Type Here to Get Search Results !

کنزالعلماء کو ناصبی یزیدی کہنے والے تفضیلی رافضی ٹولے کو چیلنج


کنزالعلماء کو ناصبی یزیدی کہنے والے تفضیلی رافضی ٹولے کو چیلنج
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
 ازقلم:  ابوالحسن محمد شعیب عطاری جلالی
تاریخ:4 اپریل2023عیسوی
13رمضان المبارک 1444 ہجری
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
 قارئین کےلیے تنبیہ!
یاد رہے اس تحریر میں کسی قسم کی کوئی کمی بیشی کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔یہ تحریر آپکے پاس امانت ہے۔ سب سنی بھائی اس تحریر کو اپنے گروپس،اور دیگر سوشل میڈیا پر شیئر کرسکتے ہیں۔میں آگے شئیر کرنے کی اجازت دیتا ہوں۔ مگر ہمارے نام کے ساتھ ہی شیئر کرنے کی ہی اجازت ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰه بطور ثبوت ہماری تحریر ہماری فیس بک آئیڈی(السنی القادری) و ٹیلیگرام چینل اور سوشل بلاگر  پر پہلے اپلوڈ کرکے ہی آپکے پاس پہنچے گی۔ یہ تحریر فقیر نے بغیر کاپی پیسٹ کیے خود محنت سے لکھی ہے۔(جو حوالہ جات دیے گئے ہیں یہ اصل کتب سے ہی دیکھ کر دیے گئے ہیں۔)جزاكم اللّٰه خيرًا 
آج کے پرفتن دور میں بڑھتے ہوۓ فتنوں کا علمی میدان میں رد اہلسنت کے علماۓ کرام کررہے ھیں۔جس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کیا جاسکتا۔  نئے سر اٹھاتے ہوۓ فتنوں میں سے ایک فتنہ رافضیت و تفضیلت ھے۔ جو آۓ دن صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان اقدس میں گستاخیاں کررہے ہیں۔کوئی سنیت کا لبادہ اوڑھ کر صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان میں گستاخیاں کررہا ہے۔ کوئی سرعام گستاخیاں کررہاہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰه ان گستاخوں کا علمی میدان میں علماۓ اہلسنّت رد کرتے آۓ۔کررہے ہیں اور إنشاءاللّٰه تاقیامت کرتے رہیں گے۔ انہی اہلسنّت کے علماء میں سے ہمارے اہلسنّت وجماعت کی ایک عظیم شخصیت جنہوں نے ہر موڑ میں عوام و خواص اہلسنت کے عقیدے کی حفاظت فرمائی۔ جس وقت کوئی(رافضی ناصبی تفضیلی خارجی) رسول اللّٰهﷺ کی  یا صحابہ واہلبیت علیہم الرضوان کی شان میں بے ادبیاں و گستاخیاں کرتا تو یہ عظیم شخصیت سامنے آکر فکر رضا پر پہرا دیتے اور اَلْحَمْدُلِلّٰه دے رہے ھیں۔ اسی فکر رضا پر پہرا دینے کی وجہ سے انکو اپنوں(یعنی جو سنیت کا لبادہ اوڑہ کر اپنے بنے بیٹھے تھے انہوں) نے چھوڑ دیا ۔ جو انکے ساتھ اکٹھے بیٹھتے تھے انہوں نے قطع تعقلی کردی۔ انکے خلاف کھڑے ہوگئے کیونکہ انہوں نے حق جو بیان کیا تھا۔ یہ عظیم شخصیت کوئی اور نہیں بلکہ میرے عظیم قائد محترم مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ کی روحانی بیٹے، امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کے نائب، محقق دوراں، اہلسنّت کی شان آن مان جان، مناظر اہلسنت استاذ العلماء، کنزالعلماء، مفکر اسلام پروفیسر القاری الحافظ،مفتی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی مدظلہ العالی ہیں۔ یہ ہی وہ عظیم شخصیت ہیں جن کی وجہ سے رافضیت،ناصبیت،خارجیت،تفیلیت،لرزتے ہیں، یہ ہی وہ عظیم شخصیت ہیں کہ جنہوں نے فکر رضا پر پہرا دے کر کروڑوں عوام اہلسنّت کا عقیدہ بچایا، یہی وہ عظیم و روحانی شخصیت ہیں جن کے علمی بیانات  و تصنیفات کی وجہ سے اہلسنّت میں چھپے کالے کوے،لوسی کتے، جہنمی کتے، کھل کر سامنے آۓ۔ اور سب کچھ عیاں ہوگیا کہ  کون سنی ہے اور کون غیر سنی ہے۔(ابوالحسن قادری)
 قارئین!کہنے کو تو بہت کچھ ہے بس یہ کہہ دیتا ہوں کہ اگر یہ علمی و روحانی شخصیت نا ہوتی تو شاید لاکھوں کروڑوں مسلمان آج سیدھے راستے سے بھٹک چکے ہوتے۔ اسی لیے میرے امام جلالی فرماتے ھیں:
٭ بحمد اللّٰه ملا حق سے عقیدہ اہلسنّت کا
پڑھا ہے قدسیوں نے بھی قصیدہ اہلسنّت کا
٭ زمین ہے اہلسنّت کی زمانہ اہلسنت کا
بنایا رب جنت میں ٹھکانا اہلسنت کا
٭ کسی کی ایڈ کی جانب نہیں اٹھتی نظر اپنی 
خدا نے بھر دیا اتنا خزانہ اہلسنّت کا 
٭ زبان مصطفیﷺ سے ہم نے پایا یہ لقب واضح
عطاۓ مصطفیﷺ ہے آب ودانہ اہلسنت کا
٭ سنو فکر رضا ہی میں بقا ہے آج بھی اپنی
کوئی تجھ کو نہ بھٹکاۓ بیگانہ اہلسنت کا
٭ خدایا سن کے ہر سنی جواں بیدار ہوجاۓ
لکھا آصف نے الفت سے ترانہ اہلسنّت کا"
(ازناقل:ابوالحسن قادری)
قارئین اب ہم اصل موضوع کی طرف آتے ھیں۔ یہ جو تفضیلی ، را فضی ، تکفیری ، صلح کلی گروپ (یعنی عرفان شاہ، نویدالحسن شاہ، شمس الرحمٰن مشہدی، پیر جامی، حسین الدین شاہ، حنیف قریشی، چمن زمان، عبدالقادر شاہ، ریاض شاہ، محی الدین محبوب، طاہرپادری)اور انکے تمام چمچے جن کے دل میں بغض صحابہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ اور  امام جلالی زید مجدہ کی شان میں بھی اس طرح بھونکتے ھیں کہ جب تک انکو ہڈی نا ڈالی جائے اور گلے میں پٹّا نا ڈالا جاۓ تو یہ چپ نہیں کرپاتے۔ اسی لیے انکو ہڈی وغیرہ ڈالنا ضروری ھے۔ تاکہ مزید یہ انتشار اور شیطانی کام نا پھیلا سکیں۔ یہ ٹولہ علماۓ اہلسنت بالخصوص امام جلالی جو کہ دلائل کی روشنی میں ہی گفتگو فرماتے ہیں۔ ان تکفیری گروپ کو یہ مدلل گفتگو ہضم تو نہیں آتی بس  اس عظیم ہستی پر ناصبی،یزیدی ہونے کی تہمتیں لگاتے ہیں۔
معاذاللّٰه اور پتا نہیں کیا کیا بکواسات کرتے ھیں۔ اصل وجہ یہ ہے کہ امام جلالی نے اپنے ایک بیان میں حضرت فاطمہ طیبہ طاہرہ عابدہ فاضلہ عالمہ رضی اللّٰه عنھا  کی نسبت خطاۓ اجتہادی کی طرف کی تھی۔(جو کہ ایک خاص موقع پر ایک خاص موضوع پر بات کررہے تھے)۔۔ یہ بات ہی کرنے کے دیر ہی تھی کہ اہلسنّت میں چھپے موجود گٹر کے کیڑے سب سامنے آگئے۔ اور پتا نہیں کیا کیا من گھڑت فتوے لگادیے کہ جلالی صاحب معاذاللّٰه ناصبی یزیدی گستاخ بےادب ہوگئے۔ ہیں(معاذاللّٰه)۔۔۔ حالانکہ جلالی صاحب نے واضح طور پر فرمایا کہ آپ خطاۓ اجتہادی پر تھیں۔اور بعد میں اسکی وضاحت بھی کردی تھی۔(آپ یہ وڈیو یوٹیوب،فیس بک وغیرہ پر سرچ کرکے بھی دیکھ سکتے ہیں)۔۔۔یہ(یعنی عرفان شاہ، نویدالحسن شاہ، شمس الرحمٰن مشہدی، پیر جامی، حسین الدین شاہ، حنیف قریشی، چمن زمان، عبدالقادر شاہ، ریاض شاہ، محی الدین محبوب، طاہرپادری)  سراسر اہلسنّت کے اعتقادات کے مخالف بلکہ دشمن ہیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللّٰه عنہا کو معصوم عن الخطا سمجھتے ھیں۔ یعنی انکا عقیدہ ہے کہ انبیاء و ملائکہ کے علاوہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللّٰه عنہا اور اہلبیت اطہار بھی بلکل خطا سے پاک ہیں(یعنی معصوم ہیں)۔ ان سے کسی قسم کی لغزشیں ممکن نہیں۔ جو کہ اہلسنّت کا یہ عقیدہ ہرگز نہیں۔ (ابوالحسن قادری)
بلکہ اہلسنّت کا عقیدہ لکھتے ہوۓ میرے اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلی رضی اللّٰه عنہ فرماتے ہیں:
"اجماع اہلسنّت ہے کہ بشر میں انبیاء علیہم السلام کے سوا کوئی معصوم نہیں،جو دوسرے(یعنی بشر میں انبیاء کے علاوہ کسی صحابی،اہلبیت یا کسی بھی ولی) کو معصوم مانے اہلسنّت سے خارج ہے۔
(فتاویٰ رضویہ:جلد14ص187،ابوالحسن قادری)
 مزید مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں:عصمت نبی اور ملک(ملائکہ) کا خاصہ ہے،کہ نبی اور فرشتہ کے سوا کوئی معصوم نہیں۔اماموں کو انبیاء کی طرح معصوم ماننا گمراہی و بددینی ہے۔
(بہارشریعت حصہ اول, ص38،ابوالحسن قادری) 
مزید فرماتے ھیں:اماموں کا معصوم ہونا روافض کا مذہب ہے۔
(بہار شریعت حصہ اول،ص239،ابوالحسن قادری)
مزید فرماتے ہیں:
مجتہد سے صواب و خطا دونوں صادر ہوتے ہیں۔
(بہار شریعت حصہ اول, ص255،ابوالحسن قادری)
 ...................................................
مذکورہ حوالہ جات سے ملعوم ہوا کہ انبیاء کرام اور ملائکہ علیہم السلام کے علاوہ کوئی معصوم نہیں ہے۔ جو انکے علاوہ کسی کو معصوم مانے وہ گمراہ بد دین و رافضی ہے۔ اور یہ بھی پتا چلا کہ مجتہد سے خطاء ممکن ہے۔ مگر افسوس ان تکفیری گروپ پر کہ یہ خود اپنے آپکو سنی کہتے ھیں۔ مگر انکا عقیدہ بلکل روافض جیسا ھے۔ سنیو!دھوکے میں نا پڑ جانا یہ مذکورہ شخصیات پکے ٹھکے رافضی تفضیلی ہیں۔ انکا اہلسنّت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔(ابوالحسن قادری)
قارئین! اب امام جلالی نے تو فقط خطاۓ اجتہادی کی نسبت غیر نبی کی طرف کی تھی۔ جو کہ بلکل یہی اہلسنت کا عقیدہ ہے ۔ مگر نام نہاد سنیوں(مذکورہ شخصیات) نے امام جلالی پر ناصبیت و یزیدیت کا فتوی لگادیا ۔ یعنی انکے اصول و ضوابط کے مطابق جو بندہ کسی غیر نبی(یعنی بلخصوص اہلبیت)کی طرف خطاۓ اجتہادی کی نسبت کرے وہ ناصبی بھی ہے،یزیدی بھی ہے، گستاخ بھی ھے،اہلسنت سے خارج بھی ھے،ملعون بھی ھے۔(معاذ اللّٰه)
 اب میں ان(یعنی عرفان شاہ، نویدالحسن شاہ، شمس الرحمٰن مشہدی، پیر جامی، حسین الدین شاہ، حنیف قریشی، چمن زمان، عبدالقادر شاہ، ریاض شاہ، محی الدین محبوب، طاہرپادری) کو اور انکے چمچوں کو مخاطب کرکے ان کو چیلنج کرتا ہوں کہ اپنے اس اصول و ضوابط کو سامنے رکھو اور اگر ردی برابر بھی تم لوگوں میں غیرت نام کی کوئی چیز ہے تو ہمت کرو اور جو میں اب جن بزرگوں کے ملفوظات و مکتوبات  لکھنے لگا ہوں ان پر ناصبیت و یزیدیت کا فتویٰ لگاؤ ۔ ملاحظہ کریں!
(۱) تاجدار گولڑہ پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
 " اس موضوع پر ایک اور دلیل جو فریق مخالف کی طرف سے دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ اللّٰه تعالی نے بموجب آیت تطہیر اہلبیت علیہم الرضوان کو پاک گردانا ہے۔ لہذا سیدت النساء رضی اللّٰه عنہا  فدک کا دعوی کرتے ہوۓ کسی ناجائز امر کی مرتکب نہیں ہوسکتیں۔ اس دلیل کا جواب آگے چل کر آیت تطہیر کی فصل میں جاکر دیا جاۓ گا۔ یہاں اتنا کہنا کافی ہے  کہ آیت تطہیر کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ یہ پاک گروہ(یعنی اہلبیت) معصوم ہیں۔ اور ان سے کسی قسم کی بھی خطا کا سرزد ہونا ناممکن ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر بمتقضاۓ بشریت اس سے کوئی خطا سرزد بھی ہو تو وہ عفو و تطہیر الٰہی میں داخل ہوگی.."
(تصفیہ مابین سنی و شیعہ:ص76،ابوالحسن قادری)
(۲) تاجدار گولڑہ علیہ الرحمہ مزید ایک جگہ فرماتے ہیں: 
"تعبیر میں وقوع خطا بھی ممکن ہے جیسا کہ خواب میں آپ(یعنی حضور ﷺ) نے یہی سمجھا کہ امسال(یعنی اس سال) مکہ معظمہ زادہاللّٰه تکریما جانا ہوگا۔ اور بعد مراجعت فرمانے کے حدیبیہ سے ملعوم ہوا کہ تعبیر میں تخصیص امسال کی غلطی ہوئی۔
(شمس الہدایہ:ص5،ابوالحسن قادری)
(۳) پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ فرماتے ھیں: 
"مقصود اصلی مکہ میں داخل ہونا ھے خواہ امسال ہو یا آئندہ سال۔پس خطاء فی التعبیر  ہے نہ اصل واقعہ میں۔ نبی اور ولی میں فرق یہ ہے کہ خطا پر باقی رہنا نبی کےلیے نہیں ہوتا مگر ولی کےلیے یہ ممکن ہے۔
(ملفوظات مہریہ:ص130،ابوالحسن قادری)
(۴) پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
" نیز ورود اور خطور خطا کا کشف یا تعبیر میں گوکہ شان نبوت کو منافی نہیں۔ مگر بقا علی الخطا نازیبا اور ناجائز ہے۔"
(سیف چشتیائی:ص111،ابوالحسن قادری)
(۵) تاجدر گولڑہ مزید فرماتے ہیں:
"اگرچہ کبھی کبھار تعبیر میں غلطی ہونا ممکن ھے۔ لیکن ساری زندگی غلطی پر قائم رہنا عصمت اور شان نبوت کے منافی ہے۔" (ھدیت الرسول:ص401،ابوالحسن قادری)
(٦) سرکار گولڑہ فرماتے ہیں:
 " غلطی ووہم ابراہیمی اینجا ہمین است" (اس عبارت میں پیر مہر علی شاہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف وہم و غلطی کی نسبت کی ہے۔)
(ملفوظات طیبات:ص83,ابوالحسن قادری)
(۷) امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی علیہ الرحمہ بھی فرماتے ہیں:
"اگرچہ ان بزرگواروں(انبیاء) علیہم السلام کے اجتہادی احکام میں خطا کو جائز کہا گیا ہے۔ لیکن خطا کے برقرار رکھنے کو ان کے حق میں جائز نہیں رکھا گیا، اور کہا گیا ہے کہ انہیں ان کی خطا پر جلد آگاہ کردیا جاتا ہے،اور خطا کا تدارک صواب سے فرمادیا جاتا ہے۔"
(مکتوبات امام ربانی جلد اول ،مکتوب نمبر:266،ص577،ابوالحسن قادری)
مذکورہ  حوالہ جات سے اظہر من الشمس سے زیادہ ظاہر ھے کہ حضرت قبلہ پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ  نے واضح فرمادیا ہے کہ اہلبیت اطہار معصوم نہیں ہیں۔ بلکہ ان سے خطا ہونا ممکن ہے۔ اور تو اور کئی مقامات پر  مطلقا خطاء کی نسبت انبیاء علیہم السلام کی طرف کی ہے حتی کے صراحتا "غلطی" کی نسبت بھی کی ہے۔ اور امام ربانی علیہ الرحمہ نے بھی خطا  کی نسبت انبیاء کرام علیہم السلام کی طرف کی ھے۔ اب اگر ان تکفیری ٹولے کے اصول و ضوابط کو لیا جاۓ،انکی مانی جاۓ تو قبلہ جلالی صاحب تو کیا خود پیر مہر علی شاہ و امام ربانی علیہما الرحمہ بھی نہیں بچتے۔ بلکہ بقول ان تکفیری ٹولے کے معاذ اللّٰه پیر مہر علی شاہ اور قبلہ حضور مجدد الف ثانی علیہما الرحمہ ناصبی،یزیدی،خارج اہلسنت حتی کہ معاذ اللّٰه ملعون قرار پاتے ہیں۔
اب قبلہ جلالی صاحب نے تو فقط غیر نبی کی طرف اجتہادی خطا کی نسبت کی تھی ۔تو تکفیری ٹولے نے ناصبی یزیدی حتی کہ ملعون کہہ دیا۔ جبکہ ادھر پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ نے اہلبیت کےلیے خطا کو ممکن قرار دیا ھے اور ساتھ ہی مطلقا خطا کی نسبت انبیاء علیہم السلام کی طرف کی ھے۔ اور مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ نے بھی خطا کی نسبت انبیاء کی طرف کی ہے۔ اب اگر ان تکفیری ٹولے کے اصول کو دیکھا جاۓ تو پیر مہر علی شاہ و مجدد الف ثانی بدرجہ اولی ناصبی،یزیدی، گستاخ اہلسنّت سے خارج حتی کہ ملعون قرار پاتے ہیں۔
(العیاذ باللّٰه، اَسْتَغْفِرُ اللّٰه) اللّٰه کی پناہ۔۔۔ اب اگر ردی برابر بہی ان تکفیری ٹولے میں غیرت ہے تو ہمت کرو اور ان بزرگوں پر بھی فتوی لگاؤ جو امام جلالی پر تم لوگوں نے لگایا۔ اور جو کفر کی مشینیں قبلہ جلالی صاحب پر چلائیں وہ ادھر بھی چلاؤ بلکل ہرگز تم یہ کام نہیں کرو گے کیونکہ اگر یہ کام کردیا تو تمہیں ایران سے ملنے والی رقم بند ہوجاۓ گی۔ اسی طرح جیسے ذلیل ہو رہے ہو۔ مزید عوام سے چھتر پڑیں گے۔
قارئین! ہم نے دلائل کی روشنی میں یہ بات واضح کردی کہ امام جلالی کا کل بھی وہی مؤقف تھا آج بھی وہی مؤقف ہے جو قبلہ پیر مہر علی شاہ و مجدد الف ثانی علیہما الرحمہ کا ہے۔ ان تکفیری ٹولے کا فقط جلالی صاحب سے بغض و کینہ ہے ۔ جس کی وجہ سے بغیر کسی دلیل کے من گھڑت فتوے لگارہے ھیں۔ اور اپنے اندر کا گند باہر اگل رہے ہیں۔ آخر میں سنی عوام سے بالخصوص گزارش کروں گا کہ ان تکفیری ٹولے سے دور رہیں۔ نا ان کے بیانات سنیں،ناہی انکی کتب پڑھیں،نا ہی انکو اپنی کسی بھی محفل و جلسے میں بلوائیں،ناہی انکے اداروں میں اپنے بچوں کو داخل کروائیں۔ سنی بھائیو!علماۓ اہلسنّت کا ادب کرو،انکی صحبت اختیار کرو،انکی کتب کا مطالعہ کرو،انکی ہر قسم میں ساتھ دو۔۔۔۔ اللّٰه پاک سے دعا ہے کہ اللّٰه پاک اپنے پیارے حبیب ﷺ کے وسیلہ جلیلہ سے ہم سب کو اہلسنت وجماعت پر استقامت عطا فرماۓ۔ ایمان کی حالت میں موت نصیب ہو۔ ہمارے علماۓ اہلسنّت کا سایہ اہلسنّت پر تادیر قائم رکھ۔۔۔۔۔۔ آمین بجاہ خاتم النبین وخاتم
المعصومینﷺ
(ابوالحسن قادری)
تاریخ:4 اپریل2023عیسوی/13رمضان المبارک 1444 ہجری
★★★★★★★★★★★★★★★★★★★
 *قارئین کےلیے تنبیہ!!!* 
یاد رہے اس تحریر میں کسی قسم کی کوئی کمی بیشی کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔یہ تحریر آپکے پاس امانت ہے۔ سب سنی بھائی اس تحریر کو اپنے گروپس،اور دیگر سوشل میڈیا پر شیئر کرسکتے ہیں۔میں آگے شئیر کرنے کی اجازت دیتا ہوں۔ مگر ہمارے نام کے ساتھ ہی شیئر کرنے کی ہی اجازت ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰه بطور ثبوت ہماری تحریر ہماری فیس بک آئیڈی(السنی القادری) و ٹیلیگرام چینل اور سوشل بلاگر پر پہلے اپلوڈ کرکے ہی آپکے پاس پہنچے گی۔ یہ تحریر فقیر نے بغیر کاپی پیسٹ کیے خود محنت سے لکھی ہے۔(جو حوالہ جات دیے گئے ہیں یہ اصل کتب سے ہی دیکھ کر دیے گئے ہیں۔)جزاكم اللّٰه خيرًا 
★★★★★★★★★★★★★★★★★★
آج کے پرفتن دور میں بڑھتے ہوۓ فتنوں کا علمی میدان میں رد اہلسنت کے علماۓ کرام کررہے ھیں۔جس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کیا جاسکتا۔ نئے سر اٹھاتے ہوۓ فتنوں میں سے ایک فتنہ رافضیت و تفضیلت ھے۔ جو آۓ دن صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان اقدس میں گستاخیاں کررہے ہیں۔کوئی سنیت کا لبادہ اوڑھ کر صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان میں گستاخیاں کررہا ہے۔ کوئی سرعام گستاخیاں کررہاہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰه ان گستاخوں کا علمی میدان میں علماۓ اہلسنّت رد کرتے آۓ۔کررہے ہیں اور إنشاءاللّٰه تاقیامت کرتے رہیں گے۔ انہی اہلسنّت کے علماء میں سے ہمارے اہلسنّت وجماعت کی ایک عظیم شخصیت جنہوں نے ہر موڑ میں عوام و خواص اہلسنت کے عقیدے کی حفاظت فرمائی۔ جس وقت کوئی(رافضی ناصبی تفضیلی خارجی) رسول اللّٰهﷺ کی یا صحابہ واہلبیت علیہم الرضوان کی شان میں بے ادبیاں و گستاخیاں کرتا تو یہ عظیم شخصیت سامنے آکر فکر رضا پر پہرا دیتے اور اَلْحَمْدُلِلّٰه دے رہے ھیں۔ اسی فکر رضا پر پہرا دینے کی وجہ سے انکو اپنوں(یعنی جو سنیت کا لبادہ اوڑہ کر اپنے بنے بیٹھے تھے انہوں) نے چھوڑ دیا ۔ جو انکے ساتھ اکٹھے بیٹھتے تھے انہوں نے قطع تعقلی کردی۔ انکے خلاف کھڑے ہوگئے کیونکہ انہوں نے حق جو بیان کیا تھا۔ یہ عظیم شخصیت کوئی اور نہیں بلکہ میرے عظیم قائد محترم مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ کی روحانی بیٹے، امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کے نائب، محقق دوراں، اہلسنّت کی شان آن مان جان، مناظر اہلسنت استاذ العلماء، کنزالعلماء، مفکر اسلام پروفیسر القاری الحافظ،مفتی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی مدظلہ العالی ہیں۔ یہ ہی وہ عظیم شخصیت ہیں جن کی وجہ سے رافضیت،ناصبیت،خارجیت،تفیلیت،لرزتے ہیں، یہ ہی وہ عظیم شخصیت ہیں کہ جنہوں نے فکر رضا پر پہرا دے کر کروڑوں عوام اہلسنّت کا عقیدہ بچایا، یہی وہ عظیم و روحانی شخصیت ہیں جن کے علمی بیانات و تصنیفات کی وجہ سے اہلسنّت میں چھپے کالے کوے،لوسی کتے، جہنمی کتے، کھل کر سامنے آۓ۔ اور سب کچھ عیاں ہوگیا کہ کون سنی ہے اور کون غیر سنی ہے۔(ابوالحسن قادری)
 قارئین!کہنے کو تو بہت کچھ ہے بس یہ کہہ دیتا ہوں کہ اگر یہ علمی و روحانی شخصیت نا ہوتی تو شاید لاکھوں کروڑوں مسلمان آج سیدھے راستے سے بھٹک چکے ہوتے۔ اسی لیے میرے امام جلالی فرماتے ھیں:
٭ بحمد اللّٰه ملا حق سے عقیدہ اہلسنّت کا
پڑھا ہے قدسیوں نے بھی قصیدہ اہلسنّت کا
٭ زمین ہے اہلسنّت کی زمانہ اہلسنت کا
بنایا رب جنت میں ٹھکانا اہلسنت کا
٭ کسی کی ایڈ کی جانب نہیں اٹھتی نظر اپنی 
خدا نے بھر دیا اتنا خزانہ اہلسنّت کا 
٭ زبان مصطفیﷺ سے ہم نے پایا یہ لقب واضح
عطاۓ مصطفیﷺ ہے آب ودانہ اہلسنت کا
٭ سنو فکر رضا ہی میں بقا ہے آج بھی اپنی
کوئی تجھ کو نہ بھٹکاۓ بیگانہ اہلسنت کا
٭ خدایا سن کے ہر سنی جواں بیدار ہوجاۓ
لکھا آصف نے الفت سے ترانہ اہلسنّت کا"
(ازناقل:ابوالحسن قادری)
★★★★★★★★★★★★★★★★★★
قارئین اب ہم اصل موضوع کی طرف آتے ھیں۔ یہ جو تفضیلی ، را فضی ، تکفیری ، صلح کلی گروپ (یعنی عرفان شاہ، نویدالحسن شاہ، شمس الرحمٰن مشہدی، پیر جامی، حسین الدین شاہ، حنیف قریشی، چمن زمان، عبدالقادر شاہ، ریاض شاہ، محی الدین محبوب، طاہرپادری)اور انکے تمام چمچے جن کے دل میں بغض صحابہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ اور امام جلالی زید مجدہ کی شان میں بھی اس طرح بھونکتے ھیں کہ جب تک انکو ہڈی نا ڈالی جائے اور گلے میں پٹّا نا ڈالا جاۓ تو یہ چپ نہیں کرپاتے۔ اسی لیے انکو ہڈی وغیرہ ڈالنا ضروری ھے۔ تاکہ مزید یہ انتشار اور شیطانی کام نا پھیلا سکیں۔ یہ ٹولہ علماۓ اہلسنت بالخصوص امام جلالی جو کہ دلائل کی روشنی میں ہی گفتگو فرماتے ہیں۔ ان تکفیری گروپ کو یہ مدلل گفتگو ہضم تو نہیں آتی بس اس عظیم ہستی پر ناصبی،یزیدی ہونے کی تہمتیں لگاتے ہیں۔
معاذاللّٰه اور پتا نہیں کیا کیا بکواسات کرتے ھیں۔ اصل وجہ یہ ہے کہ امام جلالی نے اپنے ایک بیان میں حضرت فاطمہ طیبہ طاہرہ عابدہ فاضلہ عالمہ رضی اللّٰه عنھا کی نسبت خطاۓ اجتہادی کی طرف کی تھی۔(جو کہ ایک خاص موقع پر ایک خاص موضوع پر بات کررہے تھے)۔۔ یہ بات ہی کرنے کے دیر ہی تھی کہ اہلسنّت میں چھپے موجود گٹر کے کیڑے سب سامنے آگئے۔ اور پتا نہیں کیا کیا من گھڑت فتوے لگادیے کہ جلالی صاحب معاذاللّٰه ناصبی یزیدی گستاخ بےادب ہوگئے۔ ہیں(معاذاللّٰه)۔۔۔ حالانکہ جلالی صاحب نے واضح طور پر فرمایا کہ آپ خطاۓ اجتہادی پر تھیں۔اور بعد میں اسکی وضاحت بھی کردی تھی۔(آپ یہ وڈیو یوٹیوب،فیس بک وغیرہ پر سرچ کرکے بھی دیکھ سکتے ہیں)۔۔۔یہ(یعنی عرفان شاہ، نویدالحسن شاہ، شمس الرحمٰن مشہدی، پیر جامی، حسین الدین شاہ، حنیف قریشی، چمن زمان، عبدالقادر شاہ، ریاض شاہ، محی الدین محبوب، طاہرپادری) سراسر اہلسنّت کے اعتقادات کے مخالف بلکہ دشمن ہیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللّٰه عنہا کو معصوم عن الخطا سمجھتے ھیں۔ یعنی انکا عقیدہ ہے کہ انبیاء و ملائکہ کے علاوہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللّٰه عنہا اور اہلبیت اطہار بھی بلکل خطا سے پاک ہیں(یعنی معصوم ہیں)۔ ان سے کسی قسم کی لغزشیں ممکن نہیں۔ جو کہ اہلسنّت کا یہ عقیدہ ہرگز نہیں۔ (ابوالحسن قادری)
★ بلکہ اہلسنّت کا عقیدہ لکھتے ہوۓ میرے اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلی رضی اللّٰه عنہ فرماتے ہیں:
"اجماع اہلسنّت ہے کہ بشر میں انبیاء علیہم السلام کے سوا کوئی معصوم نہیں،جو دوسرے(یعنی بشر میں انبیاء کے علاوہ کسی صحابی،اہلبیت یا کسی بھی ولی) کو معصوم مانے اہلسنّت سے خارج ہے۔(فتاوی رضویہ:جلد14ص187،ابوالحسن قادری)
★ مزید مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں:عصمت نبی اور ملک(ملائکہ) کا خاصہ ہے،کہ نبی اور فرشتہ کے سوا کوئی معصوم نہیں۔اماموں کو انبیاء کی طرح معصوم ماننا گمراہی و بددینی ہے۔
(بہارشریعت حصہ اول, ص38،ابوالحسن قادری)
 
★ مزید فرماتے ھیں:اماموں کا معصوم ہونا روافض کا مذہب ھے۔
(بہار شریعت حصہ اول،ص239،ابوالحسن قادری)
★ مزید فرماتے ھیں:مجتہد سے صواب و خطا دونوں صادر ہوتے ھیں۔(بہار شریعت حصہ اول, ص255،ابوالحسن قادری)
 *...................................................*
مذکورہ حوالہ جات سے ملعوم ہوا کہ انبیاء کرام اور ملائکہ علیہم السلام کے علاوہ کوئی معصوم نہیں ہے۔ جو انکے علاوہ کسی کو معصوم مانے وہ گمراہ بد دین و رافضی ہے۔ اور یہ بھی پتا چلا کہ مجتہد سے خطاء ممکن ہے۔ مگر افسوس ان تکفیری گروپ پر کہ یہ خود اپنے آپکو سنی کہتے ھیں۔ مگر انکا عقیدہ بلکل روافض جیسا ھے۔ سنیو!دھوکے میں نا پڑ جانا یہ مذکورہ شخصیات پکے ٹھکے رافضی تفضیلی ہیں۔ انکا اہلسنّت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔(ابوالحسن قادری)
★★★★★★★★★★★★★★★★★
قارئین! اب امام جلالی نے تو فقط خطاۓ اجتہادی کی نسبت غیر نبی کی طرف کی تھی۔ جو کہ بلکل یہی اہلسنت کا عقیدہ ہے ۔ مگر نام نہاد سنیوں(مذکورہ شخصیات) نے امام جلالی پر ناصبیت و یزیدیت کا فتوی لگادیا ۔ یعنی انکے اصول و ضوابط کے مطابق جو بندہ کسی غیر نبی(یعنی بلخصوص اہلبیت)کی طرف خطاۓ اجتہادی کی نسبت کرے وہ ناصبی بھی ہے،یزیدی بھی ہے، گستاخ بھی ھے،اہلسنت سے خارج بھی ھے،ملعون بھی ھے۔(معاذ اللّٰه)..... 
 اب میں ان(یعنی عرفان شاہ، نویدالحسن شاہ، شمس الرحمٰن مشہدی، پیر جامی، حسین الدین شاہ، حنیف قریشی، چمن زمان، عبدالقادر شاہ، ریاض شاہ، محی الدین محبوب، طاہرپادری) کو اور انکے چمچوں کو مخاطب کرکے ان کو چیلنج کرتا ہوں کہ اپنے اس اصول و ضوابط کو سامنے رکھو اور اگر ردی برابر بھی تم لوگوں میں غیرت نام کی کوئی چیز ہے تو ہمت کرو اور جو میں اب جن بزرگوں کے ملفوظات و مکتوبات لکھنے لگا ہوں ان پر ناصبیت و یزیدیت کا فتوی لگاؤ ۔ ملاحظہ کریں!
★(۱)۔۔ تاجدار گولڑہ پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
 " اس موضوع پر ایک اور دلیل جو فریق مخالف کی طرف سے دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ اللّٰه تعالی نے بموجب آیت تطہیر اہلبیت علیہم الرضوان کو پاک گردانا ہے۔ لہذا سیدت النساء رضی اللّٰه عنہا فدک کا دعوی کرتے ہوۓ کسی ناجائز امر کی مرتکب نہیں ہوسکتیں۔ اس دلیل کا جواب آگے چل کر آیت تطہیر کی فصل میں جاکر دیا جاۓ گا۔ یہاں اتنا کہنا کافی ہے کہ آیت تطہیر کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ یہ پاک گروہ(یعنی اہلبیت) معصوم ہیں۔ اور ان سے کسی قسم کی بھی خطا کا سرزد ہونا ناممکن ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر بمتقضاۓ بشریت اس سے کوئی خطا سرزد بھی ہو تو وہ عفو و تطہیر الٰہی میں داخل ہوگی.."
(تصفیہ مابین سنی و شیعہ:ص76،ابوالحسن قادری)
(۲) تاجدار گولڑہ علیہ الرحمہ مزید ایک جگہ فرماتے ہیں: 
"تعبیر میں وقوع خطا بھی ممکن ہے جیسا کہ خواب میں آپ(یعنی حضورﷺ) نے یہی سمجھا کہ امسال(یعنی اس سال) مکہ معظمہ زادہاللّٰه تکریما جانا ہوگا۔ اور بعد مراجعت فرمانے کے حدیبیہ سے ملعوم ہوا کہ تعبیر میں تخصیص امسال کی غلطی ہوئی.....
(شمس الہدایہ:ص5،ابوالحسن قادری)
(۳) پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ فرماتے ھیں: 
"مقصود اصلی مکہ میں داخل ہونا ھے خواہ امسال ہو یا آئندہ سال۔پس خطاء فی التعبیر ہے نہ اصل واقعہ میں۔ نبی اور ولی میں فرق یہ ہے کہ خطا پر باقی رہنا نبی کےلیے نہیں ہوتا مگر ولی کےلیے یہ ممکن ہے۔(ملفوظات مہریہ:ص130،ابوالحسن قادری)
(۴) پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ فرماتے ھیں:
" نیز ورود اور خطور خطا کا کشف یا تعبیر میں گوکہ شان نبوت کو منافی نہیں۔ مگر بقا علی الخطا نازیبا اور ناجائز ہے۔"
(سیف چشتیائی:ص111،ابوالحسن قادری)
(۵) تاجدر گولڑہ مزید فرماتے ہیں:
"اگرچہ کبھی کبھار تعبیر میں غلطی ہونا ممکن ھے۔ لیکن ساری زندگی غلطی پر قائم رہنا عصمت اور شان نبوت کے منافی ہے۔" (ھدیت الرسول:ص401،ابوالحسن قادری)
(٦)۔۔ سرکار گولڑہ فرماتے ہیں:
 " غلطی ووہم ابراہیمی اینجا ہمین است" (اس عبارت میں پیر مہر علی شاہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف وہم و غلطی کی نسبت کی ہے۔)
(ملفوظات طیبات:ص83,ابوالحسن قادری)
(۷) امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی علیہ الرحمہ بھی فرماتے ہیں:
"اگرچہ ان بزرگواروں(انبیاء) علیہم السلام کے اجتہادی احکام میں خطا کو جائز کہا گیا ہے۔ لیکن خطا کے برقرار رکھنے کو ان کے حق میں جائز نہیں رکھا گیا، اور کہا گیا ہے کہ انہیں ان کی خطا پر جلد آگاہ کردیا جاتا ہے،اور خطا کا تدارک صواب سے فرمادیا جاتا ہے۔"
(مکتوبات امام ربانی جلد اول ،مکتوب نمبر:266،ص577،ابوالحسن قادری)
مذکورہ حوالہ جات سے اظہر من الشمس سے زیادہ ظاہر ھے کہ حضرت قبلہ پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ نے واضح فرمادیا ہے کہ اہلبیت اطہار معصوم نہیں ہیں۔ بلکہ ان سے خطا ہونا ممکن ہے۔ اور تو اور کئی مقامات پر مطلقا خطاء کی نسبت انبیاء علیہم السلام کی طرف کی ہے حتی کے صراحتا "غلطی" کی نسبت بھی کی ہے۔ اور امام ربانی علیہ الرحمہ نے بھی خطا کی نسبت انبیاء کرام علیہم السلام کی طرف کی ھے۔ اب اگر ان تکفیری ٹولے کے اصول و ضوابط کو لیا جاۓ،انکی مانی جاۓ تو قبلہ جلالی صاحب تو کیا خود پیر مہر علی شاہ و امام ربانی علیہما الرحمہ بھی نہیں بچتے۔ بلکہ بقول ان تکفیری ٹولے کے معاذ اللّٰه پیر مہر علی شاہ اور قبلہ حضور مجدد الف ثانی علیہما الرحمہ ناصبی،یزیدی،خارج اہلسنت حتی کہ معاذ اللّٰه ملعون قرار پاتے ھیں۔۔۔۔۔اب قبلہ جلالی صاحب نے تو فقط غیر نبی کی طرف اجتہادی خطا کی نسبت کی تھی ۔تو تکفیری ٹولے نے ناصبی یزیدی حتی کہ ملعون کہہ دیا۔ جبکہ ادھر پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمہ نے اہلبیت کےلیے خطا کو ممکن قرار دیا ھے اور ساتھ ہی مطلقا خطا کی نسبت انبیاء علیہم السلام کی طرف کی ھے۔ اور مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ نے بھی خطا کی نسبت انبیاء کی طرف کی ہے۔ اب اگر ان تکفیری ٹولے کے اصول کو دیکھا جاۓ تو پیر مہر علی شاہ و مجدد الف ثانی بدرجہ اولی ناصبی،یزیدی، گستاخ اہلسنّت سے خارج حتی کہ ملعون قرار پاتے ھیں۔
(العیاذ باللّٰه،اَسْتَغْفِرُاللّٰه) اللّٰه کی پناہ۔۔۔ اب اگر ردی برابر بہی ان تکفیری ٹولے میں غیرت ہے تو ہمت کرو اور ان بزرگوں پر بھی فتوی لگاؤ جو امام جلالی پر تم لوگوں نے لگایا۔ اور جو کفر کی مشینیں قبلہ جلالی صاحب پر چلائیں وہ ادھر بھی چلاؤ۔ بلکل ہرگز تم یہ کام نہیں کرو گے کیونکہ اگر یہ کام کردیا تو تمہیں ایران سے ملنے والی رقم بند ہوجاۓ گی۔ اسی طرح جیسے ذلیل ہو رہے ہو۔ مزید عوام سے چھتر پڑیں گے۔
قارئین! ہم نے دلائل کی روشنی میں یہ بات واضح کردی کہ امام جلالی کا کل بھی وہی مؤقف تھا آج بھی وہی مؤقف ہے جو قبلہ پیر مہر علی شاہ و مجدد الف ثانی علیہما الرحمہ کا ہے۔ ان تکفیری ٹولے کا فقط جلالی صاحب سے بغض و کینہ ہے ۔ جس کی وجہ سے بغیر کسی دلیل کے من گھڑت فتوے لگارہے ھیں۔ اور اپنے اندر کا گند باہر اگل رہے ہیں۔ آخر میں سنی عوام سے بالخصوص گزارش کروں گا کہ ان تکفیری ٹولے سے دور رہیں۔ نا ان کے بیانات سنیں،ناہی انکی کتب پڑھیں،نا ہی انکو اپنی کسی بھی محفل و جلسے میں بلوائیں،ناہی انکے اداروں میں اپنے بچوں کو داخل کروائیں۔ سنی بھائیو!علماۓ اہلسنّت کا ادب کرو،انکی صحبت اختیار کرو،انکی کتب کا مطالعہ کرو،انکی ہر قسم میں ساتھ دو۔۔۔۔ اللّٰه پاک سے دعا ہے کہ اللّٰه پاک اپنے پیارے حبیب ﷺ کے وسیلہ جلیلہ سے ہم سب کو اہلسنت وجماعت پر استقامت عطا فرماۓ۔ ایمان کی حالت میں موت نصیب ہو۔ ہمارے علماۓ اہلسنّت کا سایہ اہلسنّت پر تادیر قائم رکھ۔۔۔۔۔۔ آمین بجاہ خاتم النبین وخاتم
المعصومینﷺ
(ابوالحسن قادری)

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area