لامحالہ شریعت میں ان کو اذان دینے کی بھء اجازت ہوتی۔
اور یہاں کراہت سے مکروہِ تحریمی مراد ہے، اس بارے میں
علامہ محمد بن فرامرز بن علی المعروف بملا خسرو متوفى: 885هـ رقم طراز ہیں:
(و كره جماعة النساء وحدهن) أي كراهة تحريم.(درر الحكام شرح غرر الأحكام، باب الامامۃ، ۸۶/۱، دار إحياء الكتب العربية)
اور علامہ عبد الرحمن بن محمد بن سليمان المدعو بشيخي زاده, حنفی متوفى: 1078هـ لکھتے ہیں:
(وكذا) يكره (جماعة النساء وحدهن) ؛ لأنه يلزمهن إحدى المحظورين إما قيام الإمام وسط الصف، أو تقدمه وهما مكروهان في حقهن كراهة تحريم
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ،١٠٨/١، الناشر: دار إحياء التراث العربي)
اورصورتِ مسئولہ کے بارے میں علامہ علاء الدین حصکفی حنفی، متوفی: 1088ھ لکھتے ہیں: ويكره تحريما جماعة النساء ولو في التراويح.(الدر المختار، كتاب الصلاة، باب الإمامة، ٢٦٢/٢)
اور صدر الشریعہ مفتی امجد علی عظمی حنفی، متوفی،:1367ھ لکھتے ہیں:
عورت کو مطلقاً امام ہونا مکروہ تحریمی ہے، فرائض ہوں یا نوافل( بہار شریعت، جماعت کا بیان، ۵۶۹/۱، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
اور مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خان حنفی متوفی: 1402ھ سے سوال ہوا کہ مستورات حافظہ تراویح کی جماعت پڑھا سکتی ہیں یا نہیں؟ یعنی ایسی جماعت جس میں صرف عورتیں ہی ہوں۔ تو انہوں نے جوابا فرمایا: عورتوں کو جماعت کا حکم فرض میں نہیں، نفل تو نفل ہے، عورتوں کی جماعت مکروہ ہے کہ اس میں ان کی امام آگے کھڑی ہو تو کراہت دوہری ہو جائے گی اور امام دوہری گنہگار۔ملتقطا۔(فتاوی مفتی اعظم ہند، کتاب اکصلاۃ، ۶۹/۳، شبیر برادرز، لاہور)
مستورات حافظات اور حفظِ قرآن
قرآن کی حافظات اگر قرآن کی دہرائی چاہتی ہیں تو یہی حل ہے کہ باجماعت نماز کرنے کی بجائے بیٹھ کر قرآن کا دور کریں ایک بلند آواز سے پڑھے باقی سب سنیں۔
تنبیہِ ضروریہ
بعض جگہ اسپیکر استعمال ہوتا ہے جس کی آواز نامحرم تک پہنچتی ہے یہ ناجائز ہےکہ عورت کی آواز بھی عورت ہے اسے نامحرم سے چھپانے کا حکم ہے اگر چہ تلاوت قرآن یا نعت خوانی ہو۔
والله تعالى أعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:
حضرت علامہ مهتاب أحمد النعيمي صاحب حفظہ اللہ۔
اور یہاں کراہت سے مکروہِ تحریمی مراد ہے، اس بارے میں
علامہ محمد بن فرامرز بن علی المعروف بملا خسرو متوفى: 885هـ رقم طراز ہیں:
(و كره جماعة النساء وحدهن) أي كراهة تحريم.(درر الحكام شرح غرر الأحكام، باب الامامۃ، ۸۶/۱، دار إحياء الكتب العربية)
اور علامہ عبد الرحمن بن محمد بن سليمان المدعو بشيخي زاده, حنفی متوفى: 1078هـ لکھتے ہیں:
(وكذا) يكره (جماعة النساء وحدهن) ؛ لأنه يلزمهن إحدى المحظورين إما قيام الإمام وسط الصف، أو تقدمه وهما مكروهان في حقهن كراهة تحريم
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ،١٠٨/١، الناشر: دار إحياء التراث العربي)
اورصورتِ مسئولہ کے بارے میں علامہ علاء الدین حصکفی حنفی، متوفی: 1088ھ لکھتے ہیں: ويكره تحريما جماعة النساء ولو في التراويح.(الدر المختار، كتاب الصلاة، باب الإمامة، ٢٦٢/٢)
اور صدر الشریعہ مفتی امجد علی عظمی حنفی، متوفی،:1367ھ لکھتے ہیں:
عورت کو مطلقاً امام ہونا مکروہ تحریمی ہے، فرائض ہوں یا نوافل( بہار شریعت، جماعت کا بیان، ۵۶۹/۱، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
اور مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خان حنفی متوفی: 1402ھ سے سوال ہوا کہ مستورات حافظہ تراویح کی جماعت پڑھا سکتی ہیں یا نہیں؟ یعنی ایسی جماعت جس میں صرف عورتیں ہی ہوں۔ تو انہوں نے جوابا فرمایا: عورتوں کو جماعت کا حکم فرض میں نہیں، نفل تو نفل ہے، عورتوں کی جماعت مکروہ ہے کہ اس میں ان کی امام آگے کھڑی ہو تو کراہت دوہری ہو جائے گی اور امام دوہری گنہگار۔ملتقطا۔(فتاوی مفتی اعظم ہند، کتاب اکصلاۃ، ۶۹/۳، شبیر برادرز، لاہور)
مستورات حافظات اور حفظِ قرآن
قرآن کی حافظات اگر قرآن کی دہرائی چاہتی ہیں تو یہی حل ہے کہ باجماعت نماز کرنے کی بجائے بیٹھ کر قرآن کا دور کریں ایک بلند آواز سے پڑھے باقی سب سنیں۔
تنبیہِ ضروریہ
بعض جگہ اسپیکر استعمال ہوتا ہے جس کی آواز نامحرم تک پہنچتی ہے یہ ناجائز ہےکہ عورت کی آواز بھی عورت ہے اسے نامحرم سے چھپانے کا حکم ہے اگر چہ تلاوت قرآن یا نعت خوانی ہو۔
والله تعالى أعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــه:
حضرت علامہ مهتاب أحمد النعيمي صاحب حفظہ اللہ۔