(سوال نمبر 5130)
کیا خون کا بوند نکلنے میں مجلس کا اعتبار ہوتا ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زخم پر خون کا قطرہ ظاہر ہوا،یا خارش کرنے سے خون نکلا مختلف مجالس میں پر اس میں بہنے کی خود صلاحیت نہیں ہم ہر بار اسے پوچھتے رہے بعد میں مجھے فیل ہوا کہ سب ملا کر اتنا ہوگیا جو بقدر درہم ہے کہ اگر نہیں پوچھتے تو بہ جاتا تو اس سے وضو ٹوٹا یا نہیں ؟ اور اگر ایک مجلس میں ایسا ہوا تو شرعا کیا حکم ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا کثیرا
سائلہ:- عالمہ سعدیہ بنت اکرم مومبئی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
خون نکلنے میں دو چیزوں کا اعتبار ہوگا۔
١/ مجلس
٢/ قوت سیلان
مذکورہ صورت میں جس طور پر بھی خون کا قطرہ ابھرا اور بہنے کی صلاحیت نہیں اور مجلس بھی مختلف ہے اور باربار نکلا اور پوچھتے رہے تو سب ملا کر اگچہ قدر درہم سے زیادہ ہو کہ ایک مجلس میں نکلتا تو بہ جاتا پھر بھی وضو نہیں ٹوٹا اور نہ کپڑا ناپاک ہوا۔
چونکہ اس میں بہنے کی صلاحیت نہیں۔اور اگر ایک مجلس میں ایسا ہوا پھر وضو ٹوٹ جائے گا۔چونکہ ایک مجلس میں باربار نکلنا ایک بار نکلنے کے حکم میں ہے
اور اگر اس خون میں بہنے کی صلاحیت تھی مگر پوچھتے رہے اگرچہ مختلف مجلس میں نکلا کہ ایک مجلس میں نکلتا اور نہ پوچھتے تو جمع ہو کر بقدر درہم ہوجاتا اور بہ بھی جاتا پھر وضو ٹوٹ جائے گا اور جس کپڑے پر لگے وہ کپڑا بھی ناپاک چونکہ خون میں بہنے کی صلاحیت تھی پوچھ دینے پر نہ بہا ۔
فتاوی رضویہ میں ہے
خون یا ریم اُبھرا اور فی الحال اس میں قوتِ سیلان نہیں اُسے کپڑے سے پونچھ ڈالا دوسرے جلسے میں پھر اُبھرا اور صاف کردیا یوں ہی مختلف جلسوں میں اتنا نکلا کہ اگر ایک بار آتا ضرور بہہ جاتا تو اب بھی نہ وضو جائے نہ کپڑا ناپاک ہو کہ ہر بار اُتنا نکلا ہے جس میں بہنے کی قوت نہ تھی۔
ہاں جلسہ واحدہ میں ایسا ہوا تو وضو جاتا رہے گا کہ مجلس واحد کا نکلا ہوا گویا ایک بار کا نکلا ہوا ہے۔
یوں ہی اگر خون اُبھرا اور اُس پر مٹی وغیرہ ڈال دی پھر اُبھرا پھر ڈالی اسی طرح کیا تو وضو نہ ر ہے گا جب کہ ایک جلسے میں بقدر سیلان جمع ہوجاتا کہ یہ بہنے ہی کی صورت ہے اگرچہ عارض کے سبب صرف اُبھرنا ظاہر ہوا اور ایک جلسے میں اتنا ہوتا یا نہ ہوتا اس کا مدار ٹھیک اندازے اور غلبہ ظن پر ہے۔
کیا خون کا بوند نکلنے میں مجلس کا اعتبار ہوتا ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زخم پر خون کا قطرہ ظاہر ہوا،یا خارش کرنے سے خون نکلا مختلف مجالس میں پر اس میں بہنے کی خود صلاحیت نہیں ہم ہر بار اسے پوچھتے رہے بعد میں مجھے فیل ہوا کہ سب ملا کر اتنا ہوگیا جو بقدر درہم ہے کہ اگر نہیں پوچھتے تو بہ جاتا تو اس سے وضو ٹوٹا یا نہیں ؟ اور اگر ایک مجلس میں ایسا ہوا تو شرعا کیا حکم ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا کثیرا
سائلہ:- عالمہ سعدیہ بنت اکرم مومبئی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
خون نکلنے میں دو چیزوں کا اعتبار ہوگا۔
١/ مجلس
٢/ قوت سیلان
مذکورہ صورت میں جس طور پر بھی خون کا قطرہ ابھرا اور بہنے کی صلاحیت نہیں اور مجلس بھی مختلف ہے اور باربار نکلا اور پوچھتے رہے تو سب ملا کر اگچہ قدر درہم سے زیادہ ہو کہ ایک مجلس میں نکلتا تو بہ جاتا پھر بھی وضو نہیں ٹوٹا اور نہ کپڑا ناپاک ہوا۔
چونکہ اس میں بہنے کی صلاحیت نہیں۔اور اگر ایک مجلس میں ایسا ہوا پھر وضو ٹوٹ جائے گا۔چونکہ ایک مجلس میں باربار نکلنا ایک بار نکلنے کے حکم میں ہے
اور اگر اس خون میں بہنے کی صلاحیت تھی مگر پوچھتے رہے اگرچہ مختلف مجلس میں نکلا کہ ایک مجلس میں نکلتا اور نہ پوچھتے تو جمع ہو کر بقدر درہم ہوجاتا اور بہ بھی جاتا پھر وضو ٹوٹ جائے گا اور جس کپڑے پر لگے وہ کپڑا بھی ناپاک چونکہ خون میں بہنے کی صلاحیت تھی پوچھ دینے پر نہ بہا ۔
فتاوی رضویہ میں ہے
خون یا ریم اُبھرا اور فی الحال اس میں قوتِ سیلان نہیں اُسے کپڑے سے پونچھ ڈالا دوسرے جلسے میں پھر اُبھرا اور صاف کردیا یوں ہی مختلف جلسوں میں اتنا نکلا کہ اگر ایک بار آتا ضرور بہہ جاتا تو اب بھی نہ وضو جائے نہ کپڑا ناپاک ہو کہ ہر بار اُتنا نکلا ہے جس میں بہنے کی قوت نہ تھی۔
ہاں جلسہ واحدہ میں ایسا ہوا تو وضو جاتا رہے گا کہ مجلس واحد کا نکلا ہوا گویا ایک بار کا نکلا ہوا ہے۔
یوں ہی اگر خون اُبھرا اور اُس پر مٹی وغیرہ ڈال دی پھر اُبھرا پھر ڈالی اسی طرح کیا تو وضو نہ ر ہے گا جب کہ ایک جلسے میں بقدر سیلان جمع ہوجاتا کہ یہ بہنے ہی کی صورت ہے اگرچہ عارض کے سبب صرف اُبھرنا ظاہر ہوا اور ایک جلسے میں اتنا ہوتا یا نہ ہوتا اس کا مدار ٹھیک اندازے اور غلبہ ظن پر ہے۔
(فتاوی رضویہ ج 1 ص 57 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
17/11/2023
17/11/2023